Tag: پنجاب اسمبلی

  • پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن پر بڑی پابندی عائد، پی ٹی آئی نے مسترد کر دی

    پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن پر بڑی پابندی عائد، پی ٹی آئی نے مسترد کر دی

    اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی اور مائیک ٹوٹنے کے معاملے کے بعد حزب اختلاف پر بڑی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کا بجٹ پر بحث کے لیے اجلاس اسپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت ہوا۔

    اجلاس میں اپوزیشن کے حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔ اس موقع پر دونوں بنچوں کی جانب ماحول کشیدہ ہو گیا اور ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا۔

    اس موقع پر اپوزیشن نے اسپیکر ملک محمد احمد خان پر مائیک توڑنے کا الزام عائد کیا تو اسپیکر اس الزام پر برہم ہو گئے اور کہا کہ یہ ایوان میری نگرانی میں ہے۔

    مائیک توڑنے کا الزام بے بنیاد ہے۔ اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کو ہلڑ بازی اور غنڈہ گردی قرار دیتا ہے۔

    اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ جب تک اس کرسی پر ہوں، ایوان کے وقار کا تحفظ یقینی بناؤں گا۔ ایوان کی کارروائی قانون کے مطابق چلے گی اور کسی کو بدنظمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر مائیکس توڑے گئے ہیں تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

    ملک محمد احمد خان نے کہا کہ معاملےکی انکوائری کراؤں گا۔ ہلڑ بازی کے دوران جس نے مائیک توڑا ہوگا اسے نقصان ادا کرنا ہوگا

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کتابیں پھینکنا، گھیراؤ کرنا انتہائی غلط اقدام ہے۔ لوگوں کو گالیاں دینا احتجاج نہیں ہوتا۔ دونوں پارٹیوں نے غلط انداز میں احتجاج کیا۔ کل حکومتی بینچز نے اپوزیشن کو تقریر نہیں کرنے دی اور آج فنانس منسٹر کو نہ بولنے دے کر اسمبکی کا ماحول خراب کیا گیا۔ کتاب پھینکنے کے معاملے کی انکوائری کرا رہا ہوں۔ ذمہ دار رکن کا معاملہ اخلاقی کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔

    اس موقع پر اسپیکر ملک محمد احمد خان نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے پلے کارڈز لہرانے پر پابندی عائد کر دی اور رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن ارکان ایوان میں پلے کارڈز لا سکتے ہیں، مگر لہرا نہیں سکتے۔ کتاب پھینکنے کے معاملے کی انکوائری کرا رہا ہوں۔ ذمہ دار رکن کا معاملہ اخلاقی کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد بھچر نے اسپیکر کے ریمارکس پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے احتجاج کو ہلڑ بازی اور غنڈہ گردی کہنا ہے تو یہ حکومتی اراکین کو بھی بتا دیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ ایوان میں زیادتی ہوتی ہے۔ احتجاج کرنا ہمارا حق ہے اور آپ ہمیں احتجاج سے منع نہیں کر سکتے۔

  • بھیک مانگنا یا بھیک  منگوانا ناقابل ضمانت جرم قرار

    بھیک مانگنا یا بھیک منگوانا ناقابل ضمانت جرم قرار

    لاہور : پنجاب اسمبلی نے بھیک مانگنے یا بھیک منگوانے کو ناقابل ضمانت جرم قرار دینے کا بل منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں انسدادگداگری ترمیمی بل 2025 منظور کرلیا گیا۔

    پنجاب اسمبلی نے انسداد گداگری بل کثرت رائےسےمنظورکیا ، انسدادگراگری بل گورنر پنجاب کو منظوری کے لئے بھجوایا جائے گا، گورنر پنجاب سے منظوری کے بعد ترامیم مسودہ قانون کا حصہ بن جائیں گی۔

    بل کے تحت پنجاب میں بھیک منگوانا ناقابل ضمانت جرم قراردیاگیا ہے، کسی ایک شخص سے بھیک منگوانے والے سرغنہ کو 3 سال قید اور 3 لاکھ جرمانہ ہوں گے۔

    بل کے تحت جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 6 ماہ قید کی سزادی جائے گی اور ایک سے زائد افراد سے بھیک منگوانے والے کو 3 سے 5 سال قید اور 5 لاکھ تک جرمانہ ہوگا۔

    بچوں سے بھیک منگوانے والے سرغنہ کو 5 سے7 سال قید اور 7 لاکھ تک جرمانہ ہوگا جبکہ کسی کو جبری معذور کر کے بھیک منگوانے والے کو 7 سے 10 سال قید اور 20لاکھ تک جرمانہ ہوگا.

