Tag: پنجاب

  • لاہور میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں 200 گنا اضافہ

    لاہور میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں 200 گنا اضافہ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو ہوگیا، شہر میں روزانہ کی بنیاد پر 100 سے زائد وارداتیں ہورہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں چوری، ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتوں میں 200 گنا اضافہ ہوگیا۔

    ذرائع کے مطابق شہر میں راہزنی کی روزانہ کی بنیاد پر وارداتیں 100 سے تجاوز کر گئیں۔

    سب سے زیادہ وارداتیں اقبال ٹاؤن ڈویژن میں ریکارڈ کی گئیں، شہر میں سب سے زیادہ موٹر سائیکل چوری کی وارداتیں ہورہی ہیں۔

    اس سے قبل رواں برس مارچ میں لاہور پولیس نے بتایا تھا کہ شہر میں ڈکیتی کی وارداتوں میں 282 فیصد جبکہ شاہراؤں پر لوٹ مار کی وارداتوں میں 123 فیصد اضافہ ہوگیا۔

    سال 2022 کے 2 ماہ 10 دن میں ہونے والے جرائم کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ مذکورہ عرصے میں 36 ہزار 993 مقدمات درج کیے گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس عرصے میں 4 افراد ڈکیتی مزاحمت پر قتل ہوئے، ڈکیتی کی 5 ہزار کے لگ بھگ وارداتیں ہوئیں جن میں 21 گھروں میں وارداتیں کر کے کروڑوں لوٹ لیے گئے۔

    علاوہ ازیں مختلف واقعات میں 63 افراد قتل ہوئے، موٹر سائیکل و وہیکل چوری کے 4 ہزار سے زائد مقدمات درج کیے گئے جبکہ دکانوں میں ہونے والی ڈکیتیوں میں ڈاکوؤں نے متعدد تاجروں کی جمع پونجی لوٹ لی۔

  • پنجاب میں مارکیٹیں رات 9 بجے بند کرنے کی پابندی ختم

    پنجاب میں مارکیٹیں رات 9 بجے بند کرنے کی پابندی ختم

    لاہور: صوبہ پنجاب میں مارکیٹیں رات 9 بجے بند کرنے کی پابندی ختم کردی گئی، فیصلہ توانائی بحران کے پیش نظر کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں مارکیٹیں رات 9 بجے بند کرنے کی پابندی ختم کردی۔

    مذکورہ فیصلہ وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی تاجر رہنماؤں سے ملاقات کے دوران کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ مارکیٹیں اتوار کے روز بھی کھلیں گی۔

    خیال رہے کہ پنجاب میں مارکیٹیں رات 9 بجے بند کرنے کا فیصلہ توانائی بحران کے پیش نظر کیا گیا تھا۔

    گزشتہ ماہ پنجاب بھر میں بازار جلد کھولنے اور رات 9 بجے بند کرنے کا فیصلہ تاجروں سے مشاورت کے بعد کیا گیا تھا۔

  • پنجاب میں کیمیکل کے استعمال کے بغیر سبزیاں کیسے اگائی جارہی ہیں؟

    پنجاب میں کیمیکل کے استعمال کے بغیر سبزیاں کیسے اگائی جارہی ہیں؟

    لاہور: دنیا بھر میں کاشت کار فصل کی پیداوار بڑھانے کے لیے کیمیائی اشیا سے تیار کردہ کھاد استعمال کر رہے ہیں جو ماحول اور انسانی صحت دونوں کے لیے مضر ہے، تاہم پنجاب میں کچھ کاشت کار قدرتی کھاد تیار کر رہے ہیں۔

    صوبہ پنجاب کے علاقے چوک سرور شہید میں قدرتی اشیا سے کھاد بنائی جارہی ہے جس سے آرگینک سبزیوں کا حصول ممکن ہورہا ہے۔

    اس کھاد کو بنانے کے لیے لکڑی اور گنے کا خام مال استعمال ہوتا ہے۔

    کھاد بنانے والے کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ ایسی لکڑی جو کسی استعمال میں نہ آسکے اس کا برادہ بنایا جاتا ہے، اس کے بعد اسے ایک مخصوص درجہ حرارت پر پکایا جاتا ہے جس میں وہ مکمل طور پر جلنے سے محفوظ رہتی ہے۔

