Tag: پشاور ہائیکورٹ

  • پشاورہائی کورٹ کے باہر دھماکا، تحقیقات میں پیش رفت

    پشاورہائی کورٹ کے باہر دھماکا، تحقیقات میں پیش رفت

    پشاور: ہائی کورٹ کے باہر رکشے میں دھماکے سے متعلق تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے، پولیس نے زیر حراست رکشا ڈرائیور کا بیان ریکارڈ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ کے باہر رکشے میں دھماکے کے باعث متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا تھا اور 11 افراد زخمی ہوئے تھے، پولیس کا ابتدائی طور پر کہنا تھا کہ دھماکا سلنڈر پھٹنے سے ہوا ہے۔ ذرایع کا کہنا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے باہر دھماکے سے متعلق تحقیقات میں آج پیش رفت ہوئی ہے، زیر حراست رکشا ڈرائیور کا بیان لے لیا گیا، جب کہ رکشے میں سوار مبینہ مشکوک شخص کی تلاش جاری ہے۔

    رکشا ڈرائیور نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ روز ایک شخص سامان سمیت ہشت نگری سے ہائی کورٹ تک آیا، رکشے میں سوار شخص نے بتایا کہ کچھ کاغذات ہائی کورٹ تک پہنچانے ہیں، پارکنگ پہنچتے ہی اس نے مجھے رکنے اور کچھ دیر میں آنے کا کہا، مشکوک شخص کے جانے کے چند لمحے بعد ہی دھماکا ہو گیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ سی ڈی ٹی کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیموں نے بھی زخمیوں کے بیانات لے لیے ہیں، رکشا ڈرائیور کے موبائل ڈیٹا کی چھان بین بھی کی جا رہی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ کے باہر رکشے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہل کار سمیت 11 افراد زخمی ہو گئے تھے، پولیس نے پہلے کہا کہ دھماکا سلنڈر پھٹنے سے ہوا، بعد ازاں، واقعے میں دھماکا خیز مواد پھٹنے کا شبہ کیا گیا جس پر تحقیقات کے لیے بی ڈی یو کو طلب کیا گیا، پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکے میں چار سے پانچ کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا ہے۔

    واقعے کے فوراً بعد ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی تھیں، زخمیوں کو فوری طور پر لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا گیا۔

  • ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے پر صوبائی حکومت سے جواب طلب

    ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے پر صوبائی حکومت سے جواب طلب

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا میں ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کے خلاف دائر درخواست پر عدالت نے صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے 63 سال کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس احمد علی نے کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر زیادہ کرنے سے بے روزگاری میں مزید اضافہ ہوگا، لوگ ریٹائرڈ نہیں ہوں گے تو نئے کیسے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خود کہتی ہے فنانشل کرائسز کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں، 3 سال بعد تو پنشن کے لیے اور بھی زیادہ رقم درکار ہوگی۔

    عدالت نے خیبر پختونخوا حکومت سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔

    خیال رہے اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان بھی سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں توسیع کے معاملے پر 7 رکنی کمیٹی قائم کرچکے ہیں۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات کمیٹی کے سربراہ ہیں جبکہ سیکریٹری خزانہ، اسٹیبلشمنٹ، دفاع، قانون اور آڈیٹر جنرل کمیٹی کا حصہ ہیں۔

    ذرائع کے مطابق کمیٹی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کرنے یا نہ کرنے سے متعلق اور ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے پر قانونی، معاشی اور انتظامی تجاویز دے گی۔

  • حکومت آلو ٹماٹر کی طرح لیبارٹریز کے لیے بھی ریٹ مقرر کرے: پشاور عدالت

    حکومت آلو ٹماٹر کی طرح لیبارٹریز کے لیے بھی ریٹ مقرر کرے: پشاور عدالت

    پشاور: ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ نے لیبارٹریوں کی ٹیسٹ فیس سے متعلق کیس کے دوران کہا کہ حکومت آلو ٹماٹر کی طرح لیبارٹریز کے لیے بھی ریٹ مقرر کرے۔

    تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائی کورٹ میں پرائیویٹ لیبارٹریز ٹیسٹ فیس سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ لیبارٹریاں ڈینگی اور دیگر ٹیسٹس کی زیادہ فیس چارج کر رہی ہیں۔

    سیف اللہ محب کاکاخیل ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عدالت نے ڈینگی فیس 350 مقرر کی تھی، لیکن نجی لیبارٹریاں زیادہ فیس چارج کر رہی ہیں۔

    چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت آلو ٹماٹر کے ریٹ مقرر کرتی ہے، اسی طرح لیبارٹریز کے لیے بھی کوئی ریٹ مقرر کرے، حکومت کو چاہیے متعلقہ لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر مناسب ریٹ کا تعین کرے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بچوں کے بھاری اسکول بیگ سے متعلق قانون سازی کی جائے، پشاور ہائی کورٹ کا حکم

    تاہم وکیل نے کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن کے پاس لیبارٹریز کے لیے ریٹ مقرر کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن کے پاس اختیار نہیں تو کس کے پاس ہے اختیار؟

    بعد ازاں، پشاور عدالت نے دلائل سننے کے بعد لیبارٹریز فیس کیس پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل پشاور عدالت نے کے پی حکومت کو بچوں کے بھاری بستوں سے متعلق بھی قانون سازی کا حکم دیا تھا، اس سلسلے میں عدالت نے حکومت کو چار ماہ کی مہلت دی تھی، عدالت کا کہنا تھا کہ بھاری بستوں سے بچوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔

  • آزادی مارچ؛ پشاور ہائیکورٹ کا شاہراہیں بند نہ کرنے کا حکم

    آزادی مارچ؛ پشاور ہائیکورٹ کا شاہراہیں بند نہ کرنے کا حکم

    پشاور: ہائیکورٹ نے آزادی مارچ کے لیے شاہرائیں بند نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے حکومت کو سڑکوں پر کنٹینرز لگانے سے روک دیا۔چیف جسٹس نےکہا کہ خبروں میں سنا ہے حکومت اور اپوزیشن میں کوئی معاہدہ طےپایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں آزادی مارچ کے قافلوں کو روکنے کے لیے سڑکوں کی بندش کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی تو چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل آفس کا نمائندہ پیش نہ ہونے پر سختی برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت نے درخواست گزار کاموقف سننے کے بعد شاہراؤں کو بند نہ کرنے کے احکامات جاری کردیے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت اٹک تک کوئی روڈ کنٹینرلگا کربندنہ کرے۔

    عدالت نے ہدایت جاری کی کہ آزادی مارچ کے شرکاء بھی پرامن رہیں۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے مولانا فضل الرحمان کی تقاریر ٹی وی چینلز پر نشر کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ٹی وی چینلز پر جتنا وقت حکومت کودیا جاتا ہے اتناہی اپوزیشن کوبھی دیا جائے۔

    چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ خبروں میں سنا ہے حکومت اور اپوزیشن میں کوئی معاہدہ طے پایاہے۔

  • کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال، پشاور ہائی کورٹ نے 2 ججز بر طرف کر دیے

    کرپشن، اختیارات کا ناجائز استعمال، پشاور ہائی کورٹ نے 2 ججز بر طرف کر دیے

    پشاور: ہائی کورٹ نے کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر دو ججز کو برطرف کر دیا ہے، برطرف ہونے والے ججز میں سول اور ایڈیشنل سیشن جج شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر پشاور ہائی کورٹ نے 2 ججز برطرف کر دیے، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ طیب علی سِول جج جب کہ ناصر کمال ایڈیشنل سیشن جج تھے جنھیں برطرف کیا گیا۔

    پشاور ہائی کورٹ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ برطرف کیے جانے والے ججز کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال میں ملوث تھے۔

    اعلامیے کے مطابق دونوں ججز کو انکوائری کمیٹی کی سفارش کی روشنی میں برطرف کیا گیا۔

    اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ججز کے خلاف ہائی کورٹ کو شکایات موصول ہونے پر انکوائری کی گئی، انکوائری کمیٹی نے تمام ثبوتوں اور مؤقف جاننے کے بعد بر طرفی کی سفارش کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بچوں کے بھاری اسکول بیگ سے متعلق قانون سازی کی جائے، پشاور ہائی کورٹ کا حکم

    یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ ماضی میں کچھ اہم فیصلے کر چکی ہے، جن میں اپریل میں اسکول کے بچوں کے بھاری بستوں کے سلسلے میں بھی ایک حکم شامل ہے۔

    عدالت نے کے پی حکومت کو بچوں کے بھاری بستوں سے متعلق قانون سازی کا حکم دیتے ہوئے چار ماہ کی مہلت دی تھی، عدالت کا کہنا تھا کہ بھاری بستوں سے بچوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔

    چند ماہ قبل پشاور ہائی کورٹ نے تمام ججز اور عدالتی عملے کو گاڑیوں پر سرکاری نمبر پلیٹ استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی تھی، یہ ہدایت جسٹس محمد ایوب خان پر قاتلانہ حملے کے بعد جاری کی گئی تھی۔

  • اسلامیات میں مال غنیمت کو لوٹ کا مال لکھنے سے متعلق کیس، پشاور عدالت کا تصحیح کا حکم

    اسلامیات میں مال غنیمت کو لوٹ کا مال لکھنے سے متعلق کیس، پشاور عدالت کا تصحیح کا حکم

    پشاور: ہائی کورٹ نے تعلیمی نصاب کی اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ کا مال لکھنے سے متعلق کیس کی سماعت کی، عدالت نے قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج پشاور ہائی کورٹ میں اسلامیات کی کتابوں میں قرآنی آیات کے غلط ترجمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جج نے کہا کہ قرآنی آیات کا ترجمہ فوری طور پر درست کیا جائے۔

    عدالی حکم پر صوبائی سیکریٹری تعلیم عدالت کے رو بہ رو پیش ہوئے، جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگ نئی نسل کو تباہ کر رہے ہیں۔

    جسٹس قیصر رشید نے سیکریٹری تعلیم سے استفسار کیا کہ نئی نسل کے ذہنوں کو آپ آلودہ کر رہے ہیں، آپ کس کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں؟ کیوں نہ عدالت اس جرم کے مرتکب افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

    دریں اثنا، عدالت نے طلبہ کے پاس پہلے سے موجود اسلامیات کی کتابیں واپس لینے کا حکم بھی دے دیا، عدالت نے معاملے پر 10 جولائی کو وفاقی سیکریٹری تعلیم کو بھی طلب کر لیا۔

    قبل ازیں، درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ خیبر پختون خوا حکومت نے چوتھی اور نویں جماعت کی اسلامیات کی کتابوں میں مال غنیمت کو لوٹ مار لکھا ہے، نصاب سے لوٹ مار کا لفظ نکالا جائے۔

    جسٹس قیصر رشید کا کہنا تھا کہ کہ آپ لوگ خود کو مسلمان کہتے ہیں اور نصاب میں الفاظ کا خیال تک نہیں رکھتے۔

  • پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو نان رجسٹرڈ موبائل بند کرنے سے روک دیا

    پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو نان رجسٹرڈ موبائل بند کرنے سے روک دیا

    پشاور: ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کو رجسٹرڈ نہ ہونے والے موبائل بند کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے موبائل فون بندش کے خلاف کیس میں پی ٹی اے کو نان رجسٹرڈ موبائل بند کرنے سے روک دیا ہے، عدالت نے ٹیلی کمیونی کیشن ادارے کو مزید 3 ماہ نان رجسٹرڈ فون بند نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    ہائی کورٹ نے موبائل فون بندش کیس میں اپنے حکم میں کہا کہ تین مہینے تک موبائل فون بند نہ کیے جائیں۔

    خیال رہے کہ نان رجسٹرڈ فون بندش کے خلاف موبائل ڈیلرز نے پشاور کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  پی ٹی اے کی جانب سے موبائل فون کی بندش، آل پاکستان موبائل فون ٹریڈرز کی شٹرڈاؤن ہڑتال

