Tag: پنجاب کی خبریں

  • لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا

    لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کو رہا کرنے کا حکم دے دیا

    لاہور: منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ میں رانا ثنا اللہ کی ضمانت منظور ہو گئی، عدالت نے رانا ثنا کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثنا اللہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا، عدالت نے سابق وزیر قانون پنجاب کو 10،10 لاکھ کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    یاد رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز منشیات اسمگلنگ کیس سے متعلق رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا، رانا ثنا کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ رانا ثنا سے منشیات برآمدگی کے وقت کوئی ویڈیو یا تصویر موجود نہیں، دعوے کے برعکس مال مسروقہ کے ساتھ تصویر جاری نہیں کی گئی اور موقع پرتعین نہیں کیا گیا کہ سوٹ کیس میں کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  رانا ثنا کے اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس کھولنے سے متعلق سماعت 4 جنوری کو ہوگی

    وکیل کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے وقت قبضے میں لی گئیں چیزوں کا موقع پر میمو میں اندراج نہیں کیا گیا، جائے وقوعہ پر نقشہ بنانے کی بجائے اگلے دن نقشہ بنایا گیا جو الزامات کو مشکوک ثابت کرتا ہے۔

    اے این ایف کے پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ تفتیشی افسر نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے، ٹرائل کورٹ نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ویڈیوز اور کال ریکارڈ کو بلا جواز عدالت طلب کیا۔ رانا ثنا پر سنگین الزامات ہیں ضمانت کی درخواست مسترد کی جائے۔

    یاد رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کو اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے حراست میں لیا تھا۔ اے این ایف کے مطابق فیصل آباد کے قریب ایک خفیہ کارروائی کے دوران ان کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی تھی، گاڑی سے برآمد منشیات میں ہیروئن شامل تھی۔

  • قاتلوں کی 3 افراد قتل کرنے کے بعد مزید 8 قتل کرنے کی کھلی دھمکی

    قاتلوں کی 3 افراد قتل کرنے کے بعد مزید 8 قتل کرنے کی کھلی دھمکی

    خانیوال: پنجاب کے ضلع خانیوال کے ایک نواحی گاؤں میں قاتلوں نے قانون سے بے خوف ہو کر 3 افراد قتل کرنے کے بعد مزید 8 قتل کرنے کی کھلی دھمکی دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق خانیوال کے نواحی علاقہ 79/10R کے قریب تہرے قتل کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے، مسلح افراد نے ایک کار پر فائرنگ کر کے تین افراد کو قتل کر دیا، جب کہ فائرنگ سے ایک شخص شدید زخمی ہو گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولیں ملتان عدالت سے پیشی بھگت کر گھر جا رہے تھے، کہ موٹر سائیکل سوار ملزمان نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، مرنے والوں کی شناخت بخت علی شاہ، مراتب علی شاہ اور فخر علی شاہ کے ناموں سے ہوئی ہے، پولیس کے مطابق قاتل اور مقتولین رشتہ دار ہیں، واقعہ پرانی دشمنی کا شاخسانہ ہے۔

    تین افراد کے قتل کے بعد مخالفین نے ویڈیو پیغام میں مزید قتل کی دھمکیاں بھی دیں، قاتلوں کا کہنا تھا کہ مقتول خاندان کے مزید 8 افراد کو قتل کر دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  خانیوال: موٹروے پر بس اور ٹریلرمیں تصادم، 3 افراد جاں بحق

    واقعے کے بعد ایس ایچ او کچا کھوہ اور ڈی پی او خانیوال جائے وقوعہ پر پہنچے، نعشوں کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے کچاکھوہ منتقل کر دیا گیا جب کہ ملزمان کی تلاش کے لیے ناکہ بندی کروا دی گئی۔ ریسکیو 1122 نے زخمی شخص تقی شاہ کو ڈسٹرکٹ اسپتال خانیوال منتقل کر دیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ کچاکھوہ کے نواحی گاؤں 38/10R کے جلال خیل برادری کی آپس میں عرصہ دراز دشمنی چلی آرہی تھی۔

