Tag: پنجاب بجٹ

  • بجٹ 2024-25 :  100 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لئے بڑا اعلان

    بجٹ 2024-25 : 100 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لئے بڑا اعلان

    لاہور : بجٹ میں 100 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لئے بڑا اعلان کردیا گیا، جس سے بلوں سے پریشان عوام کو ریلیف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو مفت سولر سسٹم دینے کا اعلان کیا ہے۔

    بجٹ دستاویز میں بتایا کہ 9 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے چیف منسٹر روشن گھرانہ پروگرام کے ذریعے صوبے کی سطح پر مہنگی بجلی اور بلوں سے پریشان عوام کو ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ پہلے مرحلے میں 100 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلوصارفین کو مکمل سولر سسٹم مفت فراہم کیا جارہا ہے، جسے لگانے کے تمام اخراجات بھی حکومت پنجاب ادا کر رہی ہے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق 9 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر سولرائزیشن آف ایگری کلچر ٹیوب ویلز پرواگرام شروع کیا جارہا ہے، جس کے تحت 7 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جائے گا۔

    بجٹ کا مجموعی حجم 5 ہزار 446 ارب روپے ہے، کُل آمدن کا تخمینہ 4 ہزار 643 ارب 40 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، 842 ارب روپے ڈیولپمنٹ اخراجات تجویز کیے گئے ہیں جبکہ سالانہ ڈیولپمنٹ پلان میں 77 نئے میگا پراجیکٹ شامل ہوں گے۔

  • بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں  اور پنشن کے حوالے سے بڑی خبر آگئی

    بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے حوالے سے بڑی خبر آگئی

    لاہور : پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ وفاق کے برابرہوگا، تنخواہوں کی مدمیں 596ارب اور پنشن مدمیں 445 ارب رکھے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال میں پنجاب کا بجٹ 53 کھرب 70 ارب ہونے کا امکان ہے، پنجاب کو 3700 ارب وفاق سے این ایف سی کے تحت ملیں گے۔

    پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ وفاق کے برابر ہوگا، ذرائع آمدن کی مد میں محصولات کا ہدف ایک ہزار 26ارب روپے ہوگا جبکہ تنخواہوں کی مدمیں 596ارب اور پنشن مد میں 445 ارب رکھے جائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سروس ڈلیوری اخراجات کا تخمینہ 840 ارب روپے ہوگا جبکہ ترقیاتی بجٹ کا حجم 800 ارب روپے ، تعلیم کیلئے 600 ارب، صحت کیلئے 406 ارب مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    ذرائع کے مطابق رمضان پیکج 30 ارب، سی بی ڈی کو 8 ارب دیے جائیں گے جبکہ وزیر اعلیٰ روشن گھرانہ کیلئے9ارب ،اپنی چھت اپنا گھر کیلئے7ارب اور گرین پاکستان انیشی یٹو کیلئے 40ارب روپے مختص کرنےکی تجویز دی ہے۔

    جرنلسٹس انڈومنٹ فنڈ کیلئے ایک ارب اور پی آراے کیلئے300 ارب ، بورڈآف ریونیو کا ہدف 105 ارب، ایکسائز کیلئے 55ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ بیرونی قرضےکی ادائیگی کیلئے 121 ارب رکھنے کی تجویز ہے جبکہ غیر صوبائی محاصل میں پنجاب کاہدف 555ارب روپے ہوگا۔

  • پنجاب کا آئندہ 3 ماہ کا بجٹ آج  اسمبلی میں  پیش کیا جائے گا

    پنجاب کا آئندہ 3 ماہ کا بجٹ آج اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

    اسلام آباد : پنجاب کا آئندہ 3 ماہ کا بجٹ اسمبلی میں آج پیش کیا جائے گا، حکومت ایک ماہ کا بجٹ پہلے ہی اسمبلی سے منظور کرا چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر ملک احمد کی زیرصدارت پنجاب اسمبلی اجلاس آج دوپہر 2 بجے ہوگا ، وزیر خزانہ مجتبی شجاع الرحمان پنجاب کا بجٹ پیش کریں گے۔

