Tag: پناہ گزین

  • پناہ گزینوں کے میزبان ممالک کو گرانٹس دی جائے، پاکستانی مندوب کا مطالبہ

    پناہ گزینوں کے میزبان ممالک کو گرانٹس دی جائے، پاکستانی مندوب کا مطالبہ

    اسلام آباد: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب افتخار احمد نے مطالبہ کیا ہے کہ پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک کو گرانٹس کی صورت میں معاونت فراہم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سلامتی کونسل میں پناہ گزینوں پر منعقدہ اجلاس میں پاکستانی مندوب افتخار احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ پناہ گزینوں کے بحران پر عالمی ردعمل ناکافی اور انتہائی تشویش ناک ہے۔

    انھوں نے کہا افغانستان میں تنازعات نے طویل ترین پناہ گزین بحرانوں میں سے ایک کو جنم دیا، پاکستان نے افغان پناہ گزین آبادیوں کی میزبانی کی، چیلنجز کے باوجود لاکھوں افغانوں کو پناہ، تحفظ اور مواقع فراہم کیے گئے۔

    پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ بھی بدترین جبری نقل مکانی کے بحرانوں سے متاثر ہے، فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی کا حق اب تک پورا نہیں ہو سکا، عالمی سطح پر جبری نقل مکانی کا بحران تباہ کن حدوں کو پہنچ چکا ہے، 12 کروڑ سے زائد افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں۔

    انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ نئے تنازعات کی روک تھام اور جاری تنازعات کا پُرامن حل تلاش کیا جائے۔

  • روہنگیا سے مزید ہزاروں مسلمان جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچ گئے

    روہنگیا سے مزید ہزاروں مسلمان جان بچا کر بنگلہ دیش پہنچ گئے

    میانمار میں رہائش پذیر ہزاروں روہنگیا مسلمان چند ماہ کے دوران پرتشدد کارروائیوں سے بچنے کیلئے بنگلہ دیش پہنچ گئے۔

    اس حوالے سے بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ 8ہزار کے قریب روہنگیا مسلمان مردو خواتین بچوں کے ہمراہ میانمار کی ریاست رکھائن سے اپنی جانیں بچاکر بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق میانمار کی ملیشیا آرمی اور حکمران جنتا کے درمیان کشیدگی کے سبب پر تشدد کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔

    بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کی نگرانی پر مامور ایک سینیئر اہلکار محمد شمس دوزہ نے رائٹرز کو بتایا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران 8 ہزار روہنگیا مسلمان جان بچانے کیلئے بنگلہ دیش میں داخل ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی حکومت پر پہلے ہی بہت زیادہ مالی بوجھ ہیں اور اب وہ مزید روہنگیا پناہ گزینوں کو یہاں رکھنے سے قاصر ہے۔

    بنگلہ دیش کے ڈی فیکٹو وزیر خارجہ محمد توحید حسین نے منگل نے بتایا کہ موجودہ بحران سے نمٹنے کے لیے اگلے دو سے تین دنوں میں کابینہ میں بحث کی جائے گی۔

    یا د رہے کہ اس وقت دس لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین جنوبی بنگلہ دیش میں کیمپوں میں مقیم ہیں جن کی میانمار واپسی کی بہت کم امید ہے، جہاں انہیں بڑی حد تک شہریت اور دیگر بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔
    تشدد میں حالیہ اضافہ روہنگیا کو 2017 کی فوجی مہم کے بعد سے بدترین ہے جسے اقوام متحدہ نے نسل کشی کے ارادے سے تعبیر کیا ہے۔

    واضح رہے کہ میانمار بدھ مت کی اکثریت والا ملک ہے، جہاں روہنگیا مسلمان طویل عرصے سے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔ 2017 میں میں میانمار کی فوج نے روہنگیا کے خلاف ظالمانہ کریک ڈاؤن شروع کیا جس کی وجہ سے 7 لاکھ 30 ہزار روہنگیا کو ملک سے بھاگنا پڑا، اقوام متحدہ نے اس کریک ڈاؤن کے بارے میں کہا کہ یہ نسل کشی کا اقدام تھا۔

