Tag: پنجاب کا بجٹ

  • پنجاب کا بجٹ : حکومتی وزراء کی اپوزیشن سے ڈیل کی کوششیں، بڑی آفر دے دی

    پنجاب کا بجٹ : حکومتی وزراء کی اپوزیشن سے ڈیل کی کوششیں، بڑی آفر دے دی

    لاہور : پنجاب کے بجٹ تقریر کے لیے حکومتی وزراء کی اپوزیشن سے ڈیل کی کوششیں جاری ہے ،وزرا نے اپوزیشن ارکان کے خلاف کیسز ختم کرنے کی آفر دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے بجٹ کے لیے حکومتی وزراء اپوزیشن سے ڈیل کی کوششیں جاری ہے ، ذرائع نے بتایا کہ کچھ لواورکچھ دو کے فارمولے پر بجٹ تقریر کرانے کی کوششیں ہیں۔

    حکومتی وزراء کا کہنا ہے کہ بجٹ تقریر میں ہنگامے کی بجائے روٹین کا احتجاج کیا جائے، ذرائع نے کہا ہے کہ معمول کی کارروائی کے بدلے اپوزیشن ارکان کےکچھ مطالبات مانے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق اسپیکرپنجاب اسمبلی پرویزالہٰی دونوں کےدرمیان ضامن ہوں گے، ڈیل پربات چیت آخری مراحل میں ہے، وزرا نے اپوزیشن ارکان کے خلاف کیسز ختم کرنے کی آفر دے دی۔

    یاد رہے تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق نے پنجاب کے بجٹ اجلاس میں حمزہ شہباز حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اجلاس میں اپوزیشن جماعتیں ایوان میں بھر پور احتجاج کریں گی، فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ حکومت کی نااہلیوں کا موقع پر جواب دیا جائے گا۔

    خیال رہے پنجاب کاآئندہ مالی سال2022-23 کے بجٹ کا حجم3220ارب روپےہوگا ، جس میں ترقیاتی بجٹ کا حجم 685 ارب روپے ہوگا۔

    بجٹ میں لیپ ٹاپ اسکیم اورمتوسط طبقےکےلیے200یونٹ پر15ارب روپےکی سبسڈی دینے ، نان ڈویلپمنٹ اورجاری اخراجات کی مدمیں 1700 ارب مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • پنجاب کا بجٹ اجلاس: تحریک انصاف اور  ق لیگ کا حمزہ شہباز حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ

    پنجاب کا بجٹ اجلاس: تحریک انصاف اور ق لیگ کا حمزہ شہباز حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ

    لاہور : تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق نے پنجاب کے بجٹ اجلاس میں حمزہ شہباز حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سبطین خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا ، جس میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کی جانب سے پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    اپوزیشن جماعتیں ایوان میں بھر پور احتجاج کریں گی، فیاض چوہان کا کہنا ہے کہ حکومت کی نااہلیوں کا موقع پر جواب دیا جائے گا

    گذشتہ روز اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی اور تحریک انصاف نے ایوان میں بجٹ منظوری کو دشوار بنانے کے لیے حکمت عملی طے کی تھی۔

    ذرائع کا کہنا تھا پنجاب اسمبلی میں بجٹ برائے مالی سال 2022-23 کی منظوری کو دشوار بنایا جائے گا، ارکان کی ہاں اور نا کا فیصلہ اسپیکر صوبائی اسمبلی کی صوابدید ہے۔

    صرف 3 سے 4 ارکان کے فرق سے اکثریتی آواز کا فیصلہ مشکل بنایا جا سکتا ہے، بجٹ پیش کرتے وقت بھی شدید ہنگامہ ہونے کا امکان ہے۔

    خیال رہے پنجاب کاآئندہ مالی سال2022-23 کے بجٹ کا حجم3220ارب روپےہوگا ، جس میں ترقیاتی بجٹ کا حجم 685 ارب روپے ہوگا۔

    بجٹ میں لیپ ٹاپ اسکیم اورمتوسط طبقےکےلیے200یونٹ پر15ارب روپےکی سبسڈی دینے ، نان ڈویلپمنٹ اورجاری اخراجات کی مدمیں 1700 ارب مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    پنجاب میں صوبائی محصولات کی400ارب سےزائدکافنڈزمختص کرنےکی تجویز دی ہے جبکہ پنجاب حکومت وفاق سےواجب الادارقم کی مدمیں120ارب روپے کی رقم وصول کرے گی۔

