Tag: پلی بارگیننگ

  • نیب کی پلی بارگیننگ کے تحت 20ارب روپےکی وصولی

    نیب کی پلی بارگیننگ کے تحت 20ارب روپےکی وصولی

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا ہےکہ2006 سے 2016 کے دوران نیب نے پلی بارگیننگ کی تحت 20 ارب روپے وصول کیےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی احتساب بیورو نےگزشتہ دس سالوں میں 20.4 ارب روپے وصول کیے جن میں سے 17.8 ارب روپے وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں تقسیم کردیے گئے۔

    قومی احتساب بیورو نے رپورٹ میں سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ دیگر بقیہ رقم بھی مختلف کیسز کی تکمیل اور دعووں کی تصدیق کے بعد تقیسم کردی جائے گی۔

    نیب نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اب تک بیورو کی جانب سے وفاق کو ایک ارب روپے، سندھ حکومت کو 1.5 ارب، خیبر پختونخوا کو 68 کروڑ 50 لاکھ ، پنجاب کو 78 کروڑ 90 لاکھ اور بلوچستان کو 25 کروڑ 10 لاکھ جبکہ 80 لاکھ روپے گلگت بلتستان کی حکومت کو دیے گئے۔

    مزید پڑھیں:سپریم کورٹ نے نیب کو پلی بارگینگ کا اختیار استعمال کرنے سے روک دیا

    یاد رہے کہ 24 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینج نے نیب کی پلی بارگیننگ اسکیم پر سماعت کی تھی جس میں نیب کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ گزشتہ دہائی کے دوران رضاکارانہ اسکیم کے تحت جمع کی جانے والی رقم کی تفصیلات پیش کرے۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت سے بچنے کے لیے نیب کے پاس جا کر مک مکا کیا جاتا ہےاور نیب ملزمان کو کرپشن کی رقم واپس کرنے میں قسطوں کی سہولت بھی دیتا ہے اور انہیں کہا جاتا ہے پہلی قسط ادا کرو، پھر کماؤ اور دیتے رہو۔

    سپریم کورٹ نے نیب کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کو کیس کا فیصلہ ہونے تک رضاکارانہ واپسی کے کسی معاملے کی منظوری دینے سے بھی روک دیا تھا۔

    واضح رہے کہ عدالت نے نیب سے 10 سال کے دوران رضاکارانہ رقم واپسی کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی تھی۔

  • سپریم کورٹ نے نیب کو پلی بارگینگ کا اختیار استعمال کرنے سے روک دیا

    سپریم کورٹ نے نیب کو پلی بارگینگ کا اختیار استعمال کرنے سے روک دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نیب کو کرپٹ افسران کی جانب سے رضاکارانہ رقم واپسی کے اختیارکے استعمال سے روک دیا۔

    تفصیلات کےمطابق چیف جسٹس انورظہیر جمالی کی سربراہی میں گزشتہ روز 3رکنی بینچ نے نیب کے پلی بارگینگ کے قانون پرازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت سے بچنے کے لیے نیب کے پاس جا کر مک مکا کیا جاتا ہےاور نیب ملزمان کو کرپشن کی رقم واپس کرنے میں قسطوں کی سہولت بھی دیتا ہے اور انہیں کہا جاتا ہے پہلی قسط ادا کرو، پھر کماؤ اور دیتے رہو۔

    جسٹس امیر ہانی مسلم نےسماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رضاکارانہ رقم واپس کرنے والے افسران عہدوں پر برقرار رہتے ہیں۔جسٹسس شیخ عظمت سعید کا کہناتھا کہ نیب خود ملزمان کو خط لکھ کر رقم کی رضاکارانہ واپسی کا کہتا ہے۔

    جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ 10 کروڑ روپے کی کرپشن کے ملزم سے 2 کروڑ لے کر باقی چھوڑ دیئے جاتے ہیں۔

    عدالت کواٹارنی جنرل نے بتایا کہ نیب قوانین میں ترمیم کا کام جاری ہے،جس پر شیخ عظمت سعید نے کہا کہ عدالت کیس جاری رکھے گی آپ جب چاہیں ترمیم کر لیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس کا سیکشن 25 اے کرپشن ختم کرنے کے لیے تھا بڑھانے کے لیے نہیں تھا۔

    واضح رہے کہ عدالت نے نیب سے 10 سال کے دوران رضاکارانہ رقم واپسی کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی تھی۔