Tag: پنجاب سیلاب

  • اگلے 2 سے 3 روز تک مزید بارشیں متوقع، پنجاب کے دریاؤں میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری

    اگلے 2 سے 3 روز تک مزید بارشیں متوقع، پنجاب کے دریاؤں میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری

    لاہور (31 اگست 2025): پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگلے 2 سے 3 روزتک مزید بارشیں متوقع ہیں، اور پنجاب کے دریاؤں میں اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جی پی ڈی ایم اے نے صوبہ پنجاب کے دریاؤں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا ہے، اور کہا کہ دو سے تین ستمبر کے دوران دریاؤں کے بالائی حصوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔

    انھوں نے کہا بارش کے بعد راوی، ستلج اور بیاس میں طغیانی کا خدشہ ہے، اگلے چوبیس گھنٹوں میں دریائے چناب میں ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہوگا، اور ہفتے تک 10 لاکھ کیوسک کا ریلا سندھ پہنچ جائے گا۔

    2 یا 3 ستمبر کی رات سیلاب سندھ میں داخل ہوگا

    واضح رہے کہ سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ 2 یا 3 ستمبر کی رات سیلاب سندھ میں داخل ہوگا، صوبے میں 16 لاکھ افراد سیلاب سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ سندھ میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے تیاریاں کر لی گئی ہیں اور 102 حساس مقامات پر مشینری پہنچا دی گئی ہے، صدر زرداری اور بلاول بھٹو خود صورت حال کی نگرانی کر رہے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیلابی صورت حال کی مانیٹرنگ کے لیے مقرر وزرا سے رابطہ کر کے ہدایت کی ہے کہ منگل اور بدھ کی رات دریائے سندھ میں سیلاب کا خدشہ ہے، اس لیے دریا کنارے بندوں کے نہری نظام کی کڑی نگرانی کی جائے۔

  • وہاڑی کی 133 بستیوں میں ایمرجنسی نافذ

    وہاڑی کی 133 بستیوں میں ایمرجنسی نافذ

    وہاڑی (30 اگست 2025): دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کے خطرے کے پیش نظر 133 بستیوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے ضلع وہاڑی میں ہیڈ اسلام پر پانی کی آمد 63 ہزار 262 اور اخراج 62 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے باعث انتظامیہ نے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

    ضلعی انتظامیہ نے نشیبی علاقوں کے افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کر دی ہے، اور بتایا کہ ضلع بھر میں سیلاب سے مجموعی طور پر 49 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    پنجاب، خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں بادل پھر برس پڑے

    انتظامیہ کے مطابق سیلابی ریلوں میں 30 ہزار سے زائد ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں، اور 57 دیہات سے 12 ہزار سے زائد افراد اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔

    ادھر ضلع جھنگ میں بھی دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث ضلعی انتظامیہ نے شہریوں کے لیے الرٹ جاری کر دیا ہے۔

    ریلیف کمشنر پنجاب نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ تینوں دریاؤں میں 2308 موضع جات متاثر ہوئے ہیں، اور دریاؤں میں سیلابی صورت حال کے باعث 15 لاکھ 16 ہزار لوگ متاثر ہوئے، سیلاب میں پھنسے 4 لاکھ 81 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

    ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 511 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں، سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 351 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں، ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں 4 لاکھ 5 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

    ریلیف کمشنر پنجاب نے رپورٹ میں بتایا کہ حالیہ سیلاب میں ڈوبنے سے 30 شہری جاں بحق ہوئے ہیں، لاہور میں آسمانی بجلی گرنے سے 2 اموات رپورٹ ہوئیں۔ واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ مون سون بارشوں کا 9 واں اسپیل 2 ستمبر تک جاری رہے گا۔

  • دریائے راوی میں سیلابی ریلے میں کمی آ گئی

    دریائے راوی میں سیلابی ریلے میں کمی آ گئی

    لاہور (30 اگست 2025): دریائے راوی میں سیلابی ریلے میں کمی آ گئی ہے، اور شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 38 ہزار کیوسک رہ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے صوبائی حکام نے کہا ہے کہ دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے، اس وقت ایک لاکھ 38 ہزار کیوسک ہے، جب کہ ہیڈ بلوکی میں 2 لاکھ کیوسک ہے۔