    واضح رہے کہ اپریل میں اسلام آباد میں بھی چیف جسٹس ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کمپنیز کی جانب سے غیر رجسٹرڈ موبائل کی بندش میں توسیع کا مطالبہ درست قرار دیتے ہوئے پی ٹی اے سے اس ضمن میں تحریری جواب طلب کر لیا تھا۔

    ادھر آل پاکستان موبائل فون ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے پی ٹی اے کی جانب سے موبائل فونز کی بندش کے خلاف کراچی سمیت ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاج بھی کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ڈیلرز کا معاشی قتل عام کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، بڑی کمپنیوں کے مفادات کی خاطر عام ڈیلرز کو بے روزگار کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی۔

  • خواجہ سراؤں نے ووٹ کا حق مانگ لیا، پشاورہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر

    خواجہ سراؤں نے ووٹ کا حق مانگ لیا، پشاورہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر

    رپورٹ : عثمان دانش 

    پشاور : خیبر پختونخوا کے خواجہ سرا ووٹ کا حق مانگنے پشاور ہائی کورٹ پہنچ گئے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف رٹ پٹشن دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق شناختی کارڈ، پاسپورٹ، صحت و انصاف کارڈ حاصل کرنے کے بعد خیبر پختونخوا کے خواجہ سرا اب ووٹ کا حق مانگنے عدالت عالیہ پہنچ گئے۔

    انہوں نے آئین کے آرٹیکل 199کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کردی ہے، مذکورہ پٹیشن میں چیف الیکشن کمشنر اسلام آباد اور صوبائی الیکشن کمشنر خیبر پختونخوا کو فریق بنایا گیا ہے۔

    رٹ پٹیشن میں ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پابند بنایا جائے کہ وہ 2018 کے ہونے والے عام انتخابات میں خواجہ سراؤں کو بطور ووٹر اور امیدوار حصہ لینے کا حق دے۔

    رٹ پٹیشن میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ انتخابات کے لیے امیدواروں کے نامزدگی فارم میں مردوں اورعورتوں کے ساتھ ساتھ خواجہ سراؤں کا کالم بھی بنایا جا ئے تاکہ خواجہ سرا اپنی صنفی پہچان کے ساتھ الیکشن میں حصہ لینے کے قابل ہو سکیں۔


    مزید پڑھیں: خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے اور سرکاری عہدہ رکھنے کی اجازت


    یاد رہے کہ رواں ماہ سینیٹ کی فنگشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے خوجہ سراؤں کے حقوق اور تحفظ کے قانون کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے جس کے تحت اب خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے اور سرکاری عہدہ رکھنے کے اختیار بھی حاصل ہوگا۔

    مذکورہ قانون کی منظوری کے بعد اب خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے، سرکاری عہدہ رکھنے اور وراثت کا حق حاصل ہوگا جبکہ انہیں اگر کوئی شخص بھیک مانگنے پر مجبور کرے گا تو اُسے قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • پشاور ہائیکورٹ:لاپتہ افراد کیس،ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم

    پشاور ہائیکورٹ:لاپتہ افراد کیس،ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم

    پشاور ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کو حراست میں لینے میں ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔

    پشاور ہائیکورٹ میں چار سو تیرہ لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس فصیح الملک اور جسٹس ارشاد قیصر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    محکمہ داخلہ کی جانب سے ڈپٹی سیکیریٹری عثمان زمان عدالت میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل مزمل شاہ کا کہنا تھا کہ اٹھارہ لاپتہ افراد کو حراستی مراکز میں منتقل کردیا گیا ہے۔

    پشاور ہائیکورٹ نے آئی جی خیبرپختونخوا کو ہدایت کی کہ لاپتہ افراد کو اٹھانے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی جائے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کے لئے ایک ماہ کی مہلت مانگی۔

    جس پر عدالت نے کیس کی سماعت چھبیس فروری تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