Tag: پشتون تحفظ موومنٹ

  • پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ شمالی وزیرستان سے گرفتار

    پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ شمالی وزیرستان سے گرفتار

    اسلام آباد: پشتون تحفظ موومنٹ کے مفرور رہنما محسن داوڑ کو حراست میں لے لیا گیا ہے، خڑ کمر چیک پوسٹ واقعے کے دن محسن داوڑ انسانی ڈھال کو استعمال کرتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مخالف پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ کو پاک افغان سرحدی علاقے شمالی وزیرستان سے ایک بڑے آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

    محسن داور اتوار کے روز خڑ کمر کےعلاقے میں پاک فوج کی چوکی پر حملے میں عوام کو اکسانے اور مسلح حملہ کرنے میں ملوث تھا۔ واقعے کے ردعمل میں فوج نے گرفتاریاں شروع کیں تو یہ موقع سے فرار ہوگیا تھا۔

    پاک فوج کی چوک پوسٹ پر حملے کے ردعمل میں فوج نے پی ٹی ایم کے رہنما علی وزیر سمیت آٹھ شرپسندوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار شدگان پاک فوج کی چیک پوسٹ پر حملے اور وہاں موجود سپاہیوں کو زخمی کرنے میں کے جرم میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    پاک فوج کے شعبہ نشر و اشاعت کے مطابق میران شاہ کے علاقے میں بویا میں واقع خارکمر چیک پوسٹ پر اتوارکے روز حملہ کیا گیا تھا، حملے کا مقصد ایک روز قبل حراست میں لیے گئے مشتبہ دہشت گردوں کو رہائی دلانا تھا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ چوکی پر حملہ آور گروہ کی فائرنگ کے سبب 5فوجی اہلکارزخمی ہوئے ہیں جنہیں سی ایم ایچ ایچ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے اور انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔فائرنگ کےتبادلےمیں 3حملہ آورمارےگئے جبکہ 10 زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل پی ٹی ایم رہنما علی وزیرنے جلسے میں کچھ عرصہ پہلے قومی اداروں کوکھلے عام دھمکیاں بھی دی تھیں کہ میں تمہیں ماروں گا، دوسری جانب محسن داوڑ نے روپوشی کے دوران ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے کو دیے انٹرویو میں پاک فوج سے وزیرستان چھوڑنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی اصلیت ظاہر کردی تھی۔

    شمالی وزیرستان میں پیش آنے والے اس واقعے سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹویٹ کیا ہے کہ معصوم پی ٹی ایم کارکنوں کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے، چند افراد پی ٹی ایم کے معصوم کارکنوں کو استعمال کررہے ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بہادر قبائلیوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا، دہائیوں پر مشتمل جدوجہد کے ثمرات ضائع کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ میجر جنرل آصف غفور نے یہ بھی کہا تھا کہ مٹھی بھر افراد ریاست کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں۔

  • پروفیسر ارمان لونی کی ہلاکت کی تفتیش جاری ہے، جلد حقائق سامنے لائیں گے: صوبائی وزیرِ داخلہ

    پروفیسر ارمان لونی کی ہلاکت کی تفتیش جاری ہے، جلد حقائق سامنے لائیں گے: صوبائی وزیرِ داخلہ

    کوئٹہ: صوبائی وزیرِ داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو نے کہا ہے کہ پروفیسر ارمان لونی کی ہلاکت کی تفتیش جاری ہے، جلد حقائق سامنے لائے جائیں گے۔

    صوبائی وزیرِ داخلہ میر ضیا لانگو نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز لورالائی میں رونما ہونے والے واقعے پر افسوس ہے، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

    [bs-quote quote=”غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”میر ضیاءاللہ لانگو”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا ’بلوچستان حکومت پروفیسر ارمان لونی کے لواحقین کے ساتھ ہم دردی رکھتی ہے۔‘

    میر ضیا لانگو کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم (پشتون تحفظ موومنٹ) کے لیڈروں کا پابندی کے با وجود بلوچستان آنا درست نہیں، کسی کو ریاست کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

    وزیرِ داخلہ بلوچستان نے کہا کہ ہر مسئلے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، فورسز کی قربانیوں کے بعد امن کا قیام ممکن ہوا ہے، عوام ریاست کے خلاف کسی بھی مہم کا حصہ نہ بنیں۔

