Tag: پلوٹو

  • نظام شمسی سے خارج شدہ سیارہ پلوٹو کے خوبصورت پہاڑ اور میدان

    نظام شمسی سے خارج شدہ سیارہ پلوٹو کے خوبصورت پہاڑ اور میدان

    عالمی خلائی ادارے ناسا نے نظام شمسی سے خارج شدہ نویں سیارے پلوٹو کی نئی تصاویر اور ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں سیارے کے خوبصورت پہاڑ اور برفیلے میدان دکھائی دے رہے ہیں۔

    اب سے 11 سال قبل بونے سیارے پلوٹو کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ناسا کی جانب سے نیو ہورائزنز (نئے افق) نامی خلائی جہاز کو روانہ کیا گیا۔

    اسی سال پلوٹو سیارے کو اس کی مختصر جسامت کی وجہ سے بونا سیارہ قرار دیا گیا اور اسے باقاعدہ نظام شمسی سے خارج کردیا گیا جس کے بعد اب ہمارے نظام شمسی میں 8 سیارے موجود ہیں۔

    نیو ہورائزنز کو زمین سے پلوٹو تک پہنچنے میں 9 سال کا طویل عرصہ لگا۔ یاد رہے کہ پلوٹو اور ہماری زمین کے درمیان 4 ارب کلومیٹر سے بھی زائد فاصلہ ہے۔

    جولائی سنہ 2015 میں یہ خلائی جہاز پلوٹو پر پہنچ کر رکا نہیں بلکہ اس کے اوپر سے گزرتا ہوا مزید آگے چلا گیا۔ اس دوران اس نے پلوٹو کی واضح ترین تصاویر کھینچیں جو اس سے قبل کسی صورت نہ لی جاسکی تھیں۔

    نیو ہورائزنز کی جانب سے بھیجے گئے ڈیٹا کو ناسا نے اب مزید نئی تکنیکوں کے ساتھ جاری کیا ہے۔

    ناسا نے خلائی جہاز کے اس سفر کی باقاعدہ ویڈیو جاری کی ہے جس میں نیو ہورائزنز پلوٹو کے اوپر سے گزرتا دکھائی دے رہا ہے۔

    اس مختصر سفر میں پلوٹو کے برفانی میدان جنہیں اسپٹنک پلینیشیا کہا جاتا ہے، اور کھائی زدہ پہاڑ نمایاں طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔

    ناسا نے نیو ہورائزنز سے موصول شدہ پلوٹو کے 5 چاندوں کی تصاویر بھی جاری کی ہیں جن میں سب سے بڑے چاند کا نام چیرون ہے۔ خلائی جہاز نے چیرون چاند کے اوپر سے بھی اڑان بھری۔

    خلائی ادارے کے مطابق یہ پلوٹو سیارے کی واضح ترین تصاویر اور ویڈیوز ہیں جنہیں اس سے قبل حاصل کرنا ناممکن تھا۔

    خلا کے بارے میں حیران کن اور دلچسپ حقائق جانیں

    کائنات کے بارے میں مزید حقائق جانیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    سورج کے بغیر ہماری دنیا میں زندگی ناممکن ہے۔ اگر سورج نہ ہو تو ہماری زمین پر اس قدر سردی ہوگی کہ کسی قسم کی زندگی کا امکان بھی ناممکن ہوگا۔

    ہمارے نظام شمسی کا مرکزی ستارہ سورج روشنی کا وہ جسم ہے جس کے گرد نہ صرف تمام سیارے حرکت کرتے ہیں بلکہ تمام سیاروں کے چاند بھی اس سورج سے اپنی روشنی مستعار لیتے ہیں۔

    مختلف سیاروں پر دن، رات اور کئی موسم تخلیق کرنے کا سبب سورج ہماری زمین سے تقریباً 14 کروڑ سے بھی زائد کلومیٹر کے فاصلے پر ہے اور اس تک پہنچنا تقریباً ناممکن ہے، کیونکہ آدھے راستے میں ہی سورج کا تیز درجہ حرارت ہمیں پگھلا کر رکھ دے گا۔

    زمین پر سورج کے طلوع اور غروب ہونے کا منظر نہایت دلفریب ہوتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ دوسرے سیاروں پر یہ نظارہ کیسا معلوم ہوگا؟

    ایک امریکی ڈیجیٹل آرٹسٹ رون ملر نے اس تصور کو تصویر کی شکل دی کہ دوسرے سیاروں پر طلوع آفتاب کا منظر کیسا ہوگا۔ دیکھیے وہ کس حد تک کامیاب رہا۔


    سیارہ عطارد ۔ مرکری

    1

    سیارہ عطارد یا مرکری سورج سے قریب ترین 6 کروڑ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا یہاں کا درجہ حرارت دیگر تمام سیاروں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔ یہاں پر طلوع آفتاب کے وقت سورج نہایت قریب اور بڑا معلوم ہوتا ہے۔


    سیارہ زہرہ ۔ وینس

    2

    سورج سے قریب دوسرے مدار میں گھومتا سیارہ زہرہ سورج سے 108 ملین یا دس کروڑ کلومیٹر سے بھی زائد فاصلے پر ہے۔ اس کی فضا موٹے بادلوں سے گھری ہوئی ہے لہٰذا یہاں سورج زیادہ واضح نظر نہیں آتا۔ یہاں کی فضا ہر وقت دھندلائی ہوئی رہتی ہے۔


    سیارہ مریخ ۔ مارس

    3

    ہماری زمین سے اگلا سیارہ (زمین کے بعد) سیارہ مریخ سورج سے 230 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لیکن اس سے سورج کے نظارے پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔


    سیارہ مشتری ۔ جوپیٹر

    4

    سورج سے 779 ملین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سیارہ مشتری کی فضا گیسوں کی ایک موٹی تہہ سے ڈھکی ہوئی ہے۔ یہاں پر سورج سرخ گول دائرے کی شکل میں نظر آتا ہے۔


    سیارہ زحل ۔ سیچورن

    5

    سورج سے 1.5 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع زحل کی فضا میں برفیلے پانی کے ذرات اور گیسیں موجود ہیں۔ یہ برفیلے کرسٹل بعض دفعہ سورج کو منعکس کردیتے ہیں۔ کئی بار یہاں پر دو سورج نظر آتے ہیں جن میں سے ایک سورج اصلی اور دوسرا اس کا عکس ہوتا ہے۔


    سیارہ یورینس

    6

    سورج سے 2.8 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر سیارہ یورینس سورج سے بے حد دور ہے جس کے باعث یہاں سورج کی گرمی نہ ہونے کے برابر ہے۔


    سیارہ نیپچون

    7

    نیپچون سورج سے 4.5 بلین کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور اس کی سطح برفانی ہے۔ اس کے فضا میں برف، مٹی اور گیسوں کی آمیزش کے باعث یہاں سورج کی معمولی سی جھلک دکھائی دیتی ہے۔


    سیارہ پلوٹو

    8

    پلوٹو سیارہ جسے بونا سیارہ بھی کہا جاتا ہے سورج سے سب سے زیادہ 6 بلین کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہاں پر سورج کی روشنی ہمیں ملنے والی سورج کی روشنی سے 16 سو گنا کم ہے، اس کے باوجود یہ اس روشنی سے 250 گنا زیادہ ہے جتنی روشنی ہمارے چاند کی ہوتی ہے۔