Tag: پناہ گزین

  • انگلش چینل میں ڈوبنے والی خاتون کون تھی؟

    انگلش چینل میں ڈوبنے والی خاتون کون تھی؟

    لندن: فرانسیسی ساحل سے برطانیہ جانے کی کوشش کے دوران ڈوبنے والی بدقسمت عراقی خاتون کی شناخت ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق رواں ہفتے انگلش چینل میں بڑی تعداد میں ڈوبنے والے پناہ گزینوں میں سے پہلے شخص کی شناخت ہوگئی ہے، جو شمالی عراق سے تعلق رکھنے والی کرد خاتون ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بدھ کو 24 سالہ مریم نوری محمد امین برطانیہ میں مقیم اپنے منگیتر کو اس وقت میسج کر رہی تھیں، جب ان کی کشتی ڈوبنے لگ گئی۔

    مریم کا تعلق شمال مشرقی عراق میں کردستان کے قصبے صوران سے تھا، وہ ان 27 افراد میں سے ایک تھیں جو فرانس کے ساحل سے برطانیہ تک خطرناک سفر کی کوشش کے دوران ہلاک ہوئے، یہ خطرناک سفر رواں سال درجنوں جانیں لے چکا ہے، خاتون کے منگیتر کا کہنا تھا کہ انھیں مریم نوری کو بچانے کا یقین دلایا گیا تھا لیکن وہ دیگر چھبیس افراد کے ساتھ ہلاک ہو گئیں۔

    واضح رہے کہ اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں 17 مرد، 6 خواتین (جن میں سے ایک حاملہ تھی) اور 3 بچے شامل ہیں، حادثے میں صرف 2 مسافر زندہ بچے۔

    رپورٹس کے مطابق مریم نوری ایک خاتون رشتہ دار کے ساتھ سفر کر رہی تھیں، دونوں برطانیہ میں اپنے خاندان سے ملنے کی امید میں یہ خطرناک سفر کر رہی تھیں، کشتی الٹنے سے کچھ دیر قبل مریم نے اپنے منگیتر کو سنیپ چیٹ پر میسج کیا تھا۔

  • پناہ گزینوں کا عالمی دن

    پناہ گزینوں کا عالمی دن

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں جنگ، نقص امن یا کسی اور سبب سے اپنا وطن ترک کرنے والے پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، پاکستان گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران 40 لاکھ مہاجرین کی مہمان نوازی کررہا ہے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد کے تحت فیصلہ کیا تھا کہ سنہ 2001 سے ہر سال 20 جون کو پناہ گزینوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جائے گا، جس کا مقصد عوام کی توجہ ان لاکھوں پناہ گزینوں کی طرف دلوانا ہے کہ جو اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    عالمی سطح پر جنگوں، بدامنی، نسلی تعصب، مذہبی کشیدگی، سیاسی تناؤ اور امتیازی سلوک کے باعث آج بھی کروڑوں افراد پناہ گزینوں کی حیثیت سے دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ایسے افراد انتہائی غربت کے ساتھ زندگی گزارنے کے ساتھ بنیادی حقوق سے بھی محروم رہتے ہیں۔

    افغانستان میں امن و امان کی مخدوش حالت کے پیش نظر پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں افغان بطور مہاجرین گزشتہ 36 سال سے پناہ گزین ہیں۔

    دوسری جانب شام میں مسلمانوں پر جاری بد ترین مظالم، بیرونی مداخلت اور اندرونی انتشار کے باعث 20 لاکھ سے زائد افراد کو دوسرے ممالک میں ہجرت کرنا پڑی اور ایسے افراد اردن، لبنان، ترکی اور عراق میں پناہ گزینوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

    اسرائیلی جارحیت کے باعث فلسطینی مسلمان بھی اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر ہیں اور پناہ گزین کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