    اس طریقے سے بنی کھاد کو بائیو چار کہا جاتا ہے اور یہ نہ صرف فصل کی پیداوار کو بڑھا رہی ہے بلکہ آرگینک سبزیوں اور پھلوں کے حصول میں بھی معاون ثابت ہورہی ہے۔

    علاوہ ازیں یہ کھاد ماحول کے لیے بھی فائدہ مند ہے، ناقابل استعمال لکڑی کو عموماً جلا دیا جاتا ہے جو ماحول پر مضر اثرات مرتب کرتی ہے، یہ کھاد ماحول کو پہنچنے والے اس نقصان میں کمی کر رہی ہے۔

  • ڈیرہ غازی خان: 4 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر اسپتال میں لاکھوں کا گھپلا

    ڈیرہ غازی خان: 4 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر اسپتال میں لاکھوں کا گھپلا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے شہر ڈیرہ غازی خان میں ڈی ایچ کیو اسپتال کی تعمیر میں بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، 4 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر اسپتال میں ناقص مٹیریل استعمال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیرہ غازی خان کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتال کی تعمیر میں ناقص مٹیریل کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔

    ڈی جی خان کے ایکس ای این، ایس ڈی او اور سب انجینیئر سمیت کنسٹرکشن کمپنیز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    محکمہ اینٹی کرپشن نے تحقیقات کے بعد ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز کر دیا، ادارے نے محکمہ بلڈنگ کے افسران سے 80 لاکھ روپے برآمد کرلیے، وصول کی گئی رقم سرکاری خزانے میں جمع کروا دی گئی۔

    اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ 370 بستروں کے اسپتال کی تعمیر پر 4 ارب روپے کی لاگت آئی، اسپتال کی تعمیر کے دوران بے ضابطگیاں اور ناقص مٹیریل دیکھنے میں آیا۔

    حکام کے مطابق محکمہ بلڈنگ کے افسران کی ملی بھگت سے ناقص مٹیریل کا استعمال کیا گیا۔

  • حمزہ شہباز نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    حمزہ شہباز نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے، گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے وزیر اعلیٰ سے حلف لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس میں لاہور میں منعقد ہوئی۔ تقریب میں ارکان اسمبلی اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

    گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے نو منتخب وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز سے حلف لیا جس کے بعد وہ صوے کے نئے وزیر اعلیٰ منتخب ہوگئے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی تھی، ووٹنگ کے بعد ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے چوہدری شجاعت کے خط کو جواز بنا کر مسلم لیگ ق کے 10 ووٹ مسترد کرتے ہوئے حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ پنجاب برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

    دوست محمد مزاری نے کہا کہ چوہدری شجاعت کے خط کے مطابق ق لیگ کے تمام ارکان حمزہ شہباز کو ووٹ دیں گے جبکہ انہوں نے خط میں ارکان کے نام لے کر حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کی ہدایت کی تھی۔

    ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ پرویز الٰہی کو ملنے والے 10 ووٹ مسترد کرتا ہوں اور ووٹوں کی اکثریت کی بنیاد پر حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ پنجاب رہیں گے

  • پنجاب ضمنی انتخابات: پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی شروع

    پنجاب ضمنی انتخابات: پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی شروع

    لاہور: پنجاب اسمبلی کی فیصلہ کن 20 نشستوں پر ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ کا ختم ہوگیا اور ووٹوں کی گنتی شروع کردی گئی۔

    پرویز الٰہی یا حمزہ شہباز، اقتدار کا ہما کس کے سر بیٹھے گا؟ پنجاب کی راجدھانی میں کون کتنا مقبول ہے، عوام اپنے ووٹ سے فیصلہ کر دیں گے۔

    بیس نشستوں پر 175 امیدوار میدان میں اترے ہیں، 45 لاکھ 80 ہزار ووٹرز امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے، حمزہ شہباز کی وزارت اعلیٰ برقرار رکھنے کے لیے انھیں مزید 9 نشستوں کی ضرورت ہے، جب کہ پی ٹی آئی مزید 13 نشستوں کی خواہش مند ہے۔