    جرمانے کی عدم ادائیگی پر گینگ کے سرغنہ کو مزید 2 سال قیدکی سزاہوگی جبکہ اگر ایک بار سزا پانے والا شخص جرم دہرائے گا تو سزا سے دو گنی سزا اور جرمانہ ہوگا۔

  • پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تنخواہ 4 لاکھ کرنے کا بل منظور

    پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تنخواہ 4 لاکھ کرنے کا بل منظور

    پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں عوامی نمائندوں کی تنخواہیں چار لاکھ کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں عوامی نمائندوں کی تنخواہوں میں اضافے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہ  76 ہزار سے بڑھا کر 4 لاکھ کر دی گئی جبکہ صوبائی وزراء کی تنخواہ 1 لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ 60 ہزار کر دی جائے گی۔

    صوبائی وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان نے عوامی نمائندوں کی تنخواہوں میں اضافہ کا بل پیش کیا، اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بچھر نے بل کی منطوری کے قانونی نقطہ اٹھایا، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے برخلاف قانون کسی بھی بل کی مخالفت کا یقین دلایا۔

    وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی اجازت سے رولز کو معطل کرنے کی تحریک پیش کی، ایوان نے مسودہ قانون عوامی نمائندگان  نظر ثانی بل 2024 پیش کیا، پنجاب اسمبلی کے ایوان میں ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی نظر ثانی بل کی 8 کلازز کی منظوری دے دی۔

    اسپیکر پنجاب اسمبلی کی تنخواہ 1 لاکھ 25 ہزار سے بڑھا کر 9 لاکھ 50 ہزارجبکہ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کی تنخواہ 1 لاکھ 20 ہزار سے بڑھا کر 7 لاکھ 75 ہزار ہو گی۔

    علاوہ ازیں پارلیمانی سیکرٹریز کی تنخواہ 83 ہزار سے بڑھا کر 4 لاکھ 51 ہزار ، اسپیشل اسسٹنٹ کی تنخواہ 1 لاکھ سے بڑھا کر 6 لاکھ 65 ہزار اور ایڈوائزر کی تنخواہ 1 لاکھ سے بڑھا کر 6 لاکھ 65 ہزار کردی جائے گی۔

     اسپیکر پنجاب اسمبلی نےاپوزیشن رکن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ بل آپ کی مراعات سے متعلق ہے، آپ کو حکومت کا شکر گزار ہونا چاہیے،ارکان اسمبلی کے مطالبات کے بغیر ہی آپ کی تنخواہوں کے معاملے پر نظر ثانی کی ہے، ایوان نے متفقہ طور پر ارکان اسمبلی کی تنخواہوں کا بل منظور کرلیا۔

  • ارکان  اسمبلی کی تنخواہوں میں 4 لاکھ روپے اضافے کی تیاری

    ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں 4 لاکھ روپے اضافے کی تیاری

    لاہور : ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں 4 لاکھ روپےاضافے کی تیاری کرلی گئی ، تنخواہوں میں اضافے کا بل آج پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا19واں اجلاس کچھ دیر بعد شروع ہوگا، پنجاب اسمبلی اجلاس کی صدارت ڈپٹی سپیکر ملک ظہیر چنڑ کریں گے، آغاز تلاوت قرآن پاک، نعت اور قومی ترانے سے ہوگا۔

    اجلاس میں محکمہ ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول کے متعلق سوالوں کے جوابات دئیے جائیں گے اور توجہ دلاؤ نوٹس کے جوابات بھی پیش کئے جائیں گے۔ ا

    راکین اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش کیا جائے گا منظوری کے بعد یکم جنوری سے اراکین پنجاب اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ ہو گا۔

    ارکان پنجاب اسمبلی کی تنخواہ ایک لاکھ روپے ماہوار ہے، بل کی منظوری کے بعد تنخواہ پانچ لاکھ روپے ہو جائے گی۔

    ایوان میں آڈٹ رپورٹس پیش کی جائیں گی، اجلاس میں عام بحث کے دوران امن و عامہ کے متعلق بھی گفتگو کی جائے گی

  • بلوچستان کے بعد پنجاب اسمبلی میں بھی پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد جمع

    بلوچستان کے بعد پنجاب اسمبلی میں بھی پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد جمع

    لاہور : بلوچستان اسمبلی کے بعد پنجاب اسمبلی میں بھی پی ٹی آئی پر پابندی کی قرارداد جمع کرادی گئی ، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف شدت پسند جماعت ہے اس پر فوری پابندی لگائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی کے مطالبے کی قرارداد جمع کرادی گئی، قرارداد مسلم لیگ (ن) کی حنا پرویز بٹ نےجمع کرائی۔

    جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان فیڈریشن پر پی ٹی آئی کی جتھوں کیساتھ حملےکی شدید مذمت کرتا ہے، صوبے کاچیف ایگزیکٹو اور سابق خاتون اول فیڈریشن پرجتھوں کیساتھ حملہ آور ہوئیں۔

