Tag: پناہ گزین

  • بریڈ کچن ۔ پناہ گزین خواتین کے لیے امید کی کرن

    بریڈ کچن ۔ پناہ گزین خواتین کے لیے امید کی کرن

    امریکی شہر نیویارک میں واقع ایک بیکری یوں تو دنیا بھر میں اپنی بریڈ فروخت کرتی ہے، تاہم ان سے خریدی گئی ہر بریڈ پناہ گزین خواتین کی زندگی میں بہتری لاتی ہے۔

    ہاٹ بریڈ کچن نامی یہ بیکری نہ صرف ایک کامیاب کاروباری ماڈل ہے، بلکہ عطیات کے ذریعے پناہ گزین خواتین کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے بھی کوشاں ہے۔

    یہ بیکری ان پناہ گزین خواتین کو نہ صرف بامعاوضہ ٹریننگ فراہم کرتی ہے، بلکہ انہیں ملازمت بھی دیتی ہے۔

    سنہ 2010 میں قائم کی گئی یہ بیکری دنیا کے ہر خطے میں کھائی جانے والی بریڈ تیار کرتی ہے، جبکہ یہ بریڈ پوری دنیا کے کئی ممالک میں فروخت کے لیے بھیجی جاتی ہے۔

    ہاٹ بریڈ بیکری کی بانی جیسمن روڈرگز کہتی ہیں کہ دنیا بھر میں خواتین بریڈ بناتی ہیں لیکن اس صنعت میں صرف مردوں کو ہی ملازمتیں ملتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ اس بیکری کا قیام اس شعبے میں خواتین کو آگے لانا اور ضرورت مند خواتین کی زندگیوں میں تبدیلی لانا تھا۔

    جیسمن کہتی ہیں کہ اس وقت 20 فیصد پناہ گزین خواتین خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہیں، ایک خاتون کی اچھی ملازمت صرف اس کے اپنے لیے نہیں بلکہ پورے ایک خاندان اور کمیونٹی کے بہتری پیدا کرتی ہے۔

    ہاٹ بریڈ کچن میں خواتین کو 6 ماہ تک بامعاوضہ ٹریننگ دی جاتی ہے جس میں بریڈ بیکنگ کا فن سکھایا جاتا ہے۔

    اس ٹریننگ میں انہیں انگریزی زبان جبکہ اس کے ساتھ ساتھ کاروبار کے لیے ضروری حساب اور سائنس بھی سکھائی جاتی ہے۔

    ٹریننگ مکمل ہونے کے بعد زیادہ تر خواتین کو اسی بیکری میں ملازمت مل جاتی ہے، کچھ اسی شہر میں دوسری بیکریوں میں ملازمت حاصل کرلیتی ہیں، جبکہ کچھ خواتین اپنی بیکری بھی شروع کردیتی ہیں۔

    جیسمن نے بتایا کہ یہاں زیادہ تر خواتین مختلف اداروں کے توسط سے آتی ہیں۔

    یہ وہ خواتین ہوتی ہیں جو ایک پرتشدد یا تکلیف دہ زندگی گزارنے کے بعد اب نئے سرے سے اپنی زندگی شروع کرنا چاہتی ہیں۔

    وہ کہتی ہیں، ’ہماری بریڈ خریدیں، ہر بریڈ لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے‘۔

