Tag: پنجاب

  • دوستوں کی محبت سے سرشار کم عمر ڈرائیور نے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں

    دوستوں کی محبت سے سرشار کم عمر ڈرائیور نے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دیں

    چنیوٹ کا 10 سالہ اصغر دوستوں کی محبت میں چنگچی رکشہ چلا کر انہیں اسکول پہنچانے لگا لیکن کم عمر ڈرائیور نے اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کی زندگیاں بھی خطرے میں ڈال دی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے شہر چنیوٹ میں 10 سالہ اصغر چنگچی رکشہ چلانے لگا۔

    یہ چنگچی رکشہ اس کے چچا کا ہے، اصغر اور اس کے دوستوں کو اسکول جانے میں بے حد مشکلات کا سامنا تھا جس کا حل اصغر نے یہ نکالا کہ وہ خود چنگچی چلا کر دوستوں کو اسکول پہنچانے لگا۔

    اصغر کا یہ اقدام تو انسانیت اور دوستوں کی محبت کے جذبے سے سرشار تھا، تاہم اس کی اس محبت نے خود اس کے ساتھ دیگر افراد کی زندگیاں بھی خطرے میں ڈال دیں۔

    مرکزی سڑک پر تیز رفتار دوڑتی گاڑیوں کے دوران چنگچی چلاتا ننھا اصغر کسی بھی حادثے کا شکار ہوسکتا ہے جس سے نہ صرف اسے بلکہ دوسروں کی جان کو بھی خطرہ ہے۔

    اصغر کے والدین، اہل علاقہ اور مقامی پولیس تاحال اس صورتحال سے بے پروا نظر آرہی تھی تاہم اب میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد اسکول انتظامیہ حرکت میں آگئی ہے۔

  • پنجاب میں ایف آئی آر درج کروانے کی شرح میں اضافہ

    پنجاب میں ایف آئی آر درج کروانے کی شرح میں اضافہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن (آئی ٹی) کے اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبہ پنجاب میں آئی ٹی کے استعمال سے ایف آئی آر کے اندراج کی شرح میں اضافہ ہوا، صوبے میں ایف آئی آر کا اندراج 5 لاکھ سالانہ تک پہنچ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن (آئی ٹی) کا اجلاس کورم پورا نہ ہونے کہ وجہ سے تعطل کا شکار ہوگیا، سیکریٹری کمیٹی نے اراکین کو فون کیا اور اجلاس میں شرکت کی درخواست کی۔

    اجلاس شروع ہونے پر پنجاب آئی ٹی بورڈ نے تھانوں کی آٹو میشن کے پروجیکٹ پر بریفنگ دی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں ایف آئی آر کا اندراج 5 لاکھ سالانہ تک پہنچ گیا ہے۔

    بریفنگ کے مطابق آئی ٹی کے استعمال سے ایف آئی آر کے اندراج کی شرح میں اضافہ ہوا، پنجاب کے 100 فیصد تھانوں کو آٹو میٹڈ کر دیا گیا ہے، فرسٹ نیشنل کرمنل ڈیٹا بیس بنایا گیا ہے۔

    پنجاب آئی ٹی بورڈ کی جانب سے بتایا گیا کہ 15 لاکھ پروفائلز نیشنل کرمنل ڈیٹا بیس میں موجود ہیں، جرائم کا ڈیٹا بیس بھی بنایا گیا ہے، جرائم کے ڈیٹا بیس میں 65 لاکھ جرائم کا ریکارڈ موجود ہے۔

  • پنجاب میں 80 فیصد سے زائد اینٹوں کے بھٹے جدید ٹیکنالوجی پر منتقل

    پنجاب میں 80 فیصد سے زائد اینٹوں کے بھٹے جدید ٹیکنالوجی پر منتقل

    لاہور: صوبہ پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کا کام جاری ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی سے دھوئیں کے اخراج میں 40 فیصد کمی آتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کے ڈپٹی کمشنر عامر خٹک کی ہدایت پر ضلع کے اینٹوں کے تمام روایتی بھٹے بند کردیے گئے ہیں، ضلع میں 100 بھٹوں کو جدید نظام پر منتقل کرنے کے لیے کام جاری ہے۔