    قرارداد میں کہنا تھا کہ شرپسندوں اوربلوائیوں نے پولیس اہلکاروں کوزخمی اورگاڑیوں کو آگ لگائی،مخصوص ٹولے نے سوچی سمجھی سازش کےتحت عوام کے جان ومال کو نقصان پہنچایا۔

    قرارداد کے متن میں کہا ہے کہ احتجاج سےایک سونوے ارب روپے کا نقصان ہوچکاہے، تحریک انصاف شدت پسند جماعت ہے اس پر فوری پابندی لگائی جائے۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی قرارداد بلوچستان اسمبلی سے منظور

    گذشتہ روز بلوچستان اسمبلی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کی مشترکہ قرارداد کو منظور کر لیا تھا جبکہ اپوزیشن نے اس کی مخالفت کی تھی۔

    قرارداد میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی نے 9 مئی کو ملک گیر فسادات برپا کیے جبکہ پارٹی کی جانب سے ایک بار پھر پرتشدد کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

    خیال رہے مذکورہ قراردار گزشتہ دنوں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے سبب پیش کی گئی۔

    پی ٹی آئی کے کارکنان بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کی قیادت میں ڈی چوک پہنچ گئے تھے، تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مظاہرین کے خلاف گرینڈ آپریشن کے دوران 450 سے زائد کارکنان کو گرفتار کیا تھا۔

  • پنجاب اسمبلی میں ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد جمع

    پنجاب اسمبلی میں ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد جمع

    لاہور : پنجاب اسمبلی میں ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد جمع کرادی گئی ، جس میں ان کو خراج تحسین اوردلی مبارکباد پیش کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں قومی ہیرو ارشد ندیم کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد جمع کرادی گئی ، قراردادن لیگ کی رکن حنا پرویزبٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی۔

    جس میں کہا گیا کہ قومی ہیرو نے پیرس اولمپکس میں جیولن تھروکےمقابلوں میں نیا اولمپکس ریکارڈقائم کیا اور طلائی تغمہ حاصل کرکے پاکستانیوں کا سرفخر سے بلند کر دیا۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان قومی ہیروکو خراج تحسین اوردلی مبارکباد پیش کرتا ہے۔

    وزیراطلاعات پنجاب عظمی بخاری کا کہنا ہے کہ ارشد ندیم قومی ہیرو ہیں، اعلیٰ ترین سول اعزاز دیا جائے گا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب نے میاں چنوں میں اسپورٹس سٹی بنانے کا اعلان کیا ہے۔

  • پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستیں : پی ٹی آئی نے  لسٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرادی

    پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستیں : پی ٹی آئی نے لسٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرادی

    لاہور : تحریک انصاف کے مرکزی رہنماوں نے پنجاب کی 24 خواتین کی مخصوص نشستوں کی لسٹ الیکشن کمیشن میں جمع کروا دی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے کئے گئے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن کو 24 خواتین کے نام جمع کروا دئے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ مخصوص نشستیں  دینے کی لسٹ میں ڈاکٹر یاسمین راشد، عائشہ علی بھٹہ‎، طیبہ عنبرین، کلثوم اکرم، سائرہ رضا، فرح آغا، فردوس، ریحانہ، عابدہ بی بی، سعدیہ ایوب کے نام شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سمیہ نورین، عذرہ نسیم، آسیہ امجد، تنزیلہ عمران، قربان فاطمہ، کومل ندیم سندھو، بشریٰ سعید، امینہ بدر، میمونہ کمال کا نام بھی مخصوص نشستوں کی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ عامرہ اظہر، صفیہ جاوید، عقصی عاصم، امینہ بلال، ناہید نیاز وٹو، سارہ علی سید، تہمینہ ریاض، شیرین نواز خان، سیدہ فاطمہ حیدر کا نام بھی الیکشن کمیشن میں جمع کروایا گیا۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ شہلہ احسان، شہلہ ممتاز، عابدہ کوثر، نادیہ اصغر، سیدہ حنا تسلیم اور نیلوفر احمد ملک کو بھی خواتین کی مخصوص نشست کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

  • مخصوص نشستیں ملنے کے بعد پی ٹی آئی کی  پنجاب اسمبلی میں کیا پوزیشن ہوگی؟

    مخصوص نشستیں ملنے کے بعد پی ٹی آئی کی پنجاب اسمبلی میں کیا پوزیشن ہوگی؟

    لاہور : مخصوص نشستیں ملنے کے بعد پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی تعداد 106 سے بڑھ کر 135 تک جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے قومی و صوبائی اسمبلی میں مخصوص نشستیں تحریک انصاف کو دینے کے فیصلے کے بعد پنجاب میں اگرچہ مسلم لیگ نون مرکز کی طرح سیاسی مشکلات سے دوچار نہیں ہے مگر صوبائی اسمبلی کے ایوان میں اسے سیاسی طور پر ایک بڑے جھٹکے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    سال 2024 کے عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی میں نون لیگ 224 نشستوں کے ساتھ بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری تھی لیکن مخصوص نشستوں سے محروم ہو جانے کے بعد ایک ایوان میں تعداد 204 کے قریب رہ گئی یے۔