  • سعید رفیق اور پولیس اہل کاروں میں آنکھ مچولی، کمرۂ عدالت میں الجھ پڑے

    سعید رفیق اور پولیس اہل کاروں میں آنکھ مچولی، کمرۂ عدالت میں الجھ پڑے

    لاہور: خواجہ سعد رفیق اور پولیس اہل کاروں کے درمیان میڈیا سے بات کرنے کے معاملے پر آنکھ مچولی کھیلی گئی، کمرۂ عدالت میں بھی سعد رفیق اہل کاروں کے ساتھ الجھ پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کی حانب سے سعد رفیق کو میڈیا سے گفتگو سے روکا جا رہا تھا، جس پر خواجہ سعد رفیق نے میڈیا تک اپنی بات پہنچانے کا حل نکال لیا، انھوں نے ہاتھ سے لکھی تحریر میڈیا کے حوالے کر دی۔ خواجہ سعد رفیق کا لکھے ہوئے پیغام میں کہنا تھا کہ اداروں کے درمیان خلیج قومی مفاد کے خلاف ہے، لاش لٹکانے یا گھسیٹنے کی بات مناسب نہیں، یہاں انصاف آزاد ہے نہ جمہوریت۔

    دریں اثنا، کمرۂ عدالت میں بھی سادہ لباس اہل کاروں سے سعد رفیق کی تلخ کلامی ہوئی، جس کے شور پر لاہور کی احتساب عدالت میں جج جواد الحسن نے اظہار برہمی کیا، جج نے کہا میری عدالت میں کیوں شور برپا کیا ہوا ہے۔ جج کے استفسار پر سعد رفیق نے پولیس کے رویے پر جج کو شکایت لگا دی، کہا یہ مجھے کہہ رہے ہیں کہ میں انٹرویو دے رہا ہوں۔ سادہ لباس اہل کار نے جج سے کہا سعد رفیق کمرۂ عدالت میں موبائل استعمال کر رہے ہیں۔ اس پر عدالت نے تنبیہہ کی کہ آپ باہر جو مرضی کریں مگر کمرۂ عدالت میں ایسا نہیں ہونے دوں گا۔

    جج جواد الحسن نے سادہ لباس اہل کار کو بھی وارننگ دیتے ہوئے کہا آپ عدالتی امور کو متاثر کر رہے ہیں، میں ڈی آئی جی آپریشنز کو طلب کر کے وضاحب مانگتا ہوں۔ اس پر سادہ لباس میں ملبوس اہل کار نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

    ریمانڈ میں توسیع

    خیال رہے کہ آج لاہور احتساب عدالت میں خواجہ برادران کو کیس کی سماعت کے لیے پیش کیا گیا، عدالت نے خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 6 جنوری تک توسیع کر دی۔ پیراگون کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے پراسیکیوٹر سے وعدہ معاف گواہ قیصر امین بٹ سے متعلق استفسار کیا کہ وہ کہاں ہے؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ قیصر امین بٹ بیمار ہیں، عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ان کی طرف سے کوئی تحریری رپورٹ یا جواب نہیں آیا مگر پتا چلا ہے کہ وہ بیمار ہیں۔ عدالت نے کہا قیصر امین بٹ کا وعدہ معاف گواہ بننے کا بیان ان کی موجودگی میں کھولا جائے گا۔ خواجہ برادران کے وکیل اشتر اوصاف کے معاون نے بھی عدالت کو بتایا کہ خواجہ برادران کے وکلا بھی کمرۂ میں عدالت میں موجود نہیں ہیں۔

    دریں اثنا، سپریم کورٹ اسلام آباد میں درخواست ضمانت پر سماعت ہو رہی تھی، تاہم سعد رفیق اور سلمان رفیق کے وکیل اشتر اوصاف کی علالت کے باعث ملتوی کر دی گئی، جسٹس اعجاز الحسن کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کو وکیل کی علالت سے متعلق آگاہ کیا گیا، جس پر عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

  • بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات، چھوٹے طلبہ نے ہتھیار اٹھا لیے

    بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات، چھوٹے طلبہ نے ہتھیار اٹھا لیے

