Tag: پناہ گزین کیمپ

  • لبنان میں دو فلسطینی دھڑوں کے درمیان جھڑپوں میں شدت، 6 افراد جاں بحق

    لبنان میں دو فلسطینی دھڑوں کے درمیان جھڑپوں میں شدت، 6 افراد جاں بحق

    بیروت: لبنان میں دو فلسطینی دھڑوں کے درمیان جھڑپوں میں شدت آ گئی ہے، جس میں 6 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کے ایک پناہ گزین کیمپ میں فلسطینی دھڑوں کے درمیان جھڑپوں نے شدت اختیار کر لی ہے، جس میں چھ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

    مہاجرین کیمپ میں جھڑپیں سیاسی پارٹی کے کارکنوں اور شدت پسندوں کے حامیوں کے درمیان ہو رہی ہیں، رپورٹس کے مطابق عین الحِلوہ کیمپ میں یہ جھڑپیں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق فلسطینی حکام نے بتایا کہ جنوبی بندرگاہی شہر سیڈون کے قریب لبنان کے سب سے بڑے فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں جھڑپوں میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور سات زخمی ہو گئے ہیں۔ فلسطینی دھڑے الفتح نے اتوار کو ایک بیان میں اپنے کمانڈر اشرف العرموشی اور ان کے چار ساتھیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی، جنھیں شدت پسندوں نے گھات لگا کر مارا۔

    روئٹرز کے مطابق جھڑپوں کا آغاز گزشتہ روز سخت گیر اسلام پسندوں سے ہمدردی رکھنے والے ایک گروپ کے رہنما محمود خلیل پر قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش سے ہوا تھا جس میں ایک شخص مارا گیا تھا۔ واقعے کے بعد مسلح عسکریت پسندوں کی طرف سے الفتح کے ہیڈ کوارٹر پر فائرنگ اور حملے کیے گئے۔

    الجزیرہ کے مطابق لبنانی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک مارٹر گولہ کیمپ کے باہر ایک فوجی بیرک پر لگا جس میں ایک فوجی زخمی ہوا، جس کی حالت مستحکم ہے۔ عین الحلوہ وہ کیمپ ہے جو اپنی لاقانونیت کے لیے مشہور ہے، اور وہاں تشدد کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کیمپ میں تقریباً 55 ہزار لوگ رہتے ہیں، جو 1948 میں اسرائیلی افواج کے ہاتھوں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی رہائش کے لیے قائم کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ لبنان کے 12 فلسطینی کیمپوں میں تقریباً 4 لاکھ فلسطینی پناہ گزین موجود ہیں۔

  • فلسطینی کیمپوں میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، 7 افراد زخمی

    فلسطینی کیمپوں میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، 7 افراد زخمی

    یروشلم : مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ کے وسط میں واقع پناہ گزین کیمپوں میں صیہونی افواج کی بے دریغ فائرنگ کی زد میں آکر 7 فلسطینی شہری زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ کے وسط میں واقع المغازی اور البریج پناہ گزین کیمپ میں گذشتہ رات صیہونی ریاست اسرائیل کے درندہ صفت فوجیوں نے اندھا دھند فائرنگ کرکے کئی فلسطینیوں کو زخمی کر دیا۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز فلسطینی شہریوں کی جانب سے تحریک حق واپسی کے تحت ہونے والے احتجاجی مظاہروں پر ظلم و بربریت کا بازار گرم کرنے والے اسرائیلی فوجیوں بے دریغ فائرنگ کی تھی جبکہ رات گئے مشرقی خان یونس اور شمالی غزہ کے مقام جبالیا سمیت کئی علاقوں میں نہتے فلسطینیوں پر گولیاں برسائیں ہیں۔

    فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ صیہونی فورسز کی بندقوں سے نکلنے والی گولیوں کی زد میں آکر البریج پناہ گزین کیمپ میں 4، خزاعہ کیمپ میں 2 جبکہ جبالیا میں 1 فلسطینی شہری زخمی ہوا ہے، جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔

    خیال ہے مفاہمت کی علامت نہتے فلسطینی شہریوں نے کی جانب سے رواں برس 30 مارچ سے غزہ کی مشرقی اور شمالی سرحد تحریک حق واپسی احتجاج جاری ہے، جس میں صیہونی ریاست اسرائیل کے فوجیوں کی فائرنگ سے اب تک 191 فلسطینی شہید اور ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکا ہے۔

