Tag: پناہ کی تلاش

  • امریکہ میں بسنے والے مہاجرین کو کینیڈا میں پناہ کی تلاش

    امریکہ میں بسنے والے مہاجرین کو کینیڈا میں پناہ کی تلاش

    واشنگٹن : ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن قوانین میں سختی اور اعلی سطح پر جانچ پڑتال شروع ہونے کے بعد امریکہ بھر سے مہاجرین کینیڈا کا رخ کر رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چھ مسلم ممالک پر سفری پابندی، امیگریشن قوانین کی سختی اور غیر ملکیوں کی جانچ پڑتال کا عمل سخت ہونے کے بعد امریکہ میں بسنے والے مہاجرین اب بڑی تعداد میں کینیڈا کا رخ کر رہے ہیں۔

    مہاجرین بسوں اور کرائے کی گاڑیاں پر کینیڈا کی سرحد پار کر رہے ہیں۔

    دلچسپ بات یہ ہے کہ مہاجرین کو کینیڈا میں داخل ہونے کی اجازت کے ساتھ عارضی خیموں میں کھانے پینے اوردیگر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔

    اس وقت امریکہ بھر میں سوشل میڈیا پر کینیڈا کو مہاجرین کیلئے فری ٹکٹ قرار دیا جارہا ہے جبکہ کینیڈا کی لاء فرمز مہاجرین کو پناہ حاصل کرنے کیلئے خصوصی ڈسکاؤنٹس کی پیش کش کر رہی ہیں۔

    کینیڈین اتھارٹیز کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی اتنی بڑا تعداد کا سرحد پار کرنا کینیڈا میں مستقل طور پر رہائش ملنے کی ضمانت نہیں۔


    مزید پڑھیں:  امریکا آنے والے مسافروں کو اب سیکیورٹی انٹرویو دینا ہوگا


    یاد رہے گذشتہ ماہ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکہ میں داخلے قبل نئے سیکیورٹی قوانین متعارف کرائے تھے ، جس کے مطابق ن قوانین کے تحت امریکہ میں داخلے سے قبل ائیرپورٹ پر مسافروں کی کڑی اسکرینگ کی جائے گی جبکہ مسافروں کے لئے سوالنامہ بھی تیار کر لیا گیا ہے۔

    امریکی ائیرلائن کا عملہ نئے سیکیورٹی اقدا مات کے تحت مسافروں کا انٹرویو لے سکے گا، مطمئن نہ ہونے کی صورت میں مسافر کو آف لوڈ کردیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدراتی حکم نامے کے ذریعے چھ ایسے ملکوں کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر 3 ماہ کے لیے پابندی لگا دی تھی، جن کی آبادی اکثریتی طور پر مسلمان ہے، جن میں ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن شامل ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے

    برما: 7 دن میں 400 روہنگیا مسلمان قتل، 40 ہزار گھروں کو چھوڑ گئے

    لندن : برما (میانمار) میں حالیہ کشیدگی کے بعد صرف ایک ہفتے میں 400 روہنگیا مسلمانوں کو قتل کردیا گیا، جان بچانے کے لیے بنگلہ دیش آنے والے مظلوم ہاجرین کی تعداد 40 ہزار تک پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق برما (میانمار) کی ریاست رخائن میں ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کے مزاحمتی گروپ کی جانب سے  گزشتہ جمعے کو پولیس اور فوج کی چوکیوں پر حملے کیے گئے جس کے بعد سے حالات انتہائی خراب ہوگئے ہیں۔

    برمی حکام کے مطابق تشدد کا آغاز اس وقت ہوا جب روہنگیا کے  مزاحمتی گروپ نے گذشتہ جمعے کو 30 پولیس اسٹیشنز پر حملہ کیا اور اس کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں فوج کو بلانا پڑا۔

    روہنگیا مسلمانوں کا کہنا ہے کہ مزاحمت کاروں کے بہانے انہیں زبردستی بے دخل کیا جا رہا ہے دوسری جانب برما حکومت کے مطابق وہ علاقے سے مزاحمت کاروں کو باہر نکال رہی ہے تاکہ عام شہریوں کا تحفظ کیا جا سکے۔

    زبردستی نکالا جارہا ہے، نہ جائیں تو مار دیا جاتا ہے، روہنگیا مسلمان

    بنگلہ دیشی سرحد پر پناہ کے لیے آنے والے لٹے پٹےروہنگیا مسلمانوں نے بتایا کہ انہیں زبردستی سرحد کی طرف دھکیلا جارہا ہے، نہ جانے پر مار دیا جاتا ہے ، سرحد عبور کرنے کی کوشش کے دوران ان پر فائرنگ بھی کی گئی۔