    اب تک صوبہ پنجاب میں 82 فیصد روایتی بھٹے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کیے جاچکے ہیں، یعنی 8 ہزار 454 بھٹوں میں سے 6 ہزار 902 بھٹے زگ زیگ پر منتقل کیے جاچکے ہیں جبکہ مزید بھٹوں کو بھی جدید سسٹم پر منتقل کرنے کا کام جاری ہے۔

    بھٹوں کی زگ زیگ سسٹم پر منتقلی سے ایئر کوالٹی انڈیکس میں بہتری آئے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی سے دھوئیں کے اخراج میں 40 فیصد کمی آتی ہے۔

    ماہر ماحولیات ڈاکٹر عمر غوری کے مطابق زگ زیگ ٹیکنالوجی والا بھٹہ سفید دھواں خارج کرتا ہے جو سیاہ دھوئیں کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہے، سیاہ دھواں نہایت آلودہ اور زہریلا ہوتا ہے جو ماحول کے لیے بے حد خطرناک ہے۔

    سیاہ دھواں اسموگ کا سبب بھی بنتا ہے جو شہریوں میں دمہ، سانس کی بیماریاں، آنکھوں کے انفیکشن اور پھیپھڑوں کی بیماریاں پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔

  • پنجاب میں نئے ڈیمز بنائے جائیں گے: عثمان بزدار

    پنجاب میں نئے ڈیمز بنائے جائیں گے: عثمان بزدار

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے قبائلی علاقوں میں ڈیمز بنائے جائیں گے جبکہ کوہ سلیمان میں مرحلہ وار 4 انٹر میڈیٹ ڈیمز بنیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ 13 دروں پر ڈیمز کی فزیبلٹی اسٹڈی کے لیے نیسپاک سے معاہدہ کیا گیا ہے، ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے قبائلی علاقوں میں ڈیمز بنائے جائیں گے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ فزیبلٹی رپورٹ کے لیے 1 ارب 25 کروڑ کے فنڈز فراہم کردیے ہیں، کوہ سلیمان میں مرحلہ وار 4 انٹر میڈیٹ ڈیمز بنیں گے۔ پہلے ڈیم کی تعمیر کے پائلٹ پراجیکٹ کا آغاز جون میں کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ڈیمز بننے سے 2 لاکھ سے زائد ایکڑ اراضی سیراب ہوگی، ڈی جی خان اور ر اجن پور کے 13 دروں کے پانی کو ذخیرہ کیا جائے گا۔

    وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ ہاتھی موڑ، جلیبی موڑ، کھر منرو اور تھلانگ میں بھی آبی ذخیرے بنائیں گے۔

  • پنجاب ویمن سیفٹی ایپ: صرف ایک کلک پر خواتین کے لیے مدد حاضر

    پنجاب ویمن سیفٹی ایپ: صرف ایک کلک پر خواتین کے لیے مدد حاضر

    لاہور: پنجاب ویمن سیفٹی ایپ خواتین کی آواز بن گئی، خواتین پر گھریلو تشدد اور ہراسانی کے واقعات روکنے کے لیے ایپ خواتین کی مدد میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب سیف سٹی اتھارٹی اور پنجاب پولیس کے اشتراک سے تیار کردہ ویمن سیفٹی ایپ خواتین کے لیے نہایت مددگار ثابت ہورہی ہے۔

    پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے چیف آپریٹنگ آفیسر کامران خان نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس ایپ میں ایک الرٹ کال کا بٹن ہے جسے دبانے پر پولیس فوری مدد کو پہنچتی ہے۔

    کامران خان کا کہنا تھا کہ اس میں مختلف ایجنسیز کے ایمرجنسی رسپانس یونٹس کے نمبر موجود ہیں جیسے موٹر وے، ہائی وے پیٹرول پولیس یا میڈیکل ایمرجنسی جس سے مزید مؤثر طریقے سے رسپانس کیا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اکثر اوقات مدد طلب کرنے والی خواتین اپنی لوکیشن کے بارے میں نہیں بتا سکتی تھیں جس سے رسپانس کرنے میں وقت لگتا تھا۔

    کامران خان نے بتایا کہ اسمارٹ فون استعمال نہ کرنے والی خواتین، یا ایسی خواتین جن کے پاس موقع پر انٹرنیٹ کی سہولت موجود نہ ہو، وہ عام موبائل فون سے بھی 15 پر کال کر کے ہر طرح کی مدد حاصل کرسکتی ہیں۔

