Tag: پریس کانفرنس

  • گھناؤنی سازش کےتحت شیعہ سنی فسادات کروائےجارہے ہیں،شیعہ علماء

    گھناؤنی سازش کےتحت شیعہ سنی فسادات کروائےجارہے ہیں،شیعہ علماء

    کراچی : کراچی میں شعیہ تنظیموں کے رہنماؤں نے شیعہ کمیونیٹی کے افراد کی گرفتاریوں اور فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف پریس کلب میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کی۔

    جعفریہ الائنس کےسربراہ اوررہنماایم ڈبلیوایم علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ گھناؤنی سازش کے ذریعے شیعہ سنی فسادات پیدا کیے جارہے ہیں،حالانکہ شیعہ سنی بھائیوں میں کوئی اختلاف یا جھگڑا نہیں یہ کوئی تیسرا فریق ہے جو سازش کررہا ہے تا کہ پاکستان میں اتھاد بین المسلمین پارہ پارہ ہوجائے۔

    انہوں نے کہا کہ شیعہ اور سنی حضرات کی ٹارگٹ کلنگ میں ایک ہی قسم کا اسلحہ استعمال ہورہا ہے اور ایک ہی طریقہ کار استعمال کیا جاتا ہے جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ شیعہ سنی فسادات کے پیچھے کوئی تیسرا فریق شامل ہے۔

    اس موقع پر سابق سینیٹرعلامہ عباس کمیلی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت شیعہ سنی کو لڑوانے کی سازشوں کا فوری نوٹس لے،اہل تشیعہ پاکستان سے محبت کرتے ہیں یہ ہماری دھرتی ماں ہے اس میں عدم استحکام ہمارے مفاد میں نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فیصل رضا عابدی اور علامہ مرزا یوسف حسین دہشت گرد نہیں محب وطن ہیں ہم نے کال دی تو ملت جعفریہ سڑکوں پر ہوگی۔

  • عمران خان ہر معاملے میں‌ بھاگنے کے ماسٹر ہیں، لیگی رہنما

    عمران خان ہر معاملے میں‌ بھاگنے کے ماسٹر ہیں، لیگی رہنما

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا نام پاناما پیپرز میں کہیں نہیں، آئی سی آئی جے بھی ان کا نام فہرست سے خارج کرچکی ہے پھر بھی وزیراعظم نے جواب داخل کرادیا ہے دیگر فریقین کا جواب بھی جمع کرادیں گے، ہم کہیں نہیں بھاگے عمران خان ہر معاملے مٰیں بھاگ جاتے ہیں وہ بھاگنے کے ماسٹر ہیں۔

    یہ بات مسلم لیگ ن کے رہنمائوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ پریس کانفرنس میں وزیر مملک برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان، بیرسٹر سیف اور لیگی رہنما دانیال عزیز موجود تھے۔

    انوشہ رحمان نے کہا کہ وزیراعظم پر لگائے گئے الزامات کا کوئی ثبوت نہیں،ان کا نام پاناما پیپرز میں کہیں نہیں،سپریم کورٹ میں منتخب وزیراعظم کا جواب داخل کرادیا گیا ہے۔

    دانیال عزیز نے کہا کہ عمران خان ہر معاملے میں بھاگنے کے ماہر ہیں،خان صاحب سے پوچھا جائے کہ آپ کو ایک دم کیسے یاد آیا کہ آپ کو سپریم کورٹ جانا ہے ، اس سے پہلے کیوں بھول گئے تھے؟۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے خان صاحب نے شور کیا تھا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں آئیں اور جواب دیں، زیراعظم نے 22 اپریل کو کمیشن کی تشکیل کے لیے خط لکھا بعدازاں پارلیمنٹ میں پیش ہوئے وہاں خان صاحب نے کھڑے ہو کر پاناما لیکس کے متعلق وزیراعظم سے سوالات کیوں نہیں کیے؟

    انہوں نے کہا کہ الزامات کا مفصل جواب بنانے میں وقت لگتا ہے اس لیے مزید وقت طلب کیا، ہم کہاں،آپ بھاگنے والے ہیں، اگر سوالات تھے تو پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر ہم سے پوچھتے؟ آپ تو نجم سیٹھی کا بھی جواب دینے کے لیے تیار نہیں تھے؟

    انہوں نے مزید کہا کہ انویسٹی گیٹو جرنلزم کی عالمی تنظیم آئی سی آئی جے نے وزیراعظم کا نام اپنی فہرست سے نکال دیا، ہمارا جو موقف پہلے دن تھا وہی آج بھی ہے، تحریک انصاف ہر معاملے میں بھاگ جاتی ہے، تحریک انصاف 35 پنکچر والے الزامات بھی ثابت نہ کرسکی،انتخابی بے ضابطگیوں کے متعلق فیصلے پر بھی عمران خان بھاگ گئے،عمران خان ہر معاملے میں بھاگنے کے ماسٹر ہیں۔