    محکمہ خزانہ پنجاب نے کہا ہے کہ پنجاب کےآئندہ مالی سال کےبجٹ میں کوئی نیاٹیکس نہیں لگایاجارہا، کم وسیلہ افرادکوبجلی کےبلوں کی ادائیگی میں خصوصی رعایت دی جائے گی۔

  • پنجاب کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جایا جائے گا، ذارئع وزارت خزانہ

    پنجاب کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جایا جائے گا، ذارئع وزارت خزانہ

    لاہور: پنجاب کا آئندہ مالی سال 23-2022 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، صوبائی وزیر خزانہ اویس لغاری بجٹ پیش کریں گے، بجٹ کا کل تخمینہ 2850 ارب روپے لگایا گیا ہے، صوبائی کا بینہ کی منظوری کے بعد بجٹ ایوان میں پیش کیا جائے گا۔

    ذارئع وزارت خزانہ کے مطابق پنجاب کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جایا جائے گا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 اور پنشن میں 5 فی صد اضافے کا امکان ہے۔

    بجٹ میں لیپ ٹاپ اسکیم دوبارہ شروع کرنے، اور کم آمدنی والوں کو سولر آلات دینے کی تجویز ہے، آٹا، گھی، چینی پر 200 ارب روپے سبسڈی دینے کا امکان ہے، بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے 683 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔

    تعلیم کے لیے 56 ارب اور صحت کے لیے 173 ارب روپے، صاف پانی کے منصوبوں کے لیے 11 ارب 95 کروڑ روپے، سڑکوں کی تعمیر کے لیے 78 ارب روپے، آب پاشی کے لیے 27 ارب 63 کروڑ روپے، جنوبی پنجاب کے لیے 31 ارب 50 کروڑ روپے، سڑکوں کی بحالی 10 ارب، بلاک ایلوکیشن کے لیے 110 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    ترقیاتی منصوبوں کے لیے 58 ارب 50 کروڑ روپے، واٹر سپلائی سسٹم اور ٹیوب ویلز کے لیے 15 ارب روپے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبوں کے لیے 45 ارب روپے، پنجاب کے بجٹ میں مقامی حکومتوں کے لیے 19 ارب روپے، بہبود آبادی 2 ارب 40 کروڑ، توانائی کے لیے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    شہری ترقی 21 ارب، زراعت کے لیے 14 ارب 77 کروڑ روپے، جنگلات کے لیے 4 ارب 50 کروڑ، لائیو اسٹاک 4 ارب 29 کروڑ، آئی ٹی اور اصلاحات 6 ارب روپے، ریسکیو 1122 کے لیے ایک ارب 80 کروڑ، محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے لیے 28 ارب، جب کہ ترجیحی پروگرامز کے لیے 4 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

  • پنجاب کا بجٹ : عثمان بزدار نے “تلاش گمشدہ” کا اشتہار ٹویٹ کردیا

    پنجاب کا بجٹ : عثمان بزدار نے “تلاش گمشدہ” کا اشتہار ٹویٹ کردیا

    لاہور : پنجاب میں وزیرخزانہ مقرر نہ کرنے پر سابق وزیراعلی عثمان بزدار نے طنز کرتے ہوئے “تلاش گمشدہ” کا اشتہار ٹویٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کا بجٹ کون پیش کرے گا ، اس کا فیصلہ اب تک نہ ہوسکا، سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر “تلاش گمشدہ”کا اشتہار شیئر کرتے ہوئے کہا پنجاب کا وزیرخزانہ نے بجٹ 13جون کو پیش کرنا ہے اس کا نام فائنل نہیں ہوا، جس کوبھی معلومات ہوں پنجاب اسمبلی سےرابطہ کرے۔