  • برطانیہ میں پناہ گزینوں کیخلاف بڑے آپریشن کی تیاریاں

    برطانیہ میں پناہ گزینوں کیخلاف بڑے آپریشن کی تیاریاں

    برطانوی حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک میں موجود پناہ گزینوں کو حراست میں لینے کے لیے رواں ہفتے سے خصوصی آپریشن شروع کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق توقع سے کچھ ہفتے پہلے ہی سیاسی پناہ گزینوں کی ملک بدری کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔

    برطانوی حکام کی جانب سے منصوبہ بندی کی گئی ہے کہ امیگریشن سروس کے دفاتر آنے والے پناہ گزینوں کو وہیں سے حراست میں لے لیا جائے گا اور انہیں فوری طور پر حراستی مراکز میں منتقل کر دیا جائے گا۔

    سعودی عرب میں سرکاری ملازمین پر بڑی پابندی عائد

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رواں سال موسم گرما میں پناہ گزینوں کی پہلی پرواز روانڈا بھیجی جائے گی۔

  • برطانیہ میں پناہ گزینوں سے متعلق بل کے حوالے سے اہم خبر

    برطانیہ میں پناہ گزینوں سے متعلق بل کے حوالے سے اہم خبر

    لندن: وزیر اعظم رشی سنک نے پناہ گزینوں سے متعلق روانڈا بل پر پھر کامیابی حاصل کر لی۔

    برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے پارلیمنٹ میں پناہ گزینوں سے متعلق روانڈا بل پر ایک بار پھر کامیابی حاصل کر لی۔

    حکمراں جماعت نے اپنے باغی ممبران کی مخالفت کے باوجود دارالعوام میں روانڈا بل کو 276 کے مقابلے میں 320 ووٹوں سے منظور کرا لیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق بل حتمی منظوری کے لیے دارلامرا بھیجا جائے گا، جہاں حکمراں جماعت کو اکثریتی حمایت حاصل نہ ہونے پر بل کی منظوری میں مشکلات کا سامنا ہوگا۔

    پاکستان دوست رکن برطانوی پارلیمنٹ سر ٹونی لائیڈ چل بسے

    ہاؤس آف کامنز کے اس اہم ووٹ کی مدد سے رشی سنک نے روانڈا بل پر دائیں بازو کی قدامت پسند بغاوت کو کچل دیا ہے، بہت سے دائیں بازو کے ٹوری ایم پیز اس بل پر بغاوت کی دھمکی دے رہے تھے۔

  • بہتر زندگی کی تلاش میں آئے پناہ گزین انگلینڈ کے ہوٹل میں قید ہونے پر مجبور

    بہتر زندگی کی تلاش میں آئے پناہ گزین انگلینڈ کے ہوٹل میں قید ہونے پر مجبور

    لندن: انگلینڈ کے ایک ہوٹل میں مقیم دیگر ممالک سے آئے پناہ گزین اپنے ہوٹل میں قید ہوگئے، باہر نکلنے پر لوگ ان کی ویڈیوز بنانا شروع کردیتے ہیں جبکہ ان کے خلاف احتجاج بھی کیا جارہا ہے۔

    انگلینڈ کے مشرقی صوبے بیڈ فورڈ شائر میں سیاسی پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کا کہنا ہے کہ وہ ہوٹل سے نکلنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ مقامی لوگ ان کی ویڈیوز بنانا شروع کر دیتے ہیں۔

    پناہ گزینوں میں زیادہ تر کا تعلق یمن، شام اور افریقی ملک اریٹریا سے ہے اور ڈنسٹیبل کے جس ہوٹل میں یہ لوگ رہ رہے ہیں اس کے سامنے جمعے کو مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    اسی کے رہائشی ایک پناہ گزین نے دعویٰ کیا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے گروپ پیٹریورٹک الٹرنیٹیو نے ہوٹل کے خلاف کتابچہ مہم چلائی جس میں یہ نعرہ بھی لکھا گیا ہے ’یو پے، مائیگرینٹس سٹے۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال تھا کہ انگلینڈ میں اچھی زندگی گزارنے کا موقع ملے گا مگر کچھ نہیں بدل سکا۔