    دریائے راوی سے منسلک قریبی آبادیوں میں متاثرین کو ریسکیو کرنے کا عمل بدستور جاری ہے، دوسری طرف عارف والا میں اونچے درجے کے سیلاب کے باعث دریاٸے ستلج کے سیلابی پانی کی تباہ کاریاں جاری ہیں، جس سے متاثرین کی مشکلات بڑھ گٸی ہیں، سیلاب میں گھرے لوگ نقل مکانی کے لیے مجبور ہیں، اور ہنگامی بنیادوں پر امدادی سرگرمیاں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔

    دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں تیزی سے کمی آنے لگی

    لیاقت پور میں دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کے پیش نظر صورت حال تشویش ناک ہوتی جا رہی ہے، انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے شہری آبادیوں کو بچانے کے لیے بنائے گئے سرکاری منچن بند خستہ حال ہو چکا ہے، کئی مقامات پر بڑے گڑھے پڑنے کے باعث شہری آبادی کو بھی خطرہ لاحق ہے۔

    حویلی لکھا کے قریب دریائے ستلج ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، اور دریائی بیلٹ کے مکینوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، دریائے راوی میں کمالیہ کے مقام سے ایک لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے اور آئندہ چند گھنٹوں میں سیلابی ریلے میں غیر معمولی اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

  • پنجاب میں سیلاب نے بستیاں اجاڑ دیں، بڑے پیمانے پر لوگوں کی نقل مکانی

    پنجاب میں سیلاب نے بستیاں اجاڑ دیں، بڑے پیمانے پر لوگوں کی نقل مکانی

    لاہور (30 اگست 2025): پنجاب میں سیلاب نے بستیاں اجاڑ دی ہیں، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں کا پانی چھوڑے جانے سے آںے والے سیلاب نے بستیاں اجاڑ دی ہیں، اور بپھرے دریا ہزاروں آشیانے بہا لے گئے ہیں۔

    لوگوں کو شدید پریشانی کے عالم میں نقل مکانی کرنی پڑی ہے، ہر شہر اور ہر گاؤں اذیت سے گزرا ہے اور ہر کسی کی اپنی ایک تکلیف دہ کہانی ہے، دریائے چناب کا پانی بستیوں میں آیا تو لوگوں کو اپنے گھر چھوڑنا پڑے، جھنگ میں مائیں بچوں کو سنبھالے جان بچانے نکل کھڑی ہوئیں۔

    سیلابی ریلوں سے متاثرہ مقامات پر خواتین، بچے اور بزرگ پیدل چل کر محفوظ مقامات کی طرف جا رہے ہیں، چنیوٹ کے گاؤں ہرسہ بُلہا کے 5 ہزار مکین سڑکوں پر آ گئے ہیں، ایک خاتون نے دُہائی دی کہ علاقے میں پانی بڑھ رہا ہے، ہمیں تو تیرنا بھی نہیں آتا، کھانے پینے، کیمپ اور کشتیوں کا انتظام کیا جائے۔

    پنجاب کے سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے

    دریائے چناب کا سیلابی ریلا موٹر وے ایم ٹو تک پہنچ گیا ہے، موٹر وے کو بچانے کے لیے اسپیل وے کھول دیا گیا، جس کی وجہ سے پانی شہر کی کئی آبادیوں میں داخل ہو گیا، سیلاب کے بعد گنڈاسنگھ والا بھی ڈوب گیا ہے، جہاں 15 سے 20 فٹ تک پانی جمع ہو گیا ہے، اور لوگوں کو نکالنا امتحان بن گیا ہے، گاؤں میں اب تک کئی لوگ محصور ہیں، جنھوں نے چھتوں پر پناہ لے رکھی ہے۔

    رنگ پور کے لوگ انتظار میں ہیں کہ کوئی آ کر بچا لے، دریائے ستلج نے بہاولنگر اور پاکپتن کو ڈبو دیا ہے، حویلی لکھا میں لوگ چارپائی اور ڈرم جوڑ کر بنائی گئی عارضی کشتی کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل ہوئے۔

  • لاہور پولیس میں ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع

    لاہور پولیس میں ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع

    لاہور (28 اگست 2025): پنجاب میں سیلاب کے پیش نظر لاہور پولیس میں ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے بروقت مدد کے لیے ماہر غوطہ خوروں کی تعیناتی شروع کر دی ہے، ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے مطابق لاہور پولیس وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔

    فیصل کامران نے بتایا کہ غوطہ خور اور تیراک ریڈ الرٹ علاقوں میں تعینات کیے جا رہے ہیں، جو ریسکیو اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ کوآرڈینیشن میں رہیں گے، لاہور پولیس تمام اداروں کے رابطے سے حکمت عملی بنا رہی ہے۔

    سیالکوٹ میں 48 گھنٹوں کے دوران 512 ملی میٹر بارش

    ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق دریا سے ملحقہ آبادیوں میں پولیس کا گشت اور اعلانات کا سلسلہ جاری ہے، اور خالی کرائے جانے والے علاقوں کی نگرانی بھی کی جا رہی ہے، دریا کراسنگ کے مقامات پر بھی پولیس نفری تعینات ہے، راوی کے 6 کراسنگ پوائنٹس ہائی الرٹ پر ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ لاہور پولیس کے سپروائزری افسران سمیت تمام اہلکار الرٹ ہیں۔

    ادھر این ای او سی کے مطابق دریائے چناب، راوی اور ستلج میں غیر معمولی سیلابی صورت حال جاری ہے، چناب میں قادرآباد پر 9 لاکھ 1 ہزار کیوسک کا شدید بہاؤ ہے، خانکی بیراج پر سیلابی بہاؤ 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، سیلابی ریلا قادرآباد اور خانکی کے بعد تریمو کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    این ای او سی کے مطابق سیلابی ریلوں سے گجرات، حافظ آباد، منڈی بہاالدین، چنیوٹ، جھنگ، پنڈی بھٹیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے، راوی میں جسڑ پر 1 لاکھ 39 ہزار کیوسک کا ریلا موجود ہے اور شدید سیلابی صورت حال ہے، شاہدرہ پر سیلابی ریلا 1 لاکھ 64 ہزار 160 کیوسک تک پہنچ گیا۔

    سیلاب سے لاہور میں کوٹ منڈو، جیا موسیٰ، قیصر ٹاؤن، فیصل پارک متاثر ہونے کا امکان ہے، شیخوپورہ اور ننکانہ صاحب کے نشیبی علاقے بھی سیلاب کی زد میں آ سکتے ہیں، خانیوال، میاں چنوں، امید گڑھ، کوٹ اسلام، عبدالحکیم کے علاقے بھی متاثر ہو چکے ہیں اور ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک کا شدید سیلابی بہاؤ ہے۔

    این ای او سی کے مطابق ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر بہاؤ 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے، قصور، پاکپتن، اوکاڑہ، وہاڑی، ننکانہ، بہاولنگر میں سیلابی صورت حال کا خطرہ ہے۔

  • پنجاب میں سیلاب 25 جانیں نگل گیا

    پنجاب میں سیلاب 25 جانیں نگل گیا

    لاہور (28 اگست 2025): شدید بارشوں اور بھارت کی جانب سے آنے والے دریاؤں میں بہت زیادہ پانی چھوڑے جانے کے سبب صوبہ پنجاب میں سیلاب سے 25 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، دریائے راوی، چناب اور ستلج میں سیلابی صورت حال سے کئی اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں، پانی دیہات اور بستیوں میں داخل ہو گیا ہے، شہر بھی زیر آب آ گئے، صوبے میں تاریخ کا بد ترین سیلاب پچیس جانیں بھی نگل گیا ہے۔

    گوجرانوالہ ڈویژن میں سیلاب سے 15 افراد جاں بحق ہوئے، کمشنر گوجرانوالہ نے بتایا سمبڑیال میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد جان سے گئے، گجرات میں سیلاب کے باعث 4، نارووال میں 3، حافظ آباد میں 2 اور گوجرانوالہ میں 1 شخص جان سے گیا۔

    پنجاب میں دریائے چناب، راوی اور ستلج میں سیلاب کی تازہ ترین صورت حال

    سیلاب میں کسی کا گھر کسی کا کھیت کسی کی زندگی بھر کی کمائی، سب کچھ پانی میں ڈوب گیا ہے، چھت بچی نہ زمین، دریا کنارے آباد بستیاں اجڑ گئی ہیں۔ ضلع بہاول نگر کی سیکڑوں بستیاں دریائے ستلج کے ریلے کی زد میں آ گئیں۔ دریائی بیلٹ کی ڈیڑھ لاکھ آبادی کو شدید نقصان پہنچا۔

    پانی کے تیز بہاؤ نے جگہ جگہ قائم عارضی بند توڑ دیے ہیں، فصلیں برباد ہو گئیں اور مکانات ڈوب گئے، 90 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

    عارف والا کے مقام پر دریاٸے ستلج میں ایک لاکھ کیوسک سے زاٸد کا ریلا گزر رہا ہے، جس سے فصلیں ملیا میٹ اور مکانات تباہ ہو گئے ہیں، دریائے چناب کی طغیانی کے باعث پانی چنیوٹ کے درجنوں دیہاتوں میں داخل ہو گیا، سیالکوٹ کے نالہ پلکھو میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔

    طوفانی بارش نے الگ سے ستم ڈھایا ہے، گھر، محلے، گلیاں اور سڑکیں زیر آب ہیں، وزیر آباد میں نالہ پلکھو کے اوور فلو ہونے سے گلی محلے اور بازار سب ڈوب گئے، پانی دکانوں اور گھروں میں داخل ہو گیا، پنڈی بھٹیاں میں بھی سیلاب نے گاؤں گھیر لیے سیکڑوں بھوکے پیا سے لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پرمجور ہو گئے ہیں اور مویشیوں کے لیے چارہ بھی ناپید ہو گیا ہے۔

  • چشتیاں میں پانی کے تیز بہاؤ کے باعث 6 حفاظتی بند ٹوٹ گئے

    چشتیاں میں پانی کے تیز بہاؤ کے باعث 6 حفاظتی بند ٹوٹ گئے

    چشتیاں (28 اگست 2025): دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث پنجاب کے شہر چشتیاں میں پانی کے تیز بہاؤ کے باعث 6 حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق تحصیل چشتیاں میں پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے حفاظتی بند ٹوٹنے سے 300 سے زائد دیہات زیرِ آب آ گئے ہیں، اور 7 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔

    مقامی کسانوں نے 8 کلو میٹر لمبا ایک حفاظتی بند اپنی مدد آپ کے تحت تیار کیا ہے، کسانوں کا کہنا ہے کہ یہ بند آخری سہارا ہے، اگر یہ ٹوٹا تو 20 ہزار گھر خطرے میں ہوں گے۔

    ادھر زیر آب آنے والی کئی متاثرہ بستیوں تک ریسکیو ٹیمیں تاحال نہیں پہنچ سکیں، اسسٹنٹ کشمنر نے بتایا کہ سیلاب میں پھنسے 5 ہزار افراد اور مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

    پنجاب میں دریائے چناب، راوی اور ستلج میں سیلاب کی تازہ ترین صورت حال

    دوسری طرف گجرات میں سیلابی پانی سے سیکڑوں ایکڑ زرعی اراضی زیر آب آ چکی ہے، اور دیہات والے اپنی مددآپ کے تحت مال مویشی نکال رہے ہیں، تاہم دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں کمی ہو رہی ہے اور دن نکلتے ہی ریسکیو آپریشن کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔

    بہاولنگر میں دریائے ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، جس کے باعث فلڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے، ہیڈ گنڈا سنگھ پر پانی کی آمد 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے، اور انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی آمد 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک ہے اور درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

    بہاولنگر میں بابا فرید پل اور بھوکاں پتن پل کے نیچے پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اور 105 مواضعات، اور سیکڑوں بستیاں سیلاب کی زد میں ہیں، دریائی بیلٹ کی ڈیڑھ لاکھ آبادی متاثر ہو گئی ہے، 90 ہزارافراد اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کر رہے ہیں، پانی کے تیز بہاؤ سے عارضی بند بھی ٹوٹ گئے ہیں جس سے فصلیں اور مکانات تباہ ہو گئے۔

  • پنجاب میں دریائے چناب، راوی اور ستلج میں سیلاب کی تازہ ترین صورت حال

    پنجاب میں دریائے چناب، راوی اور ستلج میں سیلاب کی تازہ ترین صورت حال

    لاہور (28 اگست 2025): فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن نے پنجاب میں دریائے چناب، راوی اور ستلج میں سیلاب کی تازہ ترین صورت حال جاری کی ہے۔

    دریائے چناب خانکی بیراج پر پانی کا بہاؤ 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے، قادرآباد بیراج پر پانی کا بہاؤ 9 لاکھ 96 ہزار کیوسک ہے، دونوں مقامات پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے لیے فلڈ وارننگ جاری کی گئی ہے۔

    دریائے چناب ہیڈ مرالہ پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 91 ہزار کیوسک ہے، اسے بھی اونچے درجے کا سیلاب بتایا گیا ہے اور عوام سے محتاط رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔

    دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، شاہدرہ میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے، ڈپٹی کمشنر لاہور کے مطابق راوی کے سائفر پوائنٹس پر بہاؤ ایک لاکھ 60 سے، 70 ہزار کیوسک کے درمیان ہے، اسے بھی اونچے درجے کا سیلاب قرار دے کر فلڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

    حالیہ سیلاب کو بھارتی آبی جارحیت نہیں کہہ سکتا، وزیر دفاع

    ڈپٹی کمشنر لاہور نے بتایا کہ شہر محفوظ ہے، پانی کا فلو جاری ہے اور صورت حال قابو میں ہے،ایک لاکھ 50 ہزار کیوسک کا ریلا اس وقت پیک پر ہے، اور اب پانی کی سطح کم ہوگی۔

    دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 39 ہزار کیوسک ہو گئی ہے، دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے،جسے اونچے درجے کا سیلاب قرار دیا گیا ہے، دریائے ستلج میں سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک ہے۔

    سرگودھا میں دریائے چناب میں کوٹ مومن میں 6 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا داخل ہوا ہے، قادرآباد میں صبح 6 بجے پانی کا بہاؤ 10 لاکھ 17 ہزار کیوسک تھا، آج 10 لاکھ کیوسک کا ریلا کوٹ مومن سے گزرنے کا امکان ہے، پانی کھیتوں اور قریبی آبادیوں میں داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔

    سرگودھا میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے ضلعی انتظامیہ کے تمام انتظامات مکمل ہیں، ریلیف کیمپس فعال ہیں، اور انتظامی ادارے ہائی الرٹ ہیں، ڈپٹی کمشنر کے مطابق 2500 افراد اور 1700 سے زائد مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے، ریلا گزرنے کے بعد بحالی اور نقصانات کا مکمل ڈیٹا جمع کیا جائے گا۔

    حویلی لکھا میں دریائے ستلج ہیڈ سلیمانکی سے 1 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے، آئندہ 24 گھنٹوں میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے کا خدشہ ہے، ہیڈ سلیمانکی پر پانی کی آمد 109305 کیوسک ریکارڈ کی گئی، دریائی بیلٹ کے مکینوں کو مشکلات کا سامنا ہے، زمینی راستے منقطع ہو چکے ہیں۔

    حویلی لکھا میں متعدد دیہات میں پانی نے تباہی مچا دی ہے اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، سوجیکی، لنگرکے، باقرکے مہار، پانامہار، درازکے سمیت متعدد دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔

  • پنجاب سیلاب :  گوجرانوالہ ڈویژن میں 15 افراد جاں بحق

    پنجاب سیلاب : گوجرانوالہ ڈویژن میں 15 افراد جاں بحق

    پنجاب کے دریاؤں میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے کچی آبادیاں اور شہر پانی میں ڈوب گئے، 15 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔

    دریائے چناب میں اونچے درجے کے سیلاب سے گوجرانوالہ ڈویژن کی متعدد آبادیاں اور فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔

    کمشنر گوجرانوالہ نے میڈیا کو بتایا ہے کہ مجموعی طور پر اب تک ڈویژن میں سیلاب سے 15 افراد جاں بحق ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ کے علاقے سمبڑیال میں ایک خاندان کے 5 افراد جاں بحق، گجرات میں سیلاب کے باعث4 اور نارووال میں 3 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ گوجرانوالہ میں ایک اور حافظ آباد میں 2 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

    دریائے چناب میں ہیڈ خانکی اور قادرآباد پر انتہائی اونچے اور ہیڈ مرالہ پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریائے چناب میں ہیڈ خانکی کے مقام پر بہاؤ 10 لاکھ کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ وزیرآباد کے گلی محلے اور بازار زیر آب آگئے پانی دکانوں اور مکانات میں داخل ہوگیا، سیلابی پانی گوردوارہ کرتار پور دربارمیں بھی داخل ہوگیا، کرتار پور کوریڈور زیر آب آگیا، کرتارپور دربار کے 100 سے زائد افراد کو ریسکیو کر لیا گیا۔