راولپنڈی: پسند کی شادی پر لڑکی کے رشتے داروں نے اپنے داماد ماجد کو اپنی کار سے ٹکر مار کر شدید زخمی کردیا جس کے باعث زخمی ماجد اسپتال میں موت و زندگی کی جنگ لڑ رہا ہے.
تفصیلات کے مطابق افسوسناک واقعہ پنڈی گھیپ کے علاقے میں پیش آیا جہاں پسند کی شادی کرنے والے ماجد خان کو لڑکی کے گھر والوں نے اپنی گاڑی سے ٹکر مار کر ہلاک کرنے کی کوشش کی تاہم ماجد کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں داکٹرز اس کی جان بچانے کی کوشش کر رہے ہیں.
پولیس نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی جائے حادثہ کا دورہ کیا اور گاڑی کو تحویل میں لے کر ماجد کے سسرالیوں کو گرفتار کرلیا ہے جب کہ زخمی ماجد کا بیان لینے ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی پہنچ گئی ہے تاہم ڈاکٹرز کی ہدایات کے تحت ابھی زخمی ماجد سے کسی کو ملنے نہیں دیا جارہا ہے.
اس موقع پر ماجد کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی ماجد کے سسرالیوں نے اپنی بیٹی کو طلاق دلوانے کے لیے شدید دباؤ ڈالا تھا اور طلاق نہ دینے کی صورت میں ماجد سمیت اہل خانہ کو جھوٹے الزامات کے تحت تھانے میں بند کروا دیا تھا.
گھوٹکی : جرگہ کے فیصلے کے تحت کاری قرار دینے والی خاتون کے گھر مسلح افراد نے دھاوا بول کر خاتون کو بچی سمیت اغوا کرلیا ہے جب کہ سسر اور دیور شدید زخمی ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گھوٹکی کے نواحی تین سال قبل گاؤں قادربخش چاچڑ میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کے گھر پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کرتے ہوئے شادی شدہ خاتون اور اس کی بچی کو اغوا کر لیا گیا ہے جب کہ مزاحمت کرنے پر لڑکی کے سسر اور دیوار کو زخمی کردیا۔
واضح رہے خاتون نے تین سال قبل پسند کی شادی کی تھی جس پر وڈیرے قادربخش چاچڑ کی سرپینچی میں ایک مبینہ جرگہ منعقد کیا گیا تھا جس میں برادری کی لڑکی سے کورٹ میرج کے جرم میں نوجوان یوسف پر پندرہ لاکھ روپے اور دو لڑکیاں ونی کرنے کا حکم سنا یا گیا تھا۔
علاوہ ازیں پنچائیت نے لڑکی کو کاری قرار دے دیا تھا جب کہ لڑکی نے خود کو کاری قرار دینے کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے جرگے کے خلاف درخواست دی تھی تا ہم پولیس کی جانب سے خاتون کو کسی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ واقعے کا سرحد تھانہ میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے لیکن اب تک شادی شدہ خاتون صدوری اور اس کی بچی کو بازیاب نہیں کرایا جا سکا ہے، زخمی ہونے والے سسر اور دیور کا مطالبہ ہے کہ صدوری کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے اس لیے پولیس فوری طور انہیں بازیاب کرائے۔
اسلام دین کامل ہے جو ہر بشری تقاضوں، رشتوں اور ذمہ داریوں کو نہ صرف بیان کرتا ہے بلکہ اس کی حدود و قیود سے بھی آگاہ کرتا ہے تا کہ انسان اپنی بشری لرزش کے باعث توازن نہ کھو بیٹھے اور معاشرے میں فساد کی سی کیفیت پیدا نہ ہو جائے۔
والدین اور اولاد کا رشتہ بقیہ تمام رشتوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط اور قریبی ہوتا ہے لیکن اتنا ہی حساس اور نازک بھی ہوتا ہے فرائض، ذمہ داری اور حقوق کے درمیان توازن نہ رہے تو خونی رشتے بھی تا دیر قائم نہیں رہ سکتے۔
فی زمانہ نسلِ انسانی اپنے دور کے سب سے جدید، متحرک اور انقلابی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے جس کے باعث تہذیبوں کا ٹکراؤ بھی جاری ہے تو کہیں کہیں تہذیبوں کا ملاپ ہوتا بھی نظر آ رہا ہے جس کی ایک واضح مثال ہمارے بچوں اور بچیوں کا پسند کی شادی کرنے پر اصرار ہے۔
اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے اسلامی چینل کیو ٹی وی نے ان جدید مسائل کو نظر رکھتے ہوئے اپنے پروگرام میں عالم دین اور سائل کو براہ راست گفتگو کرنے کا موقع دیا جس میں سائل کی جانب سے پسند کی شادی کرنے کے حوالے سے شریعت کے احکام معلوم کیےگئے۔
پروگرام میں سائل کا جواب دیتے ہوئے مفتی صاحب نے اس بات پر زور دیا کہ شادی تو ہوتی ہی پسند کی ہے جس میں والدین کے ساتھ ساتھ بچوں کی رضامندی کا شامل ہونا بھی ضروری ہوتا ہے کیوں کہ جن دو افراد کو ساری عمر کے لیے سب سے قریبی رشتے میں باندھا جاتا ہے اس میں ان کی رائے ہی سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہو تی ہے۔
مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ فی زمانہ پسندیدگی کے اظہار سے بات آگے نکل چکی ہے اور بچے شادی سے قبل نہ صرف یہ کہ طویل گفتگو کرتے ہیں بلکہ آپس میں خفیہ ملاقاتیں بھی کرتے ہیں یہ عمل کسی شر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
مفتی صاحب نے کہا کہ نہ تو اسلام اور نہ ہی ہماری تہذیب اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ لڑکا لڑکی شادی سے قبل آزادی کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ گھومے پھریں اور ملاقاتیں کریں البتہ اگر لڑکا یا لڑکی ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں تو اپنی پسندیدگی کا اظہار والدین سے کریں اور ہر ممکن کوشش کریں کہ کسی بھی طرح والدین کی بدنامی کا باعث نہ بنیں، اسی طرح والدین بھی انا اور ضد پر بچوں کی پسند کو ترجیح دیں اور اگر رشتہ معقول ہو تو ہاں کر دینی چاہیئے۔
یہاں اللہ تعالیٰ مرد کو اپنی پسند کی عورت سے نکاح کا اختیار دے رہا ہے مگر اس بات کا تعین بھی کرنا ضروری ہے کہ دین اسلام میں پسندیدہ عورت کون سی ہے؟
نکاح چار چیزوں کو دیکھ کر ہوتا ہے
جان کائنات رسول اکرمﷺ نے اس بارے میں فرمایا کہ نکاح چار چیزوں کو دیکھ کر ہوتا ہے، آل ، مال ، کمال اور جمال، میری وصیت ہے کہ تم کمال دیکھ کر شادی کرنا۔
آل یہ ہے کہ عورت کسی شاہی خاندان، سید یا کسی اور اعلیٰ نسب سے تعلق رکھتی ہو۔
مال یہ ہے کہ عورت امیر ہو، مال وجواہر رکھتی ہو۔
جمال یہ ہے کہ وہ حسن رکھتی ہو جب کہ
کمال یہ ہے کہ وہ کسی خوبی کی مالک ہو جس کی بنا پر مرد کہہ سکے کہ اس عورت کے ساتھ زندگی کا سفر اچھا گزرے گا اور رسول اکرمﷺ نے امت کو کمال دیکھ کر شادی کرنے کی تلقین کی۔
پسند کی شادی کا اختیار ہر بالغ جوڑے کو شریعت اور قانون دیتا ہے تا ہم اکثر یہ معاملات سماجی تنازعات اور معاشرتی رسم و رواج کے باعث خطرناک جھگڑے کا سبب بن جاتے ہیں جس کا خاتمہ کسی نہ کسی ناخوشگوار حادثے پر ہوتا ہے۔
آج کے ہیر رانجھے نے روایت ہی بدل دی، محبت کی راہ میں رکاوٹ بننے پر والدین پر تشدد کرنے لگے، لاہور میں ایک لڑکی نے ماں کو دیکھ پر اس پر تھپڑوں کی بارش کردی۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندہ لاہور عابد خان کے مطابق لو میرج کرنے والی ایک لڑکی سے اس کی والدہ نے ملنے کی کوشش کی تو بیٹی نے عمر بھر کی محبت ایک طرف رکھ کر اپنی والدہ پر تشدد شروع کردیا جسے دیکھ کردیکھنے والوں کے دل کٹ کر رہ گئے۔
لوگوں کو مشکل سے یقین آیا کہ بزرگ خاتون کی پٹائی کرتی یہ لڑکی کوئی غیر نہیں بلکہ اسی خاتون کی بیٹی ہے (دیکھیں ویڈیو)
بیٹی کی جانب سے والدہ پر ہونے والے تشدد کو دیکھ کر لوگوں کے دل کٹ کر رہ گئی، کچھ نے اسے قرب قیامت جانا کچھ نے ایسی اولاد کو بدنصیب قرار دیا۔
پاکستانی تہذیب مختلف علاقائی تہذیبوں،مقامی روایتوں اور خاندانی رسم و رواج کا مجموعہ ہے جہاں اب بھی لڑکی کا اپنے لیے جیون ساتھی کے چناؤ کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا اور ایسی صورت میں کاروکاری یا ونی کرنے جیسی مکروہ عمل کو بھی رسومات کا نام دے رکھا ہے۔