    جان گرنی جو ڈنسٹیبل کے مقامی کونسلر ہیں، وہ سیاسی پناہ کے لیے وہاں آنے والوں کے مخالف ہیں۔

    ان کی فیس بک پوسٹوں میں پناہ گزینوں کی تصویریں اور ویڈیوز دیکھی جا سکتی ہیں جن میں وہ ہوٹل کے اندر بھی نظر آرہے ہیں اور باہر واک کرتے ہوئے، کیفے اور پارک میں گھومتے ہوئے بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔

    رواں ماہ کے آغاز میں ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ پناہ کے متلاشی 4 افغان نوجوانوں کو ایک 15 سالہ لڑکی کے ریپ میں ملوث ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے تاہم بعد میں پولیس نے بتایا تھا کہ تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ان کا واقعے سے کوئی تعلق نہیں تھا اور ان کے خلاف مزید کارروائی نہیں کی جائے گی۔

    سیاسی پناہ کی تلاش میں وہاں پہنچنے والے ڈنسٹیبل کے ایک ہوٹل میں مقیم ہیں جو اس سے قبل گرینچ کے ایک ہوٹل میں رہ رہے تھے۔

    ہوم آفس کی جانب سے انہیں ہوٹل چھوڑ دینے کا کہا گیا تاہم 40 نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا جبکہ باقی دوسرے ہوٹل میں چلے گئے، گرینچ ہوٹل میں رہ جانے والوں کو لوکل کونسل کی حمایت حاصل ہے۔

  • پنجاب سے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا فیصلہ

    پنجاب سے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا فیصلہ

    لاہور: صوبہ پنجاب میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سنہ 2002 میں پنجاب آنے والے 30 ہزار افغانوں کی تعداد 20 سال میں 2 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا عمل تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پنجاب میں مقیم 2 لاکھ 75 ہزار سے زائد افغان باشندوں کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔

    سنہ 2002 میں 30 ہزار 911 افغان پنجاب میں آئے، گزشتہ سال 350 افغانوں کا اضافہ ہوا، 20 سال میں پنجاب میں افغانوں کی تعداد 2 لاکھ سے زیادہ ہوگئی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کو تجویز دی گئی ہے کہ غیر قانونی مقیم افغان پناہ گزینوں کی کھوج لگانے کے لیے گنتی کی جائے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سروے کروایا جائے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کو ٹریک کرنے کے لیے میکنزم تشکیل دیا جائے۔

    حکام کے مطابق افغان باشندوں کی رضا کارانہ واپسی کے لیے نئی مہم چلانے کی ضرورت ہے، افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی تیز کرنے کا فیصلہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔

  • پناہ گزین کیمپوں میں 36 لاکھ کھانے تقسیم

    پناہ گزین کیمپوں میں 36 لاکھ کھانے تقسیم

    اومان: اردن میں پناہ گزینوں کے کیمپوں میں 36 لاکھ کھانوں کی تقسیم کی گئی، یہ تقسیم ایک ارب کھانوں کی تقسیم کی مہم کا حصہ ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق 1 ارب کھانوں کی مہم کے تحت اردن میں پناہ گزین کیمپوں میں 36 لاکھ کھانوں کی تقسیم مکمل کرلی گئی۔

    فوری طور پر قابل تبادلہ اسمارٹ واؤچرز کی شکل میں یہ کھانے اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے تعاون سے مستحقین میں براہ راست تقسیم کیے گئے۔

    ڈبلیو ایف پی کے تعاون سے، محمد بن راشد المکتوم گلوبل انیشیٹوز (ایم بی آر جی آئی ) کے زیر اہتمام ایک ارب کھانے کے منصوبے کے تحت یہ کھانے اردن کے پناہ گزین کیمپوں میں ایک فوڈ سیفٹی نیٹ بناتے ہوئے ضرورت مندوں ایک وسیع طبقے تک پہنچائے گئے۔

