Tag: پنجاب حکومت

  • علاج کے سلسلے میں نواز شریف سے 45 منٹ تک ملاقات کی: شہباز گل

    علاج کے سلسلے میں نواز شریف سے 45 منٹ تک ملاقات کی: شہباز گل

    لاہور: پنجاب حکومت کے ترجمان شہباز گل نے کہا ہے کہ انھوں نے نواز شریف کے ساتھ علاج کے سلسلے میں جیل میں 45 منٹ تک ملاقات کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت نے کہا کہ وہ پروفیسر شاہد اور پروفیسر ثاقب کے ساتھ نواز شریف سے 45 منٹ تک ملے۔

    [bs-quote quote=”نواز شریف درخواست ضمانت کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ترجمان پنجاب حکومت”][/bs-quote]

    شہباز گل نے بتایا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہدایت کی تھی کہ نواز شریف کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔

    ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا تھا کہ انھوں نے ملاقات میں نواز شریف کو وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا پیغام پہنچایا، نواز شریف سے کہا پنجاب حکومت آپ کو ہر ممکن سہولت فراہم کرے گی۔

    شہباز گل نے بتایا کہ نواز شریف سے کہا کہ اگر وہ برطانیہ سے ڈاکٹر بلانا چاہتے ہیں تواس کے لیے بھی تیار ہیں، تاہم نواز شریف نے بتایا کہ انھوں نے سپریم کورٹ میں درخواست ضمانت دائر کر رکھی ہے، وہ درخواست ضمانت کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف کوبہترین طبی سہولتیں دی جائیں ،وزیراعظم عمران خان کا اعلان

    پنجاب حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نواز شریف چاہیں تو ڈاکٹر کو یہاں بلائیں مکمل سیکورٹی دی جائے گی، تاہم ضمانت ملتی ہے تو نواز شریف بیرون ملک اپنے ڈاکٹر بیکر، ڈاکٹر لارنس سے علاج کرانا چاہتے ہیں۔

    واضح رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ نواز شریف کو بہترین طبی سہولتیں دی جائیں، وہ جس ڈاکٹر یا اسپتال سےعلاج چاہتے ہیں وہاں منتقل کیا جائے اور میڈیکل بورڈ کی سفارشات پر مکمل عمل درآمد کیا جائے۔

  • نواز شریف کے اسپتال جانے سے انکار پر میڈیکل ٹیم جیل ہی میں چیک اپ کے لیے پہنچ گئی

    نواز شریف کے اسپتال جانے سے انکار پر میڈیکل ٹیم جیل ہی میں چیک اپ کے لیے پہنچ گئی

    لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے دل میں تکلیف کے باوجود امراض قلب کے اسپتال منتقل ہونے سے انکار کیا جس پر میڈیکل ٹیم نے جیل ہی میں ان کا چیک اَپ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹرز کی ٹیم نے حکومتی نمائندے اور جیل سپرنٹنڈنٹ کے ہم راہ نواز شریف سے ملاقات کی، میڈیکل ٹیم نے سابق وزیرِ اعظم کا چیک اپ کیا۔

    [bs-quote quote=”نواز شریف کا جیل میں بلڈ پریشر چیک کیا گیا ہے، وہ اس وقت بالکل ٹھیک ہیں۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ترجمان پنجاب حکومت”][/bs-quote]

    ترجمان پنجاب حکومت شہباز گل نے بتایا کہ جیل میں نواز شریف کا چیک اپ کیا گیا ہے۔

    ترجمان شہباز گل کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن نواز شریف نے جیل سے اسپتال جانے سے انکار کیا۔

    ترجمان پنجاب حکومت نے کہا ’پنجاب حکومت نواز شریف کی مرضی کے کسی بھی اسپتال منتقلی کو تیار ہے۔‘

    ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے میڈیا کو بتایا کہ نواز شریف کا جیل میں بلڈ پریشر چیک کیا گیا ہے، وہ اس وقت بالکل ٹھیک ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومت کا نواز شریف کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ، سابق وزیر اعظم کا انکار

    واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے نواز شریف کی طبیعت کی خرابی کے باعث وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر انھیں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کرنے کی تیاریاں مکمل کی تھیں لیکن سابق وزیر اعظم نے اسپتال جانے سے انکار کر دیا تھا۔