    کامران خان نے مزید بتایا کہ شہر لاہور میں ایپ پر مدد کی کال کے بعد مذکورہ سروس کی جانب سے 10 سے 12 منٹ کے اندر پہنچنے کی کوشش کی جاتی ہے، تاہم ضلعوں اور ٹاؤنز میں چونکہ نفری کم ہوتی ہے تو وہاں پر اس سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

  • پنجاب میں سرکاری افسران کے لیے ڈریس کوڈ جاری

    پنجاب میں سرکاری افسران کے لیے ڈریس کوڈ جاری

    لاہور: صوبہ پنجاب کی حکومت نے تمام سرکاری افسران کے لیے ڈریس کوڈ جاری کرتے ہوئے اسے فوری نافذ کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے تمام سرکاری افسران کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ دفتری اوقات اور عدالتوں میں پیش ہونے کے لیے مناسب لباس پہنیں۔

    نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ اس حوالے سے توقع کی جاتی ہے کہ تمام افسران اپنے پروفیشنل کام کے حوالے سے اپنے لباس کیا خیال رکھیں جو ان کی شخصیت اور کام دونوں کا عکاس ہو اور اس سے شائستگی جھلکتی ہو۔

    سرکاری حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام مرد سرکاری افسران لاؤنج سوٹ، بند گلے کی شرٹ اور ٹائی جبکہ شلوار قمیض پہننے کی صورت میں ویسٹ کوٹ پہننا لازمی ہوگا اور اس کے ساتھ بند جوتے پہننا لازمی ہوں گے۔

    اس حکم نامے میں خواتین افسران کے لیے کوئی واضح ڈریس کوڈ جاری کرنے کے بجائے کہا گیا کہ وہ اپنے آفس کے ڈیکورم کا خیال رکھتے ہوئے ایسے کپڑے پہنیں جو ان کی پروفیشنل اور فارمل ذمہ داریوں کے عین مطابق ہو۔

    خیال رہے کہ 2 روز قبل 26 جنوری کو سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر لاہور کے ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض نے رنگ برنگے کپڑے پہن رکھے تھے اور سپریم کورٹ کے ججز نے ان کے لباس پر تنقید کی تھی۔

    عدالت میں چیف سیکریٹری پنجاب کو بلا کر ان سے پوچھا گیا تھا کہ ان کے افسران کس طرح کے کپڑے پہنتے ہیں، اس واقعے کے بعد ہی پنجاب حکومت کی جانب سے یہ حکم نامہ جاری کیا گیا۔

  • پنجاب میں کرونا وائرس کے 500 سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    پنجاب میں کرونا وائرس کے 500 سے زائد نئے کیسز رپورٹ

    لاہور: ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 661 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ مزید 22 مریض جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کرونا وائرس کے 661 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد صوبے میں کرونا وائرس کے مجموعی مریضوں کی تعداد 1 لاکھ 47 ہزار 953 ہوگئی۔

    ترجمان کے مطابق لاہور میں 380، گجرات میں 44، راولپنڈی اور اوکاڑہ میں 30، 30، سرگودھا میں 24، ملتان میں 19، فیصل آباد میں 18، فیصل آباد میں 18، سیالکوٹ میں 15، پاکپتن میں 14، بہاولپور اور چنیوٹ میں 12، 12 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    اسی طرح بھکر میں 8، رحیم یار خان میں 6، جہلم، مظفر گڑھ، گجرانوالہ، اور ڈیرہ غازی میں 5، 5، وہاڑی میں 4، خوشاب ساہیوال اور خانیوال میں 3، 3، بہاولنگر، منڈی بہاؤ الدین، شیخوپورہ، اور قصور میں 2، 2 جبکہ راجن پور، میانوالی، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ننکانہ، جھنگ، لیہ، حافظ آباد اور نارووال میں 1، 1 کیس رپورٹ ہوا۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ صوبے میں کرونا وائرس سے مزید 22 اموات ہوچکی ہیں جس کے بعد کل اموات کی تعداد 4 ہزار 370 ہوچکی ہے۔ صوبے میں صحت یاب افراد کی تعداد 1 لاکھ 32 ہزار 769 ہوچکی ہے۔

    ترجمان کے مطابق اب تک صوبے میں 26 لاکھ 69 ہزار 951 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔

    ترجمان نے بتایا کہ صوبے کے 256 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے علاج کی سہولیات موجود ہیں جن میں 8 ہزار 261 بستر کرونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے مختص ہیں۔

    3 ہزار 744 بستر آکسیجن کی سہولیات کے ساتھ کرونا کے مریضوں کے لیے مخصوص ہیں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ پنجاب کے مختلف شہروں میں آکسیجن کی سہولیات کے ساتھ 2 ہزار 179 بستر کرونا کے مریضوں کے لیے مختص ہیں جن میں 440 زیر استعمال اور 4 سو 29 خالی ہیں۔

    صوبے میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لیے 665 وینٹی لیٹرز مختص کیے گئے ہیں، لاہور میں 249، فیصل آباد میں 48، ملتان اور راولپنڈی میں 71، 71 وینٹی لیٹرز مختص کیے گئے ہیں۔

    ترجمان کے مطابق لاہور میں 84، فیصل آباد میں 2، ملتان میں 36 اور راولپنڈی میں 10 وینٹی لیٹرز کرونا مریضوں کے زیر استعمال ہیں جبکہ 307 وینٹی لیٹرز خالی ہیں۔

    دوسری جانب کرونا وارڈ میں ڈیوٹی انجام دینے والے اب تک 2 ہزار 896 ہیلتھ کیئر ورکرز کرونا وائرس کا شکار ہوئے۔

  • پنجاب میں کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے ایس اوپیز جاری

    پنجاب میں کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے ایس اوپیز جاری

    لاہور: وزیر کھیل پنجاب نے صوبے میں کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے ایس او پیز جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر کھیل پنجاب رائے تیمور خان بھٹی نے صوبے میں کھیلوں کی سرگرمیوں کے لیے ایس او پیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے تحفظ کے ایس او پیز پر عمل ضروری ہوگا۔

    انھوں نے کہا اوپن ٹورنامنٹس اور میچز پر پابندی ہوگی، ٹریننگ انفرادی طور پر کی جائے گی، فٹ بال، ہاکی، بیڈ منٹن وغیرہ کی ٹریننگ چھوٹے گروپس میں کی جائے گی۔

    رائے تیمور کا کہنا تھا کہ مشترکہ آلات والی گیمز کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی، گراؤنڈ اور ٹریننگ سینٹر میں داخلے کے وقت درجہ حرارت چیک کیا جائے گا، اور دوران ٹریننگ ماسک کا استعمال لازمی ہوگا۔

    کھیل کے میدان بھی آباد، کھیلوں کی سرگرمیاں بحال

    واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ملک بھر میں کرونا کیسز میں کمی آنے پر لاک ڈاؤن ختم کیے جانے کے بعد جہاں تجارتی و کاروباری مراکز کے پرانے اوقات کار بحال ہو گئے ہیں وہیں اب کھیل کے میدان بھی آباد ہونے لگے ہیں۔

    گزشتہ دنوں کراچی میں بھی پاکستان اسپورٹس بورڈ نے سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، اس سلسلے میں پاکستان اسپورٹس بورڈ نے ایس او پی بھی جاری کیے، جس کے تحت کھلاڑیوں کا ماسک پہننا اور سینٹائزر ساتھ رکھنا، سماجی دوری برقرار رکھنا لازمی قرار دیا گیا، اسپورٹس بورڈ میں 10 سال سے چھوٹے بچوں کا داخلہ ممنوع ہو گا۔

  • پنجاب میں کرونا وائرس کے 13 سو سے زائد نئے کیسز

    پنجاب میں کرونا وائرس کے 13 سو سے زائد نئے کیسز

    لاہور: صوبہ پنجاب میں کرونا وائرس کے مزید 13 سو سے زائد نئے کیسز سامنے آگئے، کرونا سے متاثر ہونے والے افراد میں سب سے زیادہ تعداد 31 سے 45 سال کے درمیان افراد کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کرونا وائرس کے 13 سو 22 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 74 ہزار 202 ہوگئی۔

    ترجمان ہیلتھ کیئر کا کہنا ہے کہ لاہور میں سب سے زیادہ 924 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کرونا وائرس سے مزید 17 افراد انتقال کر گئے جس کے بعد صوبے میں کرونا سے اموات کی تعداد 16 سو 73 ہوگئی، اب تک 25 ہزار 162 افراد کرونا سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔

    ترجمان کے مطابق صوبے میں اب تک 4 لاکھ 77 ہزار 107 ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کرونا سے سب سے زیادہ 31 سے 45 سال کے درمیان افراد متاثر ہوئے جن کی تعداد 22 ہزار 978 ہے، 16 سے 30 سال کے 21 ہزار 285 افراد کرونا وائرس سے متاثر ہوئے۔

    محکمہ صحت کے مطابق 46 سے 60 سال کے 15 ہزار 897 افراد کرونا وائرس میں مبتلا ہوئے، 61 سے 75 سال کے 7 ہزار 665 افراد، اور 75 سال سے زائد کے 13 سو 19 افراد وائرس سے متاثر ہوئے۔

  • خواتین کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں پاکپتن کی پہلی خاتون ایس ایچ او

    خواتین کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں پاکپتن کی پہلی خاتون ایس ایچ او

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر پاکپتن میں تعینات پہلی خاتون اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) شہر میں ہونے والے زیادتی کے واقعات کے خلاف سرگرم ہیں اور صرف 2 ماہ میں انہوں نے زیادتی کے 200 کیسز حل کرلیے ہیں۔

    پاکپتن کی پہلی خاتون ایس ایچ او کلثوم فاطمہ نے سنہ 2016 میں پنجاب پولیس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ان کے شوہر بھی پنجاب پولیس کے اہلکار ہیں۔

    چارج سنبھالتے ہی کلثوم فاطمہ نے زیادتی کے واقعات کے خلاف کام شروع کیا، 2 ماہ میں وہ 200 سے زائد زیادتی، زیادتی کی کوشش، جنسی حملوں اور ہراسمنٹ کے کیسز حل کرچکی ہیں۔

    روز شام میں جب وہ اہل علاقہ کے ساتھ بیٹھ کر ان کے مسائل سنتی ہیں تو ان کے پاس زیادہ تر شکایت کنندگان خواتین ہوتی ہیں۔ ’خواتین کو لگتا ہے کہ ایس ایچ او بھی ان کی طرح خاتون ہے تو وہ اسے اپنا مسئلہ سمجھا سکتی ہیں، اس سے قبل وہ مرد ایس ایچ او کے پاس اکیلے اپنی شکایات لانے کا تصور بھی نہیں کرسکتی تھیں‘۔

    کلثوم کا کہنا ہے کہ ایک خاتون کو اس عہدے پر تعینات کرنا پنجاب پولیس کا ایک بہترین قدم ہے اور اس سے خواتین سے متعلق کیسز حل کرنے میں خاصی آسانی ہوگی۔

    پاکپتن کی یہ پہلی خاتون ایس ایچ او ایک گھریلو خاتون بھی ہیں۔ ایس ایچ او بننے کے بعد کلثوم پاکپتن شہر سے 25 کلو میٹر دور ڈل وریام کے علاقے میں رہائش پذیر ہیں جہاں سے ان کا تھانہ ایک گھنٹہ کی مسافت پر ہے۔ وہ اپنے پاس موجود چھوٹی سی گاڑی چلا کر تھانے جاتی ہیں، ان کی ایک 9 ماہ کی بچی بھی ہے جس کی وجہ سے انہیں دن میں کئی چکر گھر کے لگانے پڑتے ہیں۔

    ان کی بچی کی نگہداشت کے لیے ان کی والدہ اور ایک ملازم گھر پر موجود ہوتے ہیں تاہم اس کے ساتھ ساتھ فاطمہ خود بھی گھر کے دیگر امور اور بچی کی دیکھ بھال سرانجام دیتی ہیں۔

    وہ کہتی ہیں کہ پیشہ وارانہ امور میں انہیں اپنے سینیئر افسران کی بھرپور معاونت حاصل ہے، ’اب تک حل کیے جانے والے کیسز میں اگر کوئی دباؤ آیا بھی ہے تو میں نے اسے نظر انداز کردیا کیونکہ مجھے اپنے افسران و محکمے کی بھرپور حمایت حاصل ہے‘۔

    فاطمہ کا کہنا ہے کہ وہ خواتین کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں ہیں خصوصاً زیادتی کے مرتکب افراد کے لیے ان کے دل میں کوئی نرم گوشہ نہیں۔