    ہنگامہ آرائی


    آج صبح 8 بجے سخت سیکیورٹی میں پولنگ شروع ہوئی، تو بے ضابطگیاں اور بدمزگی کے واقعات بھی سامنے آنا شروع ہو گئے، کچھ پولنگ اسٹیشنز میدان جنگ بنے، پی پی 168 کے پولنگ اسٹیشن 51 پر نون لیگی اور پی ٹی آئی کارکنان گتھم گتھا ہو گئے، اسی حلقے میں نون لیگ اور ٹی ایل پی کے کارکنوں میں بھی ٹکراؤ ہوا۔ کارکنوں نے ایک دوسرے کو لاتیں ماریں، اور گھونسے برسائے، ڈولفن اہل کار تماشا دیکھتے رہے جب معاملہ ٹھنڈا ہوا تو پولیس آئی۔

    پی پی 217 ملتان میں خواتین کے پولنگ اسٹیشن نمبر 14 پر ووٹروں نے انتخابی عملے پر الزام لگایا، خواتین ووٹروں نے کہا انھیں شیر پر مہر لگانے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

    پی پی 72 فیصل آباد میں بیلٹ پیپرز پھاڑ دیے گئے، پی پی 158 میں ہنگامہ آرائی ہوئی، ووٹروں نے بے ضابطگیوں کی شکایات کیں، مظفر گڑھ کے علاقے رنگ پور میں الیکشن کمیشن نے اسپتال کو ہی پولنگ اسٹیشن بنا کر مریضوں کا داخلہ بند کر دیا، جب کہ شیخوپورا میں قبرستان میں پولنگ بوتھ بنا دیے گئے۔

    الیکشن کمیشن، سیکیورٹی


    صوبائی الیکشن کمشنر سعید گل نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن مکمل طور پر غیر جانب داری سے کام کر رہا ہے، ہم پر جو الزامات لگائے جا رہے ہیں ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

    انتخابات کے دوران سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، 52 ہزار سے زائد اہل کار و افسران تعینات ہیں، آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے جوان انتخابات میں قیام امن کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

    انتخابی حلقے


    پی پی 158 لاہور: میاں اکرم عثمان (تحریک انصاف) رانا احسن شرافت (مسلم لیگ ن)

    پی پی 167 لاہور: چوہدری شبیر گجر (تحریک انصاف) نذیر چوہان (مسلم لیگ ن)

    پی پی 168 لاہور: ملک نواز اعوان (تحریک انصاف) ملک اسد کھوکھر (مسلم لیگ ن)

    پی پی 170 لاہور: ظہیر عباس کھوکھر (تحریک انصاف) چوہدری امین گجر (مسلم لیگ ن)

    پی پی 125 جھنگ: میاں اعثم چیلہ (تحریک انصاف) فیصل حیات جبوانہ (مسلم لیگ ن)

    پی پی 127 جھنگ: مہر نواز بھروانہ (تحریک انصاف) مہر اسلم بھروانہ (مسلم لیگ ن)

    پی پی 7 راولپنڈی: کرنل (ر) محمد شبیر اعوان (تحریک انصاف) راجا صغیر احمد (مسلم لیگ ن)

    پی پی 83 خوشاب: ملک حسن اسلم اعوان (تحریک انصاف) امیر حیدر سنگھار (مسلم لیگ ن)

    پی پی 140 شیخوپورہ: خرم شہزاد ایڈووکیٹ (تحریک انصاف) خالد آرائیں (مسلم لیگ ن)

    پی پی 224 لودھراں: عامر اقبال شاہ (تحریک انصاف) زوار حسین وڑائچ (مسلم لیگ ن)

    پی پی 228 لودھراں: عزت جاوید خان (تحریک انصاف) نذیر احمد خان (مسلم لیگ ن)

    پی پی 288 ڈی جی خان: سردار سیف الدین کھوسہ (تحریک انصاف) عبدالقادر خان کھوسہ (مسلم لیگ ن)

    پی پی 217 ملتان: زین قریشی (تحریک انصاف) سلمان نعیم (پی ڈی ایم)

    پی پی 97 چک جھمرہ: علی افضل ساہی (تحریک انصاف) اجمل چیمہ (مسلم لیگ ن)

    پی پی 202 ساہیوال: میجر (ر) غلام سرور (تحریک انصاف) نعمال لنگڑیال (مسلم لیگ ن)

    پی پی 90 بھکر: عرفان اللہ خان نیازی (تحریک انصاف) سعید اکبر نوانی (مسلم لیگ ن)