    مریم نواز نے کہا تھا کہ نواز شریف کو انجائنا کی تکلیف ہے، ایک ہفتے میں چار بار انھیں درد اٹھا، مگر وہ اسپتال جانے سے انکاری ہیں، مریم نواز سمیت لیگی رہنما نواز شریف کی صحت پر اظہار تشویش کرتے رہتے ہیں، نواز شریف بھی بیماری کو جواز بنا کر ضمانت پر رہائی چاہتے ہیں۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا

    لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا

    لاہور: ہائی کورٹ میں صاف پانی کو محفوظ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے صاف پانی کو محفوظ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ پنجاب حکومت کے وکیل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ واٹر ایکٹ بن چکا ہے واٹر کمیشن کی ضرورت نہیں۔

    حکومتی وکیل کے موقف پر عدالت نے قرار دیا کہ پنجاب حکومت کمیشن تشکیل دینے میں روڑے کیوں اٹکا رہی ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے قرار دیا کہ 2025 تک پانی کا خطرناک حد تک بحران پیدا ہو جائے گا، عدالت انسانی بنیادی حقوق کا تحفظ کرے گی۔

    عدالت نے کمیشن تشکیل دیتے ہوئے ہدایت کی کہ واٹر کمیشن اپنی پہلی رپورٹ 15 روز میں جمع کروائے۔ درخواست گزار بیرسٹر سلمان نیازی کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ کمیشن تشکیل دینے کا واٹر ایکٹ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ پانی کے ضیاع سے متعلق حکومت کوئی قانون سازی نہیں کر رہی۔ استدعا ہے کہ عدالت پانی کو محفوظ کرنے کے لیے واٹر کمیشن تشکیل دے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے پنجاب حکومت کی جانب سے کمیشن تشکیل نہ دینے کی استدعا مسترد کر دی اور پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا۔

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے صوبہ پنجاب کی صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا، سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف پہلے ہی مذکورہ کیس میں زیر تفتیش ہیں۔

    دوسری جانب گزشتہ ماہ گورنر پنجاب کے زیر صدات ہونے والے ایک اجلاس میں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کی سربراہی میں 7رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی ، کمیٹی کو حکم دیا گیا تھا کہ 15 دن میں اپنی سفارشات گورنر اور وزیر اعلی پنجاب کو پیش کرے، گورنر پنجاب اور وزیر اعلی ٰپنجاب کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیں گے۔

  • پنجاب حکومت اس سال بسنت منانے کی اجازت نہیں دے گی،عدالتی فیصلہ

    پنجاب حکومت اس سال بسنت منانے کی اجازت نہیں دے گی،عدالتی فیصلہ

     لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے بسنت منانے کے اعلان کے خلاف درخواستوں پر تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت  نے یقین دہانی کرائی ہے کہ رواں برس بسنت منانے کی اجازت نہیں دے گی، متوازن اورسنجیدہ فیصلوں کے بعدہی بسنت کی اجازت دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ نے پنجاب میں بسنت منانے کے اعلان کے خلاف درخواستوں پرفیصلہ جاری کردیا، تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ  پنجاب حکومت  کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی  کہ اس سال بسنت منانے کی اجازت نہیں دے گی، پنجاب حکومت نے واضح کیابسنت بطور ثقافتی اورمعاشی تہوارمنایاجاتاہے۔

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کےمطابق نئی قانون سازی کے لیے تجاویز زیرغورہیں۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پنجاب حکومت نے یقین دہانی کروائی کہ بسنت سے قبل شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی گارنٹی دی جائے گی، بسنت منانے کی اجازت سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور حکومت متوازن اور سنجیدہ فیصلوں کےبعدہی بسنت کی اجازت دے گی۔

    مزید پڑھیں : اگر مستقبل میں بسنت منانی ہے، تو حکومت تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرے: لاہور ہائی کورٹ

    عدالتی حکم نامے کے مطابق تمام درخواست گزاروں کو حکومتی نقطہ نظرپرکوئی اعتراض نہیں، پنجاب حکومت کے بیان پر درخواستیں نمٹائی جاتی ہیں۔

