Tag: پریاں

  • کیا خلائی مشن کو سیارہ مشتری پر جنات اور پریاں دکھائی دیں؟

    کیا خلائی مشن کو سیارہ مشتری پر جنات اور پریاں دکھائی دیں؟

    امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ روبوٹک خلائی مشن جونو نے سیارہ مشتری کی بالائی فضا میں مافوق الفطرت مخلوق جنات اور پریاں دیکھیں۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ جونو سے حاصل ہونے والی تصاویر میں 2 اقسام کی تیز روشنیاں نظر آئیں، یہ روشنیاں اسپرائٹس (پریاں) اور ایلوز (جن) تھے۔

    اس اقسام کی روشنیاں زمین پر دیکھی جاتی رہی ہیں تاہم کسی دوسرے سیارے پر یہ پہلی بار دیکھی گئیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی افسانوں کے مطابق اسپرائٹس ہوشیار اور پری نما مخلوق ہیں جبکہ سائنس میں کہا جاتا ہے کہ یہ روشنی کے وہ روشن مراکز ہیں جو آسمانی بجلی سے متحرک ہوتی ہیں اور طوفان کے اوپر دکھائی دیتی ہیں۔

    یہ مناظر زمین پر عموماً بڑے طوفانوں کے اوپر تقریباً 60 میل کی اونچائی پر دکھائی دیتے ہیں۔

    آسمان کو روشن کرنے والے ان اسپرائٹس کی روشنی 15 سے 30 میل کے فاصلے تک پھیل سکتی ہے لیکن یہ سلسلہ صرف چند ملی سیکنڈز تک جاری رہتا ہے۔

    دوسری جانب ایلوز سائنسی زبان میں الیکٹرو میگنیکٹ پلس ذرائع کی وجہ سے روشنی کے اخراج اور انتہائی کم فریکوئنسی کے انتشار کا نام ہے جو انتہائی تیز چمکتی بجلی کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔

    ایلوز ایک متوازی ڈسک کی طرح دکھائی دیتی ہیں اور یہ آسمان کے ایک بڑے حصے پر 200 میل تک پھیل سکتی ہیں۔

    جونو مشن پر کام کرنے والے سائنسدان اور اس تحقیق کے مصنف روہنی ایس جائلز کا کہنا تھا کہ زمین پر اسپرائٹس اور ایلوز بالائی فضا میں موجود نائٹروجن سے ردعمل کی وجہ سے سرخ رنگ میں دکھائی دیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مشتری پر بلندی میں فضا میں ہائیڈروجن موجود ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسپرائٹس اور ایلوز نیلی یا گلابی بھی دکھائی دے سکتی ہیں۔

    یہ تحقیق 27 اکتوبر کو جرنل آف جیوفزیکل ریسرچ میں سیاروں سے متعلق سیریز میں شائع ہوئی۔

  • پریاں وجود رکھتی ہیں: ایک عظیم ادیب کا دعویٰ

    پریاں وجود رکھتی ہیں: ایک عظیم ادیب کا دعویٰ

    سر آرتھر کونن ڈوئل کو دنیائے ادب کے سب سے سنسنی خیز کردار شرلاک ہومز کو تخلیق کرنے کا اعزازا حاصل ہے۔ البتہ یہ امر حیران کن ہے کہ سائنسی موضوعات کا احاطہ کرنے والا یہ عظیم قلم کار غیرمرئی قوتوں اور پریوں پر کامل یقین رکھتا تھا۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق غیرمرئی قوتوں میں اس کی دل چسپی کا سبب اس کے بیٹے اور بھائی کی انفلوینزا کے ہاتھوں موت تھی۔ اس کے ذہن میں اُن کی ارواح سے رابطہ کا بھوت سما گیا۔ وہ ایسے لوگوں سے وابستہ ہوگیا، جو  اُن ارواح سے رابطے کے دعوے دار تھے۔

    البتہ سب سے زیادہ پریشان کن آرتھر کونن کا یہ اصرار تھا کہ پریاں واقعی وجود رکھتی ہیں۔ اس معاملے میں ڈرامائی موڑ 1917 میں آیا، جب انگلینڈ کے علاقہ ویسٹ یارک شائر کے مضافات میں مقیم دو لڑکیوں الیسیا وائٹ اورفرانسسز گرفتس کی بنائی ہوئی پانچ تصویر منظر عام پر آئیں۔

    یہ تصاویر  بہت مشہور ہوئیں۔ ان میں دونوں بہنیں اپنے گھر کے پاس پریوں کے ساتھ دکھائی دے رہی تھیں۔ ان تصویروں کو Cottingley Fairies کا نام دیا تھا۔

    یہ تصاویر جب سر آرتھر کوئن ڈوئل کی نظر سے گزریں، تو وہ تجسس سے بھر گیا۔

    یہ عظیم مصنف ان دنوں اسی موضوع پر ایک طویل مضمون لکھ رہا تھا۔ اس نے ماورائی قوتوں سے متعلق اپنے نظریات کے ثبوت میں اُن تصویر کو پیش کرتے ہوئے پریوں کے وجود پر اپنے تئیں تصدیق کی مہر ثبت کر دی۔

    گو بہت سے افراد کو ان تصاویر پر اعتراض تھا، مگر سر آرتھر کونن نے اپنی تحریروں اور تقریروں میں ان کا تواتر سے ذکر اور  زور شور سے دفاع کیا۔ بیش تر لوگ اس کی عظمت اور بڑھتی عمر کے احترام میں چپ ہوجاتے۔ عام خیال تھا، سر آرتھر کا ذہنی توازن بگڑتا جارہا ہے۔

    1983 میں یہ تصاویر اتارنے والی بچی الیسیا نے، جو اب بوڑھی ہوچکی تھی، اعتراف کر لیا کہ یہ تصاویر فراڈ تھیں، مگر اس وقت تک سر آرتھر کونن ڈوئل اس یقین کے ساتھ کہ پریاں واقعی وجود رکھتی ہیں، دنیا سے رخصت ہوچکے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