    اس ضمن میں سی این این نے آج شائع اپنی رپورٹ میں ایک روہنگیا مسلمان شہری کی تصویر ویب سائٹ پر لگائی جس کے مطابق جان بچانے کے لیے ایک شخص اپنی ماں کو اٹھائے برما سے بنگلہ دیش کی طرف جارہا ہے۔

    بدھوں نے دو بیٹوں کو میرے سامنے قتل کردیا، ہمیں سرحد پر دھکیل دیا، 70 سالہ محمد ظفر

    بی بی سی کے مطابق  70 سالہ محمد ظفر نے بتایا کہ میرے دو بیٹوں کو بدھ مذہب سے تعلق رکھنے والے مسلح افراد نے فائرنگ  کرکے مار دیا،انھوں نے اتنے قریب سے فائرنگ کی کہ اب مجھے کچھ سنائی نہیں دیتا، وہ سلاخوں اور ڈنڈوں سے لیس تھے اور ہمیں سرحد کی جانب دھکیل رہے تھے۔

    ایک ہفتے میں 40 ہزار مسلمان بنگلہ دیش پہنچ گئے، اقوام متحدہ

    اقوامِ متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ جمعے کو شروع ہونے والی کشیدگی کے بعد سے اب تک میانمار کی مسلم اکثریتی ریاست رخائن سے پناہ کی خاطر بنگلہ دیش آنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تقریباً 40 ہزار تک پہنچ چکی جب کہ بی بی سی نے رائٹرز کے حوالے سے کہا ہے کہ 38 ہزار افراد نے سرحد عبور کی۔

    برمی فوج کا ایک ہفتے میں 400 روہنگیا مزاحمت کار مسلمان مارنے کا دعویٰ

    Image result for myanmar army

    ادھر میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ ملک کے اندر حالیہ جھڑپوں میں مارے جانے والوں کی تعداد 400 تک پہنچ گئی ہے اور ان میں سے بیشتر ‘مزاحمت کار’ تھے۔

    متاثرہ علاقوں میں جانے نہیں دیا جارہا، میڈیا

    میڈیا کے مطابق رخائن ریاست سے مصدقہ اطلاعات حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہے کیونکہ صرف چند ایک صحافیوں کو علاقے میں جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

    کیمپوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، امدادی کارکن

    امدادی کارکنوں کے مطابق نقل مکانی کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کے لیے کیمپ قائم کیے گئے ہیں ان میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جہاں انھیں پناہ اور خوراک مہیا کی جا رہی ہے جبکہ کیمپ میں آنے والے تقریباً ایک درجن کے قریب پناہ گزین گولیوں کے نتیجے میں زخمی ہوئے ہیں۔

    ہزاروں افراد ابھی سرحد پر موجود ہیں، امدادی ادارہ

    ایک امدادی ادارے کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی تک ہزاروں افراد سرحد پر موجود ہیں جن تک ہماری رسائی نہیں کوشش ہے کہ ان تک رسائی ہوجائے۔

    لوگ اپنا سب کچھ وہاں چھوڑ آئے، امدادی ادارہ

    انہوں نے کہا کہ کیمپ میں نئے آنے والے پناہ گزینوں میں سے بعض کے پاس کپڑے تھے جبکہ بعض کے پاس کھانے پینے کے برتن بھی تھے تاہم بڑی تعداد اپنا سب کچھ پیچھے ہی چھوڑ آئی ہے اور انھیں فوری پناہ اور خوراک کی ضرورت ہے۔

    ایک برس میں 1 لاکھ مسلمان گھر چھورنے پر مجبور،کیمپوں میں مقیم

    خیال رہے کہ گذشتہ اکتوبر سے اب تک 1 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمان نقل مکانی کر کے بنگلہ دیش میں پناہ لے چکے ہیں۔

    Map

    مہاجرین کی کہانیاں دل دہلا دینے والی ہیں، خبر رساں ایجنسی

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں بلاکھلی کے علاقے میں قائم عارضی کیمپ میں آنے والے روہنگیا اپنے ساتھ دل دہلا دینے والی کہانیاں لائے ہیں۔

    رخائن میں 10 لاکھ مسلمان آباد، بدھوں سے تنازع کئی برس سے جاری

    یاد رہے کہ ریاست رخائن میں تقریباً 10 لاکھ مسلمان آباد ہیں جن کا بودھوں کی اکثریتی آبادی کے ساتھ کئی برس سے تنازع جاری ہے جس کی وجہ سے روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش نقل مکانی کر چکے ہیں۔