    پنجاب کاآئندہ 3 ماہ کابجٹ اسمبلی میں پیش کیاجائے گا ، گزشتہ 8 ماہ کااستعمال شدہ بجٹ بھی منظوری کیلئےپیش کیاجائے گا، حکومت ایک ماہ کا بجٹ پہلے ہی اسمبلی سے منظور کرا چکی ہے۔

    پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا تفصیلی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے، پنجاب اسمبلی کااجلاس 18 مارچ سے یکم اپریل تک جاری رہے گا، پنجاب اسمبلی اجلاس میں سپلیمنٹری بجٹ 2022-23 بھی پیش کیا جائے گا۔

    جس کے بعد پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں 19 اور 20 مارچ کووقفہ کیا جائے گا ، 21 اور 22مارچ کے اجلاس میں بجٹ پر عام بحث کی جائے گی جبکہ اجلاس میں 23 اور 24 مارچ کو وقفہ ہوگا۔

    25 اور 26 مارچ کے اجلاس میں سالانہ بجٹ 2023-24 پر بحث کی جائے گی، 27 مارچ کےاجلاس میں سالانہ بجٹ 2023-24 کی منظوری لی جائے گی اور 28 مارچ کو اجلاس میں 2023-24 کے اخراجات کی تفصیل پیش کی جائے گی۔

    پنجاب اسمبلی کے 29 مارچ کے اجلاس میں ضمنی بجٹ پر عام بحث کی جائے گی اور 30 مارچ کے اجلاس میں 2022-23 کے سپلیمنٹری بجٹ کی منظوری لی جائے گی۔

    پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں 31 مارچ کو وقفہ ہوگا ، جس کے بعد پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا آخر ی سیشن یکم اپریل ہوگا، یکم اپریل کو اجلاس میں پرائیویٹ ممبر ڈے پر کارروائی چلائی جائے گی۔

  • صوبائی بجٹ پیش کرنے میں بڑی رکاوٹ، ن لیگ پریشان لیکن آئی جی سے متعلق اصولی فیصلہ

    صوبائی بجٹ پیش کرنے میں بڑی رکاوٹ، ن لیگ پریشان لیکن آئی جی سے متعلق اصولی فیصلہ

    لاہور: صوبائی بجٹ پیش کرنے میں رکاوٹ پر ن لیگ پریشان ہو کر آئینی ماہرین سے مشاورت کرنے لگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ نے پنجاب اسمبلی میں بجٹ کے معاملے پر آئینی ماہرین سے رائے طلب کر لی ہے، تاہم دوسری طرف ن لیگی وزرا نے آئی جی سے متعلق اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت نے ایڈووکیٹ جنرل اور دیگر آئینی ماہرین سے بجٹ کے حوالے سے مشاورت کی ہے، ن لیگ قیادت نے یہ پوچھا ہے کہ اگر مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش نہیں ہوتا تو کیا قانونی مسائل ہوں گے۔

    ادھر وزرا نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ یکم جولائی تک پرانے بجٹ سے تنخواہیں دی جا سکتی ہیں، 17 جولائی کو ضمنی الیکشن میں جیت اور مطلوبہ تعداد پوری کر کے نیا اسپیکر لایا جائے۔

    پنجاب حکومت کی ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلیے اپوزیشن کو نئی پیشکش

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت کا تاحال اصولی فیصلہ ہے کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب اسمبلی نہیں آئیں گے، وزرا کے مطابق ماڈل ٹاؤن کیس میں بھی یہی ہوا تھا، اب پولیس کا مورال ڈاؤن نہیں ہونے دیا جائے گا۔

    لیگی وزرا کا اس سلسلے میں مؤقف ہے کہ یہ پنجاب اسمبلی میں چیف سیکریٹری اور آئی جی کو بلا کر انھیں بے عزت کرنا چاہتے ہیں۔

  • پنجاب کا بجٹ کتنا ہوگا؟ تفصیلات جاری

    پنجاب کا بجٹ کتنا ہوگا؟ تفصیلات جاری

    لاہور: پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 2 ہزار 600 ارب روپے کے لگ بھگ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی پروگرام کے لیے 560 ارب روپے رکھنے، جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے ڈھائی سو ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔

    بجٹ میں صحت و تعلیم کے ترقیاتی بجٹ میں ڈیڑھ گنا اضافہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ صحت کارڈ کے لیے 60 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، جب کہ کرونا متاثر کاروباری صنعت کو چھوٹ دینے کے لیے 50 ارب کے پیکج کی تجویز دی گئی ہے۔

    سڑکوں کا جال بچھانے کے لیے پی ایس ڈی پی کے تحت 30 ارب کی تجویز، جنوبی پنجاب کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 196 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، جب کہ جنوبی پنجاب کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے الگ سے کتاب بنائی جائے گی۔

    سال 2021-2022 کا بجٹ پیش، تنخواہوں‌ اور پنشن میں‌ اضافہ

    ذرائع کے مطابق زراعت کے شعبے کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 20 ارب کی اسکیمیں رکھی جائیں گی، 36 اضلاع کے لیے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 100 ارب کی تجویز ہے، ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کا منصوبہ 3 برس تک چلے گا۔

    انصاف اسکول اپ گریڈیشن پروگرام کے تحت 8 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، پروگرام کے تحت دن میں پرائمری اسکول، شام میں سیکنڈری اسکول میں تبدیل ہو جائے گا۔

    89 ارب روپے کی لاگت سے شہروں میں رولر واٹر سپلائی پروگرام کی تجویز ہے، ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے تعاون سے 80 ارب سے روڈ انفرا اسٹرکچر پروگرام شروع ہوگا، ماحولیات، اقلیتوں، اوقاف، سیاحت کے منصوبے کے لیے بھاری رقم مختص کی جائے گی، گرین انفرا اسٹرکچر فنڈ میں 3 ارب روپے تک رکھنے کی تجویز ہے۔

    مختلف منصوبوں کے لیے 300 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دینے کی تجویز ہے، مرغی پال اور کٹا پال اسکیم کے لیے بھی خطیر رقم مختص کی جائے گی، آئندہ مالی سال کا بجٹ 14 جون کو پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

  • ’پنجاب حکومت آج ملکی تاریخ کا بزنس فرینڈلی بجٹ پیش کرنےجارہی ہے‘

    ’پنجاب حکومت آج ملکی تاریخ کا بزنس فرینڈلی بجٹ پیش کرنےجارہی ہے‘

    لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ بزدار حکومت آج ملکی تاریخ کا بزنس فرینڈلی بجٹ پیش کرنےجارہی ہے، امیدواثق ہے آج کا بجٹ بزنس کمیونٹی کے لیے اطمینان کا باعث ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ممکنہ بجٹ کے حوالے سے اپنے تازہ بیان میں فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ چھوٹے کاروباری شعبے کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے گئے ہیں، ٹیکس ریلیف بزدار حکومت کا انتہائی مثبت اقدام ہے، کرونا جیسی وبا نے تمام ممالک کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ان حالات میں اس سے بہتر بجٹ پیش نہیں کیا جاسکے گا۔

    خیال رہے کہ پنجاب کا بجٹ 15 جون(آج) کو پیش کیا جائے گا، صوبائی بجٹ کا حجم 2220ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز کی گئی ہے، جبکہ جاری اخراجات کے لیے 1780ارب روپے مختص کی جاسکتی ہے۔

    پنجاب کا بجٹ کب پیش کیا جائے گا؟

    پنجاب کا بجٹ ٹیکس فری بجٹ ہوگا، بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 337 ارب اور زرعی انکم ٹیکس میں اضافے کی تجویز کی گئی ہے، بجٹ کی تیاری میں شعبہ صحت اور تعلیم ترجیحات میں شامل ہیں۔ پرائمری ہیلتھ کے لیے 125 ارب دینے اور اسپیشلائز ڈہیلتھ کو 7فیصد اضافے سے 130ارب دینے کی تجویز ہے۔

  • پنجاب کا بجٹ کب پیش کیا جائے گا؟

    پنجاب کا بجٹ کب پیش کیا جائے گا؟

    لاہور: پنجاب کا بجٹ 15 جون کو پیش کیا جائے گا، صوبائی بجٹ کا حجم 2220ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز کی گئی ہے، جبکہ جاری اخراجات کے لیے 1780ارب روپے مختص کی جاسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کا بجٹ ٹیکس فری بجٹ ہوگا، بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم 337 ارب اور زرعی انکم ٹیکس میں اضافے کی تجویز کی گئی ہے، بجٹ کی تیاری میں شعبہ صحت اور تعلیم ترجیحات میں شامل ہیں۔ پرائمری ہیلتھ کے لیے 125 ارب دینے اور اسپیشلائز ڈہیلتھ کو 7فیصد اضافے سے 130ارب دینے کی تجویز ہے۔