    خیال رہے ملک کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب تاحال وزیر خزانہ کی خدمات سے محروم ہے جبکہ رواں ماہ صوبے کا بجٹ بھی پیش کیا جائے گا، وزیر خزانہ کون ہوگا؟ فیصلہ تاحال نہیں کیا جاسکا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی جانب سے میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان کا نام بطور وزیرخزانہ سامنےآیا ہے جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے مخدوم عثمان محمود کا نام زیر گردش ہے، دونوں جماعتوں کی جانب سے وزیر خزانہ نامزد کرنے پر چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں ہیں۔

    یاد رہے صوبہ پنجاب کا آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ پیر 13 جون کو پیش کیا جائیگا جس کے لیے اسمبلی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔

  • پنجاب کا 2 ہزار 653 ارب روپے کا بجٹ 22-2021 پیش

    پنجاب کا 2 ہزار 653 ارب روپے کا بجٹ 22-2021 پیش

    لاہور: اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت نے بجٹ پیش کیا۔

    وزیر خزانہ ہاشم جواں بجٹ نے بجٹ تقریر میں کہا پنجاب حکومت عوامی فلاح و بہبود کے متعدد منصوبے لا رہی ہے، معاشی ترقی کے اعداد و شمار بہتری کی جانب گامزن ہیں، پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

    انھوں نے کہا پنجاب میں ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فی صد اضافہ کیا جائے گا، گریڈ 1 سے 19 تک کے ملازمین (جنھیں پہلے اضافی الاؤنس نہیں دیا گیا) کے خصوصی الاؤنس میں 25 فی صد اضافہ کیا جائے گا، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10 فی صد اضافہ کیا جائے گا، مزدوروں کی کم از کم اجرت 20 ہزار روپے ماہانہ مقرر کی گئی ہے۔

    بجٹ تقریر کے اہم نکات

    نئے مالی سال کا پنجاب کا مجموعی بجٹ 2653 ارب روپے ہے

    بجٹ گزشتہ سال سے 18 فی صد زیادہ ہے

    ٹیکس

    بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جا رہا

    صوبائی محصولات کے لیے 405 ارب روپے کا ہدف مقرر

    وفاقی محصولات کی وصولی کا ہدف 5869 ارب روپے ہے

    10 مزید سروسز پر سیلز ٹیکس کی شرح کو 16 فی صد سے کم کر کے 5 فی صد کرنے کی تجویز

    کال سینٹرز پر ٹیکس کی شرح ساڑھے 19 سے کم کر کے 16 فی صد کرنے کی تجویز

    بجٹ میں جاری اخراجات کا تخمینہ 1,428 ارب روپے

    ترقیاتی پروگرام

    پنجاب کے ترقیاتی پروگرام کے لیے 560 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں

    ترقیاتی بجٹ میں 66 فی صد کا غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے

    انفرا اسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے لیے 145 ارب 40 کروڑ روپے مختص

    اسپیشل پروگرامز کے لیے 91 ارب 41 کروڑ روپے مختص

    معاشی نمو کے لیے 57 ارب 90 کروڑ روپے مختص

    شاہرات کی تعمیر و توسیع کے لیے 105 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

    لاہور شہر کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 28 ارب 30 کروڑ روپے مختص

    لاہور میں الیکٹرک بسوں کے لیے 60 کروڑ روپے رکھے جا رہے ہیں

    آئندہ مالی سال مواصلات کے لیے 380 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں

    سوشل سیکٹر میں تعلیم اور صحت کے لیے مجموعی طور پر 205 ارب 50 کروڑ روپے مختص

    صحت

    شعبہ صحت کے لیے 370 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں

    شعبہ صحت کا ترقیاتی بجٹ 182 فی صد زیادہ ہے

    شعبہ صحت کے ترقیاتی پروگرام کا مجموعی بجٹ 96 ارب روپے

    ہیلتھ انشورنس پروگرام کے لیے 80 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں

    یونی ورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام سے پنجاب کی 100 فی صد آبادی کو مفت علاج کی سہولت ملے گی

    اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے شعبے کے لیے 78 ارب روپے مختص

    سیالکوٹ میں ایک ارب 70 کروڑ روپے کی مالیت سے سرجیکل سٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے

    پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کے لیے 19 ارب مختص کیے جا رہے ہیں

    119 تعلقہ اسپتالوں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 6 ارب روپے کا پروگرام

