Tag: پلاسٹک

  • برطانوی مساجد رمضان میں ماحول دوستی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں

    برطانوی مساجد رمضان میں ماحول دوستی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں

    لندن: انگلینڈ میں واقع ایک مسجد گرین لین اس ماہ رمضان میں ماحول دوستی اور تحفظ ماحول کے لیے پلاسٹک کا استعمال ختم کرنے کی مہم چلا رہی ہے جسے بے حد پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔

    انگلینڈ کے شہر برمنگھم کی یہ مسجد اس بار نمازیوں کو پلاسٹک بوتلوں کے بجائے پانی کی ایسی بوتلیں تقسیم کر رہی ہے جو دوبارہ استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    اس سے قبل اس مسجد سے رمضان میں نمازیوں کو پلاسٹک کی بوتلیں تقسیم کی جاتی رہی ہیں جن کی تعداد ایک دن میں 1 ہزار تک پہنچ جاتی تھی تاہم اس بار اس مسجد نے ماحول دوست اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مسجد نے قابل استعمال بوتلوں کے ساتھ پانی کے نلکے بھی نصب کروائے ہیں تاکہ روزہ دار وہاں سے اپنی پیاس بجھا سکیں اور پلاسٹک استعمال نہ کرنا پڑے۔

    یہ اقدامات ’گرین رمضان‘ کی مہم کے تحت کیے جارہے ہیں۔ اس مہم کی بنیاد قرآن پاک کی اس آیت پر رکھی گئی جس میں کہا گیا ہے، ’اصراف سے بچو اور میانہ روی اختیار کرو کہ اللہ فضول خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا‘۔

    برمنگھم کی اس مسجد کے علاوہ ایسٹ لندن کی مسجد اور یارک مسجد بھی اصراف کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے مختلف اقدامات کر رہی ہیں۔

    گرین لین مسجد نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ ان کی اس مہم کو فروغ دیا جائے اور پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کیا جائے۔ ’بطور مسلمان ہماری ذمہ داری ہے کہ ماحول کی حفاطت کریں اور اسے نقصان پہنچانے سے گریز کریں‘۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں کروڑوں ٹن پلاسٹک کی اشیا بنائی جاتی ہیں جس کی بڑی مقدار سمندروں میں چلی جاتی ہے۔ صرف برطانیہ میں شکار کی جانے والی مچھلیوں میں سے ایک تہائی مچھلیاں ایسی ہوتی ہیں جن کے جسم کے اندر پلاسٹک کی اشیا موجود ہوتی ہیں۔

    پلاسٹک کو غذا سمجھ کر کھا لینے کی وجہ سے ہر سال لاکھوں آبی جاندار اور آبی پرندے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    گرین لین مسجد انتظامیہ کو امید ہے کہ ان کے اقدامات سے مسلمانوں میں ماحول دوست بننے اور تحفظ ماحول کا شعور بیدار ہوگا۔

  • سمندر میں پلاسٹک کا فضلہ کم کرنے کےلیے 180 ممالک کا معاہدہ

    سمندر میں پلاسٹک کا فضلہ کم کرنے کےلیے 180 ممالک کا معاہدہ

    نیویارک : 180 ممالک کے درمیان سمندر میں پھینکے جانے والے پلاسٹک کو کم کرنے کے لیے معاہدہ طے پاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک باسل کنونشن میں ترمیم کرنے پر آمادہ ہوئے تاکہ پلاسٹک پر عالمی تجارت کو مزید شفاف، بہتر اور اصولوں کے مطابق کیا جاسکے اور ساتھ ہی اس بات کی یقین دہانی کرائی جاسکے کہ اس کا استعمال انسانی صحت اور ماحول کے لیے محفوظ ہے۔

    اقوام متحدہ کے ماحولیات برائے باسل، روٹرڈیم اور اسٹاک ہوم کنونشنز کے ایگزیکٹو سیکریٹری رولف پایٹ کا کہنا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ جنیوا میں باسل کنونشن کے شریک ممالک کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے کہ قانونی طور پر پلاسٹک کے فضلے کی عالمی سطح پر نگرانی کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کے فضلے سے پھیلنے والی آلودگی ماحولیاتی مسائل کی سب سے بڑی وجہ ہے اور یہ عالمی توجہ کا مرکز بھی ہے، سمندروں میں اس وقت 10 کروڑ ٹن پلاسٹک موجود ہے جس میں سے 80 سے 90 فیصد زمین سے وہاں پہنچا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 11 روز قبل شروع ہونے والے مذاکرات، جس میں 1400 کے قریب وفود نے شرکت کی تھی، امیدوں سے کہیں بڑھ کر بہتر رہے۔رولف پایٹ کا کہنا تھا کہ نئے قوانین سے سمندری آلودگی پر اثرات سامنے آئیں گے اور پلاسٹک وہاں نہیں جائے گا جہاں اسے نہیں جانا چاہیے۔

