Tag: پلاننگ کمیشن

  • پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے سالانہ 4 ارب ڈالر نقصان کا انکشاف

    پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں سے سالانہ 4 ارب ڈالر نقصان کا انکشاف

    اسلام آباد: پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے انکشاف کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ 4 ارب ڈالر نقصان ہوا ہے۔

    پلاننگ کمیشن کی دستاویز کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں پاکستان آٹھویں نمبر پر آ چکا ہے، جب کہ کلائمٹ چینج سے پاکستان کو سالانہ 4 ارب ڈالر نقصان ہوا۔

    کمیشن نے کہا ہے کہ اگر صورت حال کو کنٹرول نہ کیا گیا تو 2080 تک درجہ حرارت میں 4 ڈگری مزید اضافہ ہو سکتا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے زیر زمین پانی کے ذخائر میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔

    دستاویز کے مطابق 2030 تک موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو 348 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، موسمیاتی تبدیلی فنانسنگ کے لیے پانڈا بانڈز، گرین بانڈز کا اجرا کلائمیٹ فنانس اسٹریٹجی میں شامل کیا گیا ہے۔

    موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ منصوبے بھی شروع کیے جائیں گے۔

    کمیشن کا کہنا ہے کہ نیشنل کلین ایئر پالیسی سے ٹرانسپورٹ، زراعت، صنعتی دھوئیں کو 81 فی صد کنٹرول کیا جا سکتا ہے، پانی ذخیرہ کرنے کی کم صلاحیت، ناقص ایری گیشن سسٹم جیسے مسائل کو حل کرنا ہوگا، موسمیاتی تبدیلی کے باعث متعدد فصلوں کی پیداواری گروتھ تاحال بہتر نہیں ہے۔

  • پاکستان میں بے روزگاری کی شرح،   پلاننگ کمیشن نے حقائق بے نقاب کردیئے

    پاکستان میں بے روزگاری کی شرح، پلاننگ کمیشن نے حقائق بے نقاب کردیئے

    اسلام آباد : گزشتہ دس سال میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح ڈیڑھ فیصد سے بڑھ کر سات فیصد پر پہنچ گئی ، جو بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پلاننگ کمیشن نے کی جانب سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں بیروزگاری کی شرح گزشتہ ایک دہائی کے دوران تیزی سے بڑھ رہی ہے اور گذشتہ دس برس کے دوران پاکستان میں بےروزگاری کی شرح ڈیڑھ فیصد سے بڑھ کر سات فیصد تک پہنچ گئی۔

    دستاویز میں بتایا کہ موجودہ ترقی کی شرح صحت،تعلیم و دیگر بنیادی ضروریات پوری کرنے کیلئے ناکافی ہے۔

    رپورٹ میں کہنا ہے کہ پاکستان میں بےروزگاری کی شرح بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی زیادہ ہے اور خطے کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں خواتین روزگار میں بھی سب سے پیچھے ہے جبکہ آبادی میں 46 فیصدخواتین میں سے روزگار خواتین کی شرح گزشتہ 13برسوں کی سطح 22 فیصد پر منجمد ہے۔

    پلاننگ کمیشن نے کہا کہ بے روزگاری ختم کرنے کیلئے پاکستان کو سالانہ پندرہ لاکھ نوکریوں کی ضرورت ہے لیکن ملک کی آبادی میں ہرسال پچاس لاکھ افراد کا اضافہ اس میں رکاوٹ ہے۔جسے کنٹرول کیے بغیر غربت،صحت اور تعلیمی سہولتوں کو بہتر کرنا مشکل ہے۔

    رپورٹ میں زور دیا ہے کہ ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے سترہ فیصد خواتین کو لیبرفورس میں شامل کرنا ہوگا اور نوجوانوں میں بےروزگاری کی شرح کو6فیصدکم کرناہو گا،

