Tag: پسند کی شادی

  • ان مجسموں کی شادی کیوں کرائی گئی؟ وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    گجرات: جن والدین نے بچوں کو زندگی میں ایک نہیں ہونے دیا، انھیں بچوں کے مرنے کے بعد اپنا غم کم کرنے کے لیے ان کے مجسموں کی شادی کرانی پڑ گئی۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شہر گجرات میں ایک انوکھی شادی کی تقریب منعقد ہوئی، اس شادی میں لڑکا لڑکی کے مجسموں کا ملن ہوا، کیوں کہ وہ ایک سال قبل مر چکے تھے۔

    دراصل گزشتہ برس گجرات کے ضلع تاپی کے رہائشی گنیش اور رنجنا پدوی ایک دوسرے سے شادی کے خواہش مند تھے، لیکن ان کے والدین نے انکار کر دیا، جس پر دونوں نے خود کشی کر لی۔

    انکار کے بعد گھر والوں کے طعنوں اور بدسلوکی کی وجہ سے لڑکی اور لڑکے نے درخت سے پھندا لگا کر خود کشی کر لی تھی۔

    تاہم بچوں کی خود کشی پر والدین کو اپنی غلطی کا احساس ہوا، اور انھوں نے اپنا دکھ کم کرنے کے لیے ایک سال بعد ان کے مجسمے بنا کر ان کی شادی کروا دی۔

    بھارتی میڈیا پر مجسموں کی شادی کی یہ انوکھی ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں پنڈت کو لڑکی اور لڑکوں کے عروسی مجسموں کی شادی کرواتے دیکھا جا سکتا ہے۔

  • کراچی : احاطہ عدالت میں پسند کی شادی کرنے والی  لڑکی کا والد کے ہاتھوں قتل، مقدمہ درج

    کراچی : احاطہ عدالت میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کا والد کے ہاتھوں قتل، مقدمہ درج

    کراچی : احاطہ عدالت میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کے والد کے ہاتھوں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پسند کی شادی پر بیٹی کو احاطہ عدالت میں قتل کے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ مقتولہ حاجرہ کے والد امیر جان نے سٹی کورٹ میں فائرنگ کی، فائرنگ سےحاجرہ جاں بحق،واجد اور اہلکارعمران زخمی ہوا۔

    گذشتہ روز سٹی کورٹ کے احاطے میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں پسند کی شادی پر بیان ریکارڈکرانے کیلئے آنیوالی لڑکی جاں بحق ہوگئی تھی۔

    کورٹ میرج کے بعد لڑکی اپنا بیان ریکارڈ کرانے کیلئے سٹی کورٹ آئی تھی والد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

    ایس ایس پی شبیر سیٹھار نے بتایا تھا کہ مقتولہ کا آبائی تعلق وزیرستان سے تھا، لڑکی نے گاؤں میں ڈاکٹر سے پسند کی شادی کی تھی۔

    حکام کا مزید کہنا تھا کہ خاتون پیر آباد سے عدالت میں 164 کا بیان ریکارڈ کرانے آئی تھی، لڑکی کے باپ نے 3 فائر کیے، 2 گولیاں خاتون کو لگیں، جس کے باعث موقع پر لڑکی کی موت واقع ہوگئی۔

  • پسند کی شادی پر بیان ریکارڈ کرانے کے لیے عدالت آنے والی لڑکی کو والد نے گولی مار دی

    کراچی: سٹی کورٹ کے احاطے میں فائرنگ کے نتیجے میں لڑکی جانبحق جبکہ پولیس اہلکار زخمی ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق سٹی کورٹ کے احاطے  میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، جس کے نتیجے میں پسند کی شادی پر بیان ریکارڈکرانے کیلئے آنیوالی لڑکی جاں بحق ہوگئی۔

    پولیس نے بتایا کہ کورٹ میرج کے بعد لڑکی اپنا بیان ریکارڈ کرانے کیلئے سٹی کورٹ آئی تھی والد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

    مزید تفصیلات میں ایس ایس پی شبیر سیٹھار نے بتایا کہ مقتولہ کا آبائی تعلق وزیرستان سے تھا، لڑکی نے گاؤں میں  ڈاکٹر سے پسند کی شادی کی تھی۔

    ایس ایس پی نے بتایا کہ خاتون  پیر آباد  سے عدالت میں 164 کا بیان ریکارڈ کرانے آئی تھی، لڑکی کے باپ نے 3 فائر کیے، 2 گولیاں خاتون کو لگیں، جس کے باعث موقع  پر لڑکی کی موت واقع ہوگئی۔

    سٹی پولیس کا کہنا تھا کہ ایک گولی پولیس اہلکار کو کمر پر لگی، زخمی  اہلکار کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔

    ایس ایس پی نے بتایا کہ ملزم پولیس اہلکاروں کو جھانسہ دیکر عدالتی احاطے میں آیا، گرفتار ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔

  • پسند کی شادی کے کیس میں نیا موڑ

    پسند کی شادی کے کیس میں نیا موڑ

    کراچی : جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی عدالت میں پسند کی شادی کرنے والی خاتون کا شوہر کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی عدالت میں پسند کی شادی کے کیس میں نیا موڑ آگیا۔

    پسند کی شادی کرنے والی خاتون کا شوہر کے ساتھ جانے سے انکار کردیا ، جس کے بعد اغوا کے مقدمے میں عدالت نے ملزم محمد عدنان کی بریت کی درخواست مسترد کردی۔

    وکیل ملزم نے عدالت کو بتایا کہ کورٹ میرج کرنے والی مناہل کے والد نے محمد عدنان اور اس کے خاندان اغوا کے جھوٹا مقدمہ درج کروایا۔

    ایڈووکیٹ لیاقت علی گبول نے کہا کہ مبینہ مغویہ خود بذریعہ جہاز کراچی سے لاہور پہنچی تھی، خاتون لاہور سے بذریعہ ٹیکسی تحصیل علی پور ضلع مظفر گڑھ پہنچی جہاں پر محمد عدنان کے ساتھ کورٹ میرج کی۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مناہل نے نکاح کے بعد علاقہ مجسٹریٹ میں اپنے والد خلاف استغاثہ داخل کیا، مناہل نے بیان دیا کہ میں نے عدنان سے شادی کی ہے، میرا والد غیور عباس مجھے اور شوہر کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔

    ملزم کے وکیل نے مزید بتایا کہ مناہل نو ماہ سے اپنے شوہر محمد عدنان ساتھ رہایش پذیر تھی ، مناہل کے والد نے علاقہ معززین کے ذریعے اپنے بیٹی کو معاف کیا تھا، مدعی نے داماد محمد عدنان کے ساتھ راضی لکھا کہ میں کسی قسم کی کوئی قانونی کاروائی نہیں کرونگا اور مناہل کی رخصتی اپنے گھر سے دوں گا۔

    ایڈووکیٹ لیاقت علی گبول نے کہا کہ مدعی مقدمہ راضی خوشی اپنی بیٹی مناہل کو پنجاب سے لیکر آیا تھا،لیکن کراچی پہنچنے پر مدعی نے محمد عدنان کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کیا، مدعی مقدمہ نے اپنی بیٹی مناہل پر دباوٴ ڈال کر ملزم عدنان اور اس کے گھر والوں کو 164 کے بیان میں ملوث کروایا ہے۔

  • پسند کی شادی : عدالت میں میدان جنگ کا منظر، رشتہ دار گتھم گتھا

    پسند کی شادی : عدالت میں میدان جنگ کا منظر، رشتہ دار گتھم گتھا

    لاہور : لاہورہائی کورٹ میں پسند کی شادی کے کیس  میں عدالت  میدان جنگ بن گئی ، لڑکے کے رشتہ دار بپھر گئے اور لڑکے کو سسرالیوں کے ہمراہ جانے سے روکنے کے لئے ہاتھا پائی کرتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ میں پسند کی شادی کے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں لڑکی کے اہل خانہ نے بیٹی اور داماد کو گھر لے جانے کی استدعا کی۔

    کمرہ عدالت میں لڑکا ساس کے ہمراہ جانے سےانکار کرتا رہا، جس پر عدالت نے کہا شادی کی ہے تو بیوی کے ساتھ ساس کے ہمراہ سسرالیوں کے پاس جانے میں کیا رکاوٹ ہے۔

    لڑکے نے مؤقف میں کہا مجھے اپنے سسرالیوں سےجان کا خطرہ ہے، جس پر ساس کا کہنا تھا کہ میراخاوند فوت ہوچکابیٹی نےاپنی مرضی سےشادی کی داماد کوقبول کرتی ہوں۔

    ساس نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ میری وجہ سےداماد کو کوئی تکلیف نہیں ہوگی، ساس کے بیان کے بعد لڑکے نے بیوی کے ہمراہ ساس کے ساتھ جانے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

    کمرہ عدالت سے باہر لڑکے کے رشتہ دار بپھر گئے اور لڑکے کو سسرالیوں کے ہمراہ جانے سے روکنے کےلئے ہاتھا پائی کرتے رہے۔

    عدالتی سیکیورٹی پرمامور پولیس اہلکاروں نے لڑکے کے رشتے داروں کو تنبہیہ کرتے ہوئے لڑکے کو عدالتی حکم کے مطابق ساس کے ہمراہ جانے کی ہدایت کی۔

    ہاتھا پائی سے لڑکی نڈھال ہوکرزمین پربیٹھ گئی ، لڑکی نے بیان دیا کہ کسی نے اغوانہیں کیا منتظر نامی لڑکے سے پسند کی شادی کی۔

