Tag: پنشن قوانین

  • ریٹائرڈ ملازمین کے لیے بری خبر : پنشن قوانین میں تبدیلی کی تیاری

    ریٹائرڈ ملازمین کے لیے بری خبر : پنشن قوانین میں تبدیلی کی تیاری

    اسلام آباد : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان رواں ماہ کے آخری ہفتے میں ہونے والے مذاکرات سے قبل وزارت خزانہ نے پینشن قوانین میں تبدیلی کی تیاریاں کرلیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت مذاکرات سے پہلے آئی ایم ایف کی ایک اور کڑی شرط پوری کرنے کیلیے کوشاں ہے جس کیلئے سمری تیار کرلی گئی ہے۔،

    ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ نے پے اینڈ پینشن کمیشن کی 2020ء کی سفارشات کی روشنی مجوزہ پنشن رولز میں تبدیلیوں کیلئے سمری تیار کرلی ہے۔ وزارت خزانہ آئی ایم ایف سے مذاکرات سے قبل سمری منظوری کی خواہش مند ہے۔

    ذرائع کے مطابق پینشن رولز میں تبدیلی کا اطلاق وفاقی حکومت کے سول ملازمین پر ہوگا، مستقبل میں سرکاری ملازمین کو آخری تنخواہ کی بنیاد پر پینشن نہیں ملے گی، نئے طریقے کے تحت پینشن کا تعین آخری 3 سال کی تنخواہ کی اوسط پر ہوگا۔

    مجوزہ سمری کے مطابق پینشن میں پنشنر کا حصہ 25 فیصد ہوگا، سمری، دوبارہ سرکاری نوکری ملنے پر پنشنر پینشن یا تنخواہ میں سے ایک کا حقدار ہوگا، پینشن میں اضافہ صرف سالانہ مہنگائی کے ساتھ منسلک ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق مہنگائی 10 فیصد سے زائد ہونے پر پنشنرز کو ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا، مہنگائی کی شرح 10 فیصد سے کم ہونے پر ایڈہاک ریلیف واپس لے لیا جائے گا، پینشن میں سالانہ اضافہ صرف اصل پینشن تک محدود ہوگا۔

    سمری کے مطابق پنشنر کے انتقال پر مجاز اہل خانہ کو صرف 10 سال کیلئے پنشن ملے گی، شہداء کے ورثا کو 20 سال، معذور اور خصوصی بچوں کو تاحیات پینشن ملے گی، پنشنر صرف ایک ہی پینشن لے گا، زندگی میں دوسری پینشن نہیں لے سکے گا جبکہ سمری کے تحت پنشنر اپنے کسی رشتے دار کی بھی پینشن نہیں لے سکے گا۔

  • پنشن قوانین کے خلاف فرانس بھر میں لاکھوں افراد کا احتجاج

    پنشن قوانین کے خلاف فرانس بھر میں لاکھوں افراد کا احتجاج

    پیرس: پنشن قوانین کے خلاف فرانس بھر میں لاکھوں افراد نے احتجاج کیا، ملک بھر میں شٹر ڈاؤن رہا، 15 لاکھ سے زائد مظاہرین نے ملک بھر میں احتجاج میں حصہ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں پنشن قوانین کے خلاف ملک بھر میں شٹر ڈاؤن رہا، پندرہ لاکھ سے زائد مظاہرین نے ملک بھر میں احتجاج کیا، دارلحکومت پیرس میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد مظاہرین سڑکوں پر موجود رہے۔

    احتجاج کے باعث 90 فی صد ٹرینیں اور 78 فی صد اسکول بھی بند رہے، 30 فی صد پروازیں بھی منسوخ ہوئیں، مظاہرے کے دوران چند شرپسند عناصر نے توڑ پھوڑ بھی کی اور پبلک پراپرٹی کو نذر آتش کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں، پولیس نے روایتی ہتکھنڈے استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  فرانس میں ایک اور بڑی پہیہ جام ہڑتال

    ملک بھر میں جاری یہ احتجاج اور ٹرانسپورٹ ہڑتال آیندہ چند روز تک جاری رہنے کا امکان ہے، سرکاری ملازمین کا کہنا ہے کہ اگر وہ یہ احتجاج نہیں کریں گے تو نئے قوانین کے تحت یا تو انھیں زیادہ کام کرنا پڑے گا یا کم تنخواہیں قبول کرنی پڑیں گی۔

    دوسری طرف انتظامیہ نے مظاہرین کے شاہراہ شانزے لیزے جانے پر پابندی لگا دی ہے، 6 ہزار سے زائد پولیس اہل کار سیکورٹی کے لیے تعینات کر دیے گئے ہیں۔ ہڑتال میں وکلا، اسپتال عملے، ایئر پورٹ اسٹاف کے ساتھ ساتھ خود محکمہ پولیس کے اہل کار بھی بڑی تعداد میں حصہ لے رہے ہیں، خیال رہے کہ فرانس میں 1995 کے بعد یہ بڑی پہیہ جام ہڑتال ہے۔