  • پاکستان کا نظام تعلیم تباہی کے دہانے پر : پلاننگ کمیشن کی تہلکہ خیز رپورٹ

    پاکستان کا نظام تعلیم تباہی کے دہانے پر : پلاننگ کمیشن کی تہلکہ خیز رپورٹ

    تعلیم کسی بھی قوم کی تعمیر و ترقی کا سب سے بنیادی ذریعہ اور طلبہ قوم کا نہایت قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک میں نظام تعلیم کی حالت انتہائی دگرگوں ہے۔

    اس بات کا انکشاف پلاننگ کمیشن کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے جو ہر محب وطن پاکستانی کیلئے تکلیف اور بے چینی کا باعث بن گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے اس رپورٹ پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے اس کے مندرجات پڑھ کر سنائے۔

    وزارت منصوبہ بندی کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن پرفارمنس انڈیکس 2023 کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کے دو کروڑ بچے کبھی اسکول گئے ہی نہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 77 اضلاع انتہائی کم تعلیمی کارکردگی والے اضلاع کی ان فہرست میں شامل ہیں جہاں معیار تعلیم انتہائی کم ہے۔

    پلاننگ کمیشن کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسلام آباد کے علاوہ پاکستان کے 134 اضلاع میں سے کوئی ضلع ہائی پرفارمنس میں شامل نہ ہوسکا۔

    تعلیمی کارکردگی کے لحاظ سے ملک کے ٹاپ ٹین 10 اضلاع میں پنجاب کے 7 اور خیبر پختونخوا کے 2 اضلاع شامل ہیں جبکہ سندھ اور بلوچستان کا کوئی بھی ضلع ٹاپ ٹین میں اپنی جگہ نہ بنا سکا۔

    ٹاپ ٹین اضلاع میں اسلام آباد جہلم چکوال راولپنڈی سیالکوٹ اٹک نارووال گجرات ہری پور اور چترال شامل ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 56 اضلاع میڈیم تعلیمی کیٹیگری میں شامل ہیں جن میں 32 اضلاع پنجاب، 16 خیبر پختونخوا اور 8 اضلاع سندھ کے شامل ہیں۔

    مذکورہ رپورٹ میں سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ پاکستان کے 77اضلاع انتہائی کم تعلیمی کارکردگی والے اضلاع میں شامل ہیں۔

    پلاننگ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے تعلیمی اداروں میں انفرا اسٹریکچر سے لے کر اساتذہ تک تمام سہولیات کا فقدان ہے۔

    ماریہ میمن نے کہا کہ اگر زمینی حقائق کی بات کی جائے تو وطن عزیز میں دو کروڑ بچے ایسے ہیں جنہوں نے اسکول کی شکل تک نہیں دیکھی۔ اور جو اسکول جارہے ہیں ان کا تعلیمی معیار کیا ہے؟

    سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم ان کو ملک کا کارآمد شہری بنا رہے ہیں؟ کیا بیرونی دنیا کا مقابلہ کرنے کیلئے ہم انہیں وہ اسکلز دے رہے ہیں جس کی ان کو ضرورت ہے۔ جس کا جواب ہے نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حکمرانوں کا یہ عالم ہے کہ اپنے مفادات اور مقاصد کیلئے مخالفین کے ساتھ بھی بیٹھ جائیں گے لیکن اس مسئلے کے حل کیلئے نہ تو کسی کے پاس ترجیحات ہیں نہ ہی بجٹ ہے اور نہ ہی اس پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔

  • آئی ایم ایف شرط پر عملدرآمد ، بڑا فیصلہ کرلیا گیا

    آئی ایم ایف شرط پر عملدرآمد ، بڑا فیصلہ کرلیا گیا

    اسلام آباد : حکومت نے رواں مالی سال ایم این ایز کیلئے مختص رقم میں سے بقیہ 29 ارب جاری نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف شرط پر عملدرآمد کرتے ہوئے ایس ڈی جیز کیلئے 29 ارب روپے کی رقم روک دی۔

