Tag: پشاور سانحے

  • پشاور سانحے پر سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی مذمت، لواحقین کیلئے صبر کی دعا

    پشاور سانحے پر سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی مذمت، لواحقین کیلئے صبر کی دعا

    اسلام آباد / لاہور / کراچی : پشاور میں ہونے والے اندوہناک سانحے پر ملک کی مختلف سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے اپنے گہرے دکھ اور رنج اور مذمت کا اظہار کیا ہے، ان شخصیات نے شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدری اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعظم ناصرالملک نگراں وزیر داخلہ بیرسٹر علی ظفر، چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا، عمران خان، شہباز شریف، نواز شریف، سراج الحق، بلاول بھٹو زرداری، خواجہ سعد رفیق ودیگر نے پشاور کے علاقے یکہ توت میں اے این پی کی کارنر میٹنگ میں ہونے والے خود کش دھماکے میں شہید ہونے والے مرکزی رہنما ہارون بلورسمیت13قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کااظہار کیا ہے.

    تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بے گناہوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے کسی طور انسان کہلانے کےمستحق نہیں، سیاسی اختلافات کتنے ہی کیوں نہ ہوں لیکن گردنیں مارنے کی گنجائش نہیں، واقعے کے ذمہ داروں کو قانون کی گرفت میں لایا جائے، صوبائی حکومت زخمیوں کے علاج معالجے کیلئےبہترین انتظام کرے۔

    نگراں وزیرداخلہ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پرامن الیکشن کے خلاف سازشوں کو ناکام بنائیں گے،اس کے علاوہ قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب شیرپاؤ نے ہارون بلور پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی قائدین کو فول پروف سیکیورٹی دی جائے۔

    پشاور میں دہشت گردی کیخلاف ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن نے آج یوم سوگ کا اعلان کیا ہے، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا وکلاء آج عدالتی امور کا بائیکاٹ کرتے ہوئے عدالتوں میں پیش نہیں ہونگے۔

    اے این پی کے مرکزی رہنما میاں افتخار حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سیاسی رہنماؤں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، ہارون بلور پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، اے این پی کی پارٹی قیادت جلد مستقبل کے لائحہ عمل پر غورکریگی۔

    میاں افتخار حسین کا کہنا تھا کہ اے این پی کو ایک بار پھر نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، دہشت گردوں کو دوسرے عناصر بھی استعمال کرتے ہیں، ہارون بلور کی پہلے سے ہی کامیابی کی پیشگوئیاں کی جارہی تھیں، انہوں نے بتایا کہ ہارون بلورکی نمازجنازہ آج شام 5بجے وزیر باغ میں ادا کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء کا چہلم آج منایا جا رہا ہے

    سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء کا چہلم آج منایا جا رہا ہے

    پشاور : آج سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہداء کا چہلم سرکاری سطح پر منایا جا رہا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے عام تعطیل کا بھی اعلان کیا ہے، صوبے میں تمام سرکاری دفاتر ، نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے بند ہیں، چہلم کی مرکزی تقریب وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوگی۔

    سانحہ پشاور تاریخ کا بدترین سانحہ ہے، اس سانحے نے جہاں قوم کو غمزدہ کر دیا وہیں پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔

      پشاور سانحے میں بچوں کی شہادت نے دنیا بھر کو ہلا کر رکھ دیا تھا، اندوہناک واقعے آرمی پبلک اسکول و کالج پشاور پر وحشیانہ حملے کے دوران ایک 134معصوم بچوں سمیت 150افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں کالج کی پرنسپل اور دیگر اساتذہ اور اسٹاف ممبر شامل تھے۔

    سولہ دسمبر کا سورج جب طلوع ہوا تو آرمی پبلک اسکول جانے والے ننھے پھولوں کو علم نہیں تھا کہ وہاں موت ان کی منتظر ہے، دہشتگردوں نے دس بجے کے قریب اسکول پر حملہ کیا اور وحشت وبربریت سے انسانیت کا سینہ چھلنی کر دیا، پاک فوج نے چھ گھنٹے کے آپریشن کے بعد سکول کو کلیئر کر دیا لیکن اس سانحے میں 134ننھے پھول زندگی سے محروم ہوگئے۔

    سانحہ پشاور نے سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات بھلا کر ایک ہونے پر مجبور کردیا، خیبرپختونخوا، سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے اعلی نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ،پشاور سانحہ کے اگلے ہی روز وزیرِاعظم کی زیرِ صدارت پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس ہوا ، جس میں قومی ایکشن پلان کی منظوری دی گئی اور وزیرِ اعظم نواز شریف نےسزائے موت پر عملدرآمد کی بحالی کا اعلان کردیا۔

    جس کے بعد آرمی چیف نے افغانستان کا ہنگامی دورہ کیا اور طالبان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر بات چیت کی، سانحہ پشاور کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا، 24 دسمبر کو وزیرِاعظم نواز شریف کی زیر صدارت دوسری آل پارٹیز کانفرنس ہوئی، جس میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کی گئی۔

    سینٹ اور قومی اسمبلی نے فوجی عدالتوں کے قیام کے لئے آئین میں اکیسویں ترمیم اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ 8جنوری ملٹری کورٹس کے قیام کا اعلان کردیا گیا۔

    سانحے پشاور کے بعد صوبے بھر کے اسکول 12 جنوری تک بند کر دیئے گئے، حکومت کی جانب سے اسکولوں کی سیکیورٹی بہتر بنانے کیلئے اقدامات شروع کئے گئے، جس کے بعد بارہ جنوری کو آرمی پبلک اسکول سمیت ملک بھر کے اسکول کھول دیئے گئے، آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنی اہلیہ کے ساتھ بچوں کاا ستقبال کیا۔

       واضح رہے 16 جنوری کو سانحہ پشاور کے ایک ماہ مکمل ہونے پر آرمی پبلک اسکول پشاور کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں شمعیں روشن کی گئیں ۔

    سانحہ پشاور کے ایک ماہ مکمل ہونے پر ننھے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پاک فضائیہ کے اسکواڈرن جے ایف سیونٹین نے سلامی پیش کی۔