    یاد رہے 24 جنوری کو ہائی کورٹ نے بسنت کے خلاف درخواستیں نمٹا دیں تھیں ، عدالت نے واضح کیا تھا کہ اگر مستقبل میں‌ بسنت منانی ہے، تو حکومت کو تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہوں گی۔

    درخواست گزار شیراز ذکاء نے کہا کہ پتنگ بازی کے خلاف ایکٹ بن گیا، مگر رولز نہیں بنے، بسنت خونی کھیل ہے، پابندی کے باوجود اجازت دی جارہی ہے، عدالت بسنت پر پابندی کے قانون اور عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کا حکم دے۔

    خیال رہے حکومت پنجاب نے بسنت نہ منانے کا فیصلہ کیا تھا ، عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ محفوظ بسنت کی تیاری کے لئے 4 سے 6 ماہ کی ورکنگ درکار ہے، ادارے ذمے داریاں پوری کریں، تو ایسی سرگرمیاں ہوسکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں : حکومت پنجاب نے بسنت نہ منانے کا فیصلہ

    سینئر وزیر نے کہا کہ ڈور، پتنگ کی تیاری رجسٹرڈ اور باقاعدہ نظام وضع ہونا چاہیے، تب ہی یہ فیصلہ ہوسکتا ہے، دھاتی تار کے استعمال، قوانین کی خلاف ورزی پر ایکشن ہوگا، بسنت نہ منانے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل پنجاب حکومت کی جانب سے بسنت منانے کا عندیہ دیا گیا تھا، جس کے بعد اس موضوع پر ایک بحث شروع ہوگئی تھی ، کچھ حلقوں کی جانب سے حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

  • بلدیاتی نظام کی مضبوطی موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے‘عبدالعلیم خان

    بلدیاتی نظام کی مضبوطی موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے‘عبدالعلیم خان

    لاہور: صوبائی وزیربرائے بلدیات عبدالعلیم خان کا کہنا ہے کہ سابقہ حکومت بلدیات کے اداروں کی خیر خواہ نہیں تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں سینئروزیرعبدالعلیم خان سے چنیوٹ، بھوآنہ کے بلدیاتی چیئرمینوں نے ملاقات کی۔

    چنیوٹ کے چیئرمین مہرخالد نے کونسلرزسمیت پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیا جبکہ بھوآنہ کے چیئرمین مہرارشد اور وائس چیئرمین تنویرگجربھی کھلاڑی بن گئے۔

    صوبائی وزیربرائے بلدیات نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت پربلدیاتی چیئرمینوں کا خیرمقدم کیا،14بلدیاتی چیئرمین، مختلف میونسپل کارپوریشنوں کے میئرپہلے ہی شامل ہوچکے۔

    اس موقع پرعبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نظام کی مضبوطی موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، نئے نظام میں منتخب اراکین کومالیاتی، انتظامی اختیارات دیں گے۔

    صوبائی وزیربرائے بلدیات کا مزید کہنا تھا کہ سابقہ حکومت بلدیات کے اداروں کی خیرخواہ نہیں تھی، صوبے سے مزید بلدیاتی چیئرمین پی ٹی آئی میں شامل ہوں گے۔

    عمران خان کے وژن کے تحت پنجاب حکومت آگے بڑھ رہی ہے، عبدالعلیم خان

    یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبرمیں سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ 100 روزہ پلان پر پنجاب حکومت تیاری کے ساتھ میدان میں اتری ہے، عمران خان کے وژن کے تحت پنجاب حکومت آگے بڑھ رہی ہے۔

    عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ ٹھوس بنیاد پر نتائج کی حامل پالیسیاں سامنے لائیں گے، 70 سال سے موجود خرابیوں کو مستقبل میں درست کریں گے، سرکاری نظام میں موجود رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔

  • پنجاب حکومت جاں بحق خلیل کےبچوں کوتنہا نہیں چھوڑے گی، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار

    پنجاب حکومت جاں بحق خلیل کےبچوں کوتنہا نہیں چھوڑے گی، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ ساہیوال کےافسوسناک واقعہ پر پوری قوم غم میں ڈوبی ہوئی ہے، پنجاب حکومت جاں بحق خلیل کےبچوں کوتنہا نہیں چھوڑے گی، معصوم بچوں کے دکھ اورکرب کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق واقعہ ساہیوال پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی زیرصدارت آج شام اعلیٰ سطح اجلاس ہوگا، اجلاس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا، وزیراعلیٰ نے امن و امان کے اجلاس کے علاوہ دیگر اجلاس منسوخ کردیے ہیں۔