  • برطانیہ: پناہ گزین شامی بہن بھائیوں پر اسکول میں نسل پرستوں کا حملہ

    برطانیہ: پناہ گزین شامی بہن بھائیوں پر اسکول میں نسل پرستوں کا حملہ

    لندن : برطانیہ میں علم کے حصول کے لیے کوشاں شامی بہن بھائیوں کو نسلی تعصب کی بنیاد پر اسکول میں تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی کاؤنٹی یارکشائر کے ایک اسکول میں شامی پناہی گزین لڑکے اور لڑکی کی ویڈیو سامنے آگئی جس میں 15 سالہ لڑکے پر اسکول کے متعصب طالب علم کی جانب سے زمین پر گرا کر تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شامی پناہ گزین لڑکے کو نسلی تعصب کی بنیاد پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ نوجوان کا ایک ہاتھ پہلے سے ہی زخمی تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے تشدد کرنے والے 16 سالہ لڑکے پر تشدد کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر مذکورہ کاؤنٹی میں واقع اسی اسکول کی وائرل ہونے والی ایک اور ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ متاثرہ شامی بچے کی بہن پر بھی کچھ شر پسند برطانوی لڑکیوں نے حملہ کرکے زدوکوب کیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ متاثرہ شامی لڑکی کو پیچھے ایک متعصب لڑکی نے دھکا دیا اور زمین پر گرا دیا۔

    برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی اس سے پہلے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی لیکن ہم متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ کے ساتھ تعاون کریں گے اور ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔

    پہلی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک متعصب لڑکا شامی بچے کو گلے سے پکڑ کر زمین پر گرا دیتا ہے اور بوتل سے اس کے چہرے پر پانی ڈالتے ہوئے کہتا ہے کہ ’میں تمہیں ڈوبو دوں گا‘۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ افسوس ناک واقعے اسکول میں ہونے والے دوہپر کے کھانے کے لیے ہونے والے وقفے کے دوران پیش آئے تھے۔

    متاثرہ شاہم بچے کے والد کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا راتوں کو اچانک یہ کہتے ہوئے جاگ جاتا ہے کہ ’مجھے مت مارو مجھے مت مارو‘۔

    برطانوی میڈیا سے گفتگو میں 15 سالہ شامی بچے کا کہنا تھا کہ 2 سال قبل والدین کے ہمراہ برطانیہ آیا تھا آئے روز ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اب تو رات کو بھی ڈر لگتا ہے اور اُٹھ کر روتا ہوں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر چندہ جمع کرنے والے پیج ’گو فنڈ ریزنگ‘ نے 15 سالہ متاثرہ شامی بچے اور اس کے اہل خانہ کی مدد کے لیے چندہ جمع کرنے کا آغاز کیا اور 1 لاکھ پاؤنڈ جمع کیے۔

  • پناہ گزینوں کا عالمی دن

    پناہ گزینوں کا عالمی دن

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں جنگ، نقصِ امن یا کسی اور سبب سے اپنا وطن ترکے کرنے والے پناہ گزینوں کا عالمی دن منایاجارہا ہے، پاکستان گزشتہ 4 دہائیوں سے پندرہ لاکھ سے زائد مہاجرین کی مہمان نوازی کررہا ہے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد کے تحت فیصلہ کیا تھا کہ2001 ء سے ہرسال 20 جون کو پناہ گزینوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جائیگا، جس کا مقصد عوام کی توجہ ان لاکھوں پناہ گزینوں کی طرف دلوانا ہے کہ جو جنگ ، نقص امن یا مختلف وجوہات کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑ کردوسرے ملکوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

    اس دن لوگوں میں سوچ بیدار کی جاتی ہے کہ وہ ان پناہ گزین بھائیوں کی ضرورتوں اور ان کے حقوق کا خیال رکھیں۔ اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کا ادارہ یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنرفاررفیوجیز اور مختلف انسانی حقوق کی تنظیمیں دنیا کے سو سے زائد مما لک میں اس دن کو خوب جذبہ سے مناتے ہیں۔ پاکستان میں بھی ہر سال 20 جون کا دن پناہ گزینوں کے عالمی دن کے طور پرمنایا جاتا ہے۔

    Migrant 1

    عالمی سطح پر جنگوں، بدامنی، نسلی تعصب، مذہبی کشیدگی، سیاسی تناؤ اورامتیازی سلوک کے باعث آج بھی کروڑ وں افراد پناہ گزینوں کی حیثیت سے دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ایسے افراد انتہائی غربت کے ساتھ زندگی گزارنے کے ساتھ بنیادی حقوق سے بھی محروم رہتے ہیں۔