    خیال رہے لڑکی کی والدہ نےبیٹی کی بازیابی کے لئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

  • کم عمری میں پسند کی  شادی کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کم عمری میں پسند کی شادی کا ایک اور کیس سامنے آگیا

    کراچی : پسند کی شادی کرنے والی لڑکی نے تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا، عدالت نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کم عمری کی شادی کا ایک اور کیس سامنے آگیا، لڑکی کی پسند کی شادی کو باپ نے اغوا قرار دے دیا۔

    لڑکی عائشہ صدیقہ نے تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا، جس پر عدالت نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔

    عدالت نے کہا کہ مسمات عائشہ صدیقہ اپنے شوہر اور سسرال والوں کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں اور شریعت کے مطابق لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ رہے سکتی ہے۔

    عدالت کا مزید کہنا تھا کہ کم عمری کے متعلق لڑکی کے والد چائلڈ ریسٹرین میرج ایکٹ 2013 کے تحت متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ مسمات عائشہ اگر اپنے والدین کے ساتھ ملنا چاہیں تو شوہر کوئی مداخلت نہیں کرے گا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خیر پور فریقین کو بلوائیں اور اس بات کو یقینی بنائیں ،درخواست گزار کی تعلیم جاری رہے۔

    عدالت نے احکامات کی نقول ڈسٹرکٹ جج خیر پور کو بھی ارسال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عائشہ صدیقہ کی جانب سے دائر درخواست نمٹادی۔

    والد نے عدالت میں بیان دیا کہ میری بیٹی کی عمر پندرہ سال کے قریب ہے، لڑکی عالمہ کا کورس کررہی تھی، میری بیٹی کو اغوا کیا گیا۔

    لڑکی نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ جس سے شادی کی ہے وہ کہاں ہے؟ تو کمرہ عدالت میں موجود شوہر سامنے آگیا ، وکیل نے بتایا کہ میٹرک کا طالب ہے کسی قسم کا روزگار بھی نہیں ہے۔

  • پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کے مبینہ اغوا کا کیس: ملزم ظہیر کی درخواست مسترد

    پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کے مبینہ اغوا کا کیس: ملزم ظہیر کی درخواست مسترد

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کے مبینہ اغوا کیس میں ملزم ظہیر کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کمسن لڑکی کے لاہور جاکر پسند کی شادی اور مبینہ اغوا کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے ملزم ظہیر کی مقدمہ ختم کرنے کی درخواست خارج کردی، عدالت نے کہا کہ مقدمہ کاچالان جمع ہوچکا ہے فریقین ٹرائل کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا ٹرائل شروع ہونے کے بعد مقدمہ ختم کرنے کی درخواست قابل سماعت نہیں۔

    عدالت نے مدعی مقدمہ کی ڈی آئی جی سطح کی انکوائری کی درخواست بھی ناقابل سماعت قرار دے دی۔

    یاد رہے کم عمری میں لڑکی کے شادی کے کیس میں ظہیر نے اپنے خلاف مقدمہ ختم کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

    جس میں کہا تھا کہ درخواست میں کہا ہے کہ قانونی نکات پوراکرنے کے بعد مقدمہ بنتاہی نہیں، مقدمہ خارج کرکے پولیس کوہراساں کرنے سے روکا جائے۔

  • پسند کی شادی میں رکاوٹ : بیٹی نے باپ کو قتل کردیا

    پسند کی شادی میں رکاوٹ : بیٹی نے باپ کو قتل کردیا

    جڑانوالہ: پسند کی شادی میں رکاوٹ پر بیٹی نے بہن اور ساتھی کے ساتھ مل کرباپ کو قتل کردیا، پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرکے آلہ قتل برآمد کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جڑانوالہ میں گھر کے باہر سوئے شخص کی شہ رگ کاٹ کر قتل کرنے کے معاملے پر پولیس تھانہ صدر نے اندھا قتل کا معاملہ حل کرکے سراغ لگا لیا۔

    یہ لرزہ خیز واقع چک نمبر 53 گ ب ڈھیسیاں میں 2 اگست کو پیش آیا تھا، ایس پی جڑانوالہ ارتضی کمیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اندھا قتل کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ مقتول اسلم کو اس کی اپنی سگی بیٹی نے ہی تیز دھار آلہ سے شہ رگ کاٹ کرقتل کیا، شازیہ نے پسند کی شادی میں ناکامی پر بڑی بہن نازیہ سے مل کر باپ کو قتل کیا۔

    حکام کا کہنا تھا کہ نازیہ ماجد نامی لڑکے سے پسند کی شادی کرنا چاہتی تھی۔

    پولیس نے ماجد ولد عبدالغفار، نازیہ ولد محمد اسلم اور شازیہ ولد محمد اسلم کو حراست میں لیکر تفتیش کی، دوران تفتیش مقتول محمد اسلم کو باہم صلاح مشورہ ہو کر قتل کرنا تسلیم کیا۔