جہاں یہ پُرانے خیالات اور رسومات معاشرے کے لیے شرمندگی کا باعث بنتے ہیں تو وہیں جدید طرزِ زندگی نے نوجوان نسل کو اپنے حقوق کے حصول اور اختیارات کے استعمال میں بے باک بنا دیا ہے جس کا عملی مظاہرہ عدالتوں کی راہداریوں میں روز دیکھنے میں آتا ہے۔
عدالت میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑوں کی پیشی کے موقع وہ مناظر دیکھنے میں آتے ہیں جو ہمارے معاشرے کی اخلاقی ذبوں حالی کی طرف سفر کا کُھلا ثبوت ہیں،کم عمر نوجوان جوڑے جس شانِ بے نیازی سے اپنے والدین کے سامنے پیش ہوتے اور اپنی ضد کو محبت کا نام دیتے نظر آتے ہیں وہ نہایت قابلِ افسوس ہے۔
دل خراش بات یہ ہے کہ ایسے مواقع پر نوبیاہتا جوڑے اپنے والدین کی عزت خاک میں ملانے کے عمل کو اپنی دانست میں بڑا کارنامہ سمجھتے ہیں اور کیسی فلمی ہیرو سے دو ہاتھ بڑھتے ہوئے اپنی محبت کی راہ میں آنے والے ماں باپ پر ہاتھ اُٹھانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
لاہور ہائی کورٹ میں پریکٹس کرنے والے وکلاء نے اس افسوسناک رجحان پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کا بھری عدالت میں اپنے ماں باپ پر ہاتھ اُٹھا لینا نہایت شرم ناک عمل ہے جس میں میڈیا، اساتذہ اور دوستوں کی غلط صحبت کے ساتھ ساتھ خود والدین کی تربیت کا بھی عمل دخل ہے۔
وکلاء کا کہنا ہے کہ پسند کی شادی کرلینے کے معاملے کو خاندان کے بزرگوں، پنجائیت یا معزز اہل محلہ کے ذریعے حل کر لیا جائے تو ایسے واقعات میں نمایاں کمی آسکتی ہے معاشرے کے ہر شخص کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ورنہ ہماری اخلاقی پستی ہماری دین و دنیا کی تباہی کا باعث بن جائے گی۔
سرگودھا : سٹیلائٹ ٹاؤن کے گھر میں کھڑی ایک کار سے پسند کی شادی کے خواہش مند لڑکا اور لڑکی کی لاش ملی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سرگودھا کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں کار سے یونیورسٹی میں پڑھنے والے طالب علم اور طالبہ کی لاش ملی ہے،دونوں کی موت ذہر کھانے کی وجہ سے ہوئی ہے خیال کیا جا رہا ہے کہ دونوں ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے اور شادی کرنا چاہتا تھے تا ہم والدین کی جانب سے مخالفت کے باعث دونوں نے خود کشی کر لی۔
پولیس ذرائع کے مطابق لڑکے کے گھر کے گیراج میں کھڑی گاڑی سے نوجوان لڑکے اور لڑکی کی لاش ملی ہے جنہیں پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال روانہ کر دیا گیا تھا،لاشیں کئی گھنٹے پرانی لگتی ہیں،ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ لڑکا لاہور یونیورسٹی اور لڑکی سرگودھا یونیورسٹی میں پڑھتے تھے اور پسند کی شادی کرنا چاہتے تھے۔
تعلقہ اسپتال سرگودھا کی انتظامیہ کے مطابق نوجوان لڑکا اور لڑکی کا پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے،ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ دونوں نے ذہر کھا کر خودکشی کی ہے دونوں کے جسموں پر کوئی تشدد کانشان نہیں ہے تا ہم خون میں ذہر کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔
سانگھڑ: صوبہ سندھ کے شہر سانگھڑ کے منگلی تھانے کی حدود میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے پر حملہ جس میں لڑکا جان کی بازی ہار گیا،جبکہ لڑکی زخمی ہوگئی.
تفصیلات کے مطابق منگلی تھانے کی حدود میں نواحی گاؤں دس چک میں رات کے وقت ملزمان نے ایک گھر میں گھس کر دو ماه قبل پسند کی شادی کرنے والے جوڑے پر چھریوں کے وار کردیے.