    موذی امراض پر قابو کے لیے 11 ارب روپے مختص

    کرونا ویکسینیشن کے لیے 10 روپے کا خصوصی بلاک

    سرکاری اسپتالوں میں ادویہ کی فراہمی کے لیے 35 ارب 25 کروڑ روپے مختص

    14 شہروں میں جدید ٹراما سینٹرز کے قیام کے لیے 3 ارب 50 کروڑ روپے مختص

    تعلیم

    تعلیم کے لیے مجموعی طور پر 442 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں، موجودہ سال سے 51 ارب روپے زیادہ

    ترقیاتی اخراجات کے لیے 54 ارب 22 کروڑ روپے مختص

    جاری اخراجات کے لیے 388 ارب روپے رکھے گئے ہیں

    پنجاب کے 8360 پرائمری اسکولز کو ایلمنٹری میں اپ گریڈ کر رہے ہیں، جس کے لیے 6 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں

    حکومت کی امداد سے تعلیم حاصل کرنے والے 33 لاکھ بچوں کے لیے 23 ارب روپے مختص

    ہائر ایجوکیشن کے لیے 15 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈ مختص

    پنجاب میں آئندہ سال 7 نئی یونی ورسٹیز قائم کی جا رہی ہیں

    سیالکوٹ میں 17 ارب کی لاگت سے انجینئرنگ یونی ورسٹی قائم کی جائے گی

    صوبے بھر میں 86 نئے کالجز کی قائم کی تجویز

    رحمۃ للعالمین اسکالر شپ پروگرام کے لیے 83 کروڑ 40 لاکھ روپے مختص

    صنعت و تجارت

    ترقیاتی بجٹ 3 ارب سے بڑھا کر 12 ارب روپے کرنے کی تجویز

    جاری صنعتی اسٹیٹس کی تعمیر کے لیے 3 ارب 50 کروڑ روپے مختص

    گجرات میں اسمال انڈسٹریل اسٹیٹ کی قیام کے لیے 1 ارب 30 کروڑ روپے مختص

    پنجاب روزگار پروگرام کے تحت قرضوں کی فراہمی کے لیے 10 ارب روپے مختص

    ماڈل بازاروں کے قیام کے لیے ڈیڑھ ارب روپے مختص

    سستی اشیا کی فراہمی کے لیے پنجاب کے مختلف اضلاع میں 362 سہولت بازار کام کر رہے ہیں

    ورک فورس کی بہتری کے لیے 17 ارب روپے مختص

    اسکلنگ یوتھ پروگرام کے لیے 9 ارب روپے مختص

    دیگر

    محکمہ زراعت کا ترقیاتی بجٹ 31 ارب 50 کروڑ کرنے کی تجویز

    زرعی تحقیقی مراکز کی تعمیر کے لیے 10 ارب روپے کی تجویز

    نہری نظام کی بہتری اور جدت کے لیے 55 ارب روپے مختص

    جنوبی پنجاب کے لیے 189 ارب روپے مختص

    ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے 360 ارب روپے مختص

    ہاؤسنگ سیکٹر میں انفرا اسٹرکچر کی تعمیر کے لیے 3 ارب روپے کا فنڈز مختص

    پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے پنجاب کی 16 تحصیلوں میں 86 ارب کے فنڈز مختص

    کسان کارڈ کے لیے 4 ارب، آبی کھالوں کے لیے 5 ارب روپے مختص

    لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے لیے 5 ارب روپے مختص

    شجرکاری کے فروغ کے لیے 4 ارب روپے مختص

    جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے ایک ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

    احساس پروگرام کے لیے 18 ارب روپے مختص

    سیاحت کا بجٹ 1 ارب 25 کروڑ روپے تجویز

    انسانی حقوق، اقلیتی امور کے لیے 2 ارب 50 کروڑ روپے مختص

  • پنجاب کا 2240 ارب کا بجٹ صوبائی کابینہ سے منظور

    پنجاب کا 2240 ارب کا بجٹ صوبائی کابینہ سے منظور

    لاہور: صوبائی کابینہ نے پنجاب کا نئے مالی سال 2020-21 کے لیے 2 ہزار 240 ارب روپے کا بجٹ اتفاق رائے سے منظور کر لیا، وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ یہ مشکل حالات میں بہترین بجٹ ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے 30 ویں اجلاس میں تمام بجٹ تجاویز منظور کر لی گئیں، کابینہ اجلاس میں پنجاب کے 22 سو 40 ارب کے بجٹ کی منظوری دی گئی، اجلاس میں مالیاتی بل 2020 اور ضمنی بجٹ مالی سال 2019-20 کی بھی منظوری دی گئی۔

