اسلام آباد (18 اگست 2025): وزارت پٹرولیم حکام کا کہنا ہے کہ پٹرول اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے نئے ترمیمی بل میں 6 نئی شقیں شامل کی جا رہی ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس میں پٹرولیم ترمیمی بل 2025 پر غور کیا گیا۔ عمر فاروق کی زیر صدارت اجلاس میں وزارت پٹرولیم حکام نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے بتایا کہ نئے پٹرولیم ترمیمی بل میں 6 نئی شقیں شامل کی جا رہی ہیں۔ اسمگل شدہ پٹرولیم مصنوعات فروخت کرنے والے پمپس کو سیل کرنے کی تجویز ہے جب کہ ایسے پٹرول پمپس کا سامان ضبط کرنے کی تجویز شامل کی جا رہی ہے۔
اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت پٹرولیم حکام نے بتایا کہ جو گاڑی اسمگل شدہ مصنوعات میں ملوث ہوگی، اس کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔ اس سلسلے میں کسٹم حکام کو اسمگل شدہ آئٹم لے جانے والی گاڑی ضبط کرنے کے اختیارات دیے جا رہے ہیں۔
اس موقع پر قائمہ کمیٹی کی رکن سینیٹر سعدیہ عباسی نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ بل کو عجلت میں پاس نہیں کرنا چاہیے بلکہ انڈسٹری سے بھی بات کرنی چاہیے۔
سینیٹر مولانا عبدالواسع نے اس بل کو بلوچستان کیلیے تباہی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ بل آگیا اور گاڑیاں ضبط ہوں گی تو صوبے کے لوگوں کے لیے یہ بھی دروازہ بند ہو گیا تو وہ کیا کریں گے۔ ہمیں بلوچستان کے لوگوں کے لیے سخت قوانین میں نرمی کرنی چاہیے۔
عبدالواسع نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اسمگلنگ کرنے والے بڑے لوگوں کے ٹرکوں کو ضبط کیوں نہیں کیا جاتا؟ جس پر سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا کہ بلوچستان میں 5 سے 6 ہزار لوگوں کی پٹرول والی گاڑیوں کو ضبط کیا ہے۔ سینیٹر نے کہا کہ خدا کو مانیں، 5 سے 6 ہزار گاڑیوں چھوٹے لوگوں کا روزگار ہیں۔
سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا کہ بارڈر سے باقاعدہ سسٹم کے تحت پٹرولیم لانے والوں پر پابندی نہیں۔ لائسنس رکھنے والی پٹرول گاڑیوں کو نہیں پکڑا جا رہا۔
وزارت پٹرولیم حکام نے واضح کیا کہ یہ پابندی یہ پابندی چھوٹی گاڑیوں پر نہیں بلکہ بڑے ٹینکرز پر ہوگی۔ ایسے ٹینکرز کو ضبط کیا جائےگا جو 40 ہزار لیٹر سے زیادہ پٹرول لائیں گے۔ تاہم بارڈر سے پٹرول لانے والی چھوٹی گاڑیاں اور موٹرسائیکل ضبط نہیں ہونگی۔