Tag: پریشانی

  • ترکی کی روس کے ساتھ دفائی نظام ڈیل پر امریکا کو پریشانی لاحق

    ترکی کی روس کے ساتھ دفائی نظام ڈیل پر امریکا کو پریشانی لاحق

    واشنگٹن : امریکا کی ایس 400 دفاعی نظام کی روس سے خریداری پر پریشانی بڑھنے لگی، امریکی حکام نے روس کے ساتھ طے ڈیل ترک کرنے کیلئے ترکی زور دینا شروع کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کا اصرار ہے کہ وہ روس سے ایس 400 ائیر ڈیفینس سسٹم خریدے گا۔میزائلوں کی پہلی کھیپ اور اس سے منسلک ریڈار جولائی میں ترکی کے حوالے کیے جا سکتے ہیں۔امریکہ انقرہ سے اصرار کر رہا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

    امریکا کی جانب سے ترکی کو یہ تنبیہہ کی گئی ہے کہ اگر وہ یہ معاہدہ کرتا ہے تو اس کے ساتھ ایف 35 جنگی طیاروں کا پروگرام ختم کر دیا جائے گا، ایف 35 وہ جدید امریکی جنگی طیارے ہیں جن سے آنے والے برسوں میں نیٹو فورسز کی فضائی طاقت میں اضافہ کیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ترکی کی جغرافیائی پوزیشن اور شام کی جنگ میں اس کے کردار کو دیکھیں تو ترکی ایسا ملک نہیں ہے جس سے نیٹو اپنا منہ موڑ لے۔

    میڈیا رپورٹس کا کہنا تھا کہ روس بہت اچھے ائیر ڈیفنس سسٹم بناتا ہے لیکن اگرنیٹو ممبر ترکی میں یہ سسٹم لگتا ہے تو پھر اس کیلئے وہاں زمین پر اس کی تربیت اور سپورٹ درکار ہوگی جس پر سکیورٹی کے حوالے سے سوالات اٹھائے جائیں گے کیونکہ خدشہ یہ ہے کہ اس نظام کو انسٹال کرنے کیلئے روسی وہاں اپنی موجودگی کے دوران پتا نہیں مزید کس قسم کی معلومات حاصل کر لیں گے۔

    امریکہ کیلئے یہ پریشانی کی بات ہے کیونکہ ترکی امریکی ساختہ ایف 35 جنگی طیاروں کو آپریشنل بنیادوں پر استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

    اس سلسلے میں چند طیارے ترکی کے حوالے کیے جا چکے ہیں اور ترک پائلٹس انھیں اڑانے کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔

    امریکہ کو خدشہ ہے کہ ترکی کی ایئر ڈیفنس میں روسی مداخلت وہ بھی ایک ایسے وقت پر جب وہاں ایف 35 بھی موجود ہیں، اس سے ماسکو سود مند انٹیلی جنس اکٹھی کر سکتا ہے۔

    ترکی کا اصرار ہے کہ میزائل اور وہ اڈے جہاں ایف 35 موجود ہیں مختلف جگہوں پر ہیں۔ اور یہ بھی واضح ہے کہ روس کے پاس پہلے ہی ایف 35 کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کے لیے وسائل موجود ہیں۔

    یہ طیارے اسرائیلی ائیر فورس کے استعمال میں ہیں اور روس ان کی نقل و حرکات کو شام سے ریڈاروں کے ذریعے مانیٹر کر رہا ہے لیکن امریکہ ترکی کے فیصلے سے ناخوش ہے۔ ایک امریکی کمانڈر کے مطابق امریکہ روس کے ساتھ ایف 35 کی صلاحیت شیئر نہیں کرنا چاہتا۔

    روسی ایس 400 کو ترکی کے دفاعی نظام میں شامل کرنے سے نیٹو کے فضائی دفاع اور طیاروں کی صلاحیت کی تمام معلومات آشکار ہو سکتی ہیں۔ واضح رہے کہ امریکہ پہلے ہی ایف 35 پروگرام سے منسلک سازو سامان ترکی بجھوانا بند کر چکا ہے۔

  • بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    آپ کے آس پاس بعض افراد ایسے ہوں گے جو بھوک کی حالت میں چڑچڑانے اور غصہ کا اظہار کرنے لگتے ہیں۔ جب وہ شدید بھوکے ہوتے ہیں تو بغیر کسی وجہ کے غصہ میں آجاتے ہیں اور معمولی باتوں پر چڑچڑانے لگتے ہیں۔