    بجٹ کا حجم 2200 ارب اور ترقیاتی پروگرام کے لیے 337 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، پرائمری ہیلتھ کو 123 ارب اور اسپیشلائزڈ ہیلتھ کے لیے 130 ارب رکھنے کی تجویز دی گئی، اسکول ایجوکیشن کے لیے 323 ارب مختص کیے گئے ہیں، پولیس کو 132 ارب دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

    کرونا کے ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے 9 ارب روپے الاؤنس مختص کیا گیا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہیں ہوگا، ہیلتھ پروفیشنلز کی 8519 اسامیاں پُر کی گی، حکومت نے تعلیم، صحت اور روزگار پر توجہ دینے کی پالیسی اپنائی، روزگار میں اضافے کے لیے صنعتوں کو فروغ دیا جائے گا۔

    چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے 30 ارب کا پیکج رکھا کیا گیا، صوبائی بجٹ میں 15 ارب کا ٹیکس ریلیف پیکج بھی رکھا گیا ہے، رائز پنجاب پر کی گئی مشاورت کو بھی بجٹ دستاویزات کا حصہ بنایا گیا، سماجی شعبے پر سرمایہ کاری اورایس ایم ایز کی مالی معاونت کی جائے گی۔

    کرونا سے کاروبار پر منفی اثرات کے پیش نظر بجٹ میں نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، خدمات کی فراہمی پر عائد ٹیکس میں خصوصی رعایت دی گئی ہے، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور بورڈ آف ریونیو کی وصولیاں ششماہی اقساط میں ہوں گی۔

    زرعی شعبے کی ترقی کے لیے بجٹ کی رقم کو بڑھایا گیا، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 100 ارب کی سرمایہ کاری ہوگی، مستقبل میں وبائی امراض پر کنٹرول کے لیے پیش بندی کے آغاز کے لیے ریسرچ پر رقم مختص کی جائے گی۔

    وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے بجٹ مرتب کرنے پر متعلقہ افسران کو خراج تحسین پیش کیا، انھوں نے کہا پوری ٹیم نے محنت کے ساتھ بجٹ کی تیاری کا مشکل مرحلہ مکمل کیا، بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے، موجودہ حالات میں انتہائی متوازن اور عوام دوست بجٹ ہے، بجٹ میں حقیقت پسندانہ اہداف مقرر کیے گئے ہیں، یہ اعداد و شمار کی جادوگری نہیں بلکہ متوازن ترقی پر مبنی حقیقی دستاویز ہے۔

  • پنجاب کے بجٹ میں پولیس کے لیے115 ارب روپے سے زائد رقم مختص

    پنجاب کے بجٹ میں پولیس کے لیے115 ارب روپے سے زائد رقم مختص

    لاہور: پنجاب کے بجٹ میں پنجاب پولیس کے لیے 115 ارب سے زائد رقم مختص کی گئی ہے،گزشتہ سال پنجاب پولیس کا بجٹ 112 ارب روپے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال پنجاب پولیس کے لیے صوبائی بجٹ میں 3 ارب اضافی مختص کیے گئے ہیں، پولیس کا بجٹ 115 ارب سے زائد رکھا گیا ہے۔

    پنجاب پولیس نے رواں مالی سال میں 129 ارب روپے مانگے تھے، لیکن بجٹ میں صرف تین ارب کا اضافہ کیا گیا، رواں مالی سال میں محکمہ جیل خانہ جات کا بجٹ ساڑھے 10 ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔

    پنجاب بجٹ 2019: بجٹ کی تفصیلات یہاں ملاحظہ کریں

    محکمہ جیل خانہ جات کو ڈیڑھ ارب روپے اضافی ملے، پچھلے سال محکمہ جیل خانہ جات کے پاس ساڑھے 8 ارب کا بجٹ تھا۔