    خیال رہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے متعلق نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی نا صرف انسانی جسم کے لیے خطرناک ہے بلکہ انسانی ذہن کو بھی شدید ترین نقصان پہنچاتی ہے ا ور اس کے سبب انسان متعدد ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔

    محققین کو شک ہے کہ آلودگی کا شکار دماغ میں آئرن آکسائیڈ کے یہ ذرے الزائمر جیسے بیماریوں کا باعث بنتے ہیں تاہم اس حوالے سے شواہد کی کمی ہے۔

    محققین نے ان نتائج کو ’خوفناک حد تک حیران کن‘ قرار دیا ہے۔ اور اس سے فضائی آلودگی کے سبب صحت کو لاحق خطرات کے بارے میں نئے سوالات پیدا کر دیے ہیں۔

  • پختونخواہ میں سیاحتی سیزن میں ماحول دوست بیگز متعارف کروانے کی ہدایت

    پختونخواہ میں سیاحتی سیزن میں ماحول دوست بیگز متعارف کروانے کی ہدایت

    پشاور: خیبر پختونخواہ میں عید کے بعد سیاحتی سیزن میں پلاسٹک بیگز پر پابندی، ماحول دوست بیگز متعارف کروانے اور صفائی کے لیے عارضی بنیاد پر 4 ماہ کے لیے اضافی افرادی قوت حاصل کرنے کی ہدایات جاری کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق عید کے بعد خیبر پختونخواہ میں سیاحتی سیزن سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت صوبائی وزرا عاطف خان اور شہرام ترکئی نے کی۔ اجلاس میں سوات، مانسہرہ، ایبٹ آباد، کالام، گلیات اور چترال سے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

    اجلاس میں چترال، سوات اور ناران میں سیاحتی سرگرمیوں، صفائی اور ٹریفک پلان پر گفتگو کی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس سال سیزن میں صرف سوات میں 22 لاکھ سیاحوں کی آمد متوقع ہے۔

    اجلاس میں محکمہ صحت کو عملہ اور ریسکیو 1122 کو 24 گھنٹے دستیاب رکھنے کے احکامات دیے گئے جبکہ صفائی کے لیے عارضی بنیاد پر 4 ماہ کے لیے اضافی افرادی قوت حاصل کرنے کی بھی ہدایت کردی گئی۔

    صوبائی وزیر سیاحت عاطف خان نے کہا کہ دریا میں گندگی پھینکنے کے عمل کو فوری طور پر روکا جائے۔ ’کیا سوات میں دریا کنارے لینڈ فل سائٹ ہے؟‘

    اجلاس میں پلاسٹک بیگز پر پابندی اور ماحول دوست بیگز متعارف کروانے کی بھی ہدایات دی گئیں۔

    اس سے قبل سیاحوں کے پسندیدہ مقام ہنزہ میں پہلے ہی پلاسٹک کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔ پابندی متعارف کروانے کے بعد ہنزہ پلاسٹک کو ممنوع قرار دینے والا ایشیا کا پہلا ضلع بن گیا ہے۔

    ہنزہ میں دکانداروں اور پلاسٹک بیگ کا کام کرنے والے افراد کو متنبہ کیا جاچکا ہے کہ 20 اپریل کے بعد پلاسٹک بیگ کو بنانا، فروخت کرنا، خریدنا اور اس کا استعمال جرم سمجھا جائے گا۔

  • پلاسٹک کے ننھے ذرات زراعتی مٹی کو بھی آلودہ کرنے کا سبب

    پلاسٹک کے ننھے ذرات زراعتی مٹی کو بھی آلودہ کرنے کا سبب

    پلاسٹک کا کچرا ہمارے ماحول کو تباہ کرنے والا سب سے خطرناک عنصر ہے جس میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب تک یہ سمندروں اور زمین کی سطح پر جمع ہو کر ہر شے کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچا رہا تھا، تاہم ایک تحقیق کے مطابق یہ زمین پر پائی جانے والی مٹی کے اندر بھی موجود ہے۔