    جھنگ: پڑھے لکھے پنجاب کے دعوے کرتی انتظامیہ کی ناکامی کے بعد اپنی حفاظت کے لیے چھوٹے طلبہ نے ہتھیار اٹھا لیے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے ضلع جھنگ میں تھانہ قادرپور کی حدود میں طلبہ اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ ساتھ لے کر چلنے لگے ہیں، رواں سال بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات پر طلبہ میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

    طلبہ کا کہنا ہے کہ پولیس انھیں تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے، جان کا خطرہ ہے اس لیے ہتھیار ساتھ لے کر چلنے لگے ہیں۔ موٹر سائیکل پر اسکول جاتے ایک طالب علم نے پستول دکھاتے ہوئے کہا کہ اس کے بھائی کو قتل کیا گیا لیکن پولیس قاتل کو نہیں پکڑ سکی، انصاف نہیں ملا، مجھے بھی مار سکتے ہیں، اس لیے ہتھیار اٹھا لیا۔

    خیال رہے کہ پنجاب میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعات تواتر کے ساتھ پیش آ رہے ہیں، 28 نومبر کو ضلع جھنگ کی تحصیل شورکوٹ کے محلہ عباس پورہ کے رہایشی 18 سالہ نوجوان کو قتل کیا گیا تھا، ورثا کا کہنا تھا کہ مقتول کو زیادتی کے بعد تشدد کر کے قتل کیا گیا۔ قتل کے واقعے کے خلاف ورثا نے جھنگ ملتان روڈ بلاک کر کے احتجاج بھی کیا۔

    جھنگ، تھانہ سٹی کے علاقے میں 14 سالہ بچی تصدق شازیہ کو اغوا کے بعد گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا، جو تین دسمبر کو اغوا کاروں کے چنگل سے 7 ماہ بعد بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئی۔ پولیس نے خبر میڈیا کی زینت بننے کے بعد تھانہ سٹی میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔

    نومبر کے وسط میں جھنگ ہی میں پولیس کو ایک بوری بند لاش ملی، جس کی تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ شازیہ نامی بچی کو آصف نامی درندے نے بہلا پھسلا کر گھر بلایا اور زبردستی کرنے کی کوشش کی لیکن مزاحمت پر اس نے بچی کو پھندا ڈال کر قتل کر دیا۔

    28 نومبر کو جھنگ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عطا الرحمان نے آفیسرز سائنس کالج میں بچوں کے جنسی استحصال کے موضوع پر تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ والدین اپنے بچوں کے ساتھ کمیونی کیشن کو مضبوط بنائیں اور انھیں جسمانی شعور دیں۔

  • پی آئی سی بند ہونے سے امراض قلب کے مریض دربدر، ایمرجنسی آج کھولنے کا فیصلہ

    پی آئی سی بند ہونے سے امراض قلب کے مریض دربدر، ایمرجنسی آج کھولنے کا فیصلہ

    لاہور: پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی بند ہونے کی وجہ سے امراض قلب میں مبتلا مریض در بہ در ہو گئے ہیں، جس کے سبب حکومت نے آج رات سے پی آئی سی کی ایمرجنسی کو کھولنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی سی بند ہونے کی وجہ سےامراض قلب کے مریض در بہ در ہو گئے ہیں، مریضوں کو آج مختلف ٹیسٹوں اور انجیو گرافی کی تاریخیں ملی ہوئی تھیں، تاہم دور دراز سے آئے مریض جب اسپتال پہنچے تو دروازے بند ملے۔

    کارڈیالوجی میں مریضوں کو کئی مہینوں کا وقت دیا جاتا ہے، اپنی تاریخ پر پی آئی سی پہنچنے والے مریضوں کا کہنا تھا کہ انھیں آج ٹیسٹ کی تاریخ ملی تھی لیکن اندر نہیں جانے دیا جا رہا، ایک مریضہ نے اے آر وائی نیوز کے نمایندے کو بتایا کہ ان کے سینے میں درد ہے لیکن اسپتال میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پی آئی سی حملہ کیس؛ گرفتار وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا

    ادھر پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ایمرجنسی کو آج رات سے کھولنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، پی آئی سی کی ایمرجنسی میں مرمت کا تمام کام بھی مکمل کیا جا چکا ہے، بیڈز کو ترتیب سے لگا دیا گیا، آئی سی یو میں وینٹی لیٹرز اور دیگر مشینری بھی ترتیب سے لگا دی گئی ہے۔

    اسپتال ذرایع کا کہنا ہے کہ آج رات ایمرجنسی کو مریضوں کے لیے کھول دیا جائے گا، جب کہ اِن ڈور اور آؤٹ ڈور کی سروسز کل سے شروع ہونے کا امکان ہے۔

    یاد رہے دو دن قبل وکیلوں نے کالے کوٹوں میں ملبوس پی آئی سی پر دھاوا بول کر شدید توڑ پھوڑ کی تھی اور اسپتال کو بے پناہ نقصان پہنچا دیا تھا۔

  • ن لیگی ایم این اے جاوید لطیف کے خلاف نیب کا گھیرا تنگ ہونے لگا

    ن لیگی ایم این اے جاوید لطیف کے خلاف نیب کا گھیرا تنگ ہونے لگا

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے ایم این اے جاوید لطیف کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) نے گھیرا تنگ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم این اے جاوید لطیف کے خلاف اختیارات کے نا جائز استعمال کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، نیب ذرایع کا کہنا ہے کہ جاوید لطیف نے اہل خانہ کے نام کروڑوں روپے کی جائیداد بنائی۔

    تحقیقات کے سلسلے میں نیب لاہور نے متعلقہ اداروں سے ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے، نیب نے جن محکموں سے ریکارڈ مانگا ہے ان میں ریونیو، ایل ڈی اے، ڈی سیز اور مختلف بینک شامل ہیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ جاوید لطیف کے خلاف تحقیقات کا آغاز شکایت موصول ہونے پر کیا گیا ہے، حبیب کالونی شیخوپورہ میں ان کا ایک 12 مرلے کا گھر ڈیڑھ ایکڑ تک بڑھ گیا، سیاست میں آنے کے بعد جاوید لطیف کے اثاثوں میں اضافہ ہوا، میاں جاوید لطیف کے درجنوں اثاثے ان کے اہل خانہ کے نام پر ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  شیخوپورہ میں ن لیگی ایم این اے جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ درج

    یاد رہے کہ ستمبر میں جاوید لطیف کے خلاف اسسٹنٹ ڈائریکٹر انویسٹی گیشن کی مدعیت میں سورس رپورٹ کی بنیاد پر زمینوں پر قبضے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، ایف آئی آر کے مطابق جاوید لطیف کے ڈیرے کی اراضی کی جعل سازی میں محکمہ مال کے پٹواری ملک شبیر اور محمد رشید ملوث تھے، محمد رشید نے مالک نہ ہوتے ہوئے بھی ساڑھے 37 مرلے کی اراضی میاں برادران کو بیچ دی تھی۔

    جاوید لطیف اور ان کے بھائیوں نے فیصل آباد روڈ پر اس اراضی پر ڈیرہ بھی تعمیر کر لیا تھا، جب کہ اراضی کے اصل مالک محمد اسلم نے اس فراڈ کے خلاف ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر کو اپیل کی تھی۔

  • کرپشن کے خاتمے کی کوشش مؤثر بنانے کے لیے ایپ تیار

    کرپشن کے خاتمے کی کوشش مؤثر بنانے کے لیے ایپ تیار

    اسلام آباد: محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر بد عنوانی کے خاتمے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو مؤثر بنانے کے لیے ایک ایپ تیار کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بد عنوانی کے خلاف کوششوں کو مزید مؤثر بنانے کے لیے ایک ایپ بنا لی گئی ہے، پنجاب کرپشن کمپلینٹ ایپ پر ویڈیو، تصاویر اور شکایات اپ لوڈ ہو سکیں گی، اس کمپلینٹ ایپ پر شکایت کنندہ کو شناخت چھپانے کی سہولت بھی دی گئی ہے۔

