Tag: پریس کانفرنس

  • اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 70 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کیا: مشیر خزانہ

    اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 70 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کیا: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری دے کر پاکستان کی پالیسیوں پر انحصار کیا گیا، پروگرام کی منظوری کے بعد دیگر مالیاتی ادارے بھی پاکستان کو فنڈز دیں گے، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں 70 ارب روپے کا ٹیکس حاصل کیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پیکج سے معیشت میں استحکام آئے گا، آئی ایم ایف بورڈ کے کسی رکن نے پاکستان کے لیے امداد کی مخالفت نہیں کی۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ پروگرام کی منظوری دے کر پاکستان کی پالیسیوں پر انحصار کیا گیا، پروگرام کی منظوری کے بعد دیگر مالیاتی ادارے بھی پاکستان کو فنڈز دیں گے، ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) 3.2 ارب ڈالر پاکستان کو اضافی دینے کا سوچ رہا ہے۔ عالمی مالیاتی بینک بھی پاکستان کو اضافی رقم دے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اے ڈی بی اور عالمی بینک کے فنڈز بجٹری سپورٹ کے لیے بھی ہوں گے، قرض پروگرام پر آئی ایم ایف بھی پریس کانفرنس کرے گا۔ ملک مشکل دور میں ملا، ملکی قرضے تاریخ کی بلند سطح پر ہیں، قرضے واپس کرنے کے لیے محنت کرنا ہوگی۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ دوست ممالک سے ڈپازٹس حاصل کیے گئے ہیں۔ آئی ڈی بی اور سعودی عرب مؤخر ادائیگی پر تیل فراہم کریں گے، آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری مظہر ہے کہ نئی پاکستانی قیادت پر اعتماد کیا گیا۔ ہمیں اپنے اخراجات میں کمی اور مشکل فیصلے کرنے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امیر سے ٹیکس لینا ہے اور کمزور طبقے کا دفاع کرنا ہے، خواتین کی بہبود کے لیے فنڈز میں 100 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ بجٹ میں کاروباری سیکٹر کو مراعات دی گئی ہیں۔

    حفیظ شیخ نے کہا کہ کاروباری طبقے کے لیے گیس، بجلی اور قرضوں پر سبسڈی دی ہے، اقدامات کاروباری لاگت میں کمی کے لیے کیے گئے ہیں۔ ہمارا مقصد ہے کاروباری پہیہ چلے اور برآمدات کو بڑھایا جا سکے۔ لائف لائن صارفین پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اثر نہیں پڑے گا۔ چاہتے ہیں ایک ایساپلیٹ فارم ہو جہاں آمدنی میں اضافے کو بڑھایا جا سکے۔

    انہوں نے کہا کہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم دی، ایک لاکھ 37 ہزار لوگوں نے خود کو رجسٹر کیا۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی تعداد ہے۔ اسکیم میں 70 ارب روپے کے ٹیکس حاصل کیے گئے، اثاثے ظاہر کرنے والوں میں بڑا حصہ نئے ٹیکس پیئرز کا ہے۔ اسکیم میں 3 ہزار ارب روپے کے اثاثے ظاہر کیے گئے ہیں۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ ایکسٹینڈٹ فنڈ فیسلٹی کے تحت ملا ہے۔ 8 جولائی تک ایک ارب ڈالر کی رقم آئی ایم ایف سے مل جائے گی، سالانہ 2 ارب ڈالر ہر سال آئی ایم ایف کی جانب سے ملیں گے۔ آئی ایم ایف قرض پر شرح سود 3 فیصد سے کم ہی رہے گی۔ کوشش ہوگی ڈالر کمانے کی اہلیت بڑھائی جائے جو برآمدات سے بڑھے گی۔ اخراجات میں اضافہ ترقیاتی کاموں اور غریب طبقے کے لیے کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہے کون سے ادارے حکومتی تحویل میں ہیں اور کن کی نجکاری ہوسکتی ہے، اداروں کی نجکاری سے متعلق پروگرام ستمبر 2019 تک مرتب کرنا ہے۔ نقصان میں چلتے ہوئے اداروں کو بہتر بنانا ہمارے اپنے مفاد میں ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہا کہ برآمد کنندگان کو بہت بڑی سہولت دینے جا رہے ہیں، خام مال کی درآمد کے لیے بھی نیا سہولت والا سسٹم متعارف کروایا جائے گا۔ صنعتوں کو کسی بھی ہراسگی یا غیر ضروری معاملات سے دور رکھا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں انڈسٹریل کنزیومر کی نشاندہی کر کے نوٹس دیا جائے گا، 3 لاکھ سے زائد کنزیومر کو نان فائلرز ہونے پر نوٹس دیا جائے گا۔ پراپرٹی سے متعلق سندھ اور پنجاب کا ڈیٹا ہمارے پاس آگیا ہے۔ ایک کنال سے زائد جس کے پاس گھر ہے اسے ٹیکس دینا ہوتا ہے۔ انڈسٹریل،ڈومیسٹک، ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو نوٹس جائیں گے۔