    فلسطین کے بعد مہاجرین کے حوالے سے بڑا ملک افغانستان ہے جس کے 26 لاکھ 64 ہزار افراد مہاجرین کی حیثیت سے دوسرے ممالک میں موجود ہیں، عراق کے 14 لاکھ 26 ہزار افراد، صومالیہ کے 10 لاکھ 7 ہزار افراد اور سوڈان کے 5 لاکھ سے زائد افراد دوسرے ملکوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

  • پناہ گزینوں کی مدد کے لیے سعودی عرب نے شاہی خزانوں کے منہ کھول دیے

    پناہ گزینوں کی مدد کے لیے سعودی عرب نے شاہی خزانوں کے منہ کھول دیے

    ریاض: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی عرب دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی بے تحاشہ مدد کر رہا ہے، شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات نے ادارے کو 53 ملین ڈالر فراہم کیے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق جی سی سی ممالک میں پناہ گزینوں کے بین الاقوامی ادارے کے نمائندے خالد خلیفہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب دنیا بھر میں پناہ گزینوں کے عالمی منصوبوں کو عطیات دینے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔

    خالد خلیفہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کا ماتحت ادارہ برائے پناہ گزین سعودی عرب کی شراکت سے دنیا بھر میں پناہ گزینوں کے لیے فلاحی پروگرام چلا رہا ہے۔

    نمائندے کا کہنا ہے کہ شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات نے عالمی ادارے کو 53 ملین ڈالر دیے جبکہ سعودی ترقیاتی فنڈ نے یمن میں بے گھر شہریوں نیز شام، صومالیہ، افغانستان اور روہنگیا کے پناہ گزینوں کے فلاحی منصوبوں کو فنڈ فراہم کیے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ سنہ 2019 کے آخر میں پناہ گزینوں کی تعداد دنیا کی کل آبادی کا 1 فیصد تھی. گزشتہ برس کے آخر میں 79 ملین سے زائد افراد اپنے گھر، کاروبار، شہروں، بستیوں کو چھوڑنے پر مجبور کیے گئے۔

    یہ اعداد و شمار اقوام متحدہ کے ماتحت پناہ گزینوں کی ہائی کمشنری کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہیں، ان میں سے 85 فیصد ایسے ہیں جو اپنے ملکوں سے فرار ہو کر ترقی پذیر پڑوسی ممالک میں رہ رہے ہیں۔

    خالد خلیفہ نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب کے ساتھ ادارے کی شراکت جاری رہے گی اور مملکت کے تعاون کی بدولت دنیا بھر میں انسانیت کی خدمت کا سلسلہ جاری رہے گا۔

  • پناہ گزینوں کا عالمی دن: کروڑوں افراد دربدری کی زندگی گزارنے پر مجبور

    پناہ گزینوں کا عالمی دن: کروڑوں افراد دربدری کی زندگی گزارنے پر مجبور

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں جنگ، نقص امن یا کسی اور سبب سے اپنا وطن ترکے کرنے والے پناہ گزینوں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، پاکستان گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران 40 لاکھ مہاجرین کی مہمان نوازی کررہا ہے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد کے تحت فیصلہ کیا تھا کہ سنہ 2001 سے ہر سال 20 جون کو پناہ گزینوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جائے گا، جس کا مقصد عوام کی توجہ ان لاکھوں پناہ گزینوں کی طرف دلوانا ہے کہ جو اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    عالمی سطح پر جنگوں، بدامنی، نسلی تعصب، مذہبی کشیدگی، سیاسی تناؤ اور امتیازی سلوک کے باعث آج بھی کروڑوں افراد پناہ گزینوں کی حیثیت سے دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ایسے افراد انتہائی غربت کے ساتھ زندگی گزارنے کے ساتھ بنیادی حقوق سے بھی محروم رہتے ہیں۔

    افغانستان میں امن و امان کی مخدوش حالت کے پیش نظر پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں افغان بطور مہاجرین گزشتہ 36 سال سے پناہ گزین ہیں۔ پاکستان اس وقت جہاں خود امن و امان، معاشی و توانائی بحران سمیت مختلف بحرانوں کا شکار ہے ، ایسے حالات میں پناہ گزینوں کی یہ بڑی تعداد پاکستان کے لیے معاشی طور پر مزید مسائل پیدا کرنے کا باعث بن رہی ہے۔