    جرمنی میں کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق مٹی کے اندر پایا جانے والا پلاسٹک سمندر میں پائے جانے والے پلاسٹک سے 23 گنا زیادہ ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مٹی کے اندر پائے جانے والے پلاسٹک نہایت ننھے منے ہوتے ہیں جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے۔ یہ مزید چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ کر نینو ذرات میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔

    چونکہ یہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں لہٰذا یہ ہر قسم کے فلٹر پلانٹ سے باآسانی گزر جاتے ہیں اور جھیلوں، دریاؤں میں شامل ہو کر اور مٹی میں شامل رہ کر ان کی آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں جس کے بعد یہ ہر قسم کی زندگی کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔

    سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ زراعتی مٹی میں شامل ہو کر یہ پلاسٹک ہمارے کھانے پینے کی اشیا بشمول سبزیوں اور پھلوں میں بھی شامل ہو رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری غذاؤں میں پلاسٹک کی شمولیت کے بعد ہمیں صحت کے حوالے سے خطرناک نقصانات کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ پلاسٹک ہماری صحت پر نہایت تباہ کن اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر اس لیے ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتا۔ ایسا کوئی خورد بینی جاندار نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔

    ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا پھینکا جانے والا پلاسٹک کا کچرا طویل عرصے تک جوں کا توں رہتا ہے اور ہمارے شہروں کی گندگی اور کچرے میں اضافہ کرتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • فلپائن میں پلاسٹک سے بنا 24 میٹر لمبا وہیل کا مجسمہ، جسے دیکھنے والے دنگ رہ گئے

    فلپائن میں پلاسٹک سے بنا 24 میٹر لمبا وہیل کا مجسمہ، جسے دیکھنے والے دنگ رہ گئے

    منیلا : فلپائن میں ماہر فنکار نے پلاسٹک کا استعمال کرتے ہوئے ایسا انوکھا اور منفرد وہیل کا مجسمہ تخلیق کیا ہے جسے دیکھنے والے حیران رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ایک حالیہ تحقیق کے مطابق یہ اس قدر خطرناک ہوچکی ہے کہ جس سے سمندری حیات تو متاثر ہورہی ہے ساتھ ہی ساتھ دنیا میں سالانہ 90 لاکھ افراد کو موت کا شکار کر رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلپائن میں ایسے ہی ماہر فنکار نے پلاسٹک کا استعمال کرتے ہوئے ایسا انوکھا اور منفرد وہیل کا مجسمہ تخلیق کیا ہے کہ جسے دیکھنے والے حیران رہ گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 13 اعشاریہ 8 میٹر لمبا یہ آرٹ کا نمونہ ماحولیاتی آلودگی سے آگاہی کے لئے تیار کیا گیا ہے جس کی تیاری میں پلاسٹک کی ہزاروں بوتلوں اور اسٹراز کااستعمال کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس مجسمے کو کرائی آف دی ڈیڈ وہیلز کا نام دیا گیا ہے جسے 40 کلو پلاسٹک سے تیار کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے متعلق نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی نا صرف انسانی جسم کے لیے خطرناک ہے بلکہ انسانی ذہن کو بھی شدید ترین نقصان پہنچاتی ہے ا ور اس کے سبب انسان متعدد ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔

    محققین کو شک ہے کہ آلودگی کا شکار دماغ میں آئرن آکسائیڈ کے یہ ذرے الزائمر جیسے بیماریوں کا باعث بنتے ہیں تاہم اس حوالے سے شواہد کی کمی ہے۔

    محققین نے ان نتائج کو ’خوفناک حد تک حیران کن‘ قرار دیا ہے۔ اور اس سے فضائی آلودگی کے سبب صحت کو لاحق خطرات کے بارے میں نئے سوالات پیدا کر دیے ہیں۔

  • پلاسٹک پر پابندی عائد کرنے والا ایشیا کا پہلا ضلع

    پلاسٹک پر پابندی عائد کرنے والا ایشیا کا پہلا ضلع

    گلگت: گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ میں پلاسٹک کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کردی گئی جس کے بعد ہنزہ پلاسٹک کو ممنوع قرار دینے والا ایشیا کا پہلا ضلع بن گیا ہے۔

    رواں برس ہنزہ میں چیری بلوسم اور جشن بہاراں کی تقریبات اس عہد کے ساتھ منائی جارہی ہیں کہ خوبصورت وادی میں اب سے روزمرہ استعمال کے لیے پلاسٹک شاپنگ بیگس کی جگہ کپڑے کے تھیلے استعمال کیے جائیں گے۔