  • حکومت اقتصادی بحران سے مقابلہ کر رہی ہے، چند ماہ میں انقلابی تبدیلی آئے گی: نعیم الحق

    حکومت اقتصادی بحران سے مقابلہ کر رہی ہے، چند ماہ میں انقلابی تبدیلی آئے گی: نعیم الحق

    لاہور: وزیر  اعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا ہے کہ حکومت شدید اقتصادی بحران کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. نعیم الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنا زبردست عوامی فلاحی بجٹ پیش نہیں ہوا.

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سال  میں 24 کھرب کے قرضے لیے گئے، پی پی، ن لیگ نے اربوں کے اخراجات کیے، جن کا کوئی ریکارڈ نہیں، نواز شریف اور آصف زرداری کے خلاف کرپشن کے مقدمات ان ہی کے اپنے ادوارمیں بنے، دونوں‌ کو حساب دینا پڑے گا، ایسےمجرموں کوعبرت ناک سزادی جائےتاکہ پھرکسی کوہمت نہ ہو.

    [bs-quote quote=”نواز شریف اور آصف زرداری کے خلاف کرپشن کے مقدمات ان ہی کے اپنے ادوارمیں بنے، دونوں‌ کو حساب دینا پڑے گا” style=”style-8″ align=”left” author_name=”نعیم الحق”][/bs-quote]

    نعیم الحق نے کہا کہ 50 لاکھ گھروں پر کام شروع کردیا گیا ہے، جس کسی کو گھر چاہیے ہوگا، وہ نادرا میں جا کر درخواست دے گا، ہزاروں کی تعدادمیں مکانوں کی تیاری شروع ہوگئی ہے، ہیلتھ کارڈ کا اجراشروع کردیا ہے.

    انھوں نے کہا کہ ہر سرکاری ادارےمیں چوری اورفراڈ موجود ہے، گزشتہ چند برس میں ہماری معیشت بہت کمزورہوئی.

    اس سال حکومت کو 4ارب روپےکی کمائی ہوئی، وزیراعظم ہاؤس کا خرچہ 52 کروڑ سے کم کرکے35 کروڑ پر لے آئے، بنی گالہ کی سڑک وزیر اعظم نے خود بنوائی. بنی گالہ میں میٹنگزکےاخراجات خودبرداشت کرتے ہیں.

    عمران خان آئندہ چند ماہ میں امریکا جائیں گے، وہ سفیر کے گھرقیام کریں گے، اگلے ہفتے امیر قطر پاکستان آرہے ہیں وہ 20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں، آپ دیکھیں گے چند ماہ میں انقلابی تبدیلی آئے گی، آئندہ چند برس میں پاکستان بہترین اسٹیٹ بن جائے گا.

    انھوں نے کہا کہ یہ بجٹ 29 جون تک پاس ہو جائے گا،  ہم آپ کےاورآپ ہمارے کسی رہنما کو تقریرسے نہیں روکیں گے، آپ سنجیدہ ہیں کہ جمہوریت، قومی اسمبلی آگے چلے، تو ضابطہ اخلاق سائن کریں.

    نعم الحق نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں اور قانونی طریقےسےکام کریں،40 ہزارارب کی معیشت ٹھیک اور 50 یا 60 ارب کی معیشت سیاہ ہے، یمنسٹی اسکیم30جون کوختم ہوجائے گی، وزیراعظم آئندہ چنددنوں میں دوبارہ قوم سے خطاب کریں گے.

