Tag: پشاور ہائی کورٹ

  • سانحہ سوات : پشاور ہائی کورٹ نے سیاحوں کو بچانے میں ناکامی پر سوالات اٹھا دیے

    سانحہ سوات : پشاور ہائی کورٹ نے سیاحوں کو بچانے میں ناکامی پر سوالات اٹھا دیے

    پشاور : پشاور ہائیکورٹ نے دریائے سوات میں سیاحوں کو بچانے میں ناکامی پر سوالات اٹھا دیے اور کہا کہ سیاحوں کو بروقت کیوں ریسکیو نہیں کیا گیا اور ڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں فراہم نہیں کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں دریائے سوات میں سیاحوں کے جاں بحق ہونے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    پشاور ہائیکورٹ نے کمشنرز ملاکنڈ، ہزارہ، کوہاٹ اور ڈی آئی خان سمیت متعلقہ اضلاع کے ریجنل پولیس آفیسرز کو کل طلب کرلیا۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دریائے سوات میں طغیانی کے باعث 17 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، ہوٹل مالکان نے دریا کنارے تجاوزات بنائے ہوئے جس سے حادثات ہوتے ہیں۔

    چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے ریمارکس دیے غفلت کےباعث 17افراد کی جانیں چلی گئیں، سیاحوں کو بروقت کیوں ریسکیو نہیں کیا گیا، سیاحوں کی حفاظت کے لئے اقدامات کیو ں نہیں کئے گئے، سیاحوں کوڈرون کے ذریعے حفاظتی جیکٹس کیوں فراہم نہیں کی گئیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل نے کہا سوات میں تجاوزات کیخلاف آپریشن شروع کیا ہے، ایئر ایمبولینس بھی موجود ہے، وقت کم ہونے کی وجہ سے استعمال نہیں کی جاسکی۔

    چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا دیاؤں کی دیکھ بال کس کی ذمہ داری ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ حکومت نے حفاظتی اقدامات کیلئے وارننگ جاری کی تھی۔

    جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے سوال کیا کیا متعلقہ حکام نے اس پرعمل درآمد یقینی بنایا تو ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، متعدد ذمہ داران کو معطل کیا، سپریم کورٹ میں بھی اس طرح کا کیس زیر التوا ہے، کیس میں حکومت کو اس حوالے سے اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔

    چیف جسٹس نے سوات واقعے سے متعلق آئندہ سماعت پ رپورٹ دینے کی ہدایت کردی اور سماعت کل تک ملتوی کردی۔

  • 5 سالہ بیٹی کے قتل میں سزائے موت پانے والے والد کی اپیل خارج

    5 سالہ بیٹی کے قتل میں سزائے موت پانے والے والد کی اپیل خارج

    پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے 5 سالہ بیٹی کے قتل میں سزائے موت پانے والے والد کی اپیل خارج کردی اور کہا ائل کورٹ نے درست فیصلہ دیا ہے یہ دل دہلانے والی کہانی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں 5 سالہ بیٹی کے قتل میں سزائے موت پانے والے والد کی اپیل پر فیصلہ جاری کردیا گیا۔

    جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے25صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ، پشاور ہائی کورٹ نےماتحت عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    عدالتنے انصاف کےتقاضے پورے کرتےہوئے اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ ملزم عبیداللہ نے اپنی 5 سالہ بیٹی کو قتل کیا تھا، واقعہ 11 جولائی 2022 کو تھانہ پڑانگ چارسدہ کی حدود میں پیش آیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ انکوائری کے دوران مقتولہ بچی کی والدہ نے اپنے شوہر کو مقدمے میں نامزدکیا، ملزم کو پولیس نے گرفتار کر کے ٹرائل شروع کیا، سیشن کورٹ چارسدہ نے ملزم کو سزائے موت اور 5 لاکھ روپےجرمانے کی سزا سنائی۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ملزم کو اپنی بیوی پر تعلق کاشک تھا، دونوں میاں بیوی کے درمیان بداعتمادی تھی، جو بچی کی قتل کی وجہ بنی، ملزم کو شک کی بنا پر اپنی بیٹی کو قتل کرنے کا حق نہیں تھا۔

    اعترافی بیان سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ قتل ملزم نے کیا ہے، بچی اتنی معصوم تھی کہ اس نے اپنے آپ کو والد کے حوالے کیا، ٹرائل کورٹ نے درست فیصلہ دیا ہے یہ دل دہلانے والی کہانی تھی۔

  • وفاقی حکومت کو کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کیلئے 2 ماہ کی مہلت

    وفاقی حکومت کو کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کیلئے 2 ماہ کی مہلت

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو کرپٹوکرنسی پر قانون سازی کیلئے 2 ماہ کا وقت دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کے غیرقانونی کاروبار کیخلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال نے کی ،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے استدعا کی حکومت قانون سازی کررہی ہے ایک مہینے کا وقت دیا جائے۔

    جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ :2مہینے کاوقت دیتےہیں،قانون سازی کریں، وفاقی حکومت قانون سازی کرے اوررپورٹ جمع کرائے۔

    خیال رہے پاکستان کرپٹو کی دنیا میں بڑی اڑان بھرنے کے لیے تیار ہے، ڈیجیٹل اثاثوں کی حفاظت کیلئے کرپٹو کونسل کام شروع کرچکی ہے۔

    بائنانس کے بانی سی زیڈ پاکستان کرپٹو کونسل کے مشیر بن گئے ہیں، سی زیڈ کی شمولیت کو ڈیجیٹل دھماکا سمجھا جا سکتا ہے، بائنانس کے بانی کے ذاتی اثاثوں کی مالیت اسّی ارب ڈالر ہے۔ جو پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر سے کئی گنا زیادہ ہے۔

    بائنانس کے بانی سی زیڈ کی رہنمائی سے پاکستان ڈیجیٹل کرنسی کی مائننگ کا ہدف حاصل کر سکے گا، کرپٹو کرنسی کا کوئی مادی وجود نہیں۔ کرپٹو کوائنز کی تیاری کو مائننگ کہا جاتا ہے۔ جس کیلئے طاقتور کمپیوٹرز اور بہت زیادہ بجلی چاہیے۔

    کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل اثاثوں اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے لیے جامع پالیسی اور قواعد و ضوابط بنائے جا رہے ہیں۔

    انھوں نے بتایا تھا کہ تقریباً دو کروڑ پاکستانی کرپٹو کرنسی کے کاروبار سے منسلک ہیں اور ان کے پاس کرپٹو کرنسی موجود ہے، مالی سال 21-2020 میں پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی کرپٹو کرنسی کی ٹرانزیکشنز ریکارڈ کی گئی تھیں، قانونی فریم ورک کے بعد پاکستان کو ریونیو حاصل ہوگا۔

  • جوڈیشل کمشین نے پشاور ہائی کورٹ کیلئے 10  ایڈیشنل ججز کی منظوری دے دی

    جوڈیشل کمشین نے پشاور ہائی کورٹ کیلئے 10 ایڈیشنل ججز کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : جوڈیشل کمشین نے پشاورہائی کورٹ کیلئے دس ایڈیشنل ججز کی منظوری دے دی، جس میں 2 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور 8 وکلاشامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں جوڈیشل کمیشن ایجنڈے کے مطابق پشاورہائیکورٹ کیلئے ایڈیشنل ججزکے ناموں پرغورکیا گیا۔

    جوڈیشل کمشین نے پشاورہائی کورٹ کیلئے دس ایڈیشنل ججز کی منظوری دے دی ، دوڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججزاورآٹھ وکلا کے ناموں کی منظوری دی گئی۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز ججز فراح جمشید اور انعام اللہ خان کی منظوری دی گئی۔

    اس کے علاوہ ایڈوکیٹ محمد طارق آفریدی عبد الفیاض، سبط اللہ خان، صلاح الدین، صادق علی، مدثر امیر، محمد اورنگزیب اور قاضی جواد احسان اللہ کے ناموں کی منظوری دی گئی۔

    اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل ججز کے ناموں کی منظوری کمیشن کی اکثریت سے کی گئی، جن امیدواروں کو اکثریت حاصل نہیں ہوئی، انہیں مستقبل کی آسامیوں کے لیے دوبارہ نامزد کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق کمیشن نے ایجنڈے کے مطابق ججز کی منظوردی تاہم چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ نے دس ججزکی تقرری کا مطالبہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی رائے سے اتفاق کیا جبکہ بیرسٹرگوہر، علی ظفراوروزیرقانون کے پی کی نے اضافی تعیناتی کی مخالفت کی۔

  • رہائی کے بعد بشریٰ بی بی کو بڑا ریلیف مل گیا

    رہائی کے بعد بشریٰ بی بی کو بڑا ریلیف مل گیا

    پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کوکسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاورہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ  بشریٰ بی بی کی مقدمات تفصیل کیلئے دائردرخواست پرسماعت ہوئی۔

    جسٹس شکیل احمد،جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل بنچ نےسماعت کی، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ چاروں صوبوں میں کیسز درج ہیں، جس پر جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا بشریٰ بی بی کےخلاف خیبر پختونخوا میں تو کوئی کیس نہیں ہوگا؟

    وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ جی یہاں پر کیس نہیں اس وجہ سے یہاں آئےہیں تو جسٹس اسداللہ نے ریمارکس دیئے یہاں کوئی کیس نہیں توکیا دوسرے صوبوں کیلئے او منی بس دے سکتے ہیں۔

