Tag: پنجاب اور کے پی میں انتخابات

  • حکومتی اتحاد کی ملاقات میں پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر اتفاق رائے نہ ہو سکا

    حکومتی اتحاد کی ملاقات میں پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر اتفاق رائے نہ ہو سکا

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف سے سابق صدر آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں 2 صوبوں میں انتخابات پر اتفاق رائے نہ ہوسکا۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم پاکستان سے سابق صدر آصف علی زرداری اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کی ہے، جس میں بہ یک وقت پنجاب اور خیبر پختون خوا میں عام انتخابات پر اتفاق رائے نہ ہو سکا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کی رائے ہے کہ صوبہ پنجاب اور کے پی انتخابات کو ممکنہ حد تک مؤخر کیا جائے۔

    ن لیگ کا مؤقف ہے کہ موجودہ معاشی صورت حال میں 2 صوبوں میں انتخابات کرانا مشکل ہے، اس لیے معاشی معاملے پر الیکشن کمیشن کے براہ راست حکم کا انتظار کیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق مطلوبہ رقم پر الیکشن کمیشن کے براہ راست حکم کے بعد دوبارہ مشاورت ہوگی۔

    حکومتی اتحاد کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابات مؤخر کرانے کے لیے قانونی اور امن و امان کی پیچیدگیوں کو بھی سامنے لایا جائے گا، ادھر پیپلز پارٹی معاشی مشکلات کے معاملے پر متفق تو ہے مگر انتخابات میں رکاوٹ کے خلاف ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اتفاق رائے نہ ہونے پر چھوٹی جماعتوں سے بھی مشاورت ہوگی۔

  • پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس ، سپریم کورٹ کا 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا

    پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس ، سپریم کورٹ کا 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرنے والا 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا، 9 میں سے 4ججز نے بینچ کی از سر نوتشکیل کا مطالبہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر ازخود نوٹس کیس کی 23 فروری کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    14 صفحات پر مشتمل سماعت کا تحریری فیصلہ 9 رکنی لارجر بینچ نے جاری کیا، جس میں 9رکنی لارجر بینچ میں سے 4ججز نے بینچ کی از سر نوتشکیل کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے نئے بینچ کے تشکیل کی رائے دے دی اور بینچ کی تشکیل نو کا معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا گیا۔

    تحریری فیصلے میں جسٹس منصور علی،جسٹس یحیی آفریدی ، جسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس جمال مندوخیل کے اختلافی نوٹ شامل ہیں۔