    میر ضیا نے نکتہ اٹھایا کہ لورالائی میں 10 پولیس اہل کاروں کی شہادت پر کسی نےغائبانہ نمازِ جنازہ نہیں پڑھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلوچستان میں تعلیم اورصحت کے شعبےمیں ایمرجنسی ڈکلیئرکی ہوئی ہے‘ وزیراعلیٰ بلوچستان

    صوبائی وزیرِ داخلہ نے واضح کیا کہ غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، بیرونی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے ریاست کو کم زور کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔

    انھوں نے متنبہ کیا کہ ریاست کے خلاف کام کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیں گے۔

  • نقیب اللہ اورساتھیوں کا قتل ماورائےعدالت قرار

    نقیب اللہ اورساتھیوں کا قتل ماورائےعدالت قرار

    کراچی : انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ محسو د قتل کیس میں بڑی پیش رفت کرتےہوئے واقعے کو ماورائے عدالت قتل قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی ۔ عدالت نے نقیب اللہ سمیت 4 افراد کے قتل کو ماورائے عدالت قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف قائم پانچ مقدمات ختم کرنے کی رپورٹ منظور کرلی۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ انکوائری کمیٹی اورتفتیشی افسرنےجائےوقوعہ کامعائنہ کیا۔پولٹری فارم میں نہ گولیوں کےنشان ملےنہ دستی بم کےآثارملے۔

    انکوائری رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ محسود ،صابر،نذرجان،اسحاق کودہشت گردقراردیکرقتل کیاگیا۔حالات وواقعات اورشواہدمیں یہ مقابلہ خودساختہ اوربےبنیادتھا۔

    تفتیشی افسر نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا کہ نقیب اللہ اورچاروں افرادکوکمرےمیں قتل کرنےبعداسلحہ رکھاگیا اور اس موقع پر سندھ پولیس کے سابق افسر راؤانواراوران کےساتھی جائےوقوعہ پرموجودتھے۔

    پس منظر


    واضح رہے گزشتہ برس 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا۔ ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا، رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انواراور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پرجھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔

    اس مقدمے میں سابق پولیس افسر راؤ انوار کو مرکزی ملزم نامزد کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا ، تاہم بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔ لیکن عدالت کے حکم پر ان کا نام ای سی ایل میں داخل ہے اور اور ان کا پاسپورٹ حکام کے پاس جمع ہے جس کے سبب ان کے ملک سےباہر جانے پر پابندی ہے۔

  • قومی اداروں کو بدنام کرنے والی پی ٹی ایم کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا

    قومی اداروں کو بدنام کرنے والی پی ٹی ایم کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا

    شمالی وزیرستان : ملک دشمنوں کی جانب سے قومی اداروں کو بدنام کرنے والے عناصر کا چہرہ شمالی وزیرستان میں جاں بحق ہونے والے مسعود کے والد نے بے نقاب کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا، ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی، وزیرستان میں جاں بحق ہونے والے نوجوان مسعود کے والد کا بیان سامنے آگیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا رکشے کی ٹکر سے جاں بحق اور نواسہ زخمی ہوا تھا، ڈرائیور کے خلاف تھانے میں ایف آئی آر بھی درج کرادی ہے، واقعے سے متعلق غلط خبریں چلائی جارہی ہیں، پروپیگنڈا کیا جارہاہے، انہوں نے واضح کیا کہ کوئی تنظیم ہمارا نام لے کر اپنا مذموم مقاصد پورے نہ کرے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غور نے کہا تھا کہ شمالی وزیرستان میں کوئی شخص فورسز کے ہاتھوں جاں بحق یا زخمی نہیں ہوا ہے، وائس آف امریکا دیوا کی خبر جھوٹ پر مبنی ہے۔

    مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان میں‌ کوئی شخص فورسز کے ہاتھوں جاں بحق یا زخمی نہیں ہوا، ڈی جی آئی ایس پی آر

    میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وائس آف امریکا دیوا نے من گھڑت رپورٹنگ کی روایت برقراررکھی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ کسی کورٹ مارشل کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی جبکہ کیپٹن ضرار کے معاملے پر انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔

  • پی ٹی ایم رہنماؤں کی پارٹی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی، نائب افغان سفیر سے ملاقات

    پی ٹی ایم رہنماؤں کی پارٹی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی، نائب افغان سفیر سے ملاقات