    ہوسکتا ہے آپ کا شمار بھی انہی افراد میں ہوتا ہو۔ آپ بھی بھوک کی حالت میں لوگوں کے ساتھ بد اخلاقی کا مظاہر کرتے ہوں اور بعد میں اس پر شرمندگی محسوس کرتے ہوں۔

    اگر ایسا ہے تو پھر خوش ہوجائیں کیونکہ ماہرین نے نہ صرف اس کی وجہ دریافت کرلی ہے بلکہ اس کا حل بھی بتا دیا ہے۔ ماہرین نے اس حالت کو بھوک کے ہنگر اور غصہ کے اینگر کو ملا کر ’ہینگری‘ کا نام دیا ہے۔

    اس کی وجہ کیا ہے؟

    ہماری غذا میں شامل کاربو ہائڈریٹس، پروٹین، چکنائی اور دیگر عناصر ہضم ہونے کے بعد گلوکوز، امائنو ایسڈ اور فیٹی ایسڈز میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ یہ اجزا خون میں شامل ہوجاتے ہیں جو دوران خون کے ساتھ جسم کے مختلف اعضا کی طرف جاتے ہیں جس کے بعد ہمارے اعضا اور خلیات ان سے توانائی حاصل کرتے ہیں۔

    جسم کے تمام اعضا مختلف اجزا سے اپنی توانائی حاصل کرتے ہیں لیکن دماغ وہ واحد عضو ہے جو اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے زیادہ تر گلوکوز پر انحصار کرتا ہے۔

    جب ہمیں کھانا کھائے بہت دیر ہوجاتی ہے تو خون میں گلوکوز کی مقدار گھٹتی جاتی ہے۔ اگر یہ مقدار بہت کم ہوجائے تو ایک خود کار طریقہ سے دماغ یہ سمجھنا شروع کردیتا ہے کہ اس کی زندگی کو خطرہ ہے۔

    اس کے بعد دماغ تمام اعضا کو حکم دیتا ہے کہ وہ ایسے ہارمونز پیدا کریں جن میں گلوکوز شامل ہو تاکہ خون میں گلوکوز کی مقدار میں اضافہ ہو اور دماغ اپنا کام سرانجام دے سکے۔

    ان ہارمونز میں سے ایک اینڈرنلائن نامی ہارمون بھی شامل ہے۔ یہ ہارمون کسی بھی تناؤ یا پریشان کن صورتحال میں ہمارے جسم میں پیدا ہوتا ہے۔ چونکہ اس میں شوگر کی مقدار بھی بہت زیادہ ہوتی ہے لہٰذا دماغ کے حکم کے بعد بڑی مقدار میں یہ ہارمون پیدا ہو کر خون میں شامل ہوجاتا ہے نتیجتاً ہماری کیفیت وہی ہوجاتی ہے جو کسی تناؤ والی صورتحال میں ہوتی ہے۔

    جب ہم بھوک کی حالت میں ہوتے ہیں اور خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہوجائے تو بعض دفعہ ہمیں معمولی چیزیں بھی بہت مشکل لگنے لگتی ہیں۔ ہمیں کسی چیز پر توجہ مرکوز کرنے میں دقت پیش آتی ہے، ہم کام کے دوران غلطیاں کرتے ہیں۔

    اس حالت میں ہم سماجی رویوں میں بھی بد اخلاق ہوجاتے ہیں۔ ہم اپنے آس پاس موجود خوشگوار چیزوں اور گفتگو پر ہنس نہیں پاتے۔ ہم قریبی افراد پر چڑچڑانے لگتے ہیں اور بعد میں اس پر ازحد شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔

    یہ سب خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہونے اور دماغ کے حکم کے بعد تناؤ والے ہارمون پیدا ہونے کے سبب ہوتا ہے۔

    حل کیا ہے؟

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ دفتر میں ہوں اور ہینگر کے وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ بداخلاقی کا مظاہرہ کرنے سے بچنا چاہتے ہوں تو اس کا فوری حل یہ ہے کہ آپ گلوکوز پیدا کرنے والی کوئی چیز کھائیں جیسے چاکلیٹ یا فرنچ فرائز۔