    ایپ کی تیاری کے بعد اب ترقیاتی منصوبوں میں گھپلوں اور ناقص کام پر شہری شکایت کر سکیں گے، رشوت کا مطالبہ کرنے والے سرکاری افسروں سے متعلق بھی محکمے کو آگاہ کیا جا سکے گا، عثمان بزدار ایپ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے آج اسلام آباد جائیں گے، جب کہ وزیر اعظم عمران خان پنجاب کرپشن کمپلینٹ ایپ کا باضابطہ افتتاح کریں گے۔

    تازہ ترین:  کرپشن کے خلاف جنگ استحصالی سیاسی نظام کے خلاف جنگ ہے: شہزاد اکبر

    دریں اثنا، انٹرنیشنل اینٹی کرپشن ڈے کے موقع پر ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سال بھر میں جو پرفارمنس دی وہ مشعل راہ ہے، انٹر نیشنل انڈیکس کے مطابق ملک میں کرپشن کم ہوئی ہے، ہم سے لوگوں کی امیدیں اور زیادہ ہو گئی ہیں۔

    ڈپٹی چیئرمین نیب نے کہا کہ ہم قوم کا لوٹا ہوا پیسا واپس لا رہے ہیں، جو کرپٹ ہے وہ انشاء اللہ نہیں بچے گا، جتنے لوگ بند ہیں، جتنی ریکوری ہوئی ہے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا، انگلینڈ سے بھی پیسا آنا شروع ہو چکا ہے اور دیگر ملکوں سے بھی جلد آئے گا۔

  • کبیروالا میں ایک سال قبل اغوا ہونے والی شادی شدہ خاتون کو زندہ جلا دیا گیا

    کبیروالا میں ایک سال قبل اغوا ہونے والی شادی شدہ خاتون کو زندہ جلا دیا گیا

    کبیروالا: پنجاب کے ضلع خانیوال کے علاقے کبیر والا سے ایک سال قبل اغوا ہونے والی خاتون کو زندہ جلا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ضلع خانیوال میں کبیروالا کے علاقے گوپال پور سے مبینہ طور پر اغوا ہونے والی شادی شدہ خاتون حمیرا کو احمد پور سیال میں زندہ جلا دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شادی شدہ خاتون حمیرا کو ایک سال قبل پنجاب کے ضلع خانیوال میں کبیر والا کے علاقے گوپال پور سے اغوا کیا گیا تھا، گزشتہ روز خاتون کو ضلع جھنگ کے علاقے احمد پور سیال میں اغواکاروں نے پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حمیرا نامی خاتون کے اغوا اور زندہ جلائے جانے کے واقعے کا مقدمہ مبینہ اغوا کاروں کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اوکاڑہ: 70 سالہ خاتون پر بہیمانہ تشدد، ملزمان ویڈیو بھی بناتے رہے

    اطلاعات کے مطابق آگ لگنے کی وجہ سے حمیرا بری طرح جھلس کر جاں بحق ہو گئی تھی جس کے بعد حمیرا بی بی کو دفنایا جا رہا تھا تاہم پولیس احمد پور سیال نے اطلاع ملنے پر کارروائی کرتے ہوئے تدفین رکوا دی۔

    یاد رہے گزشتہ روز صوبہ پنجاب کے شہر ضلع اوکاڑہ کے ایک نواحی گاؤں میں 70 سال کی خاتون، ان کی بیٹی اور پوتے پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو وائرل ہو گئی تھی، شقی القلب ملزمان کو معمر خاتون پر بھی بہیمانہ تشدد سے کوئی چیز نہ روک سکی، بد بخت ملزمان تشدد کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔

  • اوکاڑہ: 70 سالہ خاتون پر بہیمانہ تشدد، ملزمان ویڈیو بھی بناتے رہے

    اوکاڑہ: 70 سالہ خاتون پر بہیمانہ تشدد، ملزمان ویڈیو بھی بناتے رہے

    اوکاڑہ: صوبہ پنجاب کے شہر ضلع اوکاڑہ کے ایک نواحی گاؤں میں 70 سال کی خاتون، ان کی بیٹی اور پوتے پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اوکاڑہ میں شقی القلب ملزمان کو معمر خاتون پر بھی بہیمانہ تشدد سے کوئی چیز نہ روک سکی، بد بخت ملزمان تشدد کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمایندے کے مطابق اوکاڑہ کے نواحی گاؤں 12 ون آر میں ظلم و بر بریت کی انتہا دیکھی گئی، 70 سالہ بوڑھی عورت پر با اثر شخص اکرم نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر انسانیت سوز تشدد کیا۔