    اسی طرح اسکول ایجوکیشن کے لیے 323ارب مختص کرنے، پولیس کو 17فیصد اضافے سے 132 ارب دینے اور کرونا کے خلاف خدمات پر ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے 10 ارب الاؤنس کی تجویز کی گئی ہے۔

    مالی سال 2021-2020: 72 کھرب 94 ارب روپے کا بجٹ پیش، عوام کے لیے ریلیف

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے، ہیلتھ پروفیشنلز کی8519اسامیوں پر بھرتیاں جبکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے 30ارب کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

    پنجاب بجٹ میں 15ارب کا ٹیکس ریلیف پیکج دینےکی بھی تجویز کی گئی ہے۔ بجٹ ابتدائی منظوری کے لیے کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا، کابینہ اجلاس کی منظوری کے بعد بجٹ اسمبلی میں پیش ہوگا۔

  • پنجاب کے بجٹ میں پولیس کے لیے115 ارب روپے سے زائد رقم مختص

    پنجاب کے بجٹ میں پولیس کے لیے115 ارب روپے سے زائد رقم مختص

    لاہور: پنجاب کے بجٹ میں پنجاب پولیس کے لیے 115 ارب سے زائد رقم مختص کی گئی ہے،گزشتہ سال پنجاب پولیس کا بجٹ 112 ارب روپے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال پنجاب پولیس کے لیے صوبائی بجٹ میں 3 ارب اضافی مختص کیے گئے ہیں، پولیس کا بجٹ 115 ارب سے زائد رکھا گیا ہے۔

    پنجاب پولیس نے رواں مالی سال میں 129 ارب روپے مانگے تھے، لیکن بجٹ میں صرف تین ارب کا اضافہ کیا گیا، رواں مالی سال میں محکمہ جیل خانہ جات کا بجٹ ساڑھے 10 ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔

    پنجاب بجٹ 2019: بجٹ کی تفصیلات یہاں ملاحظہ کریں

    محکمہ جیل خانہ جات کو ڈیڑھ ارب روپے اضافی ملے، پچھلے سال محکمہ جیل خانہ جات کے پاس ساڑھے 8 ارب کا بجٹ تھا۔

    پولیس لائنز اور دفاتر کے لیے 2 نئی اسکیمیں شروع کی جائیں گی، دفاتر، پولیس لائنز و دیگر منصوبوں کے لیے 1 ارب 91 لاکھ مختص کیے گئے ہیں، رہایش گاہوں کی نئی اسکیم کے لیے صرف ایک کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    پنجاب پولیس ملازمین کی رہایش کے لیے صرف ایک نئی سکیم شروع ہوگی، جس کے لیے 11 کروڑ 84 لاکھ روپے مختص کیے گئے، جب کہ دفاتر اور پولیس لائنز کی 2 نئی اسکیموں کے لیے 2 کروڑ 10 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    پنجاب پولیس کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 2 ارب 6 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔

  • حمزہ شہباز نے پنجاب کا بجٹ رد کردیا، وزیر اعلیٰ‌ عثمان بزدار پر کڑی تنقید

    حمزہ شہباز نے پنجاب کا بجٹ رد کردیا، وزیر اعلیٰ‌ عثمان بزدار پر کڑی تنقید

    لاہور: اپوزیشن لیڈر پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ معیشت کی کشتی ایک بھنور میں پھنسنے جارہی ہے.

    انھوں نے کہا کہ فریال تالپور کو گرفتارکرنے کی مذمت کرتا ہوں، چادر اور چار دیواری کی پاسداری کرنی چاہیے، اس حکومت کے پاس عوام کو دینے کے لئےکچھ نہیں.

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ جب لوگ آدھی نیند کر چکے تھے، تب وزیراعظم کوخطاب یاد آیا، عوام کو خوش فہمی تھی کہ وزیراعظم بجٹ پر خوشخبری سنائیں گے.

