Tag: پشاورہائی کورٹ

  • ‘جب تک چیف جسٹس ہوں کوئی بچہ بھیک مانگتے 9 بجے کے بعد سڑک پر نظر نہ آئے’

    ‘جب تک چیف جسٹس ہوں کوئی بچہ بھیک مانگتے 9 بجے کے بعد سڑک پر نظر نہ آئے’

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے شدید سردی میں رات گئے سڑکوں پر گدا گر بچوں کی موجودگی پرشدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ رات نو بجے کے بعد کوئی گدا گر بچہ سڑک پرنظرنہیں آنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاورہائی کورٹ میں شہر کی سڑکوں پر رات کے وقت بچوں کے بھیک مانگنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

    اسسٹنٹ کمشنر اور زمونگ کوور کے نمائندے ہائیکورٹ میں پیش ہوئے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئےعدالت نے کام دیا 9 بجے کے بعد سڑک پر بچے نظر نہ آئیں۔

    چیف جسٹس ابراہیم خان نے اسسٹنٹ کمشنر اوراسٹریٹ چلڈرن کیلئے قائم زمونگ کور کے نمائندے کی سرزنش کرتے ہوئے کہا روزی کمانے کا بھی ایک وقت ہوتا ہے۔۔ مسئلے کوحل نہ کیا گیا تو ڈپٹی کمشنر اورکمشنرکو طلب کیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ رات کو ایک بجے بچہ پھول بیچ رہا ہوتو کیا یہ ٹھیک ہے؟ ماں اور باپ ساتھ ہوں تو ساری رات بھیک مانگے، 9 بجے کے بعد کوئی بچہ سڑک پر بھیک مانگتے نظر نہیں آنا چاہیے، بچے سڑکوں پرنظر آئے تو آرڈر میں لکھوں گا انتظامیہ بھی حصہ دار ہے۔

    پشاور ہائی کورٹ کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ جب تک چیف جسٹس ہوں کوئی بچہ بھیک مانگتے9 بجےکے بعد نظر نہ آئے، کوئی بچہ رات کو سڑک پر نظر آیا تو نہ وزیر اعلیٰ نہ چیف جسٹس سوئے گا، حالات ٹھیک نہیں ہوئےتو پر وزیر اعلیٰ کےپی کو بھی طلب کریں گے۔

    پشاور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 2 فروری تک سماعت ملتوی کردی۔

  • پشاورہائی کورٹ کے باہر دھماکا، تحقیقات میں پیش رفت

    پشاورہائی کورٹ کے باہر دھماکا، تحقیقات میں پیش رفت

    پشاور: ہائی کورٹ کے باہر رکشے میں دھماکے سے متعلق تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے، پولیس نے زیر حراست رکشا ڈرائیور کا بیان ریکارڈ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ کے باہر رکشے میں دھماکے کے باعث متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا تھا اور 11 افراد زخمی ہوئے تھے، پولیس کا ابتدائی طور پر کہنا تھا کہ دھماکا سلنڈر پھٹنے سے ہوا ہے۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے باہر دھماکے سے متعلق تحقیقات میں آج پیش رفت ہوئی ہے، زیر حراست رکشا ڈرائیور کا بیان لے لیا گیا، جب کہ رکشے میں سوار مبینہ مشکوک شخص کی تلاش جاری ہے۔

    رکشا ڈرائیور نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ روز ایک شخص سامان سمیت ہشت نگری سے ہائی کورٹ تک آیا، رکشے میں سوار شخص نے بتایا کہ کچھ کاغذات ہائی کورٹ تک پہنچانے ہیں، پارکنگ پہنچتے ہی اس نے مجھے رکنے اور کچھ دیر میں آنے کا کہا، مشکوک شخص کے جانے کے چند لمحے بعد ہی دھماکا ہو گیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ سی ڈی ٹی کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیموں نے بھی زخمیوں کے بیانات لے لیے ہیں، رکشا ڈرائیور کے موبائل ڈیٹا کی چھان بین بھی کی جا رہی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ کے باہر رکشے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہل کار سمیت 11 افراد زخمی ہو گئے تھے، پولیس نے پہلے کہا کہ دھماکا سلنڈر پھٹنے سے ہوا، بعد ازاں، واقعے میں دھماکا خیز مواد پھٹنے کا شبہ کیا گیا جس پر تحقیقات کے لیے بی ڈی یو کو طلب کیا گیا، پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکے میں چار سے پانچ کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا ہے۔

    واقعے کے فوراً بعد ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی تھیں، زخمیوں کو فوری طور پر لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا۔