    رپورٹ کے مطابق معمرعورت کو سابقہ قتل کے مقدمے میں صلح نہ کرنے پر بیٹی اور پوتے سمیت تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اوکاڑہ: بچوں کو لٹکا کر بد ترین تشدد، چچا گرفتار

    آمنہ بی بی زمین پر بری حالت میں بیٹھی، ملزمان کو تشدد نہ کرنے کے لیے منتیں کرتی رہی، ملزمان انھیں بے دردی سے پیٹتے رہے، اور تشدد کی ویڈیو بھی بناتے رہے، بوڑھی عورت پر تشدد کی ویڈیو اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔ فوٹیج میں بوڑھی عورت پر ہونے والا تشدد واضح دیکھا جا سکتا ہے۔

    واقعے کے خلاف ڈی پی او اوکاڑہ کو درخواست دی گئی ہے تاہم مقدمے کا نہ تو تاحال اندراج کیا گیا نہ ہی ملزمان کو گرفتار کیا جا سکا ہے۔

    دوسری طرف حویلی لکھا میں بھی ایک اور حوّا کی بیٹی سسرالیوں کے ظلم کا شکار ہو گئی ہے، محلہ عید گاہ میں سسرال والوں نے عالیہ بی بی کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا، متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ اس کا منہ کالا کیا گیا اورجی نہ بھرا تو سسر غلام نبی نے سر کے بال بھی کاٹ ڈالے اور کمرے میں بند کر دیا۔

  • شیخوپورہ میں پولیس انکاؤنٹر، 2 ملزمان ہلاک

    شیخوپورہ میں پولیس انکاؤنٹر، 2 ملزمان ہلاک

    شیخوپورہ: پنجاب کے شہر شیخوپورہ کے علاقے سیکھم کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں 2 ملزمان مارے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شیخوپورہ کے علاقے سیکھم میں مبینہ پولیس انکاؤنٹر میں دو ملزمان ہلاک ہو گئے ہیں، موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے ناکے پر پولیس اہل کاروں پر فائرنگ کی تھی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مشکو ک افراد موٹر سائیکل پر جوئیا نوالہ موڑ کی طرف جا رہے تھے کہ روکنے پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی اور فائرنگ کے نتیجہ میں دو ڈاکو اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے، جب کہ باقی فرار ہونے میں کام یاب ہو گئے۔

    ملزمان کے قبضے سے 2 پسٹل، موٹر سائیکل اور نمبر پلیٹس کا سامان برآمد ہوا، ہلاک ہونے والے ڈاکوؤں نے گزشتہ رات ہیڈ کانسٹیبل اعجاز کو شہید کیا تھا، جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ دیگر ڈاکوؤں کی گرفتاری کے لیے علاقے کا سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔

    ڈی پی او غازی صلاح الدین کا کہنا تھا کہ قانون کے مجرم کسی رعایت کے مستحق نہیں، پنجاب پولیس شہریوں کے جان و مال کے تخفظ کے لیے اپنی حکمت عملی جاری رکھے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ملتان: پولیس انکاؤنٹر میں 4 ڈاکو مار دیے گئے

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ملتان کے علاقے جلالپور پیروالا میں حاجی پل کے قریب مبینہ پولیس مقابلے کے دوران بھی پولیس نے 4 ملزمان کو ہلاک کر دیا تھا، ڈاکو روڈ پر ناکا لگا کر لوٹ مار کر رہے تھے، پولیس نے موقع پر پہنچ کر انکاؤنٹر میں چار ڈاکو مار دیے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ انھیں 15 پر اطلاع ملی تھی کہ ڈاکو ناکا لگا کر لوٹ مار کر رہے ہیں، جس پر پولیس اہل کار موقع پر پہنچے، فائرنگ کے تبادلے میں 4 ڈاکو ہلاک جب کہ دیگر فرار ہو گئے۔