    یاد رہے کہ 28 ستمبر کو جمعے کے روز تحریک حق واپسی کے تحت احتجاج کرنے والے مظاہرین پر اسرائیلی فورسز کی بے دریغ فائرنگ سے 7 فلسطینی نوجوان شہید جبکہ 500 سے زائد زخمی ہوگئے۔

  • ’خدارا شام کے مسئلہ کا کوئی حل نکالیں‘

    ’خدارا شام کے مسئلہ کا کوئی حل نکالیں‘

    عمان: ہالی ووڈ اداکارہ انجلینا جولی نے اردن کی سرحد پر قائم شامی پناہ گزینوں کے کیمپ کا دورہ کیا اور عالمی برادری کو ان کے مسائل حل کرنے پر زور دیا۔

    انجلینا جولی نے اردن کے دارالحکومت عمان سے 100 کلومیٹر دور قائم ازراق مہاجر کیمپ کا دورہ کیا۔ یہ کیمپ تقریباً ایک صحرائی علاقہ میں قائم ہے۔

    میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے جولی نے کہا کہ 75 ہزار سے زائد شامی اس سنسان و بے آباد جگہ پر موجود ہیں۔ ان میں بچے، حاملہ خواتین، بزرگ اور شدید بیمار افراد شامل ہیں۔

    jolie-4

    انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کے مطابق ان افراد کو جو سہولیات دی جانی چاہئیں، ان میں سے ایک بھی انہیں میسر نہیں۔

    جولی نے کہا، ’یہ صرف اردن کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ پوری دنیا ان مہاجرین سے واقف ہے لیکن کوئی ان کی مدد کو آگے نہیں بڑھ رہا‘۔

    انجلینا جولی اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کی خصوصی ایلچی ہیں۔

    جولی نے بتایا کہ 5 برس قبل شامی خانہ جنگی کا آغاز ہونے کے بعد متاثرین کی مدد کرنے کے بڑے بڑے دعوے تو کیے گئے، تاہم یو این ایچ سی آر کو عالمی ڈونرز کی جانب سے فقط آدھی امداد ہی مل سکی۔

    واضح رہے کہ رواں برس جون میں اردن کی سرحد پر داعش کے ایک حملہ کے بعد اردن نے شامی مہاجرین تک امداد پہنچانے والے 21 راستے بند کردیے تھے۔ اس حملہ میں سرحد پر تعینات 7 اردنی فوجی مارے گئے تھے۔

    jolie-3

    اس کے بعد سے صحرا میں مقیم ان پناہ گزینوں کے لیے صرف ایک بار اگست میں امداد آ سکی۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس رواں ماہ کے آخر میں متوقع ہے اور جولی کا کہنا ہے کہ اس موقع پر وہ عالمی رہنماؤں سے صرف ایک سوال کا جواب چاہتی ہیں کہ آخر شام کے اس تنازعہ کا بنیادی سبب کیا ہے، اور اسے ختم کرنے کے لیے کیا درکار ہے؟ ’خدارا اس مسئلہ کو اپنے فیصلوں اور بحثوں کا مرکزی حصہ بنائیں‘۔

    جولی کا کہنا تھا کہ پناہ گزین اپنے گھروں کو واپس لوٹنا چاہتے ہیں۔ وہ ساری زندگی امداد پر زندہ رہنا نہیں چاہتے۔ وہ اس تنازعہ کا ایک مستقل سیاسی حل چاہتے ہیں۔

    jolie-2

    شام میں جاری خانہ جنگی کے باعث اب تک اڑتالیس لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر دربدر پھرنے پر مجبور ہیں۔ مہاجرین کی ایک بڑی تعدا مصر، اردن، ترکی، لبنان اور عراق میں پناہ گزین کیمپوں میں ایک اذیت ناک زندگی گزار رہی ہے۔

    ان میں سے اردن 6 لاکھ پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافہ سے دنیا ناخوش

    اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطاق اس وقت دنیا بھر میں 6 کروڑ افراد جنگوں، تنازعات اور خانہ جنگیوں کے باعث اپنے گھروں سے زبردستی بے دخل کردیے گئے ہیں اور ان کا شمار پناہ گزینوں میں ہوتا ہے۔

    یہ جنگ عظیم دوئم کے بعد پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