  • کاشت کاروں کے لیے سولر ٹیوب ویلز پروجیکٹ لا رہے ہیں: فردوس عاشق اعوان

    کاشت کاروں کے لیے سولر ٹیوب ویلز پروجیکٹ لا رہے ہیں: فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ زراعت کا شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، کاشت کار کا بوجھ شیئر کرنے کے لیے سولر ٹیوب ویلز پروجیکٹ لا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی محبوب سلطان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ فردوس عاش اعوان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے ہمیں کچھ کڑوی گولیاں نگلنا ہوں گی، معیشت سے جڑی چیزوں کے لیے گولیاں الگ اور سیاست کے لیے الگ ہیں۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے عوامی احساسات کی ترجمانی کی ہے، ہم ان کڑوی گولیوں کو شوگر کوٹڈ کر رہے ہیں۔ گولیاں نگلتے وقت کڑواہٹ ہوگی لیکن بعد میں تکلیف سے نجات ملے گی۔

    انہوں نے کہا کہ زراعت کا شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، سولر ٹیوب ویلز کا اقدام سب سے اہم ہے، ڈیزل کی قیمت بڑھنے کا کاشت کار پر بوجھ بڑھا ہے۔ کاشت کار کا بوجھ شیئر کرنے کے لیے سولر ٹیوب ویلز پروجیکٹ لا رہے ہیں۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ایگری کلچر ریفارمز کے ذریعے کسان کا بوجھ شیئر کیا جا سکتا ہے، زراعت سے متعلق پالیسیوں میں اسٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لیا گیا۔

    وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکیورٹی محبوب سلطان نے کہا کہ ماضی میں ایگری کلچر سیکٹر کو مسلسل نظر انداز کیا گیا، پاکستان کھانے پینے کی اشیا میں خود کفیل ہے۔ زراعت کی ترقی وزیر اعظم عمران خان کی اولین ترجیح ہے۔

    محبوب سلطان کا کہنا تھا کہ لائیو اسٹاک سیکٹر میں مختلف منصوبے لے کر آئے ہیں، چین کے ساتھ زراعت کے شعبے میں بھی معاہدے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بجٹ میں زراعت اور لائیو اسٹاک کے 13 منصوبے شامل ہیں، 13 منصوبوں کے لیے 296 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ پہلی حکومت ہے جس نے کاشت کاروں کے مسائل پر خصوصی توجہ دی۔

  • نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں ساڑھے 11، پوسٹل سروس کا 6 ارب ریونیو بڑھایا: مراد سعید

    نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں ساڑھے 11، پوسٹل سروس کا 6 ارب ریونیو بڑھایا: مراد سعید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے کہنے پر ہم نے ریونیو بڑھائے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں ساڑھے 11 اور پوسٹل سروس کا 6 ارب ریونیو بڑھایا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا بچہ بچہ کہہ رہا ہے پاکستان کو لوٹنے والوں کا احتساب کیا جائے، احسن اقبال سے کہتا ہوں آپ کے گھبرانے کا وقت آچکا ہے۔ کرپشن کے خاتمے تک ترقی کی منازل طے نہیں کی جا سکتی۔

    مراد سعید نے کہا کہ وزارت مواصلات کے اخراجات میں نمایاں کمی لائے، ملک کے دیگر اداروں کے اخراجات میں بھی کمی لائیں گے۔ ملک میں 50 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ ملک میں ڈھائی کروڑ بچہ اسکول جانے سے محروم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں کرپشن کا خاتمہ کریں گے، جس جس نے ملک لوٹا اس سے پیسہ واپس نکالیں گے۔ احسن اقبال کے کیس سے آغاز کر دیا ہے۔ احسن اقبال وزیر منصوبہ بندی ہو کر وزیر مواصلات کی جگہ دستخط کرتے رہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ میرے زیر استعمال کوئی گاڑی نہیں، احسن اقبال سے 5 سوال پوچھے انہوں نے جواب نہیں دیا۔ کمیشن میں ارکان 10 سال کے قرض کا کھرا نکالیں گے۔ ملک لوٹنے اور معاشی بدحالی کا شکار کرنے والوں کا حساب ہونا چاہیئے، صرف پکڑ دھکڑ نہیں ہوگی بلکہ وصولی بھی کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری منسٹری میں انٹرٹینمنٹ بھی ختم کردی گئی ہے۔ ہم نے ای بڈنگ کا سلسلہ شروع کردیا، قرضوں پر کمیشن کا بننا ہمارے منشور میں شامل ہے، نیشنل ہائی وے سے 4 سو 30 کروڑ روپے وصول کر چکے ہیں۔ وصولی وزارت مواصلات کمیشن میں ایک ہفتے میں جمع کروائیں گے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے بھرپور کوشش کی کہ وزیر اعظم کے ہر اعلان پر عمل کریں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ریونیو بڑھائیں گے تو ہم نے ریونیو بڑھائے۔ این ایچ اے میں ساڑھے 11 اور پوسٹل سروس کے ریونیو 6 ارب بڑھائے۔ لیاری ایکسپریس وے میں 34 کروڑ کی وصولی کی۔

