Tag: پلاسٹک کے استعمال پر پابندی

  • ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں پلاسٹک کے استعمال پر پابندی

    ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں پلاسٹک کے استعمال پر پابندی

    بھارت میں کرناٹک کے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس میں پلاسٹک کے استعمال پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آئندہ ہوٹلوں میں کھانے کی اشیاء کی تیاری اور پیکنگ کے لیے پلاسٹک شیٹس کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی تو سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی، جرمانے اور دیگر تفصیلات کے حوالے سے جلد احکامات جاری کیے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان میں بھی وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں پولیتھین بیگز کے استعمال پر پابندی پر عملدرآمد سخت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    وزارت موسمیاتی تبدیلی نے وفاقی وزارتوں اور محکموں کو مراسلہ بھیجا تھاجس میں کہا گیا کہ پلاسٹک پر پابندی کے اقدام پر عملدرآمد تیز کیا جائے۔

    مراسلے کے مطابق وزارت موسمیاتی تبدیلی نے 2019 میں اسلام آباد میں پلاسٹک کے بیگز کے استعمال پر پابندی عائد کی تھی۔

    وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پولیتھین بیگز کے دوبارہ استعمال پر پابندی عائد کی گئی، پولیتھین بیگز کے استعمال پر پابندی پلاسٹک ریگولیشنز 2003 کے تحت لگائی گئی۔

    دبئی پولیس کی رمضان کے آغاز پر گداگری کیخلاف آگاہی مہم

    مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وفاقی وزارتیں اور محکمے پابندی سے متعلق ریگولیشنز پر سختی سے عمل کریں۔

  • کینیڈا میں ریسٹورنٹس اب ان چیزوں کا استعمال نہیں کرسکیں گے!

    کینیڈا میں ریسٹورنٹس اب ان چیزوں کا استعمال نہیں کرسکیں گے!

    کینیڈا میں ریسٹورنٹس پر بعض چیزوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی ہے، اب وہ صارفین کو یہ چیزیں پیش نہیں کرسکیں گے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا میں اب ریسٹورنٹس پلاسٹک کے بیگز، کھانے کے ڈبے یا کٹلری کا استعمال نہیں کرسکیں گے۔ تاہم عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اس طرح کی پابندیاں غیر آئینی ہیں۔

    حکام کی جانب سے ریستورانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ صارفین کو پلاسٹک کے بیگز، پلاسٹک کے کھانے کے ڈبے یا کٹلری پیش نہ کریں۔

    ایک مرتبہ استعمال کیے جانے والے پلاسٹک پر پابندی کا قانون گذشتہ برس متعارف کرایا گیا تھا، جس کا مقصد یہ تھا کہ 2030 تک پلاسٹک ویسٹ کو مرحلہ وار بنیادوں پر ختم کیا جائے۔

    نومبر میں تیل اور کیمیکل کمپنیوں نے اس سلسلے میں عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس کے بعد کینیڈا کی ایک عدالت نے مقدمے میں فیصلہ سنایا تھا کہ یہ ’غیر معقول اور غیر آئینی‘ عمل ہے۔

    کینیڈین حکومت نے حال ہی میں اپیل دائر کرتے ہوئے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ اس پابندی کو کالعدم قرار دینے کے حکم کو واپس لے۔ اس طرح سنگل یوز پلاسٹک کی تیاری، فروخت یا اسٹور میں استعمال پر پابندی نافذ ہو گئی ہے۔

    کچھ شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ اچھی بات ہے کہ اسٹور مالکان سے ایسا کرنے کا تقاضا کیا جا رہا ہے جبکہ کچھ لوگ افسوس کا اظہار کر رہے ہیں کہ پلاسٹک کے متبادل کو تلاش کرنا ابھی اتنا آسان نہیں ہے۔

    وزیر ماحولیات اسٹیون گیلبیولٹ نے کہا کہ ’سائنس واضح ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی ہر جگہ ہے، اور یہ جنگلی حیات کو نقصان پہنچاتی ہے اور ماحول کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہ کینیڈا اور دنیا بھر میں پائی جاتی ہے۔‘

    حکومت کا کہنا ہے کہ کینیڈین ہر سال 30 لاکھ ٹن پلاسٹک کا کچرا پھینکتے ہیں جس میں سالانہ 15 ارب بیگز شامل ہیں، جبکہ اس کا صرف نو فیصد ری سائیکل کیا جاتا ہے۔

    اس حوالے سے کینیڈین حکومت نے کہا کہ اس پابندی کا مقصد 2029 کے یورپی اہداف کے مطابق ری سائیکلنگ کو 90 فیصد تک بڑھانا ہے۔