Tag: پلاسٹک کی بوتل

  • سائنسی رپورٹ: کیا پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینے سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے؟

    سائنسی رپورٹ: کیا پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینے سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے؟

    یورپی ملک آسٹریا سے ایک سائنسی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں اس سوال کا جواب فراہم کیا گیا ہے کہ کیا پلاسٹک کی بوتل سے پانی پینے سے بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے؟

    آسٹریا کی ڈینیوب پرائیویٹ یونیورسٹی کے محققین نے تجربات کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل کا پانی پینے سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پلاسٹک کی چیزوں میں استعمال کی جانے والی غذائی اشیا انسانی جسم کے لیے مضر ہیں، مشاہدے میں محققین نے پایا کہ جن لوگوں نے پلاسٹک کی بوتل کا پانی پینا چھوڑ دیا اور دو ہفتوں تک نل کا پانی پیا، اُن میں بلڈ پریشر میں کمی واقع ہوئی۔

    جرنل مائیکرو پلاسٹکس‘ میں چھپنے والی رپورٹ کے مطابق ہم جو پانی پیتے ہیں اور جو کھانا ہم کھاتے ہیں اس میں سائنس دانوں نے مائکرو پلاسٹک کے ذرات پائے جانے کی نشان دہی کی ہے۔

    کون سا گوشت کھانا ذیابیطس کے خطرے کا سبب ہے؟

    پلاسٹک کی بوتل کا پانی پینے اور پلاسٹک کے ڈبوں میں ذخیرہ شدہ کھانا کھانے سے پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات (لمبائی 5 ملی میٹر) جسم کی آنتوں، پھیپھڑوں اور خون کی نالیوں میں داخل ہوتے ہیں، اور اس سے صحت کے سنگین مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل ہونے والی ریسرچ رپورٹس میں سائنس دان پلاسٹک کی بوتلوں کے استعمال سے کینسر کی بیماری لاحق ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کر چکے ہیں۔

  • کیا آپ بھی پلاسٹک کی بوتل میں پانی پیتے ہیں؟ جانیے یہ کتنا خطرناک ہے

    کیا آپ بھی پلاسٹک کی بوتل میں پانی پیتے ہیں؟ جانیے یہ کتنا خطرناک ہے

    پلاسٹک سے بنی اشیاء کو دنیا بھر میں انسانی صحت کے لیے خطرناک تصور کیا جاتا ہے تاہم اب ماہرین نے پلاسٹک کی بوتل میں پانی پینے والوں کو خبردار کردیا۔

    دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد پلاسٹک کی بوتل کا استعمال کی جاتی ہے، خواہ وہ اسکول جانے والے بچے ہوں یا آفس میں کام کرنے والے ہر عمر کے لوگ پلاسٹک کی بوتل میں ہی پانی پیتے ہیں۔

    اب ماہرین کا بتانا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل میں موجود پانی میں آپ کی توقع سے بھی سو گنا زیادہ پلاسٹک کے ذرات موجود ہوتے ہیں۔

    پروسیڈینگ آف دا نیشنل اکیڈمی آف سائنسزنامی تحقیقی جرنل کی حالیہ رپورٹ  میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماضی میں لگائے جانے والے اندازے سے کہیں بڑھ کر پلاسٹک کی بوتل میں مائیکرو پلاسٹک موجود ہوتے ہیں۔

    پلاسٹک کی بوتل میں انتہائی چھوٹے اور باریک پلاسٹک کے ٹکڑوں کے حوالے سے تحقیق کی گئی، تحقیق کے مطابق ایک لیٹر والی پانی کی بوتل میں اوسطاً 2 لاکھ 40 ہزار پلاسٹک کے ٹکڑے ہوتے ہیں، محققین کے مطابق ان میں سے بہت سے ٹکڑوں کا پتہ نہیں چلتا۔

    محققین کے مطابق ان پلاسٹک کے ذرات کی لمبائی ایک مائیکرو میٹر سے کم یا چوڑائی انسانوں کے بال کے سترہویں حصے جتنی ہوتی ہے، پلاسٹک کے یہ انتہائی چھوٹے ذرات انسانی صحت کے لیے زیادہ خطرہ ہیں کیونکہ یہ انسانی خلیوں میں گھس سکتے، خون میں داخل ہو سکتے اور اعضاء کو متاثر کر سکتے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق یہ انتہائی خطرناک چھوٹے ذرات ماں کے پیٹ میں موجود بچوں کے جسم میں بھی جا سکتے ہیں، رپورٹ مین بتایا گیا کہ سائنسدانوں کو طویل عرصے سے پلاسٹک کی بوتل کے پانی میں ان ذرات کی موجودگی کا شبہ تھا لیکن ان کا پتہ لگانے کے لیے ٹیکنالوجی کی کمی ہے۔

    پلاسٹک کے اندھادھند استعمال نے نہ صرف زمین بلکہ سمندروں، دریاؤں، ندی نالوں، اور فضا کو بھی آلودہ کردیا ہے، پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہاجاتا ہے وہ فضا کے اندر بھی موجودد ہے جبکہ سمندر کی گہرائیوں کی اندر بھی پلاسٹک کے ذرات ملے ہیں۔