    افغانستان میں امن و امان کی مخدوش حالت کے پیش نظر پاکستان میں اس وقت لاکھوں کی تعدا د میں افغان بطورمہاجر گزشتہ 36 سال سے پناہ گزین ہیں۔ پاکستان اس وقت جہاں خود امن و امان، معاشی و انرجی بحران مختلف بحرانوں کا شکار ہے ، ایسے حالات میں پناہ گزینوں کی یہ بڑی تعداد پاکستان کے لیے معاشی طور پر مزید مسائل پیدا کرنے کا باعث بن رہی ہے، جب کہ افغانستان کی صورت حال اب بہتری کی جانب گامزن ہے، ایسے میں حکومت پاکستان افغان پناہ گزینوں کو واپس اپنے ملک بھیجنے کے لئے اقدامات کررہی ہے، واپسی پر ان خاندانوں کو معقول وظیفہ بھی دیا جارہا ہے مگر اس کے باوجود لاکھوں افغان پناہ گزین واپس جانے کے لئے تیار ہی نہیں ہیں۔

    ان دنوں شام میں مسلمانوں پر جاری بد ترین مظالم ، بیرونی مداخلت اور اندرونی انتشار کے باعث 20 لاکھ سے زائد افراد کو دوسرے ممالک میں ہجرت کرنا پڑی ہے اور ایسے افراد اردن، لبنان، ترکی اور عراق میں پناہ گزینوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ اسرائیلی جارحیت کے باعث فلسطینی مسلمان اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ممالک کے رحم و کرم پر ہیں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ فلسطین کے بعد مہاجرین کے حوالے سے بڑا ملک افغانستان ہے جس کے 26 لاکھ 64 ہزار افراد مہاجر کی حیثیت سے دوسرے ممالک میں موجود ہیں، عراق کے 14 لاکھ 26 ہزار افراد، صومالیہ کے 10 لاکھ 7 ہزارافراد، سوڈان کے 5 لاکھ سے زائد افراد دوسرے ملکوں میں پناہ گزینی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ پاکستان کو عالمی یوم پناہ گزین پر اپنے بنگلہ دیشی پاکستانی محصورین کو نہیں بھولنا چاہیے جو آج بھی اپنے دل میں پاکستان کی محبت لیے بنگلہ دیشی حکومت کے ناروا سلوک کا ظلم جھیل رہے ہیں۔

    جنگوں، تشدد اور دہشت گردی کے باعث بے گھراورہجرت پرمجبورافراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اوران کی تعداد جنگ عظیم دوم کے دوران بے گھرافراد سے بھی زیادہ ہوچکی ہے۔

    Migrant-3

    اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے مہاجرین کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جنگ اور دہشت گردی کے باعث اندرون ملک اور دیگر ممالک میں ہجرت کرنے والے افراد کی تعدادتین کروڑ تک پہنچ چکی ہے جو کہ اب تک کے ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ ہے۔ مہاجرین کی اس حالیہ تعداد میں اضافے کی بڑی وجہ شام میں جاری خانہ جنگی ہے۔

    اعداد وشمار کے مطابق ترکی میں پناہ لینے والے شامی مہاجرین کی تعداد رواں برس 20 لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور یوں ترکی اس وقت پاکستان کو پیچھے چھوڑ کر مہاجرین کو پناہ دینے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے جبکہ پاکستان میں پناہ گزینوں کی تعداد 15 لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے جن میں اکثریت افغانیوں کی ہے۔

    شام کے مظلوم شہری اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ بے گھر اور پناہ گزین ہیں۔ اس کے بعد افغانستان اور صومالیہ کا نمبر آتا ہے جبکہ میانمار سے ہزاروں کی تعداد میں روہنگیا مسلمان نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

    اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کے ادارے یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار رفیوجیز کے سربراہ اینتونیوگ ترز کا کہنا ہے کہ یہ تعداد انتہائی پریشان کن ہے، اس سے نہ صرف بڑے پیمانے پر انفرادی تکالیف کی عکاسی ہوتی ہے بلکہ یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ عالمی برادری کشیدگی کو روکنے اور مسائل کے بروقت حل میں کس قدر ناکام ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حالیہ 76 لاکھ پناہ گزینوں کا مطلب ہے کہ ہر چار اعشاریہ ایک سیکنڈ کے بعد ایک شخص کو اپنا گھر چھوڑنا پڑ رہا ہے، آپ کے ہرپلک جھپکنے پر ایک اور شخص پناہ گزین بن رہا ہے۔ اپنا گھر، اپنا سرزمین چھوڑنے کا دکھ ایک پناہ گزین ہی جان سکتا ہے اس پر غیر ملک میں پناہ گزین کی حیثیت سے کسمپرسی کی زندگی بسر کرنا انسانیت کی تضحیک کے مترادف ہے، بلاشبہ میزبان ملک پناہ گزینوں کو جگہ دے کر انسانیت کا حق ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن امر واقعہ یہی ہے کہ پناہ گزینوں کو کبھی بھی برابر کے شہری حقوق میسر نہیں آتے۔

    پناہ گزینوں کے اس عالمی دن کا پیغام ہے کہ اقوام عالم کو چاہئے وہ اقوام متحدہ کے کردار کواس قدر مضبوط بنائیں کہ وہ ملکوں، قوموں کے درمیان تنازعات، شورشوں اور نقص امن کی صورتحال پر اپنا موثر کردار ادا کرسکے، تاکہ دنیا بھر کے ممالک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہواور کسی کو کسی دوسرے ملک میں پناہ گزینی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکہ نے11 ممالک سےپناہ گزینوں کی آمد پرپابندی ختم کردی

    امریکہ نے11 ممالک سےپناہ گزینوں کی آمد پرپابندی ختم کردی

    واشنگٹن : امریکہ نے 11 ممالک سے پناہ گزینوں کی آمد پرپابندی ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان ممالک سے امریکہ آنے والوں کو سخت چیکنگ سے گزرنا ہوگا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکہ نے 11 ممالک سے پناہ گزینوں کی آمد پر پابندی ختم کردی تاہم ان ممالک سے آنے والے افراد کو پہلے کی نسبت زیادہ سخت چیکنگ سے گزرنا ہوگا۔

    امریکی حکام نے جن ممالک سے پناہ گزینوں کی آمد پرپابندی اٹھائی ہے ان کے نام نہیں بتائے، ان ممالک میں ممکنہ طور پر10 مسلم اکثریتی ممالک اور شمالی کوریا شامل ہے۔

    امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری نیلسن کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ کون امریکہ میں داخل ہو رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی اقدامات برے عزائم رکھنے والوں کو پناہ گزین پروگرام کے غلط استعمال سے روکیں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبرمیں ٹرمپ انتظامیہ نے 10 مسلم اکثریتی ممالک اور شمالی کوریا سے پناہ گزینوں کی آمد پرپابندی عائد کی تھی۔


    امریکہ کا ایل سلواڈورکے2 لاکھ شہریوں کوملک سےنکالنےکا اعلان


    یاد رہے کہ رواں ماہ 9 جنوری کو ٹرمپ انتظامیہ نےاعلان کیا تھا کہ امریکہ میں رہنے اور کام کرنے والے 2 لاکھ ایل سلواڈور کے شہریوں کے پرمٹ منسوخ کردیے جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پناہ گزینوں کااحترام کرنا ہمارے ایمان کا جزہے

    پناہ گزینوں کااحترام کرنا ہمارے ایمان کا جزہے

    اسلام آباد: عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کا کہنا ہے کہ ہمارے ایمان کا جز ہے کہ پناہ گزینوں کااحترام کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ویٹیکن سٹی میں کرسمس کی مرکزی تقریب سے خطاب میں کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے دنیا بھر کے عیسائیوں کو آج کے دن کی مبارکباد پیش کی اورحضرت عیسٰی علیہ اسلام کی تعلیمات پر روشنی ڈالی۔

