Tag: پشاور ہائی کورٹ

  • پی ٹی آئی کے پاس ‘بَلے کا نشان’ رہے گا یا نہیں؟   فیصلہ محفوظ کرلیا گیا

    پی ٹی آئی کے پاس ‘بَلے کا نشان’ رہے گا یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ کرلیا گیا

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور بلے کے انتخابی نشان سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور بلے کے انتخابی نشان سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست پرسماعت جسٹس اعجاز خان نے کی، الیکشن کمیشن کے وکیل سکندرمہمند نے دلائل کا آغاز کیا تو جسٹس اعجازخان نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ نے کوئی ایسا آرڈر دیا ہے کہ ایک ہائی کورٹ کا حکم پورے ملک کیلئے ہوتا ہے؟ اخبار میں پڑھا تھا، کیا ایسے کوئی حکم ہے بھی؟

    جس وکیل سکندرمہمند نے کہا بالکل سپریم کورٹ نے آراوز سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کیا تھا، پہلا پوائنٹ یہ ہےکہ یکطرفہ کارروائی کے تحت فیصلہ معطل کیا گیا اور دوسرا پوائنٹ یہ ہےکہ کیس میں انٹرم ریلیف دیا ہے، اس کیس میں تو اس کے بعد کچھ بچاہی نہیں۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں سنا ہی نہیں گیا حالانکہ الیکشن کمیشن اس میں فریق تھا، پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا تھا کہ انٹراپارٹی الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے، یہ کہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کوایسا فیصلہ دینے کا اختیار نہیں ہے ، اختیارات پر سوال اٹھائےگئے،کہاگیا الیکشن کمیشن کافیصلہ غیرآئینی ہے۔

    سکندرمہمند نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو سنے بغیر حکم امتناع جاری کردیا، الیکشن کمیشن اس میں فریق تھااس کو نہیں سناگیا، وفاقی حکومت اس کیس میں فریق ہی نہیں ہے، وفاقی اورصوبائی حکومت نےضمنی درخواست جمع کرائی کہ اس آرڈرمیں تصحیح کی جائے، وفاقی اورصوبائی حکومت کہہ رہی ہےکہ ہم فریق ہی نہیں ہیں۔

    وکیل کا دلائل میں مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن خودمختار ادارہ ہے، عدالت کا26 دسمبرکاآرڈرایک طرفہ ہےہمیں نہیں سناگیا،پی ٹی آئی نے لاہور ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر کی، ایک بار ایک عدالت کوآپ نےچوزکیاتوپھردوسری عدالت نہیں جاسکتے، عدالت کی چوائس سےمتعلق سپریم کورٹ کے فیصلے بھی ہیں۔

    جسٹس اعجاز خان نے استفسار کیا کہ اس کیس میں درخواست گزار پارٹی سے کوئی موجود ہے تو وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ہمیں کوئی نظر نہیں آرہا، یہ خبر تو پورے دن نیوز چینل پر بھی چلی ہے،مجھے نہیں لگتا کہ ان کو یہ پتہ نہیں ہوگا کہ کیس سماعت کے لئے مقرر ہے، ہماری استدعا ہے کہ 26 دسمبر کا آرڈر واپس لیا جائے۔

    نگراں صوبائی حکومت نے کیس میں فریق بننے سے انکار کردیا، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا ہمارے لئے تمام جماعتیں برابر ہیں۔ہمارا اس کیس سے کوئی تعلق نہیں ،نام حذف کیا جائے۔ اگرہمیں نوٹس جاری کیا جاتا ہے تو پھر عدالتی معاونت کرینگے۔

    جس پر جسٹس اعجاز خان نے استفسارکیا کہ کیا وفاقی حکومت کا بھی یہی مؤقف ہے تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جی ہمارا بھی یہی مؤقف ہے۔

    پشاور ہائیکورٹ نے وکیل الیکشن کمیشن کے دلائل سننے کے بعد نظرثانی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔

  • الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس پر حتمی فیصلے سے روک دیا گیا

    الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس پر حتمی فیصلے سے روک دیا گیا

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخاب کیس پر حتمی فیصلے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں انٹراپارٹی الیکشن پر الیکشن کمیشن کے نوٹس کیخلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی، پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس شکیل احمد پرمشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔

    پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیس پرحتمی فیصلےسے روک دیا اور کہا پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کیس کا فیصلہ نہ کیاجائے اور درخواست پر فیصلے تک الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہ کرے۔

    عدالت نے پی ٹی آئی کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا اور سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ کے انٹراپارٹی انتخابات سے متعلق فیصلے پر اظہارتشکر کیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ بلے کا نشان قوم کی امنگوں کا ترجمان اور کروڑوں ووٹرز کی سیاسی شناخت ہے اور رہے گا، تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات جماعتی آئین اور انتخابی قوانین کے عین مطابق ہیں، انٹراپارٹی الیکشن پر کوئی اعتراض اٹھتا ہے نہ کمیشن کے پاس اس کا کوئی جواز تھا۔

    ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے دستوری فرائض کا احساس کرے اور خود کو ان تک محدود کرے،زمینی حقائق ثابت کررہے ہیں الیکشن کمیشن غیرآئینی یلغار کامرکزی سہولت کار ہے،پشاور ہائیکورٹ نےآئین و قانون ،حقائق پرفیصلہ دےکرالیکشن کمیشن کو اصلاح کرنے کا موقع دیا ہے۔

  • عمران خان اور فیض حمید کے خلاف درخواست دائر

    عمران خان اور فیض حمید کے خلاف درخواست دائر

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور فیض حمید کے خلاف درخواست کی سماعت میں کہا کہ کمیشن بنانے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے آپ حکومت سے پہلے رابطہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور فیض حمید کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے کچھ ایسے معاہدےکئے جس نے طالبان کو دوبارہ بحالی میں مدد کی، معاہدوں کی تحقیقات اورملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    جسٹس عبدالشکور نے استفسار کیا کہ آپ ہمیں بتائیں عدالت ایسے معاملات میں مداخلت کرسکتی ہے؟ کمیشن بنانے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے آپ حکومت سے پہلے رابطہ کریں۔

    جسٹس عبدالشکور نے استفسار کیا ایمل ولی خان کون ہے اور کیا کام کرتا ہے، بابر خان یوسفزئی نے بتایا کہ ایمل ولی خان سیاسی پارٹی کا صوبائی صدر ہے۔

    جس پر جسٹس وقار احمد کا کہنا تھا کہ کیا پہلے ایسا ہوا ہے عدالت نے کمیشن بنانے کا حکم دیا ہو، یہ اختیار حکومت کا ہے حکومت کہے تو کمیشن بن سکتا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ آپ اس کو دیکھیں اور عدالت کی رہنمائی کریں، چائے کے وقفے کے بعد اس کیس کو دوبارہ سنیں گے۔

  • عوام آٹے کیلئے ٹھوکریں کھا رہی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں، پشاور ہائی کورٹ نے نوٹس لے لیا

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکام کو کل طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق آٹے کی قیمتوں میں اضافہ پر پشاورہائیکورٹ نے نوٹس لے لیا۔

    عدالت نےمحکمہ خوراک کے وفاقی اور صوبائی حکام کو کل طلب کرلیا اور ساتھ ہی وفاقی اور صوبائی سیکرٹری فوڈ اور ڈائریکٹرفوڈ کو کل پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیےکہ عوام آٹے کیلئے ٹھوکریں کھا رہی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں، وفاقی اور صوبائی حکومت عوام کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہوگئی ہے۔

    چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کیا اس صوبے میں کوئی وزیرخوراک ہے؟ حکومت ڈالروں کے پیچھے بھاگتی ہے لیکن عوام کو کچھ نہیں دے رہی۔

    پشاور:عدالت نے محکمہ خوراک کے وفاقی اور صوبائی اعلیٰ حکام کو کل طلب کرلیا

  • عدالت نے عمران خان  کو گرفتار کرنے سے روک دیا

    عدالت نے عمران خان کو گرفتار کرنے سے روک دیا

    پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے پچیس جون تک گرفتار کرنے سے روک دیا، عمران خان پرلانگ مارچ کے دوران ہنگامہ آرائی کاالزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں چیرمین تحریک انصاف عمران خان کی راہداری ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی ، عمران خان ،بابر اعوان اور شہباز گل کے ہمراہ پشاور ہائی کورٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت میں عمران خان کی جانب سے راہدارہ ضمانت کے لئے درخواست پیش کی گئی ، جس میں کہا گیا کہ عمران خان پر 25 مئی کے لانگ مارچ کے دوران کار سرکار میں مداخلت سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔

    چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ قیصر رشید نے پی ٹی آئی چیئرمین کی راہداری ضمانت 25جون تک منظور کر لی اور پچیس جون تک گرفتارکرنے سے روکتے ہوئے پچاس ہزار کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے عمران خان پر 25 مئی کےلانگ مارچ پراسلام آباد کے تھانوں میں مقدمات درج ہیں ، مقدمات میں عمران خان کے علاوہ اسد عمر،شیریں مزاری،زرتاج گل ، خرم نواز، شاہ محمودقریشی ،علی امین گنڈا پور کا نام بھی نامزد کیا گیا تھا۔

    مقدمات اسلام آباد کے تھانہ کراچی کمپنی ،آبپارہ تھانہ ،ترنول، کوہسار، بھارہ کہو، تھانا رمنا، سیکرٹریٹ ، لوہی بھیر میں درج کئے گئے جبکہ متعدد تھانوں میں 2 مقدمات بھی درج ہوئے ہیں۔

    مقدمات میں راستوں کی بندش، کارسررکار مداخلت ،پولیس اہلکاروں پرحملہ ،املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔

  • عمران خان  نے ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا

    عمران خان نے ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا

    پشاور : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نئے ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ، عمران خان پر25مئی کےلانگ مارچ پراسلام آباد کے تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لانگ مارچ کے دوران درج مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی ، ڈاکٹر بابر اعوان عمران خان کی جانب سے رجسٹرر کے سامنے پیش ہوئے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کچھ دیر بعد عدالت میں پیش ہوں گے۔

    یاد رہے عمران خان پر 25 مئی کےلانگ مارچ پراسلام آباد کے تھانوں میں مقدمات درج ہیں ، مقدمات میں عمران خان کے علاوہ اسد عمر،شیریں مزاری،زرتاج گل ، خرم نواز، شاہ محمودقریشی ،علی امین گنڈا پور کا نام بھی نامزد کیا گیا تھا۔

    مقدمات اسلام آباد کے تھانہ کراچی کمپنی ،آبپارہ تھانہ ،ترنول، کوہسار، بھارہ کہو، تھانا رمنا، سیکرٹریٹ ، لوہی بھیر میں درج کئے گئے جبکہ متعدد تھانوں میں 2 مقدمات بھی درج ہوئے ہیں۔

    مقدمات میں راستوں کی بندش، کارسررکار مداخلت ،پولیس اہلکاروں پرحملہ ،املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔

  • ٹک ٹاک صارفین کیلئے بڑی خبر آگئی

    ٹک ٹاک صارفین کیلئے بڑی خبر آگئی

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی مواد شیئر کرنے والوں کو بلاک کرنے کا حکم دے دیا اور کہا ٹک ٹاک ایک عالمی ایپ ہے دنیا سے کٹ بھی نہیں سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاورہائی کورٹ میں ٹک ٹاک کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، سماعت چیف جسٹس قیصررشیداورجسٹس عبدالشکور نے کی۔

    پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود اور درخواست گزار خاتون کیجانب سے نازش مظفرایڈووکیٹ پیش ہوئیں، سماعت میں پی ٹی اےوکیل نے بتایا کہ رپورٹ آج صبح جمع کی لیکن عدالت کونہیں پہنچی،پ ٹک ٹاک سے متعلق ایک طریقہ کار تیار کیا ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ غیر اخلاقی مواد شیئر کرنے والوں کو بلاک کیا جاتا ہے اور بعدمیں اکاؤنٹ بھی مستقل طور پر بلاک کردیا جاتا ہے لیکن اب پیکا آرڈیننس آیاہے،ایف آئی اے کوزیادہ اختیارہے۔

    جس پر جسٹس قیصررشید نے کہا پیکا آرڈیننس زیادہ ترسیاسی پروپیگنڈے کی روک تھام کیلئے بنایاہے، ہماری اقدارکے مطابق کام ہونا چاہیے، غیراخلاقی موادشیئرکرنےکی اجازت نہیں دے سکتے۔

    جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ ٹک ٹاک ایک عالمی ایپ ہے دنیا سے کٹ بھی نہیں سکتے، ٹک ٹاک کی فلٹریشن کی جائے،اقدار کیخلاف اقدامات روکے جائیں۔

    جسٹس عبدالشکور کا کہنا تھا کہ بچے خودکشیاں کررہے ہیں، جس پر وکیل پی ٹی اے نے جواب دیا کہ وہ پب جی گیم ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے پب جی پر پابندی لگائی تھی لیکن بعد میں کھول دیا گیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ جو بھی غیراخلاقی موادشیئرکرتے ہیں ان کوبلاک کریں اور پی ٹی اے کو 31مئی تک رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    خیال رہے پشاور ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک کیخلاف مقامی خاتون سارہ خان نے درخواست دائر کر رکھی ہے۔

  • خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات  کے دوسرے مرحلے کا نوٹیفکیشن معطل

    خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا نوٹیفکیشن معطل

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوابلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا نوٹی فکیشن معطل کرتے ہوئے رمضان المبارک کے بعد بلدیاتی الیکشن کرانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد بنچ نے خیبرپختونخوابلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے11صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا،جسٹس شکیل احمد نے فیصلہ تحریر کیا۔

    فیصلے میں عدالت نےخیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا اور چیف الیکشن کمشنر کو بلدیاتی انتخابات کے دوسرےمرحلے کو رمضان کے بعد منعقد کرانے کا حکم دے دیا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ مارچ میں پہاڑی علاقوں میں برف باری کی وجہ سےالیکشن ممکن نہیں لگتا، محکمہ موسمیات کےمطابق مارچ میں بارشوں ، برفباری کاامکان ہے۔

    تحریری فیصلے کے مطابق صوبائی حکومت اورمحکمہ موسمیات نے الیکشن کمیشن کومراسلہ جاری کیا، رپورٹ کےباوجود الیکشن کمیشن نےکوئی فیصلہ کن اقدام نہیں اٹھایا، الیکشن کمیشن اس ضمن میں اپنےفرائض کی انجام دہی میں ناکام رہا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کادوسرامرحلہ زیادہ ترپہاڑی علاقوں میں منعقدہوناہے، درخواست گزاروں کاموقف ہےسردموسم میں ووٹرزکانکلناممکن نہیں ، برف والےعلاقوں میں الیکشن عملےکوبھی مشکلات درپیش ہوں گی۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ حالات کےتناظرمیں پہاڑی علاقوں میں شفاف انتخابات ممکن نہیں لگتے، الیکشن کمیشن پہاڑی علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد رمضان کے بعد کرے۔

    خیال رہے کوہستان، ناران کےعمائدین نے ہائیکورٹ بینچ میں الیکشن ملتوی کی درخواست دائر کی تھی۔

  • قیمتوں میں اضافہ، چکن کی برآمد پر پابندی برقرار رکھنے کا حکم

    قیمتوں میں اضافہ، چکن کی برآمد پر پابندی برقرار رکھنے کا حکم

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ  نے چکن کی برآمد پر پابندی برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے ایک دن کے چوزے کی برآمد کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں چکن کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سیکرٹری فوڈ نے بتایا چکن کی فی کلو قیمت 231 سے بڑھی تو برآمد پر پابندی لگالی ، چکن کی برآمد پر پابندی لگائی تو قیمت کم ہوکر 236 تک آگئی ہے، عدالتی حکم پر عمل درآمد یقینی بنا رہے ہیں۔

    بابر خان یوسفزئی ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ چکن کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے محکمہ خوراک نے ایک دن کے چوزے کی برآمد پر بھی پابندی لگائی ہے، عدالت نے قرار دیا تھا کہ جب ایک دن کے چوزے کی قیمت 70 سے زیادہ ہوجائے تو پھر برآمد پر پابندی ہوگی۔

    بابر خان یوسفزئی ایڈوکیٹ نے کہا چوزے کی قیمت اب بھی 70 سے کم ہے چوزے کی برآمد کی اجازت دی جائے۔

    اسحاق علی قاضی ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ چوزے کی قیمت کم ہے چکن پر دیگر اخراجات زیادہ آتے ہیں، ایک دن کے چوزے کو چکن کی قیمت الگ کیا جائے، جب ایک دن کے چوزے کی قیمت بڑھ جائے تو پھر پابندی لگائے، ماہانہ 12 کروڑ چوزے کی پروڈکشن ہوتی ہے، برآمد کرتے ہیں تو اس سے منافع آتا ہے۔