    پی پی 237 بہاولنگر: سید آفتاب رضا (تحریک انصاف) میاں فدا حسین (مسلم لیگ ن)

    پی پی 273 مظفر گڑھ: یاسر عرفات جتوئی (تحریک انصاف) محمد سبطین رضا (مسلم لیگ ن)

    پی پی 282 لیہ: قیصر عباس (تحریک انصاف) محمد طاہر رندھاوا (مسلم لیگ ن)

    کانٹے کے مقابلے


    پنجاب کے ضمنی الیکشن میں بڑے بڑے برج مد مقابل ہیں۔

    ملتان پی پی 217

    یہ حلقہ پنجاب کے ضمنی انتخابات کا مرکز بنا ہوا ہے، اس نشست پر 2018 کے انتخابات میں سابقہ ایم پی اے سلمان نعیم نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے شاہ محمود قریشی کو شکست دی تھی، سلمان نعیم منحرف ہونے کے بعد اب مسلم لیگ ن کے ٹکٹ سے پاکستان تحریک انصاف کے زین قریشی کے مد مقابل ہیں۔

    اس حلقے کے عوام کئی مسائل سے آج بھی جھوجھ رہے ہیں، سیوریج کا ناقص نظام، ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، صحت کے مسائل کے ساتھ ساتھ صاف پانی بھی میسر نہیں۔ اس حلقے میں ووٹرز کی کل تعداد 2 لاکھ 16 ہزار 996 ہے، مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد ہے جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد بھی ایک لاکھ ایک ہزار کے قریب ہے، یہ حلقہ زیادہ تر شہری آبادی کے ساتھ ساتھ کچھ دیہی علاقوں پر مشتمل ہے۔

    ملتان کے اس اہم انتخابی حلقے میں پی ٹی آئی، ن لیگ، تحریک لبیک اور جماعت اسلامی کے امیدوار مد مقابل ہیں، تاہم شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی اور لیگی امیدوار سلمان نعیم میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

    منچن آباد پی پی 237

    منچن آباد کے اس انتخابی حلقے میں 6 امیدوار مد مقابل ہیں، نشست کے لیے پی ٹی آئی کے سید آفتاب شاہ اور ن لیگ کے فدا حسین وٹو کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔

    حلقے کے کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 25 ہزار 341 ہے، مرد ووٹرز 1 لاکھ 25 ہزار 399، خواتین ووٹرز کی تعداد 99 ہزار 942 ہے، 160 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں، 26 پولنگ اسٹیشن مرد حضرات، جب کہ 25 پولنگ اسٹیشن خواتین کے لیے قائم کیے گئے۔

    راولپنڈی پی پی 7

    اس انتخابی حلقے میں ن لیگ کے راجہ صغیر کا پی ٹی آئی کے شبیر اعوان سے کانٹے کا مقابلہ ہے۔

    لاہور پی پی 158، 168، 167

    لاہور کے اس انتخابی حلقے میں ن لیگ کے رانا احسن شرافت اور پی ٹی آئی کے میاں اکرم عثمان آمنے سامنے ہیں، جب کہ پی پی 168 میں ن لیگ کے ملک اسد کھوکھر اور پی ٹی آئی کے ملک نواز اعوان مد مقابل ہیں۔ پی پی 167 میں پی ٹی آئی کے شبیر گجر اور نون کے نذیر چوہان ٹکرائیں گے۔

    ساہیوال پی پی 202

    اس انتخابی پر ن لیگ کے نعمان لنگڑیال اور تحریک انصاف کے غلام سرور میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔

    خوشاب پی پی 83

    اس حلقے میں ضمنی الیکشن کے دوران 10 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے، تاہم ن لیگ، پی ٹی آئی اور ایک آزاد امیدوار کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے، حلقے میں 215 پولنگ اسٹیشن ہیں، اور 3 لاکھ 22 ہزار سے زائد ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

    لاہور کے حلقے


    لاہور سے پنجاب اسمبلی کے 4 حلقوں میں 7 لاکھ 22 ہزار 8 سو 80 رجسٹرڈ ووٹرز کے لیے 466 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں، سب سے زیادہ رجسٹرڈ ووٹرز پی پی 158 میں 2 لاکھ 36 ہزار 396 ہیں، جن کے لیے 151 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔

    ان حلقوں میں 14 امیدوار میدان میں ہیں، حلقہ پی پی 167 میں 11 امیدوار ہیں، 2 لاکھ 20 ہزار 348 ووٹرز کے لیے 140 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔ حلقہ پی پی 168 کے لیے ایک لاکھ 51 ہزار 484 ووٹرز کے لیے 96 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں، اس حلقے میں 19 امیدواروں میں مقابلہ ہوگا۔

    صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 170 میں 8 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا، ایک لاکھ 14 ہزار 652 ووٹرز کے لیے 79 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔

    بزرگ اور معذور افراد کا جذبہ


    بزرگ اور معذور افراد بھی ووٹ ڈالنے نکل پڑے ہیں، خواتین کی بڑی تعداد ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشنز پہنچ چکی ہے، کہوٹہ راولپنڈی پی پی 7 میں 85 سال کی بزرگ خاتون اپنا ووٹ کاسٹ کرنے پہنچیں، پی پی 167 لاہور میں ووٹر نے معذوری کو مجبوری نہ بننے دیا اور ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن پہنچ گیا۔

    پی پی 168 میں 90 سال کے ایک معذور بزرگ نے بھی بھرپور جذبے کا مظاہرہ کیا، ساہیوال کے حلقہ پی پی 202 میں معذور اور بزرگ شہریوں نے بھرپور ولولے سے ووٹ ڈالے، خوشاب کے حلقہ پی پی 83 میں معذور افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، بہاولنگر پی پی 237 میں بھی بزرگ اور معذورشہری اپنا نمائندہ منتخب کرنے اسٹیشن پہنچے، فیصل آباد پی پی 97 بھروکی میں ایک معذور خاتون ووٹر کو ان کا بیٹا پولنگ اسٹیشن لایا۔

    حلقہ پی پی 167 میں پھیپڑوں کے عارضے میں مبتلا مریض بھی ووٹ کاسٹ کرنے آ گیا، مریض کو سانس کی نالی اور مشینری کے ساتھ ویل چیئر پر پولنگ اسٹیشن لایا گیا۔

    نوبیاہتا جوڑے نے ووٹ ڈالا


    پی پی 228 لودھراں 5 میں ایک نوبیاہتا جوڑا بھی پولنگ اسٹیشن نمبر 27 پر ووٹ ڈالنے پہنچ گیا، دولہے نے انکشاف کیا کہ وہ گھر میں مہمان اور ولیمہ چھوڑ کر آئے ہیں، دولہے نے بتایا ہمارے ایک ووٹ سے اچھا لیڈر منتخب ہو سکتا ہے، لیڈر اچھا آئے گا تو قوم کا مستقبل اچھا ہو جائے گا۔

    الیکشن کمیشن کو موصول شکایات کی تعداد


    ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مرکزی کنٹرول روم میں اب تک 13 شکایات رپورٹ کی گئی ہیں، تمام شکایات فوری طور پرحل کر لی گئیں۔

    ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق زیادہ تر شکایات ووٹرز کے باہمی تصادم کے بارے میں تھیں، اور اس وقت پنجاب کے تمام حلقوں میں عمومی طور پر پولنگ عمل تسلی بخش ہے۔

    ووٹ غائب ہونے کی شکایات


    ووٹرز کو لسٹوں میں نام نہ ہونے اور پولنگ اسٹیشن دور دراز علاقوں میں ہونے پر مشکلات پیش آ رہی ہیں، ووٹر لسٹوں میں بعض ووٹرز کو مردہ قرار دیے جانے کی بھی شکایات سامنے آئیں۔

    لاہور پی پی 158 کی ووٹر لسٹوں سے شہریوں کے ووٹ ہی غائب کر دیے گئے، گڑھی شاہوں میں ووٹرز ووٹ ڈالے بغیر ہی گھروں کو لوٹ گئے، خاتون ووٹر نے بتایا کہ ہمارا ووٹ خارج کر دیا گیا ہے، ہمارے گھر کے تین ووٹ تھے، ووٹر لسٹوں سے گھرانا نمبر ہی غائب ہے، 8300 پر ہمیں گڑھی شاہو کے پولنگ اسٹیشن کا بتایا گیا تھا۔

