Tag: پنڈی ٹیسٹ

  • ’پاکستان سے شکست توہین آمیز ہے‘ برطانوی میڈیا نے انگش ٹیم کو آڑے ہاتھوں لے لیا

    ’پاکستان سے شکست توہین آمیز ہے‘ برطانوی میڈیا نے انگش ٹیم کو آڑے ہاتھوں لے لیا

     پاکستان کے ہاتھوں سیریز میں ناکامی پر برطانوی میڈیا نے انگش ٹیم کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    راولپنڈی ٹیسٹ میں پاکستانی اسپنرز کی شاندار بولنگ کی بدولت انگلینڈ کی ٹیم دوسری اننگز میں 112 رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی اور پاکستان کو جیت کے لیے 36 رنز کا ہدف ملا جو پاکستان نے ایک وکٹ کے نقصان پر پورا کر لیا۔

    نعمان علی نے سیریز میں 20 اور ساجد خان نے 19 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ ساجد خان کو شاندار بولنگ پر انہیں سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

     برطانوی میڈیا ڈیلی میل نے لکھا انگلینڈ پاکستان کے ہاتھوں رسوا ہوا، سب سے کم اسکور کے ساتھ سیریز میں زبردست شکست کا سامنا کرناپڑا۔

    بی بی سی نےساجد اور نعمان کی تصویرکے ساتھ لکھا انگلینڈ اسپن سے ہار گیا جبکہ ٹیلی گراف نے بھی انگلش ٹیم کی کلاس لی، اسکائی اسپورٹس نے لکھا بین اسٹوکس کی سائڈ راولپنڈی میں ڈھیر ہوگئی۔

    پنڈی ٹیسٹ میں انگلینڈ کو 9 وکٹوں سے شک

  • پاکستانی کرکٹ پنڈی میں ’’دفن‘‘ ہو گئی؟

    پاکستانی کرکٹ پنڈی میں ’’دفن‘‘ ہو گئی؟

    پاکستانی کرکٹ جو لگ بھگ ایک سال سے حالتِ نزع میں تھی، اب ہوم گراؤنڈ پر اپنے سے کہیں کمزور تصور کی جانے والی بنگلہ دیش کی ٹیم سے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں وائٹ واش ہونے کے بعد شرمندگی کے مارے اپنی موت مَر چکی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ قوم کا پسندیدہ ترین کھیل پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں دفن ہو گیا ہے۔

    پاکستانی قوم جو آئے روز ملک میں سیاسی بے یقینی، بے روزگاری، مہنگائی اور ٹیکسوں کی بھرمار کے ساتھ سہولتوں کے فقدان کا رونا رونے پر مجبور ہے۔ اب بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کی ہاتھوں بھی اسے گہرا زخم لگا ہے جس کے بھرنے میں نجانے کتنے برس بیت جائیں، لیکن ہوم گراؤنڈ پر جو گرین شرٹس پر کلین سوئپ کا داغ لگ گیا ہے وہ کبھی صاف نہیں ہو سکے گا۔ دوسرے ٹیسٹ میچ میں 26 رنز پر 6 وکٹیں لے کر ڈرائیونگ سیٹ پر آنے والی پاکستانی ٹیم نے جس سہل پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جیتا ہوا میچ بنگلہ دیش کو دیا۔ اس نے شان مسعود کی قیادت کی صلاحیتوں پر بھی سوال اٹھا دیا ہے اور شائقین کہہ رہے ہیں کہ کپتان کو صرف فرفر انگلش بولنا ہی نہ آتا ہو بلکہ وہ نہ صرف بیٹنگ میں مین فرام دی فرنٹ کا کردار ادا کرے، بلکہ میدان میں اپنی قائدانہ صلاحیتوں اور بروقت فیصلوں سے ٹیم کو مشکل صورتحال سے نکالے۔ کہہ سکتے ہیں کہ اب شان مسعود کی کپتانی کی کشتی بھی ہچکولے کھا رہی ہے۔

    پہلے ٹیسٹ میچ میں شرمناک شکست کے بعد بھی کسی کے وہم وگمان میں نہ تھا کہ پاکستان کے موجودہ کرکٹ ہیروز مختلف ٹکڑوں میں بکھری قوم کو جوڑ کر رکھنے والے اس کھیل کا وہ حشر کریں گے، کہ جس کی کوئی مثال نہیں ملے گی۔ پہلے ٹیسٹ میچ پر ہی دنیا بھر کے کرکٹرز نے پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر حیرت کا اظہار کیا تھا اور کچھ پڑوسیوں نے تو طنزیہ للکارا بھی تھا، لیکن ہمارے کرکٹرز کو پھر بھی غیرت نہ آئی اور انہوں نے ریڈ کارپٹ کی طرح خود کو مہمان بنگلہ ٹیم کے قدموں تلے بچھا دیا۔ میچ میں وائٹ واش سے بچنے کی واحد امید بارش تھی جس کی آخری دن پیشگوئی تھی لیکن یہ تو خدا کا کہا ہے کہ’’وہ اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے‘‘ اور یہی پاکستانی کرکٹ ٹیم پر لاگو ہونا تھا۔

    بنگلہ دیش وہ ٹیم ہے جس کو ہماری مرہون منت 23 سال قبل ٹیسٹ کرکٹ ملک کا اسٹیٹس ملا تھا۔ ان 23 سالوں میں وہ کہاں سے کہاں چلے گئے اور ہم کہاں سے کہاں آن گرے، یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے۔ مہمان ٹیم نے دونوں ٹیسٹ میچوں میں ہماری بیٹنگ اور بولنگ کو بری طرح ایکسپوز کیا اور بہترین کرکٹ کھیلتے ہوئے پہلے پاکستان کو پہلی بار ٹیسٹ میچ میں ہرانے کی خوشی پائی اور پھر اسی کی سر زمین پر وائٹ واش کرنے کا تاریخی کارنامہ انجام دے کر ثابت کر دیا کہ صرف نام یا شہرت نہیں بلکہ محنت ہی کامیابی کی اصل کنجی ہے اور اس کارکردگی پر بنگلہ دیش کی ٹیم قابل داد وتحسین ہے۔

    پاکستان نہ پہلی بار ٹیسٹ سیریز ہارا ہے اور نہ ہی پہلی بار وائٹ واش کی خفت سے دوچار ہوا ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی شکستوں کا سