Tag: پنجاب کالج

  • نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کا واقعہ، سوشل میڈیا پر مہم چلانے والے 16 افراد  گرفتار

    نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کا واقعہ، سوشل میڈیا پر مہم چلانے والے 16 افراد گرفتار

    لاہور : پنجاب  کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے غیر مصدقہ واقعے میں سوشل میڈیا پر مہم چلانے والے 16 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے غیر مصدقہ واقعے کی تفتیش جاری ہے ، ڈی آئی جی آرگنائزڈکرائم عمران کشور نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر مہم چلانے والے 16 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    ڈی آئی جی عمران کشور کا کہنا تھا کہ فیک نیوز پھیلانے والے 138 اکاؤنٹس بلاک کرائےگئے، توڑ پھوڑتشددمیں ملوث40طلباکی شناخت کرلی گئی ہے۔

    عمران کشور نے کہا کہ سوشل میڈیاپرجعلی مہم چلاکرانتشار پھیلانےوالوں کیخلاف کارروائی جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : طالبہ سے زیادتی کی خبر سوشل میڈیا پر کیسے وائرل ہوئی؟ تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

    خیال رہے لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس کے سبب پنجاب کے مختلف شہروں میں طلبہ کی جانب سے پرتشدد مظاہرے کیے گئے تھے۔

    بعد ازاں محکمہ داخلہ پنجاب نے طالبہ سے زیادتی کی غیر مصدقہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کی تحقیقات کیلئے جےآئی ٹی بنائی تھی۔

    جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم ایس ایس پی انویسٹی گیشن محمد نوید کی سربراہی میں تشکیل دی گئی، 6رکنی ٹیم میں 3 پولیس افسر اور 3 حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں۔

    مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تھانہ ڈیفنس اے میں درج مقدمے کی تفتیش کرے اور تحقیقات میں سوشل میڈیا پر ریاست مخالف اکسانے کی ترغیب دینے والوں کی نشاندہی کی جائے گی جبکہ سوشل میڈیا پر لڑکی کی ساکھ کونقصان پہنچانے والوں کا بھی سراغ لگایا جائے گا۔

  • طالبہ سے مبینہ زیادتی: راولپنڈی میں طلبا نے نجی کالج کی اینٹ سے اینٹ بجا دی

    طالبہ سے مبینہ زیادتی: راولپنڈی میں طلبا نے نجی کالج کی اینٹ سے اینٹ بجا دی

    راولپنڈی : طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے پر راولپنڈی میں مشتعل طلبا نے نجی کالج پر دھاوا بول دیا ، عمارت کے شیشے توڑ ڈالے اور فرنیچر کو آگ لگادی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی وضاحت اور تردید کے باوجود پنجاب کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کو بنیاد بنا کر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

    راولپنڈی میں مشتعل طلبہ نے نجی کالج پردھاوا بول دیا اور اینٹ سے اینٹ بجادی ، طلبہ کی بڑی تعداد نے نجی کالج میں گھس کر بسوں کے شیشے توڑ دیئے، عمارت ، دفاتر اور کینٹین میں توڑ پھوڑ کی اور پولیس کھڑی تماشہ دیکھتی رہی۔

    طلبا نے کالج کا قیمتی سامان سڑک کے بیچ میں رکھ کے نظرآتش کر دیا، مرکزی گیٹ توڑا اور پتھراو بھی کیا۔

    ڈھوک گنگال میں کالج کے باہر طلبا نے آگ لگاکر سڑک بلاک کردی، جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے شیل برسادیے، شدیدشیلنگ کی وجہ سے شہریوں کو سانس لینے میں مشکلات پیش آئیں۔

    احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے باعث سکستھ روڈ سے صدیقی چوک جانے والی سڑک بند ہوگئی تاہم  راولپنڈی اور اسلام اباد پولیس نے نجی کالج میں پھنسے 80 سے زائد کالج کے سٹاف کو باحفاظت نکال لیا۔

    گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب نے پنجاب کالج  میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی سختی سے تردید کی تھی۔

    سوشل میڈیا پر کالج طالبہ سے مبینہ زیادتی کی پوسٹ شیئر کرنے پر شہری کیخلاف مقدمہ درج 

  • نجی کالج کی طالبہ سے متعلق  جھوٹی خبریں پھیلانے میں ملوث سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور افراد کے خلاف چھان بین شروع

    نجی کالج کی طالبہ سے متعلق جھوٹی خبریں پھیلانے میں ملوث سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور افراد کے خلاف چھان بین شروع

    لاہور: پنجاب کالج کی طالبہ سے متعلق جھوٹی خبروں پر 36 افراد اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے چھان بین شروع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر پنجاب کالج کی طالبہ سے متعلق جھوٹی خبریں پھیلانے پر ایف آئی اے ایکشن میں آگئی۔

    ایف آئی اےذرائع نے بتایا کہ 36 افراداورسوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے اور پروپیگنڈے میں ملوث سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور افراد کے خلاف چھان بین شروع ہوگئی ہے۔

    گذشتہ روز وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا تھا کہ لاہور میں کالج کی طالبہ سے زیادتی کا جھوٹا واقعہ پیش کرنے میں ملوث افراد کو ٹریک کرلیا گیا ہے، نجی کالج کی طالبہ سے زیادتی کا پروپیگنڈا کیا گیا،جھوٹ پھیلا کر طلبہ کو اکسانے والا شخص گرفتار کرلیا ہے، اس میں ملوث کسی شخص کو نہیں چھوڑوں گی انہیں عبرت کا نشان بناؤں گی۔

    یاد رہے لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے سے متعلق ڈس انفارمیشن پھیلانے پر 7 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل لاہور نے سوشل میڈیا پر ڈس انفارمیشن پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کا آغاز کیا، ایف آئی اے نے نجی کالج کے پرنسپل کی جانب سے کی گئی شکایت پر کارروائی شروع کی۔

    تحقیقاتی ٹیم سوشل میڈیا پر ڈس انفارمیشن پھیلانے، امن و امان کی صورتحال میں خرابی پیدا کرنے کا سبب بننے والوں کی شناخت کرے گی اور جرم میں ملوث عناصر کی شناخت کرکے انھیں قرار واقعی سزا دلوانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

  • نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی :  اسپتال ریکارڈ سامنے آگیا

    نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی : اسپتال ریکارڈ سامنے آگیا

    لاہور : پنجاب کالج کی طالبہ سےمبینہ زیادتی کے معاملے ہر اسپتال کا ریکارڈ سامنے آیا، جس میں بتایا کہ  لڑکی گردن میں درد کی شکایت پر 8 روزاسپتال میں داخل رہی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کالج کی طالبہ سےمبینہ زیادتی کے معاملے ہر اسپتال کا ریکارڈ سامنے آگیا، ریکارڈ میں بتایا گیا کہ 2 اکتوبر کو جنرل اسپتال میں لڑکی کےسی ٹی اسکین سے بڑی انجری سامنے نہیں آئی۔

    اسپتال ریکارڈ میں کہنا تھا کہ 3 اکتوبر کو نجی کلینک میں نیورو سرجری کے ماہر ڈاکٹر نے چیک کیا، لڑکی کو 4 اکتوبر کو ماڈل ٹاؤن کے نجی اسپتال داخل کرایا گیا۔

    ریکارڈ میں بتایا گیا کہ لڑکی گردن میں درد کی شکایت پر8 روز اسپتال میں داخل رہی ، ایم آرآئی کے مطابق ڈاکٹر  نے تشخیص میں گرنے کے باعث اعصابی درد بتایا۔

    اس سے قبل لاہور کے پنجاب کالج میں طالبہ کیساتھ مبینہ زیادتی کے واقعے پر حکومت پنجاب کی ہائی پاور کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ سامنے آئی تھی۔

    ابتدائی رپورٹ میں ہائی پاور کمیٹی کی مبینہ متاثرہ لڑکی اور والدین سے انکے گھر پر تین گھنٹے ملاقات ہوئی اور منگل کو 36 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

    طالبہ اور والدین نے سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے والوں کیخلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی درخواست بھی دے دی۔

    کمیٹی نے ڈی آئی جی آپریشنزلاہور فیصل کامران، ڈائریکٹر پنجاب گروپ آف کالجزعارف چوہدری، پرنسپل کالج ڈاکٹرسعدیہ جاوید، اے ایس پی گلبرگ شاہ رخ خان، سکیورٹی انچارج پنجاب کالج گلبرگ کیمپس ٹین،ریسکیو آفیسرشاہد اور اٹھائیس طالب علموں کے انٹرویو ریکارڈ کیے گئے۔

    وزیراعلی پنجاب کی بنائی گئی ہائی پاور کمیٹی سیکرٹری داخلہ پنجاب کی سربراہی میں متاثرہ طالبہ کے گھر پہنچی اور طالبہ اور والدین کا بیان ریکارڈ کیا۔

    سوشل میڈیا میں زیادتی کے واقعہ سے جوڑی جانے والی فرسٹ ائیر کی طالبہ اور اس کے والدین نے اپنے بیان میں کہا کہ بچی دو اکتوبر کو گھر میں بیڈ سے گری، جس کے باعث پہلے جنرل اسپتال، اس کے بعد تین اکتوبر کو کینٹ میں موجود برین اینڈ سپائن کلینک کے ڈاکٹر صابر حسین سے علاج کروایا اور چار اکتوبر کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں اتفاق ہسپتال سے علاج شروع کیا۔

    والدین کا کہنا تھا کہ سانس کی تکلیف کے باعث بچی آئی سی یو میں بھی رہی اور گیارہ اکتوبر کو ہسپتال سے ڈسچارج ہوئی، متاثرہ بچی تین اکتوبر سے پندرہ اکتوبر تک کالج سے باقاعدہ چھٹی پر رہی اور اس دوران اسکا نام پروپیگنڈا کے تحت زیادتی کے جھوٹے واقع سے جوڑا گیا۔

  • طالبہ سے مبینہ زیادتی واقعے سے متعلق من گھڑت وائرل ویڈیو پر مقدمہ

    طالبہ سے مبینہ زیادتی واقعے سے متعلق من گھڑت وائرل ویڈیو پر مقدمہ

    لاہور : پنجاب کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی واقعے سے متعلق وائرل من گھڑت ویڈیو پر مقدمہ درج کرلیا گیا، جس میں طالبہ اور والدین نے وائرل ویڈیو کی تردید کی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے پنجاب کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی واقعے سے متعلق وائرل من گھڑت ویڈیو پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    مقدمہ پولیس آفیسر محمد سجاد کی مدعیت میں ڈیفنس تھانے میں درج کیا گیا ، جس میں مبینہ زیادتی کی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کی طالبہ اور والدین نے تردید کی۔

    مقدمے کے متن میں کہا گیا کہ بچی کےوالدین نے کہا بیٹی 2 اکتوبر کو گھرمیں گری اور گہری چوٹ آئی، 11اکتوبرتک اسپتال میں علاج ہوا،15دن کا بیڈ ریسٹ تجویز کیا گیا۔

    متن میں کہنا تھا کہ طالبہ چوٹ لگنے کے بعد کالج سمیت کہیں نہیں گئی، واقعے سے خاندان کی ساکھ کو نقصان پہنچایاگیا اور اشتعال دلا کر احتجاج پر مجبور کیا گیا۔

    مقدمے میں مزید کہا گیا کہ مشتعل افراد نے جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سے بڑےپیمانے پر مالی نقصان ہوا۔

    یاد رہے لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے سے متعلق ڈس انفارمیشن پھیلانے پر 7 رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔

    ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل لاہور نے سوشل میڈیا پر ڈس انفارمیشن پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کا آغاز کیا، ایف آئی اے نے نجی کالج کے پرنسپل کی جانب سے کی گئی شکایت پر کارروائی شروع کی۔

    تحقیقاتی ٹیم سوشل میڈیا پر ڈس انفارمیشن پھیلانے، امن و امان کی صورتحال میں خرابی پیدا کرنے کا سبب بننے والوں کی شناخت کرے گی اور جرم میں ملوث عناصر کی شناخت کرکے انھیں قرار واقعی سزا دلوانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

  • نجی کالج  میں  زیادتی کا واقعہ : متاثرہ لڑکی اور والدین  نے اصل حقیقت بتا دی

    نجی کالج میں زیادتی کا واقعہ : متاثرہ لڑکی اور والدین نے اصل حقیقت بتا دی

    لاہور :سوشل میڈیا میں زیادتی کے واقعہ سے جوڑی جانے والی پنجاب کالج کی فرسٹ ائیر کی طالبہ اور اس کے والدین کا بیان سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے  پنجاب کالج میں طالبہ کیساتھ مبینہ زیادتی کے واقعے پر حکومت پنجاب کی ہائی پاور کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی۔

    ابتدائی رپورٹ میں ہائی پاور کمیٹی کی مبینہ متاثرہ لڑکی اور والدین سے انکے گھر پر تین گھنٹے ملاقات ہوئی اور منگل کو 36 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

    طالبہ اور والدین نے سوشل میڈیا پر جھوٹ پھیلانے والوں کیخلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی درخواست بھی دے دی۔

    کمیٹی نے ڈی آئی جی آپریشنزلاہور فیصل کامران، ڈائریکٹر پنجاب گروپ آف کالجزعارف چوہدری، پرنسپل کالج ڈاکٹرسعدیہ جاوید، اے ایس پی گلبرگ شاہ رخ خان، سکیورٹی انچارج پنجاب کالج گلبرگ کیمپس ٹین،ریسکیو آفیسرشاہد اور اٹھائیس طالب علموں کے انٹرویو ریکارڈ کیے گئے۔

    وزیراعلی پنجاب کی بنائی گئی ہائی پاور کمیٹی سیکرٹری داخلہ پنجاب کی سربراہی میں متاثرہ طالبہ کے گھر پہنچی اور طالبہ اور والدین کا بیان ریکارڈ کیا۔

    سوشل میڈیا میں زیادتی کے واقعہ سے جوڑی جانے والی فرسٹ ائیر کی طالبہ اور اس کے والدین نے اپنے بیان میں کہا کہ بچی دو اکتوبر کو گھر میں بیڈ سے گری، جس کے باعث پہلے جنرل اسپتال، اس کے بعد تین اکتوبر کو کینٹ میں موجود برین اینڈ سپائن کلینک کے ڈاکٹر صابر حسین سے علاج کروایا اور چار اکتوبر کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں اتفاق ہسپتال سے علاج شروع کیا۔

    والدین کا کہنا تھا کہ سانس کی تکلیف کے باعث بچی آئی سی یو میں بھی رہی اور گیارہ اکتوبر کو ہسپتال سے ڈسچارج ہوئی، متاثرہ بچی تین اکتوبر سے پندرہ اکتوبر تک کالج سے باقاعدہ چھٹی پر رہی اور اس دوران اسکا نام پروپیگنڈا کے تحت زیادتی کے جھوٹے واقع سے جوڑا گیا۔

    متاثرہ طالبہ اور اس کے والدین نے واضح کیا کہ ان کے ساتھ زیادتی کا کوئی واقع پیش نہیں آیا اور سوشل میڈیا پر مسلسل جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔

    متاثرہ بچی اور اس کے والدین نے پولیس کو درخواست دی ہے کہ اس کا نام جھوٹے واقعے میں ملوث کرنے والے عناصر کیخلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    متاثرہ بچی سے گھر جاکر تین گھنٹے ملاقات کرنے والوں میں سیکرٹری داخلہ پنجاب کیساتھ سیکرٹری سپیشل ایجوکیشن، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ بھی شامل تھیں، واقع بارے ڈس انفارمیشن اور انتشار پھیلانے والوں کے خلاف انکوائری کیلئے ایف آئی اے نے سائبر کرائم سیل کی سات رکنی کمیٹی بھی قائم کردی۔

  • کالج  میں مبینہ زیادتی کا واقعہ: متاثرہ طالبہ کے والد  کا اہم بیان سامنے آگیا

    کالج میں مبینہ زیادتی کا واقعہ: متاثرہ طالبہ کے والد کا اہم بیان سامنے آگیا

    لاہور : پنجاب کالج میں مبینہ زیادتی کے واقعے کی متاثرہ طالبہ کے والد کا اہم بیان سامنے آگیا، سوشل میڈیا پر میری بچی کا نام لیا جارہا ہے ، جس سے پریشان ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک طرف پنجاب کالج میں مبینہ زیادتی کے واقعے پر طلبا سراپا احتجاج ہیں تو دوسری جانب طالبہ کے والد نے اس طرح کے کسی بھی واقعے سے انکار کردیا ہے۔

    پنجاب کالج میں مبینہ زیادتی کے واقعے کی متاثرہ طالبہ کے والد نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ بچی کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا، پروپیگنڈے میں سوشل میڈیا پر میری بچی کا نام لیا جارہا ہے ، جس سے پریشان ہیں، حالانکہ بچی گھر پر ہے۔

    والد کا کہنا تھا کہ پاؤں پھسلنے سے بچی کے ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ لگی تھی، جس کی میڈیکل رپورٹس پولیس کو دے دی ہیں، ہماری بیٹی کے نام پر احتجاج کیا جا رہا ہے، اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔

    دوسری جانب اے ایس پی شہر بانو ویڈیو پیغام میں کہا کہ ایسےو اقعے پر پولیس اپنی مدعیت میں ایف آئی آر کرے گی، لیکن اس کیلئے مصدقہ معلومات اور متاثرہ شخص کا موجود ہونا ضروری ہے، غلط اطلاع اور پروپیگنڈے پر امن خراب نہیں کیا جاسکتا۔

    خیال رہے طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبرسوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد طلبہ نے شدید احتجاج کیا، پولیس اور گارڈز سے تصادم میں متعدد طلبہ زخمی بھی ہوئے ۔

    تعلیمی اداروں میں طالبات کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کردی گئی۔

    وزیر اعلیٰ مریم نواز نے 7 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنادی ہے، چیف سیکرٹری کنوینئر ہوں گے، تحقیقاتی کمیٹی 48 گھنٹے میں رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کرے گی۔

    لاہور میں پی جی سی کالج کی طالبہ سے زیادتی کرنے والا سیکیورٹی گارڈ گرفتار

  • لاہور : نجی کالج کی طالبہ سے زیادتی : طلبا  نے  چیئرنگ کراس پر دھرنا  دے دیا

    لاہور : نجی کالج کی طالبہ سے زیادتی : طلبا نے چیئرنگ کراس پر دھرنا دے دیا

    لاہور: نجی کالج میں طالبہ سےمبینہ زیادتی کیخلاف طلبا نے چیئرنگ کراس پر دھرنا دے دیا ، طلبا کا کہنا ہے طالبہ سے زیادتی کے تمام ثبوت مٹا دیے گئے ہیں ، سی سی ٹی وی غائب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب نجی کالج میں طالبہ سےمبینہ زیادتی پر مختلف شہروں میں طلبا احتجاج کررہے ہیں ، لاہور میں چیئرنگ کراس پر طلبا نے دھرنا دے رکھا ہے۔

    ملتان کے رشید آباد اور بوسن روڈ پر بھی مبینہ زیادتی کے خلاف طلبا احتجاج کررہے ہیں جبکہ اوکاڑہ میں جی ٹی روڈ پر طلبا نے احتجاج کرکے روڈ بند کردیا.

    احتجاجی طلبہ نے بینرز بھی اٹھارکھے ہیں جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی موجود ہے، طلبا کا کہنا ہے طالبہ سے زیادتی کے تمام ثبوت مٹا دیے گئے ہیں ، سی سی ٹی وی غائب ہے۔

    یاد رہے طالبہ سے مبینہ زیادتی کی خبرسوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد طلبہ نے شدید احتجاج کیا۔ پولیس اور گارڈز سے تصادم میں متعدد طلبہ زخمی بھی ہوئے۔

    تعلیمی اداروں میں طالبات کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کردی گئی جبکہ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے 7 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنادی ہے ، تحقیقاتی کمیٹی 48 گھنٹے میں رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کرے گی۔

    گذشتہ روز لاہور کے بڑے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے ملزم سیکیورٹی گارڈ کو گرفتار کرلیا گیا تھا ، طلبا نے واقعے کے خلاف احتجاج کیا تو پولیس ٹوٹ پڑی، جس کے بعد گلبرگ اور مسلم ٹاؤن میدان جنگ بنے رہے۔

    پولیس نے ڈنڈے برسائے تو طلبا نے ہالی روڈ اور مین کیمپس کے شیشے اور دروازے توڑڈالے، لیب اور کلاس رومز کو بھی نقصان پہنچایا، جس پر وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندراحتجاج کے دوران پہنچے اور کہا کالج انتظامیہ واقعہ کو چھپا رہی ہے، ثبوت ڈیلیٹ کیے گئے، جس کی تحقیقات جاری ہے، ذمے داروں کیخلاف کارروائی کریں گے۔

    وزیر تعلیم پنجاب کا کہنا تھا کہ متاثرہ طالبہ کے والد سے رابطہ ہوگیا جبکہ کالج کیمپس کی رجسٹریشن منسوخ کردی ہے۔

    پولیس نے کالج بیسمنٹ کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی اور تمام فوٹیجزچیک کی جا رہی ہیں تاہم طلبا نے حکومت کوالٹی میٹم دے دیا اور کہا کہ گرفتارساتھیوں کوفوری رہا کیا جائے، زیادتی کے ذمہ دار اور پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، ورنہ پورا لاہور بند کر دیں گے۔

  • لاہور : نجی کالج میں طالبہ سے زیادتی: تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل

    لاہور : نجی کالج میں طالبہ سے زیادتی: تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل

    لاہور : نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کیس کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی گئی، کمیٹی طالبہ سے مبینہ زیادتی سے متعلق شواہد اکٹھے کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کیس کی تحقیقات کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چھ رکنی کمیٹی چیف سیکریٹری پنجاب کی سربراہی میں کام کرے گی، کمیٹی میں سیکریٹری داخلہ، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور سیکریٹری ہائر ایجوکیشن، سیکریٹری اسپیشل ایجوکیشن، سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کمیٹی میں شامل ہیں۔

    نوٹیفکیشن میں کہنا ہے کہ کمیٹی اپنی مدد کے لئے کسی اور کو بھی ممبر بنا سکتی ہے جبکہ کمیٹی طالبہ سے مبینہ زیادتی سے متعلق شواہد اکٹھے کرنے کے ساتھ ساتھ کالج طالبات، اساتذہ اور انتظامیہ کے بیانات ریکارڈ کرے گی۔

    کمیٹی کالج انتظامیہ کا رسپانس اور پولیس کا معاملے سے نمٹنے سمیت تمام پہلوؤں کا جائزہ لے گی۔

    یاد رہے لاہور کے بڑے نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے ملزم سیکیورٹی گارڈ کو گرفتار کرلیا ہے ، طلبا نے واقعے کے خلاف احتجاج کیا تو پولیس ٹوٹ پڑی، جس کے بعد گلبرگ اور مسلم ٹاؤن میدان جنگ بنے رہے۔

    پولیس نے ڈنڈے برسائے تو طلبا نے ہالی روڈ اور مین کیمپس کے شیشے اور دروازے توڑڈالے، لیب اور کلاس رومز کو بھی نقصان پہنچایا، جس پر وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندراحتجاج کے دوران پہنچے اور کہا کالج انتظامیہ واقعہ کو چھپا رہی ہے، ثبوت ڈیلیٹ کیے گئے، جس کی تحقیقات جاری ہے، ذمے داروں کیخلاف کارروائی کریں گے۔

    وزیر تعلیم پنجاب کا کہنا تھا کہ متاثرہ طالبہ کے والد سےرابطہ ہوگیا جبکہ کالج کیمپس کی رجسٹریشن منسوخ کردی ہے۔

    پولیس نے کالج بیسمنٹ کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی اور تمام فوٹیجزچیک کی جا رہی ہیں تاہم طلبا نے حکومت کوالٹی میٹم دے دیا اور کہا کہ گرفتارساتھیوں کوفوری رہا کیا جائے، زیادتی کے ذمہ دار اور پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، ورنہ پورا لاہور بند کر دیں گے۔