    دوسری جانب شام میں مسلمانوں پر جاری بد ترین مظالم، بیرونی مداخلت اور اندرونی انتشار کے باعث 20 لاکھ سے زائد افراد کو دوسرے ممالک میں ہجرت کرنا پڑی اور ایسے افراد اردن، لبنان، ترکی اور عراق میں پناہ گزینوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔

    اسرائیلی جارحیت کے باعث فلسطینی مسلمان بھی اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر ہیں اور پناہ گزین کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

    فلسطین کے بعد مہاجرین کے حوالے سے بڑا ملک افغانستان ہے جس کے 26 لاکھ 64 ہزار افراد مہاجرین کی حیثیت سے دوسرے ممالک میں موجود ہیں، عراق کے 14 لاکھ 26 ہزار افراد، صومالیہ کے 10 لاکھ 7 ہزار افراد اور سوڈان کے 5 لاکھ سے زائد افراد دوسرے ملکوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے مہاجرین کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جنگ اور دہشت گردی کے باعث اندرون ملک اور دیگر ممالک میں ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد 3 کروڑ تک پہنچ چکی ہے جو کہ اب تک کے ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ ہے۔

  • سخت سردی کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری

    سخت سردی کے باعث بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری

    ادلب: شام کے پناہ گزین بچوں کی سخت سردی کے باعث اموات کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنگ زدہ شہر ادلب سے بے گھر ہونے والے پناہ گزین عارضی کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ سخت ترین سردی اور برفباری کے باعث کئی بچے زندگی کی بازی ہار چکے ہیں اور بدقسمتی سے اموات کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 20 ہزار سے زائد شامی مہاجرین درختوں کے سائے تلے زندگی بسر کررہے ہیں، حالیہ دنوں میں کئی بچے سردی سے ٹھٹھر کر ہلاک ہوئے۔ عالمی ریسکیو کمیٹی کا کہنا ہے کہ شمال مغربی شام میں برفباری کے نتیجے میں ایک شامی خاندان بھی ہلاک ہوا۔

    کمیٹی کی ایک خاتون نمائندہ نے موجودہ صورت حال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شمال مغربی علاقے کی صورت حال ناقابل تصور ہے، عارضی طور پر آباد شامی پناہ گزین موسمی جبر کا شکار ہیں۔

    شام میں شدید سردی کے باعث 29 بچے ہلاک ہوگئے: اقوام متحدہ

    خیال رہے کہ گزشتہ سال فروری میں اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ شام میں شدید سردی کے باعث گزشتہ دو ماہ(دسمبر، جنوری) کے دوران ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 30 کے قریب ہوگئی ہے۔

  • ترکی نے پناہ گزین بچوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیر دیں

    ترکی نے پناہ گزین بچوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیر دیں

    انقرہ: ترکی نے انسانی ہمدری کی نئی مثال قائم کرتے ہوئے شامی پناہ گزین بچوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق شام میں ملکی فوج اور باغیوں کے درمیان جنگ سے متاثرہ پناہ گزینوں کی مدد کے لیے ترکی کے خیراتی ادارے انسانی ہمدری کے تحت بچوں میں کھلونے تقسیم کررہے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شامی خطے سے منسلک ترکی بارڈر پر عارضی طور پر مہاجرین کے کیمپس لگائے گئے ہیں جہاں زورانہ کی بیناد پر بچوں میں کھلونے تقسیم کیے جارہے ہیں جس کا مقصد بچوں میں امن اور جنگی خیالات کا انخلا یقینی بنایا ہے۔

    خیال رہے کہ شام میں جاری جنگ کے باعث پناہ گزینوں کا مسئلہ بھی سنگین ہوتا جارہا ہے جس کے پیش نظر خیراتی ادارے نے شامی شہر ادلب کے محفوظ علاقے میں گھروں کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے جہاں تقریباً 1 ہزار متاثرہ خاندان رہ سکیں گے۔