حملے میں 26 ساله شھزاد کھوکھر جاں بحق ہوگیا اور اس کی اہلیه لبنی شدید زخمی ہوگئی،واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس نے میت اور زخمی کو سول اسپتال منتقل کیا.
اسپتال میں زخمی لڑکی نے پولیس کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے ملزمان کی نشاندہی کردی ہے،تاہم واقعے کے کئی گھنٹے بعد بھی ملزمان کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی.
واضح رہے کہ شھزاد کھوکھر اور لبنی نے صرف دو ماھ قبل پسند کی شادی کی تھی اور وه دس چک میں رہائش پذیر تھے.
لاہور: لاہور کے علاقے فیکٹری ایریا میں ماں نے پسند کی شادی کرنے پر اپنی بیٹی کو زندہ جلادیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے فیکٹری ایریا میں زینت نامی لڑکی نے حال ہی میں اپنے عزیز اور قریبی رہائش رکھنے والے حسن نامی لڑکے سے پسند کی شادی کی تھی اور اپنے شوہر کے ہمراہ گھر چھوڑ کر چلی گئی تھی جس پر اُس کی ماں سخت ناراض تھی۔
تاہم اہل محلہ اور رشتہ داروں کے سمجھانے پر ماں بیٹی کے درمیان صلح صفائی ہو گئی تھی،اور ماں نے دوبارہ با عزت طریقے سے شادی کرانے کا جھانسہ دے کر اپنے گھر بلایا تھا۔
ذرائع کے مطابق آج زینب کی ماں پروین اپنے بیٹوں کے ساتھ مل کر اپنی 17 سالہ بیٹی زینب کو سوتے ہوئے جلا دیا،جس کے باعث اسے تشویشناک حالت میں قریبی ہسپتال پہنچایا گیا،جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئی۔
پولیس نے لاش کو تحویل میں لے کر تحقیقات کو آغاز کردیا ہے،اور ماں پروین کو چھاپہ مار کارروائی میں گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ اس کے بھائی فرار ہوگئے ہیں۔
پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کے ساتھ روا رکھے جانے والا سفاکانہ عمل نیا نہیں ہے،ایسے کئی واقعات میں کئی معصوم نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا ہے،جب کہ کئی قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے واقعات کو غیرت کے نام پر قتل کہہ کر سرد خانے کی نظر کردیتے ہیں۔
لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو باعزت بری کردیا، لڑکی کی ماں عدالت میں آہ بکا کرتی رہی۔
اوکاڑہ کے رہائشی شفقت اورعائشہ کے لئے پسند کی شادی جرم بن گئی، گھر والوں کی مرضی کے خلاف شادی کرنے پرعائشہ کے گھر والوں نے شفقت کے خلاف اغواء کا مقدمہ درج کرایا تھا۔
معاملہ عدالت پہنچا تو لاہورہائیکورٹ نے دونوں میاں بیوی کو طلب کرلیا، ڈرے سہمے میاں بیوی لاہور ہائیکورٹ پہنچے تو عائشہ نے عدالت میں شفقت کے حق میں بیان دے دیا۔
عائشہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خاوند کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔
عدالت نے عائشہ کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔ عدالت کے ٖفیصلے کے بعد لڑکی کے گھر والے آہ و بکا کرنے لگے، اس دوران سیکیورٹی اہلکاروں نے میاں بیوی کو احاطہ عدالت سے باہر پہنچایا۔
کمالیہ: کمالیہ میں بیوی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے ملزم نے چار افراد کو گولیوں سے بھون دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کمالیہ کے نواحی گائوں میں چھ ماہ قبل پسند کی شادی کرنے والی تئیس سالہ گوشیہ رانی کو اسکے چچا نے غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔ کچھ روز قبل بھتیجی کا قاتل چچا نواز مدعی کے ساتھ صلح کے بعد جیل سے رہا ہوگیا تھا۔
نواز گھر والوں کے ساتھ سو رہا تھا کہ ملزم عبدالغفار ساتھیوں کے ساتھ اندر گھس گیا اوراندھا دھند فائرنگ کردی جس سے محمد انور ،محمد نواز ،سعیداں بی بی موقع پر جاں بحق ہو گئے جبکہ شمیشم بی بی ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گئی۔ ایک بچے دو خواتین نے گھر میں چھپ کر اپنی جان بچائی ۔ ملزمان فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے واقعے کے فوری بعد کاروائی شروع کر دی گئی ہیں اور ملزمان کی تلاش کے لئے چھاپوں کا سلسہ بھی شروع کردیا گیا ہے۔