    لیکن چونکہ یہ اشیا آپ کو موٹاپے میں مبتلا کر سکتی ہیں لہٰذا آپ کو مستقل ایک بھرپور اور متوازن غذائی چارٹ پر عمل کرنے کی ضرورت ہے جو آپ کے جسم کی تمام غذائی ضروریات کو پورا کرے اور بھوک کی حالت میں آپ کو غصہ سے بچائے۔

  • ذہنی تناؤ ہڈیوں کی کمزوری کا سبب

    ذہنی تناؤ ہڈیوں کی کمزوری کا سبب

    کیا آپ ذہنی تناؤ کا شکار رہتے ہیں اور معمولی معمولی باتوں پر پریشان ہوجاتے ہیں؟ تو پھر آپ کے لیے بری خبر ہے کہ یہ عمل آپ کی ہڈیوں کو کمزور بنا رہا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق مستقل ذہنی تناؤ میں مبتلا رہنا جسم میں وٹامن ڈی کی سطح کو کم کردیتا ہے جس سے ہڈیاں کمزوری کا شکار ہوجاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ کا شکار مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ ہوتی ہیں لہٰذا ان میں ہڈیوں کی کمزوری کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں ہڈیوں کے فریکچر کا خطرہ 3 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل عرصے تک ذہنی تناؤ میں مبتلا رہنا جسم میں مختلف مادوں کی مقدار کو غیر متوازن کردیتا ہے۔ اس کے اثرات جوڑوں اور ہڈیوں پر بھی پڑتے ہیں۔

    اس سے قبل بھی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ذہنی تناؤ، تھکاوٹ کا احساس اور تنہائی ہڈیوں میں مختلف معدنیات کی مقدار کو کم کردیتی ہے جس سے ان کی کارکردگی میں فرق آجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ذہنی تناؤ کا شکار افراد اپنی غذا میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کی مقدار بڑھا دیں۔ اس سے ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوگا جبکہ ذہنی تناؤ میں بھی کمی واقع ہوگی۔

  • امریکی میڈیا سےمجھے کوئی مسئلہ نہیں‘جیمزمیٹس

    امریکی میڈیا سےمجھے کوئی مسئلہ نہیں‘جیمزمیٹس

    ابوظہبی :امریکی وزیردفاع جمیزمیٹس کا کہناہےکہ انہیں امریکی میڈیاسےکوئی پریشائی نہیں ہے،ذرائع ابلاغ جمہوری عمل کاحصہ ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی وزیردفاع جیمزنےمیڈیا کے خلاف امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی جنگ سے خودکو الگ کردیا۔ابوظہبی میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ انہیں امریکی میڈیا سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

    دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے دوروزقبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے پیغام میں سی این این نیویارک ٹائمز اوردیگرچینلز کوآڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاتھا کہ جعلی نیوزمیڈیا میرا نہیں امریکی عوام کا دشمن ہے۔

    امریکی سینیٹرلنزے گراہم نے ڈونلڈٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئےکہا ہےکہ ٹرمپ نےمیڈیا کو جھوٹا، بے ایمان، کرپٹ اور امریکیوں کا دشمن قرار دے رکھا ہے۔

    لنزے گراہم نے کہاکہ امریکیوں کا دشمن میڈیا نہیں بلکہ روس،ایران اور شدت پسند ہیں،انہوں نے کہا ہےکہ ڈونلڈ ٹرمپ کا انداز آمرانہ ہے۔

    مزید پڑھیں:روسی فوج کے ساتھ تعاون کے لیے تیار نہیں‘جمیز میٹس

    یاد رہےکہ اس سےقبل گزشتہ دنوں امریکی وزیردفاع کاکہناتھاکہ ہم فی الوقت روسی فوج کے ساتھ تعاون کے لیے تیار نہیں تاہم سیاسی رہنماؤں کا آپس میں رابطہ رہےگا۔

    مزید پڑھیں:میڈیا سچ کو سامنے نہیں لانا چاہتا‘ڈونلڈ ٹرمپ

    واضح رہےکہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیاپر تنقید کرتے ہوئے کہاتھاکہ میڈیا سچ کو سامنے نہیں لاناچاہتااس کا اپنا ہی ایجنڈا ہے۔