    بیرسٹر سیف اللہ نے کہا کہ وزیراعظم کے جواب میں تمام حقائق واضح کردیے ہیں ،دیگر فریقین کا جواب بھی جلد جمع کرادیا جائےگا۔

  • کچھ لوگ مسلح افراد کے ذریعے اسلام آباد پر قابض ہونا چاہتے تھے، نثار

    کچھ لوگ مسلح افراد کے ذریعے اسلام آباد پر قابض ہونا چاہتے تھے، نثار

    اسلام آباد: وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں ملکی سیاسی صورتحال میں کافی کشیدگی تھی مگر عوام نے متحد رہ کر وفاقی دارالحکومت پر چڑھائی کرنے والے جتھوں کی حکمت عملی کو ناکام بنایا، اس صورتحال میں اگر کسی کو لاٹھی پڑی اور آنسو گیس سے تکلیف پہنچی تو معذرت چاہتا ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں منعقدہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ راستوں میں رکاوٹیں اس لیے کھڑی کی گئیں کہ آپ نے وفاقی دارالحکومت کو بند کرنے کا اعلان کیا تھا، آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ مسلم لیگ ن نے جلسے سے لے کر جلسی تک کہیں رکاوٹ نہیں کھڑی کی۔

    انہوں نے کہا کہ ’’عمران خان سے 45 سالہ پرانی دوستی ہے تاہم انہوں نے دھرنے کے دوران وعدہ خلافی کی اور اپنی بات کا پاس نہیں رکھا،  پولیس کو آئین و قانون کی حفاظت کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔ وہ میرے یا وزیر اعظم کے ذاتی ملازم نہیں بلکہ اُن کی ذمہ داری ملک کی حفاظت ہے‘‘۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ پختون مہمان نواز لوگ ہیں تاہم چند ہزار لوگ مسلح جتھوں کے ذریعے وفاقی دارالحکومت پر قبضہ کرنا چاہتے تھے، پولیس نے احکامات پر عمل درآمد کیا تاہم اس کو پختون  پنجابی لڑائی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی، مگر سیاستدانوں اور عوام نے اپنے اتحاد سے اس سازش کو ناکام بنا دیا ۔

     پڑھیں:  تحریک انصاف کل یوم تشکر منائے گی

     چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اسلام آباد اور ہائی کورٹ کی جانب سے کیے جانے فیصلوں پر انہیں مبارک با د پیش کرتا ہوں، مسلم لیگ ن کے ایک سیاسی کارکنان کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ آج کا فیصلے کو کسی کی جیت اور ہار سے منسوب نہ کیا جائے، عمران خان نے فیصلہ کر کے اچھے سیاست دان کا ثبوت دیا اور اُن کے فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے مجھے ضمیر کی آواز سننے کا مشورہ دیا، الحمد اللہ میں نے ہمیشہ ضمیر کی آواز سنی اور برے وقت میں بھی پارٹی کے ساتھ کھڑا رہا،مجھے تین بار وزارتیں دی گئیں میں دنیا میں نوازشریف کے سامنے اور آخرت میں اللہ کے سامنے جواب دے ہوں۔

    مزید پڑھیں: پانامہ لیکس کیس ، سپریم کورٹ کا فریقین سے تحریری جواب طلب

     مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہاکہ  خیبرپختونخوا  کے عوام نے مسلم لیگ (ن) کو کئی دفعہ مینڈیٹ دیا تاہم  پی ٹی آئی کو پہلی دفعہ ملا، آپ کی اپوزیشن پارٹی سے منسلک ہونے کا احترام کرتا ہوں، لیکن کوئی آپ کو کہے کہ میں آپ کے گھر پر قبضہ کرنا چاہتا ہوں تو آپ کا کیا ردعمل ہوگا؟‘‘۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ آج بھی معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتے ہیں، تحریک انصاف کی قیادت سے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی بناد ی ہے ، جلد انتظامیہ کے لوگ بھی تحریک انصاف سے ملاقات کریں گے اور آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔

  • عمران خان پسپا ہوگئے، یوم تشکر نہیں یوم تضحیک منائیں، جاوید ہاشمی

    عمران خان پسپا ہوگئے، یوم تشکر نہیں یوم تضحیک منائیں، جاوید ہاشمی

    ملتان: تحریک انصاف سے منحرف اور ن لیگ کے سابق رہنما جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ اگر پہلے دھرنے میں عمران خان میری بات سن لیتے تو آج یہ دن دیکھنا نہ پڑتا، کیا سپریم کورٹ ایک رات میں کیس کا فیصلہ سنادے گی؟ عمران خان نے پسپائی اختیار کی وہ یوم تشکر نہیں یوم تضحیک منائیں۔


    یہ پڑھیں: تحریک انصاف کل یوم تشکر منائے گی


    ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بلند بانگ دعوے کیے جاتے ہیں اور پھر یوم فتح اور مخالف کے یوم شکست کا اعلان کردیا جاتا ہے حالاں کہ عمران خان نے پسپائی اختیار کی۔

    جاوید ہاشمی نے کہاکہ یہ کرکٹ نہیں سیاست ہے، کرکٹ کے اصول اور ہوتے ہیں اور جب کہ سیاست کے اصول اور، سپریم کورٹ نواز شریف کو کیسے ہٹاسکتی ہے کیا اس کے پاس اختیارات ہیں؟ کیا سپریم کورٹ ایک رات میں کیس کا فیصلہ کردے گی ؟ یہاں تو پانچ پانچ سال تک کمیشن کا فیصلہ نہیں آتا، اصل میں کہیں اور سے رہنمائی نہ ملنے پر عمران نے ایسا فیصلہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے بیان دیا ہے کہ مجھے عمران خان کے لال حویلی نہ آنے کا گلہ ہے، عمران خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ میں کپتان ہوں فیصلے خود کرتا ہوں اور بےچارے شیخ رشیدکو جھاڑ پلادی،عمران خود کو عقل کل سمجھتے ہیں، ڈنڈ اور بیٹھکیں لگا لگا کر قوم کودکھاتے تھے۔

    جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ عمران نے تو اب پاناما لیکس پر جواب مانگنا چھوڑ دیا ہے، یوم تشکر منارہے ہیں، سیاست دان وہ بن جاتے ہیں جنہیں سیاست کی الف ب نہیں پتا ، انہیں کچھ بتائیں تو ناراض ہوتے ہیں۔

    عمران خان کے یوم تشکر کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی یہ وکٹری اسٹینڈ پر نہیں پہنچے اور یوم تشکر منارہے ہیں، یہ یوم تشکر نہیں یوم تضحیک ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فوج نے ثابت کردیا کہ وہ نیوٹرل ہے،آرمی چیف کی تقرری کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہے، متنازع خبر کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ نیوز لیکس پر صرف کور کمانڈرز کے نہیں بلکہ پوری قوم کے تحفظات ہیں۔

    جاوید ہاشمی نے مزید کہا کہ عمران خان کی سیاست ان لوگوں کو سپورٹ کررہی ہے جو سی پیک کی تکمیل نہیں چاہتے، عمران جانتے ہوئے یا نہ جانتے ہوئے سی پیک کے خلاف سیاست کررہے ہیں۔

  • پیپلز پارٹی کا وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    پیپلز پارٹی کا وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے وزیر داخلہ چوہدری نثار سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا، اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ اسلام آباد میں پولیس گردی حکومت کی بوکھلاہٹ کا کھلا ثبوت ہے، تحریک انصاف سے اختلافات ہیں مگر پاناما بل اور ان کے کارکنوں کے تشدد کے معاملے پر ہم پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں۔


    یہ مطالبہ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں اعتزاز احسن، خورشید شاہ، فرحت اللہ بابر، شیری رحمن، خورشید شاہ، قمر زماں کائرہ اور دیگر نے بلاول بھٹو کے زیر صدارت اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتےہوئے کیا۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس کا آغاز تین اپریل سے ہوا، جسے ساری قوم نے دیکھا۔

    انہوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر شریف فیملی کے بیانات میں تضاد ہیں، والدہ کچھ کہتی ہیں ،بیٹے کچھ، وزیرداخلہ کچھ کہتے ہیں،سب جانتے ہیں کہ لندن کے فلیٹس 20 برس قبل خریدے گئے، بیٹا قبول کرتا ہے میرے فلیٹ ہیں اور بیٹی کہتی ہے کہ ہماری کوئی جائیداد ہی نہیں، حکومت جانتی ہے کہ ان کی چوری پکڑی گئی اس لیے وہ بوکھلا گئی ہے۔