    ہنزہ کی عوام بھی اس حکومتی اقدام میں بھرپور ساتھ دے رہی ہے۔

    ہنزہ میں دکانداروں اور پلاسٹک بیگ کا کام کرنے والے افراد کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ پلاسٹک بیگ کا پہلے سے موجود اسٹاک 20 اپریل تک ختم کردیں، اس تاریخ کے بعد بیگ کو بنانا، فروخت کرنا، خریدنا اور اس کا استعمال جرم سمجھا جائے گا۔

    وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیات ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ ہنزہ میں پلاسٹک پر پابندی تعزیرات پاکستان دفعہ 144 کے تحت لگائی گئی ہے۔

    اس سے قبل صوبہ خیبر پختونخواہ میں سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کے لفافوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور متبادل کے طور پر کاغذ یا کپڑے کے تھیلے استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ صرف انڈس بیسن میں ہر سال 1 لاکھ 64 ہزار 3 سو 32 ٹن پلاسٹک پھینکا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

  • پلاسٹک سے تیار ہونے والا روس کا انوکھا فٹ بال گراؤنڈ

    پلاسٹک سے تیار ہونے والا روس کا انوکھا فٹ بال گراؤنڈ

    سوچی: روسی شہری نے استعمال شدہ پلاسٹک کا انوکھے انداز میں‌ استعمال کرکے سب کو حیران کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق روسی شہر سوچی میں پلاسٹک کے کپس کی ری سائیکلنگ نے ایک شاہ کار کو جنم دے دیا.

    تخلیقی سوچ کے حامل ایک شہری نے پلاسٹک کے کپوں سے فٹبال گراؤنڈ تیار کرلیا، اس منفرد میدان کی تیاری میں ڈھائی ٹن پلاسٹک کے کپ استعمال کئے گئے.

    اس اقدام کے ذریعے  فٹ بال گراؤنڈ روایتی سبز کے بجائے سفید رنگ میں رنگ گیا. درمیان میں سرخ رنگ بھی دکھائی دیتا ہے.

    دل چسپ بات یہ ہے کہ پلاسٹک کے یہ کپ گزشتہ برس فیفا ورلڈ کپ کے دوران گراؤنڈز سے جمع کیے گئے تھے.

    ناکارہ اشیا کو ری سائیکل کرنے کا رجحان دنیا بھر میں پایا جاتا ہے، البتہ ایسی حیران کن مثال کم ہی ہیں، جب ایک میگا پراجیکٹ میں استعمال شدہ پلاسٹ کو برتا گیا ہو.

    خیال رہے کہ گزشتہ فیفا ورلڈ‌ کپ روس میں منعقد ہوا تھا، جس نے مقبولیت کی تمام ریکارڈ توڑ دیے. اس میگا مقابلے میں کئی اپ سیٹ ہوئے، ٹائٹل فرانس کی ٹیم نے اپنے نام کیا.

  • خیبر پختونخواہ کے سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کے استعمال پر پابندی عائد

    خیبر پختونخواہ کے سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کے استعمال پر پابندی عائد

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کے لفافوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی اور متبادل کے طور پر کاغذ یا کپڑے کے تھیلے استعمال کرنے کی ہدایت کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ میں سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کے لفافوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی جس کے لیے صوبائی محکمہ امداد، بحالی اور آباد کاری نے مراسلہ جاری کردیا۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ دفاتر کے احاطے میں پابندی پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، اور متبادل کے طور پر کاغذ یا کپڑے کے تھیلے استعمال کیے جائیں۔

    دو روز قبل خیبر پختونخواہ اسمبلی میں بھی پلاسٹک شاپنگ بیگز اور پانی کی پلاسٹک بوتل پر پابندی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

    وزیر بلدیات شہرام ترکئی کو پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی سونپی گئی تھی جبکہ کمیٹی ارکان میں عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ مجلس عمل، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے ارکان شامل تھے۔

    اسمبلی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں سب سے پہلے پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی سے متعلق ایشو زیر غور لایا جائے گا۔

    اس سے قبل وزارت کلائمٹ چینج نے پلاسٹک کی تھیلیوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ بھی کیا تھا اور اس حوالے سے مختلف تجاویز پر غور کیا جارہا ہے۔

    وزیر مملکت برائے کلائمٹ چینج زرتاج گل کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کی تھیلیوں پر جلد ٹیکس عائد کردیا جائے گا اور اس سلسلے میں ایک تھیلی پر 1 سے 2 روپے کا ٹیکس زیر غور ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں صوبوں سے رابطہ کیا جارہا ہے اور مشاورت کے بعد ٹیکس کو ملک بھر میں لاگو کردیا جائے گا۔

