Tag: پناہ کے متلاشی

  • برطانیہ پناہ کے متلاشیوں کو 3 ہزار پاؤنڈ دے گا

    برطانیہ پناہ کے متلاشیوں کو 3 ہزار پاؤنڈ دے گا

    لندن: مشرقی افریقی ملک روانڈا سے سیاسی پناہ کی تلاش میں آنے والے تارکین وطن کو زبردستی ملک بدر کرنے کا منصوبہ رکنے کے بعد اب برطانوی حکومت نے انھیں واپس اپنے ملک بھیجنے کے لیے مالی امداد کا منصوبہ بنا لیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق برطانیہ سیاسی پناہ کے متلاشیوں کو ایک رضاکارانہ منصوبے کے تحت روانڈا واپس جانے کے لیے 3000 ($3,836) پاؤنڈز کی پیشکش کرے گا، یہ منصوبہ ان تارکین وطن کے لیے ہے جن کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔

    اس سے قبل رشی سونک کی سربراہی میں برطانوی حکومت نے روانڈا کے پناہ کے متلاشیوں کو زبردستی ملک بدر کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا، جسے گزشتہ سال برطانیہ کی سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔ اب حکومت نے پناہ کے متلاشیوں کو آبائی ملک بھیجنے کے لیے مالی مدد کی پیشکش کا منصوبہ بنا لیا ہے، یعنی پناہ گزین روانڈا واپس جانے کے لیے اگر راضی ہوں تو انھیں رقم ملے گی، جس سے ان کی پسماندگی دور ہوگی۔

    ایک جونیئر بزنس منسٹر کیون ہولن ریک نے بدھ کے روز اس نئی پالیسی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کے پیسے کا اچھا استعمال ہے، کیوں کہ یہ ایک سستا منصوبہ ہے، جنھیں پناہ دینے سے انکار کیا گیا ہے اور انھیں ابھی تک ملک سے نکالا نہیں گیا، ان کی دیکھ بھال پر زیادہ اخراجات ہوں گے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں ایسے دسیوں ہزار پناہ کے متلاشی ہیں جنھیں پناہ دینے سے انکار کر دیا گیا ہے، لیکن انھیں ملک سے نکالا نہیں جا سکتا، کیوں کہ برطانوی حکومت کو اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو ان کے جنگ زدہ ملک واپس بھیجے جہاں انسانی حقوق کی کوئی ضمانت نہیں۔

    کیون ہولن ریک نے کہا کہ 3 ہزار پاؤنڈ کی رقم اچھی خاصی ہے تاہم پناہ گزینوں کو برطانیہ میں رکھنے کے لیے اس سے بہت زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے۔ برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ روانڈا فی الحال برطانیہ سے ہر سال چند سو پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تاہم اس صلاحیت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم رشی سونک نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک بدری کی پہلی پروازیں اگلے چند مہینوں میں روانہ ہوں۔

  • برطانیہ میں پناہ کے متلاشی 200 بچے لاپتا

    برطانیہ کے وزیر داخلہ نے پناہ کے متلاشی 200 بچوں کے لاپتا ہونے کا اعتراف کرلیا۔

    برطانوی امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے کہا ہے کہ گذشتہ 18 ماہ کے دوران پناہ کے متلاشی 200 بچے لاپتا ہیں۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق منگل کو امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے پارلیمان کو بتایا کہ یہ بچے بغیر والدین کے برطانیہ میں موجود ہیں اور ان میں 13 بچوں کی عمریں 16 سال سے کم ہیں جن میں ایک لڑکی بھی شامل ہے۔

    امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک کا کہنا تھا کہ زیادہ تر بچوں کا تعلق البانیہ سے ہے۔

    روزنامہ اوبزرور کی رپورٹ کے مطابق جنوبی انگلینڈ کے علاقے برائٹن میں جرائم پیشہ ایک گینگ نے پناہ کے متلاشی ان بچوں کو اغوا کیا ہے۔

    امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک نے تسلیم کیا کہ جولائی 2021 سے 440 لاپتا ہونے کے واقعات ہیں اور پناہ کے متلاشی اپنے ہوٹلوں میں واپس نہیں گئے جہاں وہ رضاکارانہ طور پر مقیم ہیں۔

    حکومتی اعدادوشمار کے مطابق ہر سال انگلینڈ اور ویلز میں بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے مراکز میں سے دو لاکھ سے زیادہ بچوں کے لاپتا ہونے کے واقعات ریکارڈ ہوتے ہیں۔