    اردن میں 40 ہزار 109 افراد کو فوڈ سپورٹ فراہم کرتے ہوئے، سمارٹ واؤچرز مستفید کنندگان کے موبائل فون پر الیکٹرانک کوڈ کے طور پر بھیجے گئے جس سے مستفید ہونے والے ڈبلیو ایف پی سے تصدیق شدہ دکانوں، گروسری اور بیکریوں سے اپنی ضرورت کا کھانا خرید سکتے ہیں۔

    ایم بی آرجی آئی کی ڈائریکٹر سارہ النعیمی کا کہنا ہے کہ اردن میں پناہ گزین کیمپوں میں اس مہم کے تحت ضرورت مندوں کو براہ راست کھانوں کی فراہمی ہمارے منفرد تعاون کے ماڈل کی عکاسی کرتی ہے۔

    اس مہم نے بھوک کے خلاف عالمی جنگ اور غذائی قلت، جس سے دنیا بھر میں 82 کروڑ 80 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے، میں فعال کردار ادا کیا ہے۔

  • جاپان کا یوکرینی پناہ گزینوں کو ویزا دینے کا اعلان

    جاپان کا یوکرینی پناہ گزینوں کو ویزا دینے کا اعلان

    ٹوکیو: جاپان نے یوکرین کے پناہ گزینوں کے ایک سال کا ویزا دینے کا اعلان کیا ہے جس میں وہ کام بھی کرسکیں گے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جاپانی حکومت جاپان آنے والے یوکرینی پناہ گزینوں کو ایک سال کا ویزا حاصل کرنے کا اختیار دینے کی پیشکش کا ارادہ رکھتی ہے، جس میں وہ کام کرنے کے اہل ہوں گے۔

    سرکاری حکام نے کہا ہے کہ وہ روسی حملے سے بچ کر فرار ہونے والے یوکرینی باشندوں کو فعال طور پر قبول کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، اتوار کے روز تک جاپان پہنچنے والے 47 یوکرینی باشندوں کو پہلے ہی 90 دن کی مختصر مدت کے ویزے دیے جا چکے ہیں۔

    وزیر انصاف فوروکاوا یوشی ہیسا نے منگل کے روز کہا کہ یوکرینی شہری اگر چاہیں تو نامزد سرگرمیوں کے ویزے کی حیثیت اختیار کر سکتے ہیں، جس سے انہیں جاپان میں ایک سال تک رہنے اور کام کرنے کی اجازت مل سکتی ہے۔

    وزیر کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت یوکرین سے آنے والوں کے لیے ضروری اعانت فراہم کرنے کے مقصد سے انتظامی نائب وزیر کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو مجموعی طور پر وسیع پیمانے کی حامل مدد کی پیشکش کرنی چاہیئے جو ہر فرد کی مخصوص ضروریات کو پورا کرے۔

  • یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں کی اموات میں اضافہ

    یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں کی اموات میں اضافہ

    پناہ گزینوں کی صورتحال پر نظر رکھنے والے مانیٹرنگ گروپ واکنگ بارڈرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق مختلف سمندری راستوں سے غیر قانونی طور پر یورپ میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

    گزشتہ برس کے دوران صرف اسپین میں داخلے کی کوشش کے دوران 44 سو افراد سمندر میں لاپتہ ہوئے جن میں کم از کم 205 بچے بھی شامل تھے۔

    پناہ گزینوں کی صورتحال پر نظر رکھنے والے مانیٹرنگ گروپ واکنگ بارڈرز کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2021 میں اسپین پہنچنے کے لیے سمندر میں کھو جانے والے افراد کی تعداد گزشتہ برس کی نسبت دو گنا رہی۔

    واکنگ بارڈرز نے پناہ گزینوں کے لاپتہ ہونے کی وجہ خطرناک سمندری راستوں اور کمزور کشتیوں کو قرار دیا ہے۔