    ادارے کا کہنا تھا کہ جنگی صورت حال کے پیش نظر تقریباً 3 لاکھ شامی شہری ترکی منتقل ہوچکے ہیں۔ مستقل بنیادوں پر گھروں کی تعمیر کا مقصد مہاجرین کے مسئلے پر قابو پانا ہے۔

    خیراتی ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ مہاجرین کی مدد کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جارہے ہیں، سردیوں سے بچنے کے لیے گرم کپڑوں سمیت ادویات اور ضروری اشیاء بھی فراہم کی جارہی ہیں۔

    اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق جنگ کے باعث شام میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے۔

  • مشکلات کے باوجود افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان قابل تعریف ہے: فردوس عاشق اعوان

    مشکلات کے باوجود افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان قابل تعریف ہے: فردوس عاشق اعوان

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے گلوبل ریفیوجی فورم سے خطاب اور بے بس اور بے وسیلہ مہاجرین کے مسائل پر روشنی سے مہاجرین کی مشکلات کا پوری دنیا کو ادراک ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ میں عمران خان کے ریفیوجی فورم پر خطاب کے حوالے سے بات کی۔

    فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے گلوبل ریفیوجی فورم سے خطاب اور بے بس اور بے وسیلہ مہاجرین کے مسائل پر روشنی سے مہاجرین کی مشکلات کا پوری دنیا کو ادراک ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان غریب ملک ہونے کے باوجود 30 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ تمام تر مشکلات کے باوجود 40 سال سے افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستان قابل تعریف ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ہمیں دنیا میں ان حالات کا خاتمہ کرنا ہوگا جس کے باعث لوگ مہاجر بننے پر مجبور ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہر بین الاقوامی فورم کی طرح اس فورم پر بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی وحشیانہ اور غیر انسانی قبضے سے متعلق پوری دنیا کو آگاہ کیا۔

    اپنے ٹویٹ میں معاون خصوصی نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کو غیر قانونی غیر انسانی اقدامات سے باز رکھ کر مہاجرین کے ایک بڑے بحران سے بچا جا سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے ریفیوجی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو خود بے روزگاری کے مسائل کا سامنا ہے، پاکستان کو افغان پناہ گزینوں کی 40 سال سے زیادہ میزبانی پر فخر ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت نے 5 اگست کو کشمیری عوام کا محاصرہ کیا۔ 80 لاکھ کشمیریوں کو قید کر دیا گیا۔ انٹرنیٹ اور مواصلات معطل کردی گئی۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا منصوبہ ہے۔ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیئے۔

  • پناہ گزینوں کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، سیکریٹری جنرل

    پناہ گزینوں کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، سیکریٹری جنرل

    جنیوا: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے کہا کہ پناہ گزینوں کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، عالمی برادری کو پناہ گزینوں کے لیے مل کرکام کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں پناہ گزینوں کے پہلے عالمی فورم سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے کہا کہ پناہ گزینوں کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

    سیکریٹری جنرل نے فورم کے انعقاد میں شمولیت پر پاکستان اور دیگرممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مہاجرین کو پناہ دینے پر پاکستان اور دیگرممالک کے شکرگزار ہیں۔

    انتونیوگوتریس نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں، معاشی حالات سے مہاجرین کی تعداد بڑھ رہی ہے، عالمی برادری کو پناہ گزینوں کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

    سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ دنیا میں امن وسلامتی کے بڑھتے چیلنجز کی وجہ سے پناہ گزینوں کا مسئلہ بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے، بدقسمتی سے کئی ممالک نے اپنے دروازے پناہ گزینوں پر بند کیے ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ عالمی پناہ گزین فورم، 21ویں صدی کا پہلا بڑا اجلاس ہے جس کی مشترکہ میزبانی اقوام متحدہ ہائی کمشنر برائے پناہ گزین اور سوئٹرزلینڈ کی حکومت کر رہے ہیں۔