    [bs-quote quote=”ظلم اور زیادتی کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے، پوری قوم انصاف ہوتا ہوا دیکھے گی” style=”style-7″ align=”left” author_name=”وزیراعلیٰ پنجاب "][/bs-quote]

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ساہیوال کےافسوسناک واقعہ پر پوری قوم غم میں ڈوبی ہوئی ہے، معصوم بچوں کےدکھ اورکرب کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا، پنجاب حکومت جاں بحق خلیل کےبچوں کوتنہا نہیں چھوڑے گی۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی تمام تر ہمدردیاں متاثرہ خاندان کے ساتھ ہیں، ریاست خاندان کی کفالت میں کوئی کسرنہیں چھوڑے گی، جنہوں نےظلم کیا وہ قانون کےمطابق سزاسےبچ نہیں پائیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا ظلم اور زیادتی کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے، پوری قوم انصاف ہوتا ہوا دیکھے گی۔

    حکومت جے آئی ٹی رپورٹ سے مطمئن نہ ہوئی توفیصلہ وزیر اعلی کریں گے،  راجہ بشارت


    اس سے قبل وزیرقانون راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ آج شام 5بجے وزیر اعلی پنجاب نےاجلاس طلب کر لیا ، وزیر اعلی نےکہا تھا جے آئی ٹی رپورٹ آتے ہی اجلاس طلب کیاجائےگا ، انصاف کے تقاضے پورے کریں گے اورمتاثرین کو انصاف ملے گا۔

    راجہ بشارت نے کہا کہ واقعہ دہشت گردی ہےیا نہیں ؟رپورٹ آنے سےپہلےکچھ نہیں کہنا چاہتے، حکومت جے آئی ٹی رپورٹ سے مطمئن نہ ہوئی توفیصلہ وزیر اعلی کریں گے۔

    خیال رہے سانحہ ساہیوال کے حوالے سے بنائی گئی جے آئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی، سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا اور جے آئی ٹی کو شواہد نہ دے سکے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی

    ذرائع کا کہناہے اہلکار نےگاڑی کو گھیر کو سامنے،دائیں اور بائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ کار سے فائرنگ کےشواہد نہیں ملے۔

    گذشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ کل شام تک جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آجائے گی، جس کی روشنی میں اقدامات کیے جائیں گے،کسی کو ایسے ہی اٹھا کرپھانسی پرنہیں لٹکا سکتے اور متاثرہ خاندان کو دو کروڑ معاوضہ دیں گے۔

    دوحا میں‌ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا اور واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائی گی، نظام کی اصلاح کریں گے، تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔

    واضح رہے کہ ہفتے کے روز ر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے۔

  • سانحہ ساہیوال کی  تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی

    سانحہ ساہیوال کی تحقیقات کرنےوالی جےآئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی

    لاہور : سانحہ ساہیوال کے حوالے سے بنائی گئی جے آئی ٹی آج شام اپنی رپورٹ پیش کرے گی، سی ٹی ڈی اہلکاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا اور جے آئی ٹی کو شواہد نہ دے سکے، ذرائع کا کہناہے اہلکار نےگاڑی کو گھیر کو سامنے،دائیں اور بائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ کار سے فائرنگ کےشواہد نہیں ملے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ساہیوال پر جے آئی ٹی آج شام پانچ بجے رپورٹ پنجاب حکومت کودے گی، جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ اور ارکان میں ایس ڈی پی او فلک شیر، ڈی ایس پی انوسٹی گیشن خالد ابوبکر اور حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔

    جی آئی رپورٹ میں تعین کیا جائے گا کہ گاڑی میں سوار خاندان کو زندہ گرفتار کیوں نہیں کیا گیا اور قریب سے فائرنگ کے اسباب کیا تھے۔

    گذشتہ روزسانحہ ساہیوال پر قائم کی گئی جے آئی ٹی نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کرے اور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے۔