    وکیل نے کہا دوسرے صوبوں میں مقدمات ہوں تو یہاں سے حفاظتی ضمانت لےسکتےہیں ، جس پر جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ کا کہنا تھا کہ دائرہ اختیار میں آئےتوالگ بات ہےاورلایاجائےتوالگ بات ہے، کے پی میں کیس نہیں ہے تو پنجاب، بلوچستان اور سندھ کیلئےحفاظتی ضمانت دے سکتے ہیں۔

    قاضی انور ایڈوکیٹ نے بتایا کہ ہائیکورٹ کی جانب سےپہلےبھی عدالتی ضمانتیں دی گئی ہیں تو جج کا کہنا تھا کہ یہ نہیں کہناچاہتےکہ حفاظتی ضمانت نہیں دے رہے صرف معاونت لینا چاہتے ہیں۔

    جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے آرٹیکل 199 میں دائر اختیار کا لفظ استعمال ہوا ہے، قاضی صاحب سے ہم سیکھنا چاہتے ہیں اس لیےسوالات کرتےہیں۔

    عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کو کسی بھی مقدمےمیں گرفتارنہ کرنےکاحکم دیتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل آفس مقدمات تفصیل سےمتعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرائے۔

    پشاور ہائیکورٹ کا اٹارنی جنرل آفس کو 14 دن میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

  • مجوزہ آئینی ترامیم پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج

    مجوزہ آئینی ترامیم پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج

    پشاور : بشریٰ گوہر  نے مجوزہ آئینی ترامیم پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کردی اور استدعا کی آئینی ترامیم کامسودہ پبلک کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاورہائیکورٹ میں بھی مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ، درخواست بشریٰ گوہر نے علی گوہردرانی ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ عوام کے تحفظات ہوں تو مشاورت سے اس کو حل کیا جائے، 18 ویں ترمیم پرکمیٹی بنی تھی ،عوام کی رائے کو سننے کے لئے وقت دیا گیا تھا، 18 ویں ترمیم میں 800 سے زائد تجاویز آئی تھیں۔

    درخواست میں مزید کہنا تھا کہ 18 ویں ترمیم پر روزانہ 5،5 گھنٹے کام ہوا تھا، استدعا ہے کہ آئینی ترامیم کا مسودہ پبلک کیا جائے۔

    بشریٰ گوہر کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت اوروزارت قانون کوفریق بنایا گیا۔

  • نو مئی واقعات کے بعد سے روپوش حماد اظہر منظر عام پر آگئے

    نو مئی واقعات کے بعد سے روپوش حماد اظہر منظر عام پر آگئے

    اسلام آباد : نو مئی واقعات کے بعد سے منظر عام پر آنے والے حماد اظہر کی 51 مقدمات میں راہداری ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق نو مئی واقعات کے بعد سے روپوش حماد اظہر منظر عام پر آگئے، پشاور ہائی کورٹ نے حماد اظہر کی اکیاون مقدمات میں راہداری ضمانت منظور کر لی اور ایک ماہ میں متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے ایک لاکھ دو نفری پر راہداری ضمانت منظور کی ، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حماد اظہر کے خلاف 51 مقدمات ہیں، باقی کا ابھی پتہ نہیں، لاہور، راولپنڈی ،فیصل آبادودیگرشہروں میں مقدمات درج کیے گئے۔

    بعد ازاں پی ٹی آئی رہنماحماد اظہر نے پشاور ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 8 ماہ سے قانون کا مذاق بنایا گیا، میرے خلاف ایک وقت میں51 مقدمات بنائے گئے، عدلیہ، جمہوریت، انسانیت کسی کو نہیں چھوڑا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر اور میرے گھر والوں پر جو گزارا اس پر دکھ ہے، دو تہائی اکثریت سے جیتنی والی جماعت کو ہرایا گیا، آئندہ 2 روز کے دوران پریس کانفرنس میں تفصیلات بیان کروں گا۔

  • مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف نہ لینے کے حکم میں توسیع

    مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف نہ لینے کے حکم میں توسیع

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین اسمبلی سے حلف نہ لینے کے حکم امتناع میں 13 مارچ تک توسیع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔

    درخواست گزار وکلا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن اور دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل سےرابطہ ہوا وہ آج سپریم کورٹ میں ہے، وقت دیا جائے تو اچھا ہوگا۔

    جسٹس اشتیاق ابراہیم کا کہنا تھا کہ ہم نے اٹارنی جنرل کو طلب کیا تھا، قاضی انورایڈووکیٹ نے کہا کہ نئے ایڈووکیٹ جنرل کی تعیناتی آج ہوگی، نیا ایڈووکیٹ جنرل پھر اس کیس میں پیش ہوں گے ، اس میں سوال اسٹے آرڈر کا ہےاور9مارچ کوصدارتی الیکشن ہورہا ہے۔