    اس طرح مسلم لیگ قاف، پیپلز پارٹی اور استحکام پاکستان کو بھی خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔

    اس وقت پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 107 ہے، جن میں سے اپوزیشن رکن میاں اسلم اقبال نے حلف نہیں اٹھایا جبکہ باقی 106 ارکان سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے اپوزیشں کی نشستوں پر موجود ہیں۔

    مسلم لیگ قاف کے ارکان کی تعداد 10، پیپلز پارٹی 13، استحکام پاکستان 6 جبکہ مسلم لیگ ضیاء کے ایک رکن بھی ایوان میں موجود ہیں۔

    سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 24 اور اقلیتوں کی تین نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنے کے بعد پنجاب اسمبلی میں انکی تعداد 135 تک پہنچ سکتی ہے تاہم یہ صورتحال وزیراعلی پنجاب مریم نواز کیلئے سیاسی اعتبار سے خطرناک ضرور ہے۔

    حکومتی محاز پر وزیر اعلی ابھی بھی محفوظ پوزیشن پر ہیں کیونکہ وزیراعلی کی تبدیلی کیلئے کسی بھی دوسری جماعت کو 186 ارکان کی حمایت درکار ہو گی جبکہ اس وقت مریم نواز کی ایوان میں اپنی جماعت کے ارکان کی تعداد 204 ہے۔

    صوبائی حکومت میں شریک مسلم لیگ کے قاف کے 10 ارکان، پیپلز پارٹی کے 13 اور استحکام پاکستان کے 6 ارکان بھی مریم نواز کی صوبائی حکومت کی سپورٹ کر رہے ہیں۔

  • پنجاب اسمبلی میں ’آپریشن عزم استحکام‘ کی حمایت میں قرارداد جمع

    پنجاب اسمبلی میں ’آپریشن عزم استحکام‘ کی حمایت میں قرارداد جمع

    لاہور : مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی میں ’آپریشن عزم استحکام‘ کی حمایت میں قرار داد جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں آپریشن عزم استحکام کی حمایت میں قراردادجمع کرادی گئی۔

    قرارداد ن لیگ کی حنا پرویز بٹ نے جمع کرائی ہے، جس میں کہا گیا ہے وزیراعظم کی جانب سے آپریشن کی منظوری کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔

    قرارداد میں کہنا ہے کہ یہ ایوان آپریشن کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتا ہے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے وفاق سمیت تمام صوبائی حکومت کومتفق ہونا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : دہشتگردی کیخلاف ’عزم استحکام‘ آپریشن شروع کرنے کی منظوری

    پنجاب اسمبلی میں جمع کرائی گئی قرارداد میں مزید کہا گیا کہ دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے قوم سیکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

    یاد رہے نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی نے ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کی منظوری دی تھی۔

    فورم نے فیصلہ کیا تھا کہ کسی کو ریاست کی رٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

  • پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو بڑا جھٹکا

    پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو بڑا جھٹکا

    لاہور : سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو بڑا جھٹکا لگا اور مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو ملنے والی مخصوص نشستیں معطل کردی گئیں۔

    اسپیکر اسمبلی نے عدالتی فیصلے پر خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کومعطل کیاگیا اور اپوزیشن رکن کاپوائنٹ آف آرڈردرست قراردے دیا۔

    اسپیک نے ایوان میں سپریم کورٹ کافیصلہ پڑھ کرسنایا اور ارکان کی معطلی کے حکم پر آج سےعملدرآمدکرنے کا حکم دے دیا۔

    حکومتی اتحادکے معطل ہونے والے ارکان کی تعداد کم ازکم 27 ہے۔

    اس سے قبل کہا جارہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کا 28 نشستوں سے محروم ہونے کا امکان ہے۔

    اسمبلی میں پیپلز پارٹی 15 نشستوں کے ساتھ تیسری بڑی جماعت ہے جبکہ ق لیگ11 اور استحکام پاکستان پارٹی کے پاس اسمبلی میں 7 نشستیں ہیں۔

    مسلم لیگ ضیا،ایم ڈبلیوایم،ٹی ایل پی کے پاس اسمبلی میں ایک ایک نشست ہیں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے مخصوص سیٹیں دوسری جماعتوں کو دینے کافیصلہ معطل کردیا تھا، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور پشاورہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کومعطل کررہے ہیں ، فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینےکی حدتک ہوگی، عوام نے جوووٹ دیااس مینڈیٹ کی درست نمائندگی پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے۔