    پلاننگ کمیشن کی دستاویز میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال ایم این ایز کیلئے مختص رقم میں سےبقیہ 29ارب جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، مالی مشکلات کے باعث ایم این ایز اسکیموں کیلئے رقم جاری نہیں کی جائے گی۔

    دستاویز میں کہنا ہے کہ ترقیاتی پروگرام کے تحت ایم این ایز کیلئے رواں مالی سال 90 ارب روپے مختص کیے، ایس ڈی جیز پروگرام کےتحت رواں مالی سال 61 ارب روپےکی رقم جاری کی گئی۔

    ذرائع پلاننگ کمیشن نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے بقایا 20 ارب، رواں مالی سال کے 41 ارب روپے جاری کیے گئے تھے ، ایس ڈی جیز کیلئے رقم کی کٹوتی سے مالیاتی خسارہ کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔

  • ترقیاتی فنڈ کی مد میں 30 ارب سے زائد روپے جاری

    ترقیاتی فنڈ کی مد میں 30 ارب سے زائد روپے جاری

    اسلام آباد: منصوبہ بندی کمیشن نے رواں مالی سال کے سالانہ ترقیاتی فنڈ کی تفصیلات جاری کردی گئیں۔ کمیشن کے مطابق 18 اگست تک 30 ارب 30 کروڑ جاری کیے جا چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے سالانہ ترقیاتی فنڈ کی تفصیلات جاری کردی گئیں۔

    منصوبہ بندی کمیشن کا کہنا ہے کہ پروگرام کے تحت 18 اگست تک 30 ارب 30 کروڑ جاری کیے جاچکے ہیں۔

    کمیشن کے مطابق اٹامک انرجی کمیشن کو 4 ارب 67 کروڑ روپے جاری ہوئے، ریلوے کو 3 ارب 37 کروڑ روپے جاری ہوئے جبکہ ہائر ایجوکیشن کو 4 ارب 63 کروڑ روپے جاری ہوئے۔

    پلاننگ کمیشن کا کہنا ہے کہ صحت کے شعبہ کے لیے 54 کروڑ روپے، دفاعی پیداوار کے لیے 38 کروڑ روپے، آزاد کشمیر کے لیے 4 ارب 74 کروڑ جبکہ گلگت بلتستان کے لیے 7 ارب روپے جاری کیے گئے۔

  • پی ایس ڈی پی کیلئے ایک کھرب 11 ارب روپے سے زائد کے فنڈز جاری

    پی ایس ڈی پی کیلئے ایک کھرب 11 ارب روپے سے زائد کے فنڈز جاری

    وزارت منصوبہ بندی اور ترقیات نے رواں مالی سال 2014-15ء میں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام ( پی ایس ڈی پی ) میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر ایک کھرب 11 ارب 12 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد کے فنڈز جاری کر دیئے ہیں، حکومت نے رواں مالی سال میں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگراموں کے لئے پی ایس ڈی پی میں پانچ کھرب 25 ارب روپے کے فنڈز مختص کئے ہیں۔

    پلاننگ کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے ایرا کے لئے ایک ارب 35 کروڑ 40 لاکھ روپے، سیفران فاٹا کے لئے سات ارب 3 کروڑ 50 لاکھ روپے، نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے لئے 18 ارب 92 کروڑ 12 لاکھ روپے، پانی و بجلی ڈویژن کے واٹر سیکٹر کے لئے 10 ارب 91 کروڑ 80 لاکھ روپے، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کیلئے 23 ارب 73 کروڑ 62 لاکھ روپے، ریلویز ڈویژن کے لئے 15 ارب 21 کروڑ 64 لاکھ روپے، نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کو آرڈی نیشن ڈویژن کے لئے 9 ارب 88 کروڑ 31 لاکھ روپے، ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے لئے تین ارب 92 کروڑ 19 لاکھ روپے، کیبنٹ ڈویژن کیلئے ایک ارب 25 کروڑ 92 لاکھ روپے سمیت مختلف سرکاری شعبہ کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز جاری کر دیئے ہیں۔