    ایس پی ارتضی کمیل نے مزید بتایا کہ ملزمان سے آلہ قتل جو سرجیکل بلیڈ تھا وہ بھی برآمد کرلیا ہے۔

  • دعا زہرا کراچی منتقل، میاں بیوی الگ الگ حفاظتی تحویل میں رکھے جا رہے ہیں

    دعا زہرا کراچی منتقل، میاں بیوی الگ الگ حفاظتی تحویل میں رکھے جا رہے ہیں

    کراچی: پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرا کو کراچی منتقل کر دیا گیا ہے، میاں بیوی کو الگ الگ حفاظتی تحویل میں رکھا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس حکام نے کہا ہے کہ دعا زہرا اور اس کے شوہر کو رات گئے کراچی منتقل کر دیا گیا ہے، دعا زہرا کو لیڈیز پولیس کے حوالے کیا گیا ہے، جب کہ شوہر ظہیر اے وی سی سی کی حفاظتی تحویل میں ہے۔

    سندھ حکومت نے دعا زہرا کو پیش کرنے کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ دعا زہرا بازیاب ہو گئی ہے، پیش کر کے بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں، جس پر عدالت نے دعا زہرا کو آج ہی عدالت میں پیش کرنے کی اجازت دے دی، خیال رہے کہ دعا کو سندھ ہائیکورٹ نے بازیاب کرا کر پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ دعا زہرا 16 اپریل کو کراچی سے غائب ہوئی تھی، 17 اپریل کو اس کا نکاح نامہ منظر عام پر آیا، دعا کے والدین نے تھانہ الفلاح میں اغوا کا مقدمہ درج کرایا، پولیس نے نکاح خواں اور گواہ کو پہلے سے گرفتار کر رکھا ہے۔

    دعا زہرا اور ظہیر کو گزشتہ روز بہاولنگر، چشتیاں سے بازیاب کروایا گیا تھا، پولیس کے مطابق ظہیر نے دعا کے ہمراہ اپنے بھائی کے سسرال میں پناہ لے رکھی تھی۔

    دعا کی بازیابی: صوبے اور 3 شہروں کی سرحدوں پر 7 پولیس ٹیمیں تعینات کی گئی تھیں

    گزشتہ روز ایس ایس پی اے وی سی سی زبیر نذیر شیخ نے بتایا تھا کہ دعا زہرا کی بازیابی کے لیے صوبہ پنجاب اور 3 شہروں کی سرحدوں پر 7 پولیس ٹیمیں تعینات کی گئی تھیں۔

    انھوں نے بتایا کہ 3 ٹیمیں پنجاب، 2 مانسہرہ، ایک ٹیم راولپنڈی، اور ایک رحیم یار خان بارڈر پر تعینات تھی، دعا زہرا کی بازیابی کے لیے پاکستان بھر میں چھاپے مارے گئے، کراچی پولیس نے پنجاب سے لے کر کشمیر اور دیگر صوبوں میں بھی چھاپے مارے، سینکڑوں افراد کا ڈیٹا شارٹ لسٹ کر کے پولیس نے چیک کیا اور دعا زہرا کو بازیاب کرایا گیا۔

  • دعا زہرا کا نکاح خواں اور گواہ کراچی پولیس کے حوالے

    لاہور: دعا زہرا کے نکاح خواں اور گواہ کو کراچی پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے بھاگ کر پنجاب میں پسند کی شادی کرنے والی نو عمر لڑکی دعا زہرا کا نکاح پڑھوانے والے مولوی اور شادی کے گواہ کو کراچی پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

    سمن آباد پولیس ٹیم نے دونوں افراد کو حراست میں لے لیا، دونوں افراد کو راہداری ریمانڈ لے کر کراچی پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔

    پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ نکاح خواں اور گواہ پر دعا زہرا کا بوگس نکاح پڑھانے کا الزام ہے، جس پر ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ دعا زہرا کی عمر سے متعلق تضاد پایا جاتا ہے، اس سلسلے میں مزید تفتیش کراچی پولیس کرے گی۔

    دوسری طرف دعا زہرا نے سندھ اور پنجاب پولیس پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے، دعا زہرا نے اپنی زندگی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔

    چند دن قبل دعا کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس اغوا کر کے کراچی لے جانا چاہتی ہے، جب کہ کراچی میں ہماری زندگی کو خطرات لاحق ہیں، میں نے اپنی پسند سے ظہیر احمد سے شادی کی ہے، اگر ہمیں کچھ ہوا تو والدین، پنجاب اور سندھ پولیس ذمہ دار ہوگی۔