  • گرفتاریوں کا مقصد بجٹ سے توجہ ہٹانا تھا: قمر زمان کائرہ

    گرفتاریوں کا مقصد بجٹ سے توجہ ہٹانا تھا: قمر زمان کائرہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریوں کا مقصد بجٹ سے توجہ ہٹانا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بجٹ سے قبل کچھ گرفتاریاں کی گئیں، کوشش کی گئی کہ بجٹ کی بجائے توجہ گرفتاریوں کی طرف چلی جائے، وزیر اعظم نے خطاب میں سیاسی تلخی بھی پیدا کرنے کی کوشش کی تاکہ بجٹ پر توجہ نہ جائے۔

    [bs-quote quote=”قرضوں کے اعداد و شمار غلط دیے گئے، 24 ہزار ارب قرضے کو 30 ہزار ارب کہا جا رہا ہے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”قمر زمان کائرہ”][/bs-quote]

    پی پی رہنما نے کہا کہ وزیر اعظم ان معاملات سے توجہ نہیں ہٹا سکتے، چھوٹی چھوٹی چیزوں پر ٹیکس لگایا جا رہا ہے، ملک کا ہر طقبہ چیخ رہا ہے اور حکومت شادیانے بجا رہی ہے، کسان بھی رو رہا ہے، سرکاری ملازمین الگ سے پریشان ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے گرفتاریوں پر کہا اللہ کا فضل ہو گیا، یہ فضل تو پہلے بھی ہو چکا ہے، 1958 میں بھی ہوا، 1977 اور 1999 میں بھی ہوا۔

    قمر زمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے تاخیر کر کے رات 12 بجے خطاب کیا، پھر ان کا لہجہ بھی منصب کے مطابق نہیں تھا، کیا وزیر اعظم کو اس لہجے میں بات کرنی چاہیے تھی؟

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دیا گیا کہ ماضی کی حکومتیں صرف قرضے لیتی رہیں اور کیا کچھ نہیں، قرضوں کے اعداد و شمار بھی غلط دیے گئے، 24 ہزار ارب قرضے کو 30 ہزار ارب کہا جا رہا ہے، حالاں کہ وزارتِ خزانہ نے سارا ریکارڈ بیان کر دیا ہے، ہمارے وزیر خزانہ تو آپ کے مشیر خزانہ ہیں ان ہی سے پوچھ لیں۔

    [bs-quote quote=”وزیر اعظم عمران خان نے گرفتاریوں پر کہا اللہ کا فضل ہو گیا، یہ فضل تو پہلے بھی ہو چکا ہے، 1958 میں بھی ہوا، 1977 اور 1999 میں بھی ہوا۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”پی پی رہنما”][/bs-quote]

    قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ بجٹ کا ایک بڑا حصہ ہمیشہ سے قرضوں کی ادائیگی میں جاتا ہے، 60 فی صد جی ڈی پی سے زائد قرضے نہیں لیے جا سکتے، 2017-18 میں ن لیگ نے 1950 ارب کا قرضہ واپس کیا، ہمارے دور میں جی ڈی پی کا 4.5 فی صد قرض کی صورت میں واپس ہوا، لیکن یہ حکومت لوگوں کو اتنا پریشان کرنا چاہتے ہیں کہ عوام کی جیب پر ڈاکے سے توجہ ہٹے۔

    رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے نے اپنی سربراہی میں کمیشن بنانے کی بات کی ہے، 4 محکمے تو پہلے ہی آپ کے ماتحت ہیں، کیا اس ارادے سے کمیشن بنایا جا رہا ہے کہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے، ایسا ہے تو شوق سے کمیشن بنائیں، ہم کارکردگی پر مناظرے کے لیے بھی تیار ہیں، افسوس ہے کہ وزیر اعظم کو غلط معلومات دی جا رہی ہیں۔

    قمر زمان کائرہ نے اسپیکر قومی اسمبلی سے گرفتار سیاسی رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا، یہ بھی کہا کہ گرفتاریاں ہو چکیں اب عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے، انھوں نے اس تشویش کا بھی اظہار کیا کہ آج پھر سے پاکستان میں قوم پرستی کو ہوا دی جا رہی ہے، سیاسی مسائل کا جواب سیاسی حکومتیں ہی دیتی ہیں۔

  • کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا: مشیر خزانہ

    کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو 31 ہزار ارب کا قرض ورثے میں ملا، کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل جمہوری حکومت کا پہلا بجٹ پیش کیا گیا، معیشت مشکل حالات سےگزر رہی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کو 31 ہزار ارب کا قرض ورثے میں ملا۔ ماضی کے قرضوں کا سود ادا کرنے کے لیے قرض لے رہے ہیں۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ برآمدات میں شرح نمو صفر فیصد ہے، بیرونی خدشات اور قرضوں کے مسائل ویسے کے ویسے ہی ہیں۔ 9.2 ارب ڈالر مسائل کے حل کے لیے حاصل کیے، درآمدات پر ڈیوٹی لگا کر کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔ ٹیکس وصولی کا ہدف چیلنجنگ بنایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 12 فیصد عوام ٹیکس دیتے ہیں جو دنیا میں سب سے کم ہے، ہمیں اپنے ملک سے سچا ہونا ہوگا ٹیکس دینے ہوں گے۔ کوشش کی کہ لوگوں کی امنگوں کو پورا کیا جائے۔ اندرونی خسارے پر قابو پانے کی کوشش کی۔ ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ہمارا امیر طبقہ کم ٹیکس دیتا ہے۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر میں لیے گئے قرض ڈالر میں ہی واپس کیے جاتے ہیں۔ اہداف کے حصول کے لیے کچھ لوگوں کو ناراض کرنا پڑا تو تیار ہیں۔ قرضے ہم نے نہیں لیے لیکن ہمیں واپس کرنے پڑ رہے ہیں۔ فوج کو ہم صرف 1100 ارب روپے دے رہے ہیں۔ 3 سے 4 شعبوں میں اخراجات پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ سماجی بہبود کے لیے بجٹ دگنا کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 2900 ارب ماضی کے قرض کے سود کی ادائیگی کے لیے ہیں، ماضی کے قرضوں اور سود کے لیے مزید قرض لیے۔ غریب طبقے کے لیے بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوگا۔ 300 یونٹ سے کم بجلی کے استعمال پر اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا۔ غریب طبقے کے لیے بجٹ 100 سے بڑھا کر 191 ارب کر دیا ہے، موجودہ حکومت سے پہلے 100 ارب ڈالر کے قرض لیے گئے۔ قبائلی اضلاع کے لیے 152 ارب روپے رکھے ہیں۔

    مشیر خزانہ نے بتایا کہ آمدن اور محصولات میں توازن کے لیے ٹیکس کا دائرہ بڑھایا گیا ہے، نجی شعبے کو گیس اور بجلی کی مد میں سبسڈی دی ہے۔ دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ہم ہر معاملے میں متحد ہیں۔ برآمدات میں واضح کمی آئی جس سے ڈالر کی قدر بڑھی۔ برآمدی شعبے سے اچھا ٹیکس جمع ہو سکتا ہے۔ برآمدی سیکٹر کی مقامی فروخت پر ٹیکس عائد کیا ہے۔ برآمدی سیکٹر کی مقامی فروخت کا حجم 1200 ارب روپے تک ہے۔ ’1200 ارب کی فروخت پر 8 ارب ٹیکس دیا جاتا ہے، ایسا نہیں ہوگا‘۔