    حلقہ پی پی 158 کے پولنگ اسٹیشن 22 پر پولنگ ایجنٹ سے پہلے ہی دستخط کروا لیا گیا، پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ ہمارے پولنگ ایجنٹ سے فارم 45 اور 46 پر دستخط 4 گھنٹے پہلے ہی لگا لیا گیا، پولیس نے خود تصدیق کی کہ دستخط کروائے گئے۔

    بھکر میں پولنگ نمبر 178 پر انتخابی فہرستوں میں غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے، فوٹو کا خانہ خالی ہونے کے باعث ووٹ پول کرنے نہیں دیا گیا، جس کی وجہ سے ووٹ کاسٹ کرنے آنے والے ووٹرز پریشان پھرتے رہے۔

    لاہور واپڈا ٹاؤن میں درجنوں ووٹرز کا ووٹ دیگر حلقوں میں منتقل کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، متاثرہ ووٹر نے میڈیا کو بتایا کہ میں واپڈا ٹاؤن کا رہائشی ہوں میرا ووٹ شاد باغ منتقل کر دیا گیا، جب کہ میرے خاندان کے دیگر افراد کے ووٹ ادھر ہی ہیں۔ لاہورپی پی 167 کے ووٹرز کو مشکلات پیش آئیں، شہری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایپ پر تفصیل ہے، لیکن ووٹر لسٹ میں میرا نام نہیں، میرا ووٹ الیکشن کمیشن کی وجہ سے ضائع ہو گیا۔

    جنازہ گاہ اور لیبر روم میں پولنگ


    پی پی 237 منچن آباد، میکلوڈ گنج رورل ہیلتھ سینٹر میں پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا، جس کے لیبر روم اور لیبر وارڈ میں بھی پولنگ بوتھ قائم کیے گئے ہیں جہاں ووٹ ڈالے جا رہے ہیں، ووٹنگ کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے، اور انھیں بہاولنگر شفٹ کیا گیا۔

    شیخوپورہ میں جنازہ گاہ میں پولنگ اسٹیشن قائم کر دیا گیا، پی پی 140 کا پولنگ اسٹیشن 117 قبرستان سے ملحق جنازہ گاہ میں بنایا گیا ہے، بوہڑ والا قبرستان کے جنازہ گاہ میں پولنگ جاری ہے۔

    قیام پاکستان کے بعد سے خواتین ووٹ


    ساہیوال میں چیچہ وطنی حلقہ پی پی 202 میں بھی پولنگ کا عمل جاری ہے، چک 6/12 ایل کے میں پاکستان بننے کے بعد سے کسی خاتون نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا، گاؤں میں برادریوں کے فیصلے کے بعد خواتین کو ووٹ سے محروم رکھا جاتا ہے، اس گاؤں میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 1533 ہے، جب کہ خواتین ووٹرز کی تعداد 636 ہے۔

  • فیکٹری مالک نے ورکرز کے شناختی کارڈ ضبط کرلیے، ن لیگ کو ووٹ ڈالنے کا دباؤ

    فیکٹری مالک نے ورکرز کے شناختی کارڈ ضبط کرلیے، ن لیگ کو ووٹ ڈالنے کا دباؤ

    ملتان: صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں ایک فیکٹری مالک نے اپنے ورکرز کے شناختی کارڈ ضبط کرلیے ہیں اور انہیں مسلم لیگ ن کو ووٹ ڈالنے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے فیکٹری مالک چوہدری ذوالفقار نے تمام ورکرز کے شناختی کارڈ ضبط کر لیے۔

    فیکٹری انتظامیہ نے ورکرز کو کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کو ووٹ ڈال کر آئیں اور شناختی کارڈ لے جائیں۔

    فیکٹری ملازمین کو ن لیگ کی پرچی دی جارہی ہے، فیکٹری کے اندر ملازمین کو ووٹ کے عوض اضافی پیسوں کا لالچ بھی دیا جارہا ہے جبکہ ملازمین کو زبردستی رکشوں میں بھر کر ووٹ ڈالنے لے جایا جا رہا ہے۔