    پولیس لائنز اور دفاتر کے لیے 2 نئی اسکیمیں شروع کی جائیں گی، دفاتر، پولیس لائنز و دیگر منصوبوں کے لیے 1 ارب 91 لاکھ مختص کیے گئے ہیں، رہایش گاہوں کی نئی اسکیم کے لیے صرف ایک کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    پنجاب پولیس ملازمین کی رہایش کے لیے صرف ایک نئی سکیم شروع ہوگی، جس کے لیے 11 کروڑ 84 لاکھ روپے مختص کیے گئے، جب کہ دفاتر اور پولیس لائنز کی 2 نئی اسکیموں کے لیے 2 کروڑ 10 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    پنجاب پولیس کا مجموعی ترقیاتی بجٹ 2 ارب 6 کروڑ روپے رکھا گیا ہے۔

  • پنجاب کا بجٹ: 160 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف دیا جائے گا

    پنجاب کا بجٹ: 160 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف دیا جائے گا

    لاہور: پنجاب حکومت کی جانب سے بجٹ کل پیش کیا جائے گا، بجٹ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی کو 160 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت کل پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے، بجٹ کا مجموعی تخمینہ 2200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق پنجاب کو این ایف سی میں 1494 ارب روپے ملنے کی توقع ہے، صوبائی آمدنی کا حجم 368 ارب روپے ہوگا، پنجاب ترقیاتی بجٹ 350 ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بجٹ 2020 -2019: تحریک انصاف نے 70 کھرب 22 ارب کا بجٹ پیش کردیا

    گریڈ 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فی صد اضافے، گریڈ 17 سے گریڈ 20 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 5 فی صد اضافے کی تجویز ہے جب کہ گریڈ 21 اور 22 کے ملازمین کی تنخواہ نہیں بڑھائی جائے گی، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 10 فی صد اضافے کی تجویز ہے۔

    بجٹ دستاویز کے مطابق 36 فی صد ٹیکس اضافے کے ساتھ ٹیکس تخمینہ 283 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، پنجاب میں بیوٹی پارلرز، ہیئر ڈریسرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز، ڈاکٹرز، ٹیلرنگ کے شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے۔

    صوبائی وزرا کی تنخواہوں میں 10 فی صد کمی کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔

  • اقتدار کیلئے میرٹ نہیں، نام کے آخر میں شریف ہونا چاہیے، عمران خان

    اقتدار کیلئے میرٹ نہیں، نام کے آخر میں شریف ہونا چاہیے، عمران خان

    بورے والا: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اقتدار کے لیے میرٹ ہونا ضروری نہیں، بس نام کے آخر میں شریف لکھا ہونا ضروری ہے، تین ستمبر کو واقعی گو نواز گو ہوجائے گا۔


    PTI Chief, Imran Khan says "Go Nawaz Go" will… by arynews

    پنجاب کا 56فیصد بجٹ لاہور پر خرچ ہورہا ہے

    بورے والا میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ چالیس برس قبل پاکستان آگے جارہا تھا اب پاکستان پیچھے جارہا ہے، شہباز شریف نے پورے پنجاب کا بجٹ لاہور پر لگادیا،پنجاب بجٹ کا 56 فیصد حصہ لاہور اور تین فیصد ملتان پر خرچ ہورہا ہے۔

    پنجاب کے بجٹ میں دیگر شہروں کا ذکر تک نہیں

    انہوں نے کہا کہ پنجاب کے بجٹ میں دیگر شہروں کا ذکر تک نہیں،راجن پور اور میانوالی پیچھے جارہے ہیں  جس سے جنوبی پنجاب میں محرومی پیدا ہوری ہے۔

    میرٹ جمہوریت میں ہوتی ہے بادشاہت میں نہیں

    انہوں نے کہا کہ میرٹ جمہوریت میں ہوتی ہے بادشاہت میں نہیں اور شریف برادران کے اقتدار میں میرٹ نام کی کوئی چیز نہیں بس آپ کے نام کے آخرشریف ہونا ضروری ہے۔

    عمران خان نے کہا کہ عائشہ نذیرپڑھی لکھی خاتون ہیں انہیں ووٹ دے کر کامیاب بنائیں، نیا پاکستان بنانے کے لیے پڑھی لکھی خواتین کو بھی آگے آنا ہوگا۔