    پوپ فرانسس نے کہا کہ عیسائیت کی رو سے ان کےعقیدہ کا جز ہے کہ اپنی سر زمین سے بےدخل کیے گئے تمام پناگزینوں کوعزت واحترام دیا جائے۔

    عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے تقریب کے اختتام پر خصوصی دعابھی کرائی۔

    مسیحی برادری حضرت عیسٰی علیہ السلام کی ولادت کی خوشی میں ہرسال 25 دسمبرکوکرسمس کا تہوار مناتے ہیں جس میں عیسائی برادری کی جانب سے گرجا گھروں اور اپنے گھروں کو برقی قمقموں،اورپھولوں کے ساتھ نہایت خوبصورتی سے سجایا جاتاہے۔

    کرسمس کے تہوار پر مسیحی براردی کی جانب سے ایک دوسرے کو تحائف بھی دیےجاتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بحیرہ روم، مہاجرین کی کشتیاں الٹ گئیں، 250 افراد جاں بحق

    بحیرہ روم، مہاجرین کی کشتیاں الٹ گئیں، 250 افراد جاں بحق

    طرابلس : بحیرہ روم میں یورپ جانے کی کوشش میں مہاجرین کی 3 کشتیاں ڈوب جانے کے باعث 250 پناہ گزین ہلاک ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بحیرہ روم میں پناہ کی تلاش میں آنکھوں میں خوشحال مستقبل کے خواب سجائے محفوظ مقام کی جانب سفر کرنے والے مہاجرین کی کشتیاں ڈوب جانے کے باعث 250 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں تمام افراد تین الگ الگ کشتیوں میں سوار تھے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹر کے مطابق لیبیا کے ساحلوں کے قریب مہاجرین کی تین کشتیاں ڈوب جانے سے مزید 250 پناہ گزین بے رحم لہروں کا شکار ہوگئے ہیں جن میں 30عورتیں اور9 بچے بھی شامل ہیں۔

    دوسری جانب لیبیا کے ساحل پر برآمد ہونے والی لاشوں میں ایک نومولود بچہ بھی شامل ہے جب کہ ریسکیو آپریشن کے دوران بچائے جانے والے مہاجرین کے دو مختلف گروپوں نے بتایا کہ ربڑ کی کشتیاں ڈوب جانے کے نتیجے میں سینکڑوں مہاجرین بحیرہ روم کی موجوں کی نذر ہو گئے ہیں۔

    شام، یمن اور خلیجی ممالک میں خانہ جنگی کے باعث پناہ گزینوں کی بڑی تعداد یورپ جانے کی کوشش میں بحیرہ روم کی بے رحم لہروں کا شکار ہوجاتے ہیں جب کہ اچھے مستقبل کے خواہش مند افراد بھی خوابوں سمیت سمدر برد ہوجاتے ہیں تاہم حتی الامکان اقدامات اٹھائے جانے کے باوجود اب تک ایسے حادثات پر خاطر خواہ قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔

  • پناہ گزینوں کی جان بچانے والی یسریٰ اقوام متحدہ کی سفیر مقرر

    پناہ گزینوں کی جان بچانے والی یسریٰ اقوام متحدہ کی سفیر مقرر

    جنیوا: شام سے ہجرت کے دوران اپنی جان جوکھم میں ڈال کر دیگر افراد کی جان بچانے والی 19 سالہ یسریٰ ماردینی کو اقوام متحدہ کا خیر سگالی سفیر مقرر کردیا گیا۔

    یسریٰ اقوام متحدہ کی کم عمر ترین سفیر ہیں اور انہیں اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزین یو این ایچ سی آر کی خیر سگالی سفیر مقرر کیا گیا ہے۔

    سنہ 2015 میں جب یسریٰ شام کے جنگ زدہ علاقے سے جان بچا کر اپنے خاندان اور دیگر افراد کے ساتھ یورپ کی طرف نکلیں تو سمندر میں ان کی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی۔

