Tag: پنجابی زبان کے مشہور شاعر

  • پنجابی زبان کے معروف شاعر اور فلمی نغمہ نگار ایف ڈی شرف کی برسی

    پنجابی زبان کے معروف شاعر اور فلمی نغمہ نگار ایف ڈی شرف کی برسی

    آج پنجابی زبان کے معروف شاعر اور فلمی نغمہ نگار ایف ڈی شرف کی برسی ہے۔ وہ 14 مارچ 1955ء کو لاہور میں انتقال کرگئے تھے۔ ان کا پورا نام فیروز الدین شرف تھا، لیکن ادب کی دنیا اور فلم نگری میں ایف ڈی شرف کے نام سے مشہور ہوئے۔

    ایف ڈی شرف 1898ء میں تولا ننگل، ضلع امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ اس زمانے میں تحریکِ خلافت زوروں‌ پر تھی اور ہندوستان کے دوسرے مسلمانوں کی طرح نوجوان فیروز الدّین شرف بھی اس تحریک میں فعال رہے۔ بعد میں‌ وہ تحریکِ پاکستان کے سرگرم کارکن بنے۔

    ایف ڈی شرف نے اپنے زمانے کے پنجابی زبان کے مشہور شاعر استاد محمد رمضان ہمدم کی شاگردی اختیار کی اور مشقِ سخن جاری رکھی۔ "تیرے مکھڑے دا کالا کالا تل وے” وہ فلمی گیت ہے جو پاکستان ہی نہیں سرحد پار بھی مقبول ہوا۔ ان کے دیگر فلمی گیت بھی لازوال ثابت ہوئے اور ایف ڈی شرف نے ہندوستان بھر میں‌ شہرت حاصل کی۔

    ایف ڈی شرف نے‌ ہیر سیال، سسی پنوں، چوہدری، مندری، چن وے، پتن، دُلا بھٹی، بلو اور بلبل جیسی فلموں‌ کے لیے نغمات لکھے۔ ان کا مدفن لاہور میں‌ ہے۔

  • پنجابی زبان کے مقبول شاعر استاد دامن کا یومِ وفات

    پنجابی زبان کے مقبول شاعر استاد دامن کا یومِ وفات

    آج عوامی شاعر استاد دامن کی برسی ہے۔ وہ پنجابی زبان کے مقبول ترین شعرا میں سے ایک ہیں۔ استاد دامن کی شاعری ناانصافی، عدم مساوات اور جبر کے خلاف عوامی جذبات اور امنگوں کی ترجمان ہے۔ استاد دامن 3 دسمبر 1984ء کو وفات پاگئے تھے۔

    استاد دامن فارسی، سنسکرت، عربی اور اردو زبانیں جانتے تھے۔ عالمی ادب پر بھی ان کی توجہ تھی۔ ان کی سادہ بود وباش اور بے نیازی مشہور ہے۔ چھوٹے سے کھولی نما کمرے میں‌ کتابوں کے درمیان زندگی گزارنے والے استاد دامن کی جرأتِ اظہار اور حق گوئی کی مثال دی جاتی ہے۔

    وہ کثیرالمطالعہ اور خداداد صلاحیتوں کے حامل تخلیق کار تھے جنھیں پنجابی ادب کی پہچان اور صفِ اول کا شاعر کہا جاتا ہے۔

    استاد دامن مصلحت سے پاک، ہر خوف سے آزاد تھے۔ انھوں نے فیض و جالب کی طرح جبر اور ناانصافی کے خلاف عوامی لہجے میں اپنی شاعری سے لوگوں میں‌ شعور بیدار کیا۔ استاد دامن نے عوامی اجتماعات میں پنجابی زبان میں اپنے کلام سے بے حد مقبولیت اور پزیرائی حاصل کی۔

    ان کا اصل نام چراغ دین تھا۔ صلے اور ستائش سے بے نیاز ہوکر حق اور سچ کا ساتھ دینے والے استاد دامن 1910ء کو پیدا ہوئے۔ لاہور ان کا مستقر تھا جہاں اپنے والد کے ساتھ کپڑے سینے کا کام کرتے رہے۔ انھوں نے خیاطی کا کام والد سے سیکھا اور بعد میں کسی جرمن ادارے سے اس کا باقاعدہ ڈپلوما بھی حاصل کیا۔ انھوں نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی تھی، لیکن والد کے انتقال کے بعد ان کا کام سنبھال لیا اور تعلیمی سلسلہ آگے نہ بڑھ سکا۔

    پنجابی شاعری اور فن پر گرفت رکھنے کے سبب انھیں استاد تسلیم کیا جاتا ہے اور مشاہیر سمیت ہر دور میں اہلِ علم پنجابی زبان و ادب کے لیے ان کی خدمات کے معترف ہیں۔ انھیں لاہور میں مادھولال حسین کے مزار کے احاطے میں دفنایا گیا۔