    جے آئی ٹی نے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپارٹمنٹ کے اہل کاروں سے پوچھ گچھ کی تاہم سی ٹی ڈی اہل کار جے آئی ٹی کو انٹیلی جنس رپورٹ کی معلومات نہ دے سکے۔

    جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے سی ٹی ڈی اہلکاروں کےالگ الگ بیان لیے، ٹیم کے صفدر حسین سمیت 7 اہل کاروں کے بیانات میں تضاد پایا گیا جبکہ اہلکار چارمعصوم شہریوں پرگولیاں برسانےوالے ویڈیوریکارڈنگ اور واٹس ایپ کال کی ریکارڈنگ بھی پیش نہ کرسکے۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ساہیوال: جے آئی ٹی کی تفتیش شروع، سی ٹی ڈی اہل کاروں سے پوچھ گچھ

    ذرائع کا کہنا ہے کہ انکوائری میں عینی شاہدین نےاہلکاروں کوقاتل قراردے دیاہے جبکہ جےآئی ٹی نے اہلکاروں کے فون کی ریکارڈنگ حاصل کرلی اور اہلکاروں کےبینک اکاؤنٹس کی بھی چھان بین کی۔

    ذرائع کے مطابق سی ٹی ڈی اہلکاروں نےگاڑی کوگھیرکرفائرنگ کی اور سامنے، بائیں اور دائیں سے گولیاں برسائیں جبکہ گاڑی کے اندر سےگولی چلنےکا کوئی ثبوت نہیں ملا، اندھا دھند فائرنگ کرنے والی ٹیم کی قیادت انچارج صفدر حسین کررہاتھا اور کارپورل احسن، محمد رمضان، سیف اللہ اور حسین اکبر ہمراہ تھے۔

    انکوائری میں عینی شاہدین نےاہلکاروں کوقاتل قراردے دیا

    سی ٹی ڈی کے موقف کے برعکس فوٹیجز بھی سامنے آئی، جس میں دیکھا جاسکتا ہے جائے وقوعہ پر کسی خودکش جیکٹ کو ناکارہ نہیں بنایا گیا، مبینہ بارود ناکارہ بنانے کے لیے بی ڈی ایس یا انویسٹی گیشن کا عملہ طلب نہیں کیا گیا، کرائم سین شواہد اکٹھے کیے بغیرہی کلیئرکردیاگیا۔

    یاد رہے وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ کل شام تک جے آئی ٹی کی رپورٹ سامنے آجائے گی، جس کی روشنی میں اقدامات کیے جائیں گے،کسی کو ایسے ہی اٹھا کرپھانسی پرنہیں لٹکا سکتے اور متاثرہ خاندان کودوکروڑمعاوضہ دیں گے۔

    خیال رہے دوحا میں‌ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ٹھوس قدم اٹھایا جائے گا اور واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائی گی، نظام کی اصلاح کریں گے، تاکہ دوبارہ ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔

    مزید پڑھیں : ساہیوال واقعے کے ذمے داروں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی: وزیر اعظم

    واضح رہے کہ ہفتے کے روز ر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے میں ملوث افراد کو مثال بنائیں گے، بچوں کی کفالت ریاست کے ذمہ ہوگی، انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائے گی۔

    دوسری جانب سانحہ ساہیوال کی ایف آر درج کرلی گئی ، ایف آئی آر میں سی ٹی ڈی کے نامعلوم سولہ اہلکاروں کونامزد کیا گیا۔

  • ساہیوال واقعےپروزیراعلیٰ پنجاب نےاہم اجلاس طلب کرلیا

    ساہیوال واقعےپروزیراعلیٰ پنجاب نےاہم اجلاس طلب کرلیا

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ساہیوال واقعے پر اہم اجلاس طلب کرلیا جس میں اعلیٰ حکام شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے ساہیوال واقعے پراجلاس طلب کرلیا جس میں وزیرقانون، سیکرٹری داخلہ اور آئی پنجاب بھی شرکت کریں گے۔

    اجلاس میں ساہیوال واقعے کے بعد پیدا ہونے والی سیکیورٹی صورت حال پرغورہوگا اوروزیراعلیٰ کو واقعے سے متعلق تحقیقات پرپیشرفت سے آگاہ کیا جائے گا۔