  • پنجاب میں موسلا دھار بارش سے ریلوے کا نظام درہم برہم

    پنجاب میں موسلا دھار بارش سے ریلوے کا نظام درہم برہم

    لاہور: صوبہ پنجاب میں موسلا دھار بارش سے ریلوے نظام درہم برہم ہوگیا، درجنوں ٹرینیں منزل سے پہلے روک دی گئیں جبکہ متعدد تاخیر کا شکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں موسلا دھار بارش سے ریلوے نظام درہم برہم ہوگیا، گجرات ریلوے اسٹیشن کے ٹریک پر پانی جمع ہونے سے ٹرینوں کی آمد و رفت بے حد متاثر ہوئی ہے۔

    خیبر پختونخواہ اور راولپنڈی سے آنے والی ٹرینوں کو گجرات سے پہلے روک دیا گیا، سندھ سے آنے والی ٹرینیں بھی رک گئیں۔

    ریل گاڑیوں کی آمد و رفت ڈھائی گھنٹے سے متاثر ہے، عوامی ایکسپریس، جعفر ایکسپریس، تیز گام اور ریل کار ڈھائی گھنٹے سے جہلم اسٹیشن پر موجود ہیں۔

    ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ موسلا دھار بارشوں کے باعث ٹریک پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، پانی جمع ہونے کے باعث ٹرینیں ڈی ریل ہونے کا خدشہ ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر تمام ٹرینوں کو روکا گیا ہے۔

    ترجمان کے مطابق ٹرینوں کی آمد و رفت کی بحالی سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے، گجرات ریلوے اسٹیشن کے ٹریکس مکمل طور پر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

  • پنجاب میں ضمنی الیکشن: بیلٹ پیپرز اور فارمز کی ترسیل شروع

    پنجاب میں ضمنی الیکشن: بیلٹ پیپرز اور فارمز کی ترسیل شروع

    لاہور: پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی الیکشن کے لیے بیلٹ پیپرز اور فارمز کی ترسیل ریٹرننگ افسران کو شروع کردی گئی، پولنگ 17 جولائی کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے 20 حلقوں میں ضمنی الیکشن کی تیاریاں آخری مرحلے میں داخل ہوگئیں۔ ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپرز اور فارمز کی ترسیل ریٹرننگ افسران کو شروع کردی گئی ہے۔

    الیکشن کمیشن نے 20 حلقوں کے لیے 47 لاکھ 30 ہزار 600 بیلٹ پیپرز چھاپے، ضمنی الیکشنز کے لیے 1 لاکھ 53 ہزار 657 اضافی بیلٹ پیپرز چھاپے گئے۔

    الیکشن کمیشن نے آر او کے مجاز نمائندوں کو بیلٹ پیپرز کی وصولی کے لیے طلب کر رکھا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 20 حلقوں کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی اسلام آباد میں ہوئی، تمام بیلٹ پیپرز سخت سیکیورٹی میں متعلقہ حلقوں میں پہنچائے جائیں گے۔

    پنجاب اسمبلی کے 20 حلقوں میں پولنگ 17 جولائی کو شیڈول ہے۔

  • عید کی تعطیلات میں گیسٹرو اور ڈائریا میں اضافہ، اسپتال مریضوں سے بھر گئے

    عید کی تعطیلات میں گیسٹرو اور ڈائریا میں اضافہ، اسپتال مریضوں سے بھر گئے

    لاہور: عید کی تعطیلات کے دوران صوبہ پنجاب میں گیسٹرو اور معدے کی تکالیف کے مریضوں میں اضافہ ہوگیا، سرکاری و نجی اسپتال مریضوں سے بھر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق عید کے 3 روز گیسٹرو اور معدے کی تکلیف کے سبب شہریوں نے سرکاری و نجی اسپتالوں کا رخ کرلیا، لاہور کے 7 سرکاری اسپتالوں میں فوڈ پوائزننگ کے 10 ہزار سے زائد مریض پہنچ گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ السر، انتڑیوں میں انفکیشن، معدے کی تکالیف اور ڈائریا کے مریض بھی اسپتال پہنچے، مختلف اسپتالوں میں گیسٹرو، ہائی بلڈ پریشر اور بدہضمی کی وجہ سے بھی سینکڑوں مریض داخل ہوئے۔

    میو اور سروسز اسپتال میں 800 سے زائد، جناح اسپتال اور جنرل اسپتال میں 600 سے زائد اور گنگا رام اسپتال اور شاہدرہ اسپتال میں 500 سے زائد مریض رپورٹ ہوئے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گوشت اور مصالحہ جات کے استعمال سے ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے۔