    ان کی کشتی ٹوٹ گئی تھی اور قریب تھا کہ کشتی میں سوار تمام افراد ڈوب جاتے لیکن یسریٰ اور ان کی بہن سارہ سمندر میں کود گئیں اور اس کے بعد کئی گھنٹوں کی طویل جدوجہد کے بعد کشتی کو کھینچ کر ترکی کے ساحل تک لے آئیں۔

    بعد ازاں یسریٰ نے مہاجرین کی ٹیم میں شامل ہو کر ریو اولمپکس میں تیراکی کے مقابلوں میں بھی حصہ لیا۔

    یسریٰ کے تقرر کے بعد یو این ایچ سی آر کی ڈپٹی ہائی کمشنر کیلی ٹی کلمنٹس کا کہنا تھا، ’آج کا دن اقوام متحدہ اور دنیا بھر کے پناہ گزینوں کے لیے شاندار دن ہے‘۔

    انہوں نے کم عمری میں بہادری کا مظاہرہ کرنے والی یسریٰ کی ہمت اور جرات کو سلام پیش کیا۔

    دوسری جانب یسریٰ بھی اقوام متحدہ کا باقاعدہ حصہ بننے پر بہت خوش ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ’میں جہاں سے تعلق رکھتی ہوں وہ ایک زرخیز علاقہ تھا۔ لیکن جنگ نے اس علاقے کو فاقہ زدہ بنا دیا۔ پناہ گزین ہونے کے ناطے میں بھوک اور پیاس سے واقف ہوں، اور چھت، خوراک، پانی اور تحفظ کی قدر و قیمت جانتی ہوں‘۔

    وہ کہتی ہے، ’جسم کو غذا پہنچانے سے زیادہ ضروری ہے، خوابوں کو غذا پہنچائی جائے اور انہیں اتنا طاقت ور بنایا جائے کہ وہ حقیقت کا روپ دھار لیں‘۔

    سفیر مقرر کیے جانے کے بعد یسریٰ نے کہا، ’میں دنیا کی توجہ اس طرف دلانا چاہتی ہوں کہ پناہ گزین بھی انسان اور عام افراد ہیں‘۔

    یسریٰ کو ان کی حوصلہ مندی اور بہادری کے مظاہرے پر گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جانب سےدا گرل ایوارڈسے بھی نوازا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • یونان، غاروں میں چھپے پاکستانی سمیت 131 تارکین وطن گرفتار

    یونان، غاروں میں چھپے پاکستانی سمیت 131 تارکین وطن گرفتار

    یونان : جزیرے کریٹ کے غاروں میں چھپے 131 تارکین وطن اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث میں بین الااقوامی گروہ کے 13 اراکین کو حراست میں لے لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق یونانی اور برطانوی سیکیورٹی اداروں کی یہ مشترکہ کارروائی یونان کے جنوبی علاقے میں واقع جزیرے کریٹ میں کی گئی جو شمال میں مصر اور لیبیا سے جا ملتا ہے اور جہاں پاکستان، مصر اور شام سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن غاروں میں چھپے بیٹھے تھے کہ گرفتار کرلیے گئے۔

    یونانی حکام کے مطابق سیکیورٹی ادارے کی جانب سے انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ کے خلاف چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں جن میں ایک اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے جس کے دوران نہ صرف یہ کہ 13 انسانی اسمگلر بلکہ 131 تارکینِ وطن کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    یونانی حکام نے بتایا کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث بین الااقوامی گروہ کی بیخ کنی میں برطانیہ کے سیکیورٹی اداروں کا بھی تعاون حاصل رہا اور گرفتار 131 تارکین وطن میں پاکستانی سمیت مصر اور شام کے باشندے شامل ہیں۔

    یونانی حکام کا کہنا ہے کہ اس جزیرے کے ذریعے تارکین وطن کو اچھے مستقبل کے خواب دیکھا کر یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھیجے جانے کی اطلاعات تھیں تاہم شواہد ہاتھ نہیں آئے تھے تاہم اس بار مسلسل ریکنگ اور نگرانی کے بعد بین الاقوامی گروہ کو پکڑنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔

    واضح رہے کہ شام میں خانہ جنگی کے باعثٍ کئی شامی دیگر ملکوں کی جانب ہجرت کر رہے ہیں جس کے لیے غیر قانونی راستے اور ذرائع استعمال کیے جارہے ہیں اسی طرح پسماندہ ممالک سے اچھے مستقبل کی خاطر یورپ سمیت دیگر ملکوں کی جانب ہجرت کا عمل بھی تیزی سے جا رہی ہے۔

    لہذا ملک میں خانی جنگی کا دور دورہ ہو یا غربت ڈیرے ڈال رکھے ہوں دونوں صورتوں میں انسانی اسمگلر مجبور اور غریب لوگوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر غیر قانونی طور پر انسانی اسمگلنگ کا باعث بنتے ہیں۔

  • جرائم پیشہ افراد کی بے دخلی کے لیے ملٹری آپریشن کیا گیا: ٹرمپ کا دعویٰ

    جرائم پیشہ افراد کی بے دخلی کے لیے ملٹری آپریشن کیا گیا: ٹرمپ کا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا سے جرائم پیشہ افراد اور منشیات فروشوں کو بے دخل کرنے کے لیے ملٹری آپریشن کیا گیا۔ ٹرمپ کے اس بیان کی وضاحت ہوم لینڈ سیکیورٹی سیکریٹری جون کیلی نے کی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک اور ہنگامہ خیز بیان کے بعد ہوم لینڈ سیکریٹری کو وضاحتیں دینی پڑیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ افراد اور منشیات فروشوں کو بے دخل کرنے کے لیے ملٹری آپریشن کیا گیا۔

    امریکی صدر کے بیان نے ایک بار پھر تنقید کا طوفان کھڑا کر دیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ حکام وضاحتیں دینے پر مجبور ہوگئے۔ سیکریٹری ہوم لینڈ سیکیورٹی جون کیلی کا کہنا ہے کہ بے دخلی کے لیے کوئی ملٹری آپریشن نہیں کیا گیا۔

    میکسیکو کا دورہ کرنے والے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سیکریٹری جون کیلی کو مشکل صورتحال کا سامنا رہا۔ میکسیکن وزیر خارجہ نے امریکی حکام سے ملاقاتوں میں ٹرمپ کی پالیسیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں اشتعال انگیز قرار دیا۔

    میکسیکو سٹی میں رہنے والے امریکی شہریوں نے بھی ٹرمپ کی میکسیکو کے لیے پالیسیوں کے خلاف امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کیا۔ مظاہرین نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کیا۔

  • غیر قانونی طور پر امریکا سے آنے والوں کو نہیں روکیں گے، جسٹن ٹروڈو

    غیر قانونی طور پر امریکا سے آنے والوں کو نہیں روکیں گے، جسٹن ٹروڈو

    کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر امریکا کی سرحد سے کینیڈا میں داخل ہونے والے تارکین وطن کو نہیں روکیں گے۔

    کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں کو قبول کیا جائے گا تاہم کینیڈین شہریوں کومحفوظ رکھنے کے لیے سیکورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کی سرحد عبور کر کے کینیڈا پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں گذشتہ چند ہفتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

    جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ مخالفت کے باوجود مشکلات کا شکار پناہ گزینوں کی مدد کریں گے۔ اس حوالے سے سخت سسٹم اور پناہ گزینوں کی کینیڈا آمد کے درمیان توازن رکھا جائے گا۔

    یاد رہے کہ کینیڈا کے وزیر اعظم کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر پناہ گزینوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جا چکا ہے۔ کئی پناہ گزین امریکا سے بے دخل کیے جانے کے بعد کینیڈا میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    صدر ٹرمپ 7 مسلمان ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ بھی دے چکے ہیں اور اس سلسلے میں وہ ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کر چکے تھے تاہم امریکی عدالت نے فی الحال اس فیصلے کو معطل کردیا ہے۔