    انہوں نے کہا کہ ری فنڈ کے سلسلے کو بہتر کرنے کی گنجائش ہے، بنگلہ دیش اور چین کے ری فنڈ ماڈل کو اپنانے کی کوشش کریں گے۔ امیر طبقے کا ٹیکس نہ دینا قابل قبول نہیں۔ نان فائلر گاڑی اور جائیداد خرید کر خود بخود فائلر بن جائے گا۔ تیل کی قیمت بڑھنے پر چھوٹے صارفین کے لیے 216 ارب رکھے ہیں۔ 1655 ٹیرف لائن میں ٹیکس کی چھوٹ دی ہے۔ پاکستان میں نہ بننے والے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی۔

    حفیظ شیخ نے کہا کہ چھوٹے گریڈ کے ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ کیا، بڑے گریڈ کے افسران کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ انکم ٹیکس کی سطح میں تھوڑا بہت رد و بدل کیا گیا ہے۔ کولمبیا اور برازیل کی اشیا استعمال کرنی ہیں تو کریں لیکن زیادہ قیمت دے کر۔ 5 ہزار 555 ارب ٹیکس کا بوجھ ایف بی آر نہیں خود پر ڈالا ہے۔ عزت نفس برقرار رکھنی ہے تو ہمیں ٹیکس دینا ہوگا۔ گزشتہ حکومت نے آدھے ٹیکس دینے والوں کو فارغ کردیا، اگر ایک لاکھ کمانے والے غریب ہیں تو باقی غریبوں کا کیا بنے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی بھی 50 ہزار کمانے والے پر ٹیکس نہیں، کوئی بھی ٹیکس نہیں دینا چاہتا لیکن دنیا میں لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ نئے لگائے گئے ٹیکس گزشتہ ٹیکسوں سے آدھے ہیں۔ مدد کرنی ہے تو تعین کرنا ہوگا کہ کس کی مدد کرنی ہے۔ قبائلی اضلاع دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثر رہے ان کے لیے بجٹ غلط ہے؟

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قرضوں کی تحقیقات کے لیے بنائے کمیشن کا طریقہ کار طے کرنا باقی ہے، ہمیں ماضی میں لیے گئے قرضوں کی ذمے داری کا تعین کرنا ہوگا۔ چینی کی قیمت میں اضافہ ہوگا لیکن کنٹرول کریں گے۔ محصولات کے اہداف کو حاصل کیے بغیر اپنے پاؤں پر نہیں کھڑے ہوسکتے۔

  • افغان مہاجرین کے لیے انسانیت کی وہ مثالیں قائم کیں جن کا جواب نہیں: شہریار آفریدی

    افغان مہاجرین کے لیے انسانیت کی وہ مثالیں قائم کیں جن کا جواب نہیں: شہریار آفریدی

    اسلام باد: وزیر مملکت برائے سرحدی امور (سیفران) شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ ہم نے افغان مہاجرین کو اپنے شہروں میں رکھا، ہم نے انسانیت کی وہ مثالیں قائم کیں جن کا کوئی جواب نہیں۔ افغان کابینہ میں 22 کے قریب وزرا پاکستان کے کیمپوں میں پلے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے سرحدی امور (سیفران) شہریار آفریدی نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ شہریار آفریدی کا کہنا کہ افغانستان میں بدامنی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان نے اٹھایا، پاکستان نے کسی بھی وقت افغان مہاجرین کو بے آسرا نہیں چھوڑا۔

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ افغان کرکٹ ٹیم میں شامل کھلاڑی پاکستان میں پلے بڑھے، ہم نے افغان مہاجرین کو اپنے شہروں میں رکھا۔ کسی بھی ملک میں مہاجرین کو کیمپوں میں رکھا جاتا ہے۔ شام کے مہاجرین کی تازہ ترین مثال سب کے سامنے ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے انسانیت کی وہ مثالیں قائم کیں جن کا کوئی جواب نہیں۔ افغان کابینہ میں 22 کے قریب وزرا پاکستان کے کیمپوں میں پلے۔

    شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ صرف 32 فیصد افغان شہری کیمپوں میں رہتے ہیں، حکومت نے 16 لاکھ افغان مہاجرین کو بینکنگ نظام کا حصہ بنایا۔ وزارت سیفران اپنا کام بہتر طریقے سے کر رہی ہے، 5 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کا کوئی ڈیٹا نہیں۔ کچھ عناصر لسانی بنیاد پر منفی سوچ پھیلا رہے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاق نے 57 ارب پختونخواہ حکومت کو جاری کیے، وفاق کی جاری کردہ رقم فاٹا میں استعمال ہوگی۔ پاکستان دنیا کی سب سے بڑی جنگ لڑ رہا ہے۔ مہاجرین سے متعلق عالمی برادری کی بھی ذمہ داری ہے۔

    صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں انفرا اسٹرکچر کے لیے امن ناگزیر ہے، کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ قبائلی اضلاع میں امن ہو۔ مقامی لوگ احتجاج کر رہے تھے تو اس سے پی ٹی ایم کا کیا تعلق تھا۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کی رہائی میں پی ٹی ایم کا کیا کام ہے، ایک شخص کو شک کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تو پی ٹی ایم کا کیا تعلق تھا۔ رکن اسمبلی کو زیب نہیں دیتا کہ اسلحہ لے کر چیک پوسٹ پر کھڑا ہوجائے۔ رکن اسمبلی کیسے جا کر فوجی جوان کے سامنے نعرے لگاتے ہیں۔

    شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو پہلے سندھ پر توجہ دیں اس کے بعد باقی باتیں کریں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی دہشت گردی اور سیاست کو الگ الگ رکھے۔ قربانیاں دے کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی۔

    انہوں نے کہا کہ دشمن ایجنسیاں اور ملک پاکستان کے خلاف کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، مشکلات یقیناً ہیں لیکن ہم ان مشکلات سے نکل جائیں گے۔ خار قمر کے علاقےمیں آپریشن ہو رہا ہے، یہ کیاطریقہ ہے مسلح ہو کر چیک پوسٹ کو توڑ کر آگے نکل جائیں۔ کافی چیزیں سمجھ آچکی ہیں، یہ لوگ دوبارہ پشتونوں کو استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ہم تو یہ کہتے ہیں چند لوگ دوبارہ پختونوں کو استعمال کرنا چاہتے ہیں، ’کیا پختون اسی لیے ہیں کہ بندوق اٹھائیں، لڑیں اور مریں‘۔

  • ٹیم کے لیے میرا واپس آنا خوش آئند ہے: وہاب ریاض

    ٹیم کے لیے میرا واپس آنا خوش آئند ہے: وہاب ریاض

    کراچی: کرکٹر وہاب ریاض کا کہنا ہے کہ ڈومیسٹک میں مسلسل پرفارم کر کے سلیکٹرز کی توجہ حاصل کی ہے۔ ٹیم کے لیے میرا واپس آنا خوش آئند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرکٹر وہاب ریاض نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیم انگلینڈ میں برا نہیں کھیلی، آخری اوورز میں ویری ایشنز کرنا پڑیں گی۔ ورلڈ کپ میں ملک اور قوم کے لیے کھیلیں گے۔

    وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کا حصہ بننے پر خوشی ہے، میں تیار ہوں۔ والد صاحب کی خواہش تھی ورلڈ کپ کھیلوں، خواب آتے تھے، خواب میں مکی آرتھر سے ملاقات ہوئی تھی۔ خواب میں انضمام الحق کی کال آئی کہ تم ورلڈ کپ کے لیے جا رہے ہو۔

    انہوں نے کہا کہ سلیکٹرز کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا، دباؤ ہے لیکن 2 سالوں میں بہت تیاری کی ہے۔ بیٹنگ میں لڑکوں نے بہت کوشش کی جو مثبت ہے۔ بولنگ میں کلک نہیں کر سکے جس سے نقصان ہوا ہے۔

    وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ باؤنڈری پر کیچز پکڑے جاتے تو نتائج مختلف ہوتے، ڈومیسٹک میں مسلسل پرفارم کر کے سلیکٹرز کی توجہ حاصل کی ہے۔ ٹیم کے لیے میرا واپس آنا خوش آئند ہے۔ مجھے جب کال آئی تھی بتایا گیا تھا لندن جانے کے لیے تیاری کرنی ہے۔ ورلڈ کپ میں بڑی چیز جذبے سے کھیلنا ہے۔ قوم کی امیدوں پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے آپ کو ورلڈ کپ کے لیے تیار رکھا تھا، جنید کو ٹیم سے باہر ہونے پر بہت افسوس ہوگا۔ میری نیک تمنائیں تمام کھلاڑیوں کے ساتھ ہیں۔ تنقید کرنا ناقدین کا کام ہے، فٹنس پر محنت کر رہا ہوں، فٹنس نہیں ہوگی تو ٹیم کا حصہ نہیں بن سکتا۔