    بابر اعوان نے کہا کہ صدارتی الیکشن ہورہا ہے اور 93 سیٹوں والی پارٹی کو مخصوص نشستیں نہیں دی گئی، جس کا صوبے میں ایک اسمبلی ممبر ہے ان کو 2 مخصوص نشستیں ملی ہے، الیکشن کمیشن نے گفٹ میں ان پارٹیوں کو مخصوص نشستیں دی ہے۔

    قاضی جواد کا کہنا تھا کہ اس کیس کی مکمل سماعت ہوگی تو پھر عدالت کوئی فیصلہ جاری کرے گی، انٹرم آرڈرکوتھوڑاموڈیفائی کردیں جوخواتین منتخب ہوئےہیں ان کا بھی حق ہے۔

    جس پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر پیش ہوں، حکم امتناع بدھ کے دن تک ہوگی، بدھ کے دن اس کیس کو دوبارہ سنیں گے۔

    پشاورہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں الاٹ کرنےکے خلاف دائر درخواست پرارکان کو حلف سے روکنے کے حکم امتناع میں تیرہ مارچ تک توسیع کردی اور ٹارنی جنرل کوآئندہ سماعت پرپیش ہونے کا حکم دیا۔

    گذشتہ روز عدالت نے اسپیکر قومی اسمبلی کو نئے منتخب ممبران سے حلف نہ لینے کا حکم دیا تھا۔

  • مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان اسمبلی  کو حلف اٹھانے سے روک دیا گیا

    مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان اسمبلی کو حلف اٹھانے سے روک دیا گیا

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست منظور کرتے ہوئے مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان اسمبلی کوحلف اٹھانے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے لئے درخواست پر سماعت ہوئی ، جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔

    پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کو حلف اٹھانے سے روک دیا اور سنی اتحاد کونسل کی درخواست منظورکرلی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ اسپیکر مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے کل تک حلف نہ لیں۔

    سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار قاضی انور نے اپنےدلائل میں کہا کہ اس درخواست میں دوبنیادی سوالات ہیں، آرٹیکل اکیاون قومی اور آرٹیکل ایک سوچھ صوبائی اسمبلی کیلئے ہیں کہ مخصوص نشستیں دی جائیں گی۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ آزاد امیدواروں کوتین روز میں کسی پارٹی کوجوائن کرناہوتاہے، اٹھانوے آزاد کامیاب امیدواروں نےسنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیارکی، تو جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کی یہ درخواست اس صوبے کی حد تک ہے یا پورے ملک کے لئے ہیں۔

    جس پر وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اور سیٹیں دی ہیں، جسٹس اشتیاق ابراہیم نےپوچھاکہ الیکشن کمیشن نے کیا کہا، جس پر وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے سیٹیں دوسری جماعتوں کو دی ہیں، آئین کہتا ہے کہ سیٹیں جنرل نشستوں کی تناسب سے دی جائیں گی۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے؟ تو وکیل نےبتایاکہ الیکشن فیصلےکےخلاف اپیل دائر کی جاسکتی ہے، الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے لسٹ نہیں دی۔

    جسٹس اشتیاق ابراہیم نے مزید پوچھا کہ یہ سیٹیں تو خواتین اور اقلیتوں کیلئے مختص ہوتی ہے اگر آپ کو نہیں ملتی تو پھر کیا یہ خالی رہیں گی۔

    بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اورایڈووکیٹ جنرل کےپی کو بھی معاونت کیلئے نوٹس جاری کردیئے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نےکچھ سوالات اٹھائے ہیں، کیا اس عدالت کےپاس اس درخواست کو سننےکا اختیار ہے؟

    عدالت نےلارجر بینچ کی تشکیل کیلئے کیس چیف جسٹس کو بھیج دیا اور کہا چیف جسٹس کیس کی سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دیں۔

  • ‌الیکشن 2024 پاکستان : انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کیخلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    ‌الیکشن 2024 پاکستان : انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کیخلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    پشاور : تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آٹھ آزاد امیدواروں نے انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کیخلاف درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق انتخابی نتائج میں مبینہ تبدیلی کیخلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ، تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آٹھ آزاد امیدواروں نے درخواست دائر کی۔

    آزاد امیدواروں نے موقف اپنایا کہ فارم پینتالیس میں نتائج ہمارے حق میں تھے، فارم45کے مطابق درخواست گزار جیت گئے ہیں۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ فارم 47 کے نتائج میں درخواست گزاروں کو دوسرے نمبر پر ظاہر کیا گیا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ پشاورہائیکورٹ الیکشن کمیشن کو آفیشل نتائج سے روک دیں۔