  • پی ایس ڈی پی کے تحت ایک کھرب ایک ارب روپے کے فنڈز جاری

    پی ایس ڈی پی کے تحت ایک کھرب ایک ارب روپے کے فنڈز جاری

    اسلام آباد : وزارت منصوبہ بندی، ترقیات و اصلاحات نے رواں مالی سال 2014-15ءمیں سرکاری شعبہ کے پروگرام ( پی ایس ڈی پی ) میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے مجموعی طور پر ایک کھرب ایک ارب 86 کروڑ 16 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کر دیئے ہیں۔

    حکومت نے رواں مالی سال میں ترقیاتی پروگراموں کے لئے پانچ کھرب 25 ارب روپے کے فنڈز مختص کئے ہیں۔

    پلاننگ کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے ایرا کے لئے ایک ارب 35 کروڑ 40 لاکھ روپے، سیفران و فاٹا کے لئے 3 ارب 61 کروڑ 90 لاکھ روپے، گلگت بلتستان بلاک کے لئے چار ارب 22 کروڑ 70 لاکھ روپے، اے جے کے بلاک کے لئے چار ارب 21 کروڑ 24 لاکھ روپے، واپڈا (پاور سیکٹر) کے لئے دو ارب 95 کروڑ 68 لاکھ روپے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لئے 18 ارب 92 کروڑ 12 لاکھ روپے، پانی و بجلی ڈویژن کے (واٹر سیکٹر) کے لئے 10 ارب 80 کروڑ 52 لاکھ روپے، ریلویز ڈویژن کے لئے 15 ارب 21 کروڑ 64 لاکھ روپے، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے لئے 23 ارب 73 کروڑ 62 لاکھ روپے، نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کو آرڈینیشن ڈویژن کے لئے 5 ارب 58 کروڑ 70 لاکھ روپے، ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے لئے تین ارب 92 کروڑ 19 لاکھ روپے سمیت مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے فنڈز جاری کر دیئے ہیں۔ پلاننگ کمیشن ایک خاص طریقہ کار کے تحت مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے لئے فنڈز جاری کر رہا ہے۔

  • پی ایس ڈی پی کیلئے 33ارب روپے سے زائد فنڈز جاری

    پی ایس ڈی پی کیلئے 33ارب روپے سے زائد فنڈز جاری

    اسلام آباد: وزارت منصوبہ بندی و ترقیات نے رواں مالی سال 2014-15ءمیں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کے تحت 19 اداروں کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مجموعی طور پر 33 ارب 75 کروڑ42 لاکھ45 ہزار روپے کے فنڈز جاری کر دیئے ہیں، حکومت نے رواں مالی سال میں سرکاری شعبے کے ترقیاتی کاموں کیلئے 5 کھرب 25 ارب روپے کے فنڈز مختص کئے ہیں۔

    پلاننگ کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے ایرا کیلئے 50 کروڑ روپے، سیفران/فاٹا میں ترقیاتی کاموں کیلئے 3 ارب 41 کروڑ 60 لاکھ روپے، آزاد کشمیر بلاک کیلئے 2 ارب 9 کروڑ روپے، ریلویز ڈویژن کیلئے 7 ارب 48 کروڑ 32 لاکھ روپے، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کیلئے 9 ارب ایک کروڑ 56 لاکھ روپے، ملک میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کیلئے 4 ارب 17 کروڑ 99 لاکھ83 ہزار روپے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کیلئے 3 ارب 92 کروڑ 19 لاکھ روپے اور کیبنٹ ڈویژن کے ترقیاتی کاموں کیلئے 80 کروڑ 71 لاکھ روپے کے فنڈز جاری کر دیئے ہیں۔