  • پشاورہائی کورٹ کے جسٹس ایوب خان مروت قاتلانہ حملے میں زخمی

    پشاورہائی کورٹ کے جسٹس ایوب خان مروت قاتلانہ حملے میں زخمی

    پشاور: صوبہ خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت پشاورمیں فائرنگ سے جسٹس ایوب خان مروت زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور کے علاقے حیات آباد میں نامعلوم ملزمان نے ہائی کورٹ کے جج کی گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے۔

    واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی اور شواہد اکھٹے کیے۔

    پولیس حکام کے مطابق جسٹس ایوب خان مروت کو 2 گولیاں لگیں، ڈرائیوربھی زخمی ہوا۔ جسٹس ایوب خان مروت کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد کے سول جج سلیمان بدر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ گاڑی میں لاہور سے واپس اسلام آباد آرہے تھے کہ چکری انٹرچینج کے قریب موٹروے پر نامعلو مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی تاہم خوش قسمتی سے وہ اور ان کے اہل خانہ محفوظ رہے۔

    بعدازاں سول جج نے پولیس نے فائرنگ کے لیے استعمال کی گئی گاڑی اور 3 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔

    گلگت بلتستان، دیامرمیں سیشن جج کی گاڑی پر فائرنگ، کوئی نقصان نہیں ہوا

    واضح رہے کہ گزشتہ سال اگست میں دیا مر کے علاقے تانگیر میں سیشن جج ملک عنایت کی گاڑی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی تھی، تاہم خوش قسمتی وہ قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے۔

  • پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بنچ میں میر شکیل الرحمان کیس کی سماعت

    پشاور ہائی کورٹ ایبٹ آباد بنچ میں میر شکیل الرحمان کیس کی سماعت

    پشاور: ہائی کورٹ ایبٹ آباد بنچ میں جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کیس کی سماعت، عدالت نے آئندہ سماعت پر بلوچستان ہائی کورٹ کی کیسز کو یکجا کرنے کے فیصلہ کی کاپی پیش کرنے کا حکم دے دیا.

    جسٹس لعل جان خٹک اور جسٹس قلندر علی پر مشتمل ڈبل بنچ نے کیس کی سماعت کی، عدالت میں ڈی ایس پی لیگل حافظ جانس اور ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کے ملک بھر میں ہونے والے کیسز کو یکجا کرکے ایک عدالت میں سننے کا حکم دیا ہے، جس پر عدالت نے فیصلہ کی کاپی مانگی۔

    تاہم کاپی پپیش نہ کرنے پر عدالت نے آئندہ سماعت تک فیصلہ کی نقل عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا، عدالت میں درخواست سردار بلال مرتضی کے وکیل سردار امان ایڈووکیٹ نے دائر کی تھی، عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

    عدالت نے گزشتہ سماعت پر جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کی عدم گرفتاری پر شدید بر ہمی کا اظہار کرتے ہوئے ملزم کی فوری گرفتاری کا پولیس کو حکم دیا تھا۔

  • میرشکیل الرحمٰن کی عدم گرفتاری پرعدالت کا اظہاربرہمی

    میرشکیل الرحمٰن کی عدم گرفتاری پرعدالت کا اظہاربرہمی

    ابیٹ آباد : پشاورہائی کورٹ ابیٹ آباد بنچ نے جیوکےمالک میرشکیل الرحمان کو گرفتار کرکے عدالت پیش کرنے کاایک بارپھر حکم دیا ہے۔ملزم کی پاکستان میں موجودگی کے باوجود عدم گرفتاری سوالیہ نشان ہے۔

    قانون کی بالادستی کا پرچار کرنے والے جیو کے مالک میرشکیل الرحمان نے قانون شکنی میں سب سے آگے نکل گئے۔ قانون کو گھر کی لونڈی سمجھتے ہوئے عدالتی احکامات کے باوجود سماعت سے مسلسل غائب ہیں۔

    پشاورہائی کورٹ ابیٹ آباد کے دورکنی بنچ نے جسٹس قلندر علی سربراہی میں توہین رسالت کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے میرشکیل الرحمان کی عدم گرفتاری پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔

    عدالت نے پولیس کو ایک بارپھر احکامات دیئے کہ آئندہ سماعت پر جیوکے مالک شکیل الرحمان اور دیگرملزمان کو گرفتار کرکے عدالت پیش کیا جائے۔

    عدالت اس سے قبل ملزمان کی روپوشی پرانہیں اشتہاری قراردے چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ملزم میرشکیل الرحمان ان دنوں اسلام آباد میں موجود ہیں۔ عدالتی احکامات کے باوجود ان کی عدم گرفتاری پولیس کی کارکردگی پرسوالیہ نشان ہے۔