  • پلاسٹک کی بوتلیں قالین میں بدل گئیں

    پلاسٹک کی بوتلیں قالین میں بدل گئیں

    پلاسٹک کرہ زمین کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کرنے والی سب سے بڑی وجہ ہے۔ پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے ہزاروں سال درکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پلاسٹک بڑے پیمانے پر استعمال کے باعث زمین کی سطح پر مستقل اسی حالت میں رہ کر اسے گندگی و غلاظت کے ڈھیر میں تبدیل کرچکا ہے۔

    دنیا بھر میں جہاں پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کرنے پر زور دیا جارہا ہے وہیں استعمال شدہ پلاسٹک کے کسی نہ کسی طرح دوبارہ استعمال کے بھی نئے نئے طریقے دریافت کیے جارہے ہیں۔

    افریقی ملک گھانا میں بھی ایک نوجوان نے پلاسٹک کی بوتلوں کو قالین میں بدل ڈالا۔

    افریقی ملک گھانا پانی کی قلت کا شکار ہے اور وہاں دور دراز سے پانی بھر کر لانے کے لیے پلاسٹک کی بوتلیں استعمال کی جاتی ہیں جنہیں جیری کینز بھی کہا جاتا ہے۔

    تاہم جب ان بوتلوں کو ناقابل استعمال ہونے کے بعد پھینکا جاتا ہے تو یہ کچرے میں اضافے کا سبب بنتی ہیں، بعض اوقات یہ پانی کی پائپ لائنوں میں پھنس کر قلت آب کی صورتحال کو مزید سنگین کردیتی ہیں۔

    سرگ اٹکوی نامی یہ نوجوان ان بوتلوں کو قالین میں بدل رہا ہے۔ ان بوتلوں کو کاٹ کر اور انہیں جوڑ کر مختلف انداز میں پیش کیا جارہا ہے۔ کبھی یہ زمین پر بچھانے والے قالین بن جاتے ہیں، کبھی دروازے پر لٹکنے والا پردہ۔

    یہ نوجوان اسے آرٹ کی شکل میں بھی پیش کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے، ’یہ پلاسٹک ہماری زندگیوں کا لازمی حصہ بن گیا ہے۔ میں اس کی شکل بدلنا چاہتا تھا تاکہ یہ اس قدر برا نہ لگے‘۔

    سرگ کو اپنے اس کام کے لیے اقوام متحدہ کی معاونت بھی حاصل ہوگئی ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اس پلاسٹک کے خاتمے کے لیے مزید لوگ نئے نئے آئیڈیاز لے کر سامنے آئیں تاکہ ہم کسی حد تک زمین کو صاف رکھ سکیں۔

  • کیا پلاسٹک دیوہیکل وھیل کی جان لے سکتا ہے؟

    کیا پلاسٹک دیوہیکل وھیل کی جان لے سکتا ہے؟

    فلپائن: پلاسٹک نایاب سمندری حیات کے لیے خطرہ بن گیا، وھیل مچھلی کی جان لے لی.

    تفصیلات کے مطابق فلپائن کے ساحل پر ایک دیو ہیکل وھیل مردہ حالات میں‌ ملی ہے، یہ واقعہ شہر داواؤ میں پیش آیا.

    وھیل کے معاینہ کے بعد دبون کلیکٹر میوزیم کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا کہ وھیل کے پیٹ سے 40 کلو گرام پلاسٹک بیگ نکلے ہیں۔

    میوزیم کے بانی ڈیرل بیچلی نے امریکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا، میں توقع نہیں کر رہا تھا کہ اتنا پلاسٹک وھیل کے پیٹ سے برآمد ہوگا.

    خیال رہے کہ پلاسٹک سے بنی اشیا کا ساحل سمندر میں پھینکا جانا ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے، جس کی وجہ سے فلپائن میں سمندری حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں.

    مزید پڑھیں: واش روم کو پلاسٹک سے محفوظ رکھنے والی ماحول دوست بوتلیں

    میوزیم عہدے داروں‌ کے مطابق میوزیم جلد وھیل مچھلی کے پیٹ سے نکلنے والی تمام پلاسٹک اشیا کی فہرست جاری کرے گی.

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جون میں ایک اور وھیل 80 پلاسٹک بیگ کھانے کی وجہ سے مر گئی تھی۔

    ماہرین کے مطابق اگر اس مسئلے کو فوری حل نہیں کیا گیا، تو اس نوع کے واقعات میں شدید اضافہ متوقع ہے.