    ساہیوال واقعہ: ملزمان کو سزا دے کر مثال قائم کریں گے‘ وزیرِاعلیٰ پنجاب

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ساہیوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ بچوں کی کفالت ریاست کے ذمے ہوگی اور اس واقعے کو مثال بنائیں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان کو انصاف ضرور ملے گا کسی کے ساتھ نا انصافی نہیں ہوگی اور انصاف ہوتا نظر آئے گا۔

    سردارعثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے کی تحقیقات کے لیے پہلے ہی جے آئی ٹی تشکیل دی جا چکی ہے جسے تین روز میں رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

  • بسنت منانےکا اعلان: عدالت کا پنجاب حکومت کو24جنوری تک جواب جمع کرانے کا حکم

    بسنت منانےکا اعلان: عدالت کا پنجاب حکومت کو24جنوری تک جواب جمع کرانے کا حکم

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے بسنت منانے کے اعلان پر حکومت پنجاب کو 24 جنوری تک جواب داخل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں بسنت منانے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے بتایا کہ حکومت پنجاب بسنت نہیں منا رہی، معاملے پرکمیٹی بنا دی ہے۔

    دوسری جانب درخواست گزار کا کہنا ہے کہ بسنت خونی شکل اختیار کر گئی جس کی وجہ سے پابندی لگائی گئی تھی، جس تفریح سے انسانی جانوں کا ضیاع ہو اس کی اجازت خلاف آئین ہے۔

    لاہور ہائی کورٹ نے بسنت منانے کے اعلان پرپنجاب حکومت کے خلاف درخواستوں پر چیف سیکرٹری، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور ڈی سی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 جنوری تک جواب طلب کرلیا۔

    حکومت پنجاب نے بسنت منانے کی اجازت دے دی

    یاد رہے کہ 18 دسمبر 2018 کو لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ لاہور کی سول سوسائٹی اور شہریوں کی طرف سے بسنت کا تہوار منانے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ، اس بار لاہور کے عوام بسنت ضرور منائیں گے۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ اصولی فیصلہ ہوگیا ہے کہ بسنت منائی جائے گی، 8 یا 10 رکنی کمیٹی ایک ہفتے میں بسنت کے منفی پہلوؤں پر قابو پانے سے متعلق تجاویز دے گی۔

  • میئرکےاختیارات سےمتعلق کیس: سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا

    میئرکےاختیارات سےمتعلق کیس: سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا

    اسلام آباد: میئرلاہوراورایل ڈی اے اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میئرلاہوربتا دیں ان کے اختیارات کیا ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اصغر خان کیس سے متعلق سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ‌ میں سماعت کے دوران میئرلاہورکی جانب سے زبانی طورپرمتعدد نکات سےعدالت کوآگاہ کیا گیا، چیف جسٹس نے کہا کہ میئرلاہوربتا دیں ان کے اختیارات کیا ہیں۔

    سپریم کورٹ نے میئرلاہورکودرخواست میں ترمیم کی اجازت دیتے ہوئے تحریری طورپرمعروضات پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فنڈزکے بغیرمقامی حکومتیں کیسے کام کریں گی، اصل کام تواب لوکل باڈیزنے کرنا ہے لیکن اختیارات ہی نہیں ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ طیب اردغان نے کہا تھا کہ 16 سال سے صدراوروزیراعظم رہا ہوں لیکن سب سے زیادہ عہدہ بطورمیئراستنبول بہترتھا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اختیارات نہیں ہوں گے تومقامی حکومتیں کیسے کام کریں گی جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل پنجاب نے بتایا کہ پنجاب حکومت سمجھتی ہے اختیارات واپس منتقل کرے گی۔

    میئر لاہور نے بتایا کہ مفلوج کردیا گیا اورتمام اختیارات ایل ڈی اے کودیے گئے، 2 سال سے اختیارات کے لیے جنگ لڑرہا ہوں۔

    انہوں نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ کمشنراورڈپٹی کمشنربراہ راست میرے دفتراورملازمین پر اثر انداز ہوتے ہیں، ہمارے دفترکے ملازمین کا آئے روزتبادلہ کردیا جاتا ہے۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے میئرلاہوراورایل ڈی اے اختیارات سے متعلق کیس کی سماعت ملتوی کردی۔