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے جو بجٹ پیش کیا، وہ عوام کے لئے زہر ہے، غریبوں پر16 فیصد سروس ٹیکس لگا دیا گیا ہے، حکومتی بجٹ عوام سے انتقام لینے کے مترادف ہے.

    انھوں نے کہا کہ لاہور کی 65 فی صد آمدن زراعت سے منسلک ہے، اس کی سبسڈی دگنی کردی گئی، زراعت کا بھٹہ بٹھا دیا ہے. اشیائے خوردنوش پر کتنا اثر پڑے گا۔

    پنجاب حکومت کا ترقیاری بجٹ 630 ارب روپے تھا، آج حجم 350 ارب روپے ہے، جو تقریباً آدھا کردیا گیا، پنجاب کی باگ ڈور ایسے شخص کے پاس ہے، جو کہتا ہے کہ ابھی مجھے سیکھنا ہے.

    مزید پڑھیں: پنجاب بجٹ 2019: ترقیاتی پروگرام 350 ارب روپے پر مشتمل ہے

    انھوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کا بجٹ 122 ارب روپے رکھا گیا ہے، شہباز دور میں جنوبی پنجاب کا بجٹ 238 ارب روپے تھا، صحت کا بجٹ 122 ارب بجٹ تھا، آج 53 ارب کردیا گیا.

    حمزہ شہباز نے کہا کہ حکومت کی ترجیح انتقام ہے، معیشت کی کشتی جس بھنورمیں پھنسنے جارہی ہے، اسے بچانا مشکل ہوگا، ملک میں سرمایہ کاری 52 فی صد کم ہوگئی ہے، شرح آمدن 3 فی، مہنگائی9 فی صدرہ گئی، گائے بھینسیں اور گاڑیاں بیچنے کا ڈھونگ کیا جا رہا ہے.

  • وزیراعظم عمران خان نے پنجاب بجٹ کے حوالے سے اہم اجلاس دس جون کو طلب کرلیا

    وزیراعظم عمران خان نے پنجاب بجٹ کے حوالے سے اہم اجلاس دس جون کو طلب کرلیا

    لاہور : وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے بجٹ کے حوالے سے اہم اجلاس 10جون کو طلب کر لیا ہے، پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 30سے 35ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی تجاویز تیار کرلی ہیں۔

    اس سلسلے میں پنجاب کو تین حصوں جنوبی ، شمالی اور وسطی پنجاب کی تقسیم کے تحت فنڈز دئیے جائیں گے، محکمہ خزانہ پنجاب ذرائع کےمطابق آئندہ بجٹ میں زرعی آمدنی کی شرح بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے، صوبے میں فیول کے استعمال پر ایک فیصد نیا کاربن ٹیکس لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

    پروفیشنل ٹیکس کا دائرہ کاربڑھانے کی بھی تجویز ہے تاہم وکلاء پر پروفیشنل ٹیکس لگانے کی تجویز مؤخر کردی گئی۔ اس کے علاوہ بیوٹی پارلرز اور ہیئر ڈریسرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    ٹیکس لگانے کے ساتھ ساتھ آئندہ مالی سال 5عشاریہ 2فیصد گروتھ ریٹ بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی۔ آئندہ مالی سال کے دوران5 لاکھ 10 ہزار نوکریاں پید اکرنے کی تجاویز تیار کر لی گئیں۔

    اورنج لائن ٹرین منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے 14ارب روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بڑے پیمانے پر انڈسٹریزاور فیکٹریوں کو فروغ دینے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

    جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کیلئے 3ارب روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ آمدن کا تخمینہ گزشتہ برس کی نسبت 31فیصد زائد رکھنے کی تجویز ہے جس کے تحت صوبائی آمدن کے 368ارب روپے کا تخمینہ تجویز کیا گیا ہے۔

    جنوبی پنجاب میں ڈسٹرکٹ ڈیلیوری فنڈز یونٹ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ صاف پانی پراجیکٹ کےلئے دس ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں جنوبی پنجاب کےلئے 35فیصد، شمالی پنجاب کےلئے 33فیصد جبکہ وسطی پنجاب کےلئے 32فیصد مختص کرنے کی تجویز ہے۔