    اسپین کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2021 کے دوران 3 ہزار 900 غیر قانونی تارکین وطن سمندری اور زمینی راستوں سے ملک میں داخل ہوئے، حکام کے مطابق اتنی ہی تعداد میں غیر قانونی پناہ گزین اس سے پچھلے برس بھی اسپین میں داخل ہوئے تھے۔

    واکنگ بارڈرز کے مطابق زیادہ تر پناہ گزین بحر الکاہل میں اسپین کے جزیرے کینرے والے روٹ سے داخلے کی کوشش میں ہلاک یا لاپتہ ہوئے۔

    افریقی ساحل سے اس جزیرے کی جانب رخ کرنے والے پناہ گزینوں کی زیادہ تر کشتیوں کو حادثات پیش آتے رہے۔ افریقہ، ایشیا اور یورپ کے درمیان بحیرہ روم کے راستے سے اسپین میں داخلے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد کم ہے۔

    واکنگ بارڈرز کی بانی ہیلینا مالینو کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ اعداد و شمار پناہ گزینوں کے لیے قائم ہاٹ لائن اور مشکلات میں گھری کشتیوں کے رابطوں اور اور لاپتہ پناہ گزینوں کے اہل خانہ سے اکھٹے کیے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ گروپ نے ہر کشتی کی منزل یا قسمت کا پتہ لگانے کی کوشش کی اور ان تحقیقات میں یہ اخذ کیا گیا کہ جو پناہ گزین ایک ماہ تک سمندر میں لاپتہ رہے ان کو مردہتصور کیا جائے۔

    اقوام متحدہ کی تنظیم برائ ے پناہ گزین کے مطابق اسپین کے کینرے جزیرے کے قریب حادثے کا شکار ہونے والی صرف ایک کشتی میں 955 افراد مارے گئے تھے۔ تنظیم نے کہا کہ سمندر میں مرنے والے پناہ گزینوں کی اصل تعداد بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔

    دوسری جانب اسپین کی حکومت اپنے ساحلوں کی جانب آنے کی کوشش میں مرنے والے پناہ گزینوں کا ریکارڈ مرتب نہیں کرتی اور وزارت داخلہ نے اس حوالے سے تازہ اعداد و شمار پر تبصرے سے انکار کیا ہے۔

  • تارکین وطن کا عالمی دن

    تارکین وطن کا عالمی دن

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج تارکین وطن کا دن منایا جا رہا ہے، یہ دن منانے کا مقصد بین الاقوامی سطح پر تارکین وطن کے حقوق سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے۔

    سنہ 1990 میں 18 دسمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے تمام تارکین وطن کارکنوں اور ان کے اہلخانہ کے حقوق کے تحفظ سے متعلق ایک قرارداد منظور کی۔ اس کے بعد سنہ 2000 میں اس دن کو تارکین وطن کے دن کے طور پر منانے کا آغاز ہوا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2 ارب سے زائد افراد تارکین وطن کی حیثیت سے زندگی گزار رہے ہیں، جبکہ کئی ممالک میں انہیں بنیادی ضرورتیں بھی میسر نہیں ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر 30 میں سے 1 شخص تارک وطن ہے۔

    پاکستان بھی ایک طویل عرصے سے لاکھوں پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے، افغانستان پر سوویت یونین کے حملے، بعد میں ہونے والی خانہ جنگی اور امریکی حملے کے بعد سے اب تک لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان آئے۔

    پاکستان میں پناہ گزینوں کی تعداد 40 لاکھ سے بھی زیادہ ہے جو دنیا کے کسی بھی دیگر خطے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

    علاوہ ازیں ملک کے مختلف قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے خلاف ہونے والے آپریشنز کی وجہ سے اندرونی طور پر بھی بے شمار لوگوں نے ہجرت کی ہے جنہیں انٹرنلی ڈس پلیسڈ پرسنز کہا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق تارکین وطن جس ملک میں جا بستے ہیں اس ملک اور اپنے آبائی ملک کی سماجی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لہٰذا ان کی اہمیت کو تسلیم کیا جانا ضروری ہے۔