  • سلیکشن کمیٹی  نے ورلڈکپ کے 15کھلاڑیوں کا حتمی فیصلہ کرلیا

    سلیکشن کمیٹی نے ورلڈکپ کے 15کھلاڑیوں کا حتمی فیصلہ کرلیا

    لاہور: پاکستان ٹیم مینجمنٹ اور چیف سلیکشن کمیٹی نے ورلڈکپ کے لیے 15 کھلاڑیوں کا حتمی فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق انگلینڈ کے خلاف قومی کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی کو دیکھتے ہوئے پاکستان ٹیم مینجمنٹ اور چیف سلیکشن کمیٹی نے ورلڈکپ کے لیے قومی ٹیم میں 3 تبدیلیوں کا فیصلہ کرلیا۔ چیف سلیکٹرانضمام الحق آج پریس کانفرنس میں اعلان کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق ورلڈکپ کے اسکواڈ میں جنیدخان، فہیم اشرف اور عابد علی شامل نہیں ہوں گے ان کی جگہ آصف علی، محمد عامر اور وہاب ریاض کو ٹیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وہاب ریاض نے اپنا آخری ون ڈے میچ 2 سال قبل چیمپیئنز ٹرافی میں کھیلا تھا جبکہ آخری ٹیسٹ میچ بھی گزشتہ سال اکتوبر میں آسٹریلیا کے خلاف کھیلا تھا۔

    چیف سلیکٹر انضمام الحق کپتان سرفراز احمد اور کوچ مکی آرتھر سے مشاورت کریں گے جس کے بعد عالمی کپ کے لیے قومی ٹیم کا حتمی اعلان آج کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ آئی سی سی ورلڈکپ 2019 کے لیے فائنل اسکواڈ کے اعلان کی آخری تاریخ 23 مئی ہے۔

  • چند خام مال پر تو ٹیکس چھوٹ دی جا سکتی ہے سب پر نہیں: شبر زیدی

    چند خام مال پر تو ٹیکس چھوٹ دی جا سکتی ہے سب پر نہیں: شبر زیدی

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ چند خام مال پر تو ریلیف دیا جا سکتا ہے سب پر ٹیکس چھوٹ نہیں۔ ہماری انڈسٹری کو فراڈ کے لیے استعمال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کم کرنے کا حل بتا دیں بجٹ سے پہلے مسئلہ حل کردوں گا۔ چند خام مال پر تو ریلیف دیا جا سکتا ہے سب پر ٹیکس چھوٹ نہیں۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ہماری انڈسٹری کو فراڈ کے لیے استعمال کیا گیا، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے علاوہ بھی اسمگلنگ ہو رہی ہے۔ غلطیاں ہمارے لوگوں کی بھی ہیں۔ اسمگل اشیا بیچنا بھی شرعی اصولوں کے خلاف ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے طویل عرصے کے لیے اصلاحات کرنی ہیں، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں کوئی ابہام نہیں۔ بہتر تجویز دیں گے تو عمل کروں گا۔ صنعت چلانے کے لیے ضروری نہیں کہ درآمد کریں، کیا اسمگل چیزوں کو فروخت کرنا چوری نہیں ہے؟

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کتنی دکانیں اور کمپنیاں ہیں ڈیٹا جلد سامنے لاؤں گا، پنجاب میں 7 لاکھ انڈسٹریل یونٹ ہیں۔ سندھ میں کتنے انڈسٹریل یونٹ ہیں ابھی نہیں معلوم، پاکستان میں انکم ٹیکس گوشوارے 19 لاکھ افراد ہی جمع کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ اپنی تعیناتی کے بعد شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کا کلچر ختم کیا جائے گا، اختیارات کو نچلے افسران تک منتقل کریں گے۔ کسی بھی فرد، کمپنی یا ادارے کا اکاؤنٹ منجمد کرنے سے پہلے چیئرمین کے نوٹس میں لانا لازمی قرار دیا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ کسی بھی قسم کا بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے سے کم از کم 24 گھنٹے قبل معاملہ ان کے نوٹس میں لایا جائے گا۔