    اسلام آباد: خیبر پختونخوا اور سابقہ فاٹا سے تعلق رکھنے والی مزاحمتی تحریک پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے دو رہنماؤں کے افغانستان سے تعلقات کھل کر سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی ایم کے 3 میں سے 2 رہنماؤں نے پارٹی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسلام آباد میں افغانستان کے نائب سفیر شمس زردشت کے ساتھ ملاقات کی۔

    پارٹی کے ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والوں میں پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر اور محسن داور شامل ہیں۔

    دوسری طرف کراچی میں جواں سال نقیب اللہ محسود کے قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راﺅ انوار کو ذمہ دار ٹھہرانے والوں نے پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی قربتیں بڑھانا شروع کر دی ہیں۔

    سابق پولیس افسر راؤ انوار کے خلاف سرگرم پی ٹی ایم کے بعض رہنماؤں نے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ سے ملاقات کی، خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری کھلے عام راؤ انوار کی حمایت میں بیان دے چکے ہیں۔

    اہم پیشرفت: ریاست اور اداروں کے خلاف نعرے نہیں لگیں گے، پشتون تحفظ موومنٹ کی یقین دہانی

    پشتون تحفظ موومنٹ کے خلاف یہ خیال گردش کرنے لگا ہے کہ کیا اس کے رہنما ذاتی مفادات کے لیے پارٹی کا استعمال کرنے لگے ہیں۔

    واضح رہے کہ پی ٹی ایم کے رہنما انتخابات کے سلسلے میں بھی پارٹی کے ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کر چکے ہیں، 8 رہنماؤں نے انتخابات 2018 میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا، جس پر انھیں کور کمیٹی کی رکنیت سے فارغ کر دیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اہم پیشرفت: ریاست اور اداروں کے خلاف نعرے نہیں لگیں گے، پشتون تحفظ موومنٹ کی یقین دہانی

    اہم پیشرفت: ریاست اور اداروں کے خلاف نعرے نہیں لگیں گے، پشتون تحفظ موومنٹ کی یقین دہانی

    پشاور: قبائلی عمائدین اور  پشتون تحفظ موومنٹ کے درمیان جرگے میں اہم پیشرفت سامنے آئی جس میں یہ طے گیا گیا کہ ریاست اور اداروں کے خلاف نعرے لگانے کسی صورت اجازت نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ اور  قبائلی عمائدین کے اراکین نے ایک اور جرگے  کا اہتمام کیا جس میں معاملات کو حل کرنے کے لیے مختلف تجاویز پیش کیں گئیں۔

    جرگے میں اتفاق کیا کہ  پی ٹی ایم کےنام پر ریاست، ریاستی اداروں کیخلاف نعرے اور اُن کی ہرزہ سرائی  کی اجازت دی نہیں جائے گی علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر بھی کسی صورت ہرزہ سرائی کی اجازت نہیں ہوگی۔

    مزید پڑھیں: محمود خان اچکزئی ملک دشمن منظور پشتین کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئے

    جرگے میں ہونے والی پیشرفت کے بعد پی ٹی ایم نے عید کے تیسرے روز رزمک میں ہونے والا جلسہ منسوخ کرادیا جبکہ قبائلی عمائدین اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کی اگلی بیٹھک 22 جون کو ہوگی۔

    قبائلی جرگے کے رہنما اجمل وزیر نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 2روزپہلےپی ٹی ایم رہنماؤں سے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی تھی جس میں اہم معاملات پر مکمل اتفاق کیا گیا تھا۔

    اُن کا کہنا تھاکہ آج ہونے والے جرگے میں بڑی کامیابی حاصل ہوئی ، عمائدین نے پی ٹی ایم سے ہونے والے مذاکرات پر حکومت کو اعتماد میں لیا اور مطالبہ کیا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے تمام گرفتار کارکنان کی عید سے قبل رہائی ممکن بنائی جائے۔

    یہ بھی پڑھیں: منظورپشتین کے لئے دروازے کھلے ہیں، مذاکرات کا ایک دور ہوچکا ہے: کور کمانڈر پشاور

    واضح رہے کہ 8 فروری کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے پی ٹی ایم رہنماؤں سے ملاقات کی جس میں اُن کے مطالبات بھی سنے گئے تھے،  ملاقات کے بعد وطن کارڈز، چیک پوسٹ سمیت دیگر معاملات کو  فوری طور پر حل کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