Tag: پریکٹس اینڈ پروسیجر

  • سروسز چیفس کی مدت ملازمت اور پریکٹس اینڈ پروسیجر سمیت اہم بلز کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری

    سروسز چیفس کی مدت ملازمت اور پریکٹس اینڈ پروسیجر سمیت اہم بلز کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد : سروسز چیفس کی مدت اور پریکٹس اینڈپروسیجرسمیت اہم بلز کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ سے منظور کرائے گئے سروسزچیفس کی مدت اور پریکٹس اینڈپروسیجرسمیت اہم بلز کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوگیا۔

    سینیٹ سیکرٹریٹ نےگزشتہ روز ہونیوالی قانون سازی کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا، قائمقام صدر یوسف رضا گیلانی  نے اہم بلز پر دستخط کرکے گزشتہ رات منظوری دی۔

    آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کے بل کا  نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ، قانون سے آرمی چیف کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5سال کردی گئی۔

    ائیر فورس ایکٹ میں ترمیم کے بل اور پاکستان نیوی ایکٹ میں ترمیم کے بل کے گزٹ نوٹیفکیشنز بھی جاری ہوئے ، جس کے تحت پاک فضائیہ کےچیف کےعہدے اور پاک بحریہ کے سربراہ کے عہدے کی مدت 3سال سے 5سال کر دی گئی۔

    سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل کا بھی  نوٹیفکیشن جاری ہوا، چیف جسٹس سپریم کورٹ کے سینئر ججز اور آئینی بینچ کےسربراہ ججزکمیٹی کے ارکان ہوں گے۔

    سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کے بل کا بھی نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، جس میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17سے بڑھا کر 34کر دی گئی ہے۔

    اسی طرح اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کے بل کا بھی نوٹیفکیشن جاری ہوا ، جس کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9سے بڑھا کر 12کر دی گئی ، گزٹ نوٹیفکیشن کے بعد تمام قوانین فوری نافذ ہوں گے

  • پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج

    پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا، جس میں استدعا کی آرڈیننس کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کالعدم قرار دیں۔

    تفصیلات کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی، چوہدری احتشام الحق ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔

    درخواست گزار نے کہا کہ آرڈیننس کااجراپارلیمانی جمہوریت کےخلاف ہے، سپریم کورٹ بھی قرار دے چکی ہے کہ آرڈیننس صرف ہنگامی حالات میں جاری ہو سکتا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ ترمیمی آرڈیننس کوآئین سےمتصادم قراردیاجائے اور آرڈیننس کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کالعدم قرار دیں۔

    درخواست گزار نے یہ بھی استدعا کی کہ درخواست پر فیصلے تک پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس معطل کیا جائے۔

    یاد رہے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کو لاہورہائیکورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا تھا ، جس میں استدعا کی تھی درخواست کے حتمی فیصلے تک آرڈیننس پرعملدرآمد روکنے کا حکم دیں۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ صدارتی آرڈیننس بدنیتی پرمبنی ہے، پریکٹس اینڈپروسیجرایکٹ سےمتعلق سپریم کورٹ کافیصلہ موجودہے، آرڈیننس سےسپریم کورٹ کےاختیارات کو کم یازیادہ نہیں کیاجاسکتا۔