  • امریکہ میں پناہ گزین بچوں کی موت باعث تشویش ہے ، یونیسیف

    امریکہ میں پناہ گزین بچوں کی موت باعث تشویش ہے ، یونیسیف

    واشنگٹن : یونیسیف نے امریکا میں پناہ گزین بچوں کی موت پرتشویش کا اظہار کیا ہے، پناہ گزینوں کی شکل میں آنے والے بچوں کو حراست میں نہیں رکھا جانا چاہئے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے امریکہ میں امیگریشن اور پناہ گزینی کے عمل کے دوران مہاجرین اور پناہ گزین بچوں کی اموات کے بارے میں حال ہی میں شائع رپورٹ کو تشویشناک قرار دیا۔

    یونیسیف نے ایک بیان میں کہا کہ ہر بچہ چاہے وہ کہیں کابھی ہواسے محفوظ اورزیر سرپرستی ہونے کا حق حاصل ہے اس لئے کہ ہر بچہ اپنے محفوظ مستقبل کی تلاش میں اپنے گھر کو چھوڑتا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کی شکل میں آنے والے بچوں کو حراست میں نہیں رکھا جانا چاہئے اور انہیں صحت اور دیگر ضروری سہولیات دی جانی چاہئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کی حراست میں پناہ گزین بچوں کی موت پر صدر ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی کی تحقیقات اور ان کو تبدیل کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔

    امریکی حکام نے بدھ کو کہا تھا کہ ال سلواڈور کی ایک 10 سالہ لڑکی گزشتہ سال سرحدی حکام کی حراست میں انتقال کرگئی تھی۔ سرحدی حکام کے ذریعہ گزشتہ سال حراست میں موت کے چھ معاملات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

  • جرمن شہریوں میں پناہ گزینوں کی مخالفت کے رجحان میں اضافہ

    جرمن شہریوں میں پناہ گزینوں کی مخالفت کے رجحان میں اضافہ

    برلن: جرمن شہریوں میں پناہ گزینوں کی مخالفت کے رجحان میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، 54.1 فیصد شہری جرمن میں موجود سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن فاؤنڈیشن فریڈرش ایبرٹ شٹفٹنگ (ایف ای ایس) کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کے عوامیت پسندوں کے نظریات معاشرے کے مرکزی دھارے میں بھی عام ہوچکے ہیں۔

    اعداد و شمار کے مطابق ریکارڈ 54.1 فیصد جرمن شہری جرمنی میں موجود سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کے بارے میں منفی رائے رکھتے ہیں۔

    ایف ایف ای ایس کی رپورٹ کے مطابق 2002 سے جرمنی میں دائیں بازو کی شدت پسندی سے متعلق سالانہ جائزہ رپورٹ جاری کررہا ہے، اس مرتبہ یہ رپورٹ بیلے فیڈ یونیورسٹی سے وابستہ ایک گروپ نے تیار کی ہے۔

    مزید پڑھیں: جرمنی، پناہ گزینوں کے لیے نرم دل رکھنے والی خاتون میئرپرانتہا پسند چاقو بردارکا حملہ

    یہ امر بھی اہم ہے کہ جرمنی اور یورپ میں پناہ گزینوں کے بحران کے آغاز سے قبل 2014 میں تیار کردہ رپورٹ میں 44 فی صد جرمن شہریوں نے تارکین وطن کے بارے میں منفی خیالات کا اظہار کیا تھا۔

    سن 2016 میں بھی جب پناہ گزینوں کا بحران عروج پر تھا، پناہ گزین مخالف خیالات کے حامل جرمن شہریوں کی تعداد 50 فی صد کم تھی۔

    یاد رہے کہ دو سال قبل چاقو بردار شخص نے پناہ گزینوں کے لیے آواز اُٹھانے والی خاتون ٹاؤن میئر پر چھرے کے وار کر کے زخمی کردیا تھا، حملہ آور کو جائے وقوعہ سے ہی حراست میں لے لیا گیا تھا۔