    بہلول خٹک ایڈوکیٹ نے کہا فیڈز کی قیمت بڑھ گئی ہے, جوار اور سویابین کی قیمت کو کنٹرول کیا جائے، چکن پر زیادہ خرچہ فیڈ کا ہے اور فیڈ میں 80 فیصد جوار اور وسویابین کا استعمال ہوتا ہے۔

    عدالت نے چکن کی برآمد پر پابندی برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا قیمتیں جب تک کم نہیں ہوتی پابندی برقراررہے گی۔

    عدالت نے ایک دن کے چوزے کی برآمد کی اجازت دیتے ہوئے کہا سب مل بیٹھ کر جو بھی مسائل ہے ان کا کوئی حل نکالیں، ایک دوسرے کو سنے۔

  • عید الضحیٰ تک مویشیوں کی  برآمد پر پابندی

    عید الضحیٰ تک مویشیوں کی برآمد پر پابندی

    پشاور : ہائی کورٹ نے عید الضحی تک مویشیوں کی بیرون ملک برآمد پر پابندی عائد کرتے ہوئے کمشنرز کو غیر قانونی سمگلنگ روکنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں پولٹری اوردیگراشیاکی قیمتوں میں اضافے کےخلاف درخواست پرسماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس میں کہا عید الضحی میں مویشیوں کی اسمگل کی وجہ سے قیمتیں اتنی بڑھ جاتی ہے لوگوں کے لئے قربانی کا جانور خریدنا مشکل ہوجاتا ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کچھ دنوں پہلے مرغی کی قیمت بھی اتنی بڑھ گئی تھی کہ لوگوں کے لئے خریدنا مشکل ہوگیا تھا، عید الضحی کی آمد ہے اب مویشی کی قیمتیں بڑھ جائی گی اور لوگوں کے لئے قربانی کا جانور خریدنا مشکل ہوجائے گا، ایسے اقدامات کرنا چاہیئے کہ عید پر غریب لوگ جو قربانی کرنا چاہتے ہیں وہ بھی قربانی کرسکے۔

    سیکرٹری خوراک نے کہا عدالت نے چکن کی برآمد پر پابندی عائد کی تو اس کے بعد چکن کی قیمتوں میں بھی کمی آگئی، چکن کی فی کلو قیمت 345 سے تھی جو اب کم ہوکر 186 ہوگئی ہے، جس پر چیف جسٹس قیصر رشید کا کہنا تھا کہ اگر عدالت نے ہی سارا کام کرنا ہے تو پھر ضلعی انتظامیہ کیا کررہی ہے، ہمارا مقصد صرف غریب عوام کو ریلیف دینا ہے ہمارا کوئی ذاتی مسلہ نہیں ہے۔

    چیف جسٹ نے مزید کہا کہ کچھ دن پہلے سفید پوش لوگوں کے لئے چکن خریدنا مشکل تھا ، رمضان میں ہرسال ایسا ہوتا ہے قیمتیں بڑھ جاتی ہے، اب عید الضحی آرہی ہے ایسے میں قربانی کے جانوروں کی قیمتیں بڑھ جائی گی۔

    کمشنر حیوانات پروری (افزائش مویشی) نے بتایا کہ اس سال ہمیں 80 لاکھ جانور قربانی کے لئے درکار ہیں، 2013 سے جانوروں کی برآمد پر پابندی عائد ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ایک پابندی کاغذوں اور کتابوں تک ہوتی ہے اور ایک عملی ہوتی ہے، بدقسمتی سے یہ پابندی کتابوں تک ہے, اگر عملی ہوتی تو پھر یہ قیمتیں اتنی نہ بڑھتی۔

    عدالت نے مویشیوں کی پڑوسی ممالک کو برآمد پر عید الضحی تک پابندی اور کمشنرز کو غیر قانونی سمگلنگ روکنے کا حکم دے دیا اور سیکرٹری فوڈ کو دیگر حکام سے مل بیٹھ کر چوزوں اور دیگر مسائل کو حل کرنے کی ہدایت کردی۔

    بعد ازاں عدالت نے تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 29 جون تک ملتوی کردی۔