    اعتزاز احسن نے کہا کہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے نوجوانوں کے کنونشن کے دوران پولیس اور ایف سی نے خواتین اور نوجوانوں پر بلا جواز تشدد کیا، ان پر دفعہ 144 نافذ نہیں ہورہی تھی، ہمارے تحریک انصاف کے بہت اختلافات ہیں لیکن پاناما بل کے معاملے پر ان کے ساتھ ہیں اور ان پر ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی نااہلی کی ایک صاف مثال ہے، میاں صاحب کے پاؤں پھسل گئے ہیں اور ان کا اپنے اقتدار کا توازن سنبھالنا مشکل ہوگیا ہے، ہمارے میاں صاحب سے چار مطالبات ہیں جو ہمارے چیئرمین نے 16اکتوبر کی ریلی میں پیش کیے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ پارلیمنٹ کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی تشکیل دی جائے گی لیکن ایک وزیر کے اعتراض پر اس بات کو تحریر نہیں کیا گیا، وزیراعظم نواز شریف بھی اس وزیر کے ہاتھوں بے بس نظر آئے، اسحق ڈار نے بلاول کو کہا کہ آپ اسے نہ لکھیں ہم سب اس کے پابند ہیں اس لیے اسے تحریر نہیں کیا اور آج تک وہ کمیٹی نہیں بنی۔

    دوسرا مطالبہ تھا کہ سی پیک کے معاملے میں صوبوں سے منصفانہ طرز عمل اختیار کیا جائے، جن صوبوں میں ترقی کم ہے وہاں بھی توجہ دی جائے اور روزگار دیا جائے،پاناما پیپرز کے معاملے پر یکساں احتساب کیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا میں تبدیلیاں آرہی ہیں لیکن ہم اپنی مرضی سے وزیر خارجہ بھی تعینات نہیں کرسکتے، ملک میں مستقل میں وزیر خارجہ مقرر کیا جائے۔

    فرحت اللہ باہر نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی ایک وجہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہ ہونا ہے، حکومت اس میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے، وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ یہ صوبائی معاملہ ہے یہ کبھی کہتے ہیں کہ بیرون ممالک سے دہشت گرد آئے اور کبھی کہتے ہیں کہ دہشت گردی کی اطلاع ملی تھی جس سے صوبائی حکومت کو خبردار کردیا تھا۔


    انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے نیشنل ایکشن پلان کے برعکس کالعدم جماعتوں کے رہنمائوں سے ملاقات کی، وزیرداخلہ پلان پر عمل درآمد میں ناکام ہوگئے، وزیر داخلہ اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہوجائیں اگر خود استعفی نہیں دیتے تو وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ ان سے استعفیٰ طلب کریں کیوں کہ اب کوئی جواز نہیں رہا کہ وہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کی اہلیت نہیں ہے۔

  • براہمداغ بگٹی کی گرفتاری کیلئے انٹرپول کو ریفرنس بھیجیں‌ گے، چوہدری نثار

    براہمداغ بگٹی کی گرفتاری کیلئے انٹرپول کو ریفرنس بھیجیں‌ گے، چوہدری نثار

    اسلام آباد: وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے کہا ہے کہ جعلی شناختی کارڈز بنانے والوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی،نادرا کے 18 ملازمین نے سیکڑوں کی تعداد میں جعلی کارڈز جاری کیے، ان کا منظم نیٹ ورک ہے ،تفتیش کے ذریعے مزید گرفتاریاں کی ہیں، براہمداغ بگٹی کی گرفتاری اورپاکستان حوالگی کے لیے انٹرپول کو ریفرنس ارسال کریں گے۔

    Mullah Mansoor’s NIC fiasco embarrassed… by arynews

    جعلی شناختی کارڈز بنانے والے افراد کا ایک منظم نیٹ ورک ہے

    پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نادرا کا سسٹم بہتر کررہے ہیں تاکہ جعل سازی نہ ہوسکے، دو ماہ سے نادرا میں کریک ڈائون جاری ہے،جعلی شناختی کارڈز بنانے والے افراد کا ایک منظم نیٹ ورک ہے، گرفتار ملازمین نے مزید نئےنام بتائے ہیں، تحقیقات سے فوری آگاہ نہیں کررہے، تھوڑا وقت لگے گا۔

    طالبان رہنما ملا منصور کے جعلی شناختی کارڈ کی جواب دہی اقوام متحدہ میں کرنا پڑی

    انہوں نے بتایا کہ طالبان رہنما ملا منصور کے جعلی شناختی کارڈ کی جواب دہی اقوام متحدہ میں کرنا پڑرہی ہے،مشین ریڈابیل پاسپورٹ کو پھیلانے سمیت ای پاسپورٹ کا اجرا بھی جلد کیا جائے گا۔

    نادرا نے 50 ہزار شناختی کارڈز کو بلاک کیا

    چوہدری نثار علی کا کہنا تھا کہ رقم لے کر جعلی شناختی کارڈز اور پاسپورٹ بنانے والوں نے ملک سے غداری کی،نادرا کے ایسے اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی سمیت گرفتاری بھی ہوگی، نادرا نے 50 ہزار شناختی کارڈز کو بلاک کیا،عام شہریوں کے شناختی کارڈز بلاک ہوئے تو ان کی دادرسی کی جائےگی۔

    نادرا میں اب بھی لوگ دھکے کھا رہے ہیں، کراچی سر فہرست ہے

    انہوں نے کہا کہ لوگ اب بھی نادرا میں دھکے کھار ہے ہیں جن میں کراچی سرفہرست ہے ، شناختی کارڈز اور پاسپورٹ کے اجرا میں حائل رکاوٹیں دور کردیں گے ،نادرا کو کہہ دیا ہے کہ اب اگر شہریوں کو تکلیف پہنچی توکارروائی کی جائے گی۔

    نادرا میں احتساب کا عمل شروع کردیا، ہر ہفتے میٹنگ ہوگی

    انہوں نے کہا کہ شہریوں کی شکایات کے ازالے کے لیے نادرا میں احتساب کا عمل شروع کررہا ہوں، ہر ہفتے اجلاس بلا کر کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا، اچھے اہلکاروں کی تنخواہیں بڑھائی جائیں گی جب کہ کام نہ کرنے والے ملازمین کے لیے ادارے میں کوئی جگہ نہیں۔

    کراچی، لاہور، گوجرانوالہ، پشاور ، کوئٹہ میں بڑے سینٹر قائم کریں گے

    شکایات کے ازالے کے لیے نادرا ہیلپ لائن سینٹر کھول رہے ہیں جو ازالے کے لیے کارگر ثابت ہوگی،نادرا کے دفاتر میں جہاں عملہ کم ہوگا وہاں عملہ بڑھائیں گے، کراچی، لاہور، گوجرانوالہ، پشاور ، کوئٹہ میں بڑے سینٹر قائم کریں گے۔

    2100 غیر ملکی شہریوں نے نیشنلٹی واپس کی

    وزیر داخلہ نے بتایا کہ کریک ڈائون کے سبب 2100 غیر ملکی شہریوں نے نیشنلٹی واپس کی۔

    جھوٹ بولنے پر بھارتی حکومت نے اپنے میڈیا پر قدغن لگائی

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے میڈیا پر نہیں بلکہ بھارتی حکومت نے اپنے میڈیا پر قدغن لگائی، بھارت کے پاس اڑی حملے میں ہمارے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، سنسر شپ بھارت نے لگائی کیوں کہ وہاں جھوٹ کے پول بہت کھلے۔

    انٹرپول سے براہمداغ کی پاکستانی حوالگی کا مطالبہ کریں گے 

    چوہدری نثار علی نے کہا کہ حکومت جلاوطن بلوچ رہنما براہمداغ بگٹی کے معاملے پر کام کررہی ہے، براہمداغ کے خلاف انٹر پول کو جلد ریفرنس ارسال کرکے پاکستان کی حوالگی کا مطالبہ کیا جائےگا،اب کوئی شک نہیں رہا کہ مودی نے بلوچستان کے بارے میں کیا کہا اور براہمداغ بگٹی کو سیاسی پناہ کی پیشکش کرنے سے بھارتی عزائم بے نقاب ہوچکے ہیں، دنیا کو پتا ہے کہ دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے۔

    صوبہ پنجاب میں ضرورت پڑی تو رینجرز بھی استعمال کریں گے

    ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صوبہ پنجاب میں ضرورت پڑی تو رینجرز بھی استعمال کریں گے اور فوج بھی ، فوج کی جہاں ضرورت ہوگی اسے وہاں تعینات کیا جائے گا۔

    صرف اردو بولنے والوں کے خلاف کارروائی کا تاثر غلط ہے

    کراچی آپریشن پر انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ صرف اردو بولنے والوں کے خلاف کارروائی ہورہی ہے،یہ بات واضح ہے کہ کارروائی صرف غیر قانونی دفاتر کے خلاف ہورہی ہے، ایم کیو ایم کی سیاست میں صورتحال ڈیفائننگ ہے۔

  • راحیل شریف اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں‌ چاہتے، پیر پگاڑا

    راحیل شریف اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہیں‌ چاہتے، پیر پگاڑا

    خیرپور: مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ پیر پگاڑا نے کہا ہے کہ الطا ف حسین اور ایم کیو ایم پاکستان کا ایک دوسرے سے الگ ہونا مشکل بات ہے، خدافاروق ستار پر رحم کرے، دھرنے،جلسے، جلوس ہر پارٹی کا جمہوری حق ہے لیکن کسی کے گھر پر جانا نامناسب ہے، عوام تبدیلی چاہتے ہیں تو اس کے لیے عوام کو خود نکلنا ہوگا۔

    خیرپور کے قریب اپنی رہائش گاہ پیر جوگوٹھ میں مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے صدر سید صدر الدین شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیرپگاڑا نے کہا کہ خدا منظور وسان کی زبان قبول کرے جنہوں نے کہا تھا کہ چند دنوں میں عوام سکھ کا سانس لیں گے۔

    انہوں‌ نے کہا کہ راحیل شریف کی مدت میں اضافہ کرنا نواز شریف کا کام ہے مگر راحیل شریف خود نہیں چاہتے کہ ان کی ملازمت میں توسیع ہو۔

    پیرپگاڑا کا کہنا تھا کہ راحیل شریف بہت اچھا کام کررہا ہے لیکن یہ کام چار پانچ سال پہلے ہوتے تو اور بھی اچھا ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بیرونی خدشات لاحق ہیں جس کے ثبوت بھارتی جاسوس کا پکڑا جانا ہے،پاکستان نہ چھوٹا ملک ہے اور نہ ہی پاکستانی فوج کمزور ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 1990ء سے لے کر پاکستان کے خلاف سازشیں ہورہی تھیں اور اب وہ باتیں کھل رہی ہیں،جس طرح جمہوریت کی گاڑی چل رہی ہے سمجھ سے بالاتر ہے،پاناما لیکس پر نواز شریف کی اولاد اور نواز شریف کے بیانات میں تضاد ہے۔

    پیرپگاڑا نے کہا کہ خدا فاروق ستار پر رحم کرے کیونکہ فاروق ستار شریف اور بہت غریب آدمی ہے جس کے لیے پارٹی چلانا بس کی بات نہیں،شکلیں بدلنے سے تبدیلی نہیں آتی۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ وزیراعلیٰ سندھ آٹھ سال اسی کابینہ کے رکن تھے اس لیے اب کیا تبدیلیاں آنی ہیں۔

  • ایم کیو ایم کا 52 پولنگ اسٹیشن میں دھاندلی کا الزام

    ایم کیو ایم کا 52 پولنگ اسٹیشن میں دھاندلی کا الزام

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے پی ایس 127 کے ضمنی انتخاب پر تحفظات کا اظہار کردیا اور کہا کہ 52 پولنگ اسٹیشن کے نتائج ہمیں دیے ہی نہیں گئے، ان اسٹیشن میں ہمارے خلاف دھاندلی کی گئی۔

    ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ ابھی تک کچھ نتائج فائنل ہی نہیں ہوئے، کچھ رزلٹ فارم 14 میں منتقل نہیں ہوئے، چھ گھنٹوں میں غیر حتمی نتائج کا اعلان کردیا گیا، 82 اسٹیشن میں ہمیں 14 ہزار 500 ووٹ اور مخالف کو 5ہزار ملے اس میں ہماری 9500 ووٹوں سے سبقت ہے جب کہ بقیہ 52 پولنگ اسٹیشنز میں ہمیں صرف 1500 اور پی پی کو 16 ہزار ووٹ مل گئے؟یہ کیسے ممکن ہے؟

    انہوں نے کہا کہ ان 52 پولنگ اسٹیشنز کے فارم 14 ہمیں نہیں دیے گئے جن میں ہمارے اور مخالف امیدوار کے دستخط ہوتے جسے ہم تسلیم کرتے لیکن اب تک ایسا نہ ہوا۔

    فاروق ستار نے مزید کہاکہ ہم نے فوج اور رینجرز کی نگرانی میں پولنگ کا مطالبہ کیا تھا، ہمیں پانچ ہزار ووٹوں سے ہارا ہوا دکھایا گیا ہے، کچھ معلومات کا انتظارہے،پی ایس 127 کے معاملے پر انتخابی ٹریبونل سے رجوع کریں گے کیوں کہ ہمارے پاس صرف 82 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج ہیں بقیہ 52 کے نہیں۔

    دریں اثنا متعلقہ ریٹرننگ افسر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار مرتضیٰ بلوچ نے 21 ہزار 187 اور متحدہ قومی موومنٹ کے امیدوار وسیم احمد نے 15ہزار 5 سو 53 ووٹ حاصل کیے۔

  • فاروق ستار کا الطاف حسین اور لندن قیادت سے لاتعلقی کا اعلان

    فاروق ستار کا الطاف حسین اور لندن قیادت سے لاتعلقی کا اعلان

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ اب ہم کسی کو شک کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ہم آج باضابطہ طور پر قائد ایم کیو ایم اور لندن سے لاتعلقی کا اعلان کررہے ہیں۔

    Nine Zero sealed illegally, despite MQM's… by arynews

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم کیو ایم کے عارضی مرکز گھانچی ہال پی آئی بی سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے 23 اگست کو ایک لکیر کھینچ دی اور اب ہم  خود مختار ہیں، اب تمام الفاظ اور نیت سب ہمارے ہی ہوں گے کسی کو شک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    لاتعلقی کے اعلان کے باوجود ہم پر پابندیاں‌عائد ہیں
    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’مقتدر حلقوں نے اس بات کا تاثر دیا کہ اصل مسئلہ الطاف حسین کی اشتعال انگیز کی تقاریر ہیں جس پر پوری ایم کیو ایم نے الطاف حسین سے لاتعلقی کا اعلان کیا مگر اس کے باوجود ہم پر غیر اعلانیہ سیاسی پابندی تاحال عائد ہیں اور ہمارے دفاتر کو مسمار و سیل کرنے کا سلسلہ جاری ہے، ہم نے ریاست کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی مگر اس کے باوجود ہمارے ذمہ داران، کارکنان کے بعد اب خواتین کو گرفتار کر کے پابند سلاسل کیا جارہا ہے‘‘۔

    ہماری گرفتار خواتین کو رہا کیا جائے

    رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ’’مجھ سمیت ایم کیو ایم کے دیگر رہنماؤں کو رینجرز نے دورانِ حراست پریس کلب کے باہر اور میڈیا ہاؤسز پر حملوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج دکھائی مگر مجھ سمیت کوئی بھی شخص اُن خواتین اور مرد حملہ آوروں کو پہچان نہیں سکا، مگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہماری ذمہ دار خواتین کو حراست میں لے لیا جبکہ ہم نےاداروں سے سی سی ٹی وی میں نظر آنے والے تمام افراد کی گرفتار کی یقین دہانی کروائی ہے‘‘۔

    آپریشن کے خاتمے تک 4 تا5 ایم کیو ایم بن جائیں گی

    ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’’حکومت اور اداروں کی جانب سے کی گئی کارروائیوں پر کراچی کے عوام کو سخت تشویش ہے، آپ نے مہاجروں کے اتحاد کو توڑنے کے لیے حقیقی اور پی ایس پی بنائی اور اب گرفتار کارکنان کو ایم کیو ایم لندن سیکریٹریٹ کا نام لے کر تین ایم کیو ایم بنا دی گئیں ہیں، اگر یہی سلسلہ رہا تو آپریشن کے خاتمے تک شاید چار یا 5 ایم کیو ایم وجود میں آجائیں گی مگر ان سب کے ساتھ مہاجروں کو یہ بھی بتا دیا جائے کہ کیا اُن کے اتحاد کو تعمیر وطن میں شمار کیا جاتا ہے یا پھر ملک دشمن تصور کیا جاتا ہے۔

    سیاسی خیرات نہیں بلکہ سیاسی اونر شپ مانگ رہے ہیں

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’ہمارے مینڈیٹ کو دل سے تسلیم کریں اور ہم پر عائد غیر اعلانیہ سیاسی پابندی کو ختم کیا جائے، اتنی صفائیاں دینے کے باوجود اداروں اور حکومتوں کی جانب سے یہ عمل اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یہ آپریشن اور گرفتاریاں مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنانے کے لیے کی جارہی ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ ’’ہم سیاسی رعایت یا خیرات نہیں بلکہ سیاسی اونر شپ مانگ رہے ہیں، جب اعلان لاتعلقی کردیا گیا تو ہمیں بھی سیاسی سرگرمیاں بحال رکھنے کی اجازت دی جانی چاہیے‘‘۔

    دفاتر کو مسمار کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے

    انہوں نے کہا کہ ’’گزشتہ 2 روز میں ہمارے 20 سے زائد دفاتر غیر قانونی قرار دے کر مسمار اور 200 سے زائد دفاتر سیل کیے گئے جبکہ وہ دفاتر ہمیں مختلف اشخاص کی جانب سے عطیے کے طور پر دئیے گئے تھے۔ ہمارے وہ دفاتر مسمار اور سیل کیے جارہے ہیں جن میں متخب نمائندے بیٹھتے تھے اور اُن میں کمپیوٹر انسٹی ٹیوٹ اور لائبریریاں موجود تھیں۔ ہمارے دفاتر 1980 سے موجود تھے اگر وہ غیر قانونی تھے تو مجھ سمیت تمام منتخب میئرز کراچی کو اُن پر کارروائی نہ کرنے پر پکڑیں‘‘۔

    غیرقانونی دفاتر کی فہرست دی جائے، خود گرائیں گے

    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’اگر ہمارے کوئی دفاتر غیر قانونی ہیں تو ان کی فہرست 30 اگست تک ہمارے حوالے کردی جائے، وسیم اختر میئر کراچی کا حلف اٹھاتے ہی سب سے پہلے شہر سے غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے کے آپریشن کا اعلان کریں گے اور ہم سب سے پہلے اپنے غیر قانونی دفاتر کو مسمار کریں گے‘‘۔

    نائن زیرو سمیت دیگر دفاتر کی سیل ختم کی جائے

    رہنماء ایم کیو ایم پاکستان نے ارباب اختیار، وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اپیل کی کہ ’’ہم ملک میں امن کی خاطر ہر سطح تک جانے کے لیے تیار ہیں  اس لیے ہم نے دفاتر مسمار کرنے کی مذمت تک نہیں کی مگر ہمیں ایک موقع دیا جائے اور ہمیں آزمایا جائے، ہمارے غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر سیل کیے گئے نائن زیرو سمیت تمام دفاتر کو کھولا جائے اور خواتین کارکنان کو فی الفور رہا کیا جائے اور ہمیں منفی سوچ کی طرف نہ دھکیلا جائے‘‘۔

    پی ٹی وی او ر پارلیمںٹ پر حملہ ہوا، کون گرفتار ہوا؟خواجہ اظہار

    اس موقع پر خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ’’پی ٹی وی اور جیو پر حملے میں ملوث کتنی خواتین کو گرفتار کیا گیا؟ انہوں نے مریم نواز شریف، آصفہ بھٹو زرداری اور بختاور بھٹو زرداری سے خواتین کارکنان کی گرفتار ی اور انہیں پابند سلاسل کرنے کا نوٹس لینے اور  اُن کی رہائی کے لیے آواز اٹھانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں‘‘۔

    نعرے کی بنیاد پر جلد بازی میں فیصلہ نہ کیا جائے

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’اگر غلطی ایم کیو ایم کے پلیٹ فارم سے ہوئی تو تلافی بھی ہم کریں گے، ہم اداروں اور حکومتوں کو لکھ کر دینے کے لیےتیار ہیں، خدا کے لیے نعرے کی بنیاد پر جلد بازی میں فیصلہ نہ کیا جائے کیونکہ پوری قوم مردہ باد کے نعرے کو مسترد کرچکے ہیں، ہم الٹی میٹم یا موقف نہیں دے رہے مگر اب وضاحتیں دینے کا وقت بھی نہیں ہے‘‘۔

  • بیورو کریسی وزیراعلیٰ سندھ کو بیوقوف بنا رہی ہے، خواجہ اظہار الحسن

    بیورو کریسی وزیراعلیٰ سندھ کو بیوقوف بنا رہی ہے، خواجہ اظہار الحسن

    کراچی : ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ بیورو کریسی وزیر اعلیٰ سندھ کو بیوقوف بنا رہی ہے، سندھ حکومت کی تبدیلی تک کراچی میں تبدیلی نہیں آسکتی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ان کے ہمراہ کنور نوید جمیل بھی موجود تھے۔

    خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ شہر کے دورے پر نکلے اچھا کیا، لیکن بارش کے بعد شہر میں بارہ افراد جاں بحق ہوگئے ان کی موت کا ذمہ دار کون ہے ؟

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ بارہ جاں بحق افراد کے قتل کا مقدمہ کے الیکٹرک اور ضلعی و ڈپٹی کمشنرز کے خلاف درج کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چند گھنٹوں کی بارش نے سندھ حکومت کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے اورکراچی کے ندی نالے گندگی سے بھرے پڑے ہیں۔

    نالوں کی صفائی کے نام پر کروڑوں روپے جاری کیے گئے، کرپٹ لوگوں کو گھربھیجے بغیر تبدیلی ناممکن ہے۔ کچرا اٹھانے کے نام پر 15،15کروڑ روپے جاری کیے گئے،ان کا حساب کون لے گا؟

    کنور نوید جمیل نے کہا کہ کراچی آپریشن پر مانیٹرنگ کمیٹی کا مطالبہ کیا تھا جو اب تک نہیں بنی ۔ انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کیخلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے، ہم نے کبھی بھی جرائم پیشہ افراد کورہا کرنے کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ شہر کے حالات کے پیش نظر ایم کیوایم نے اتوار کے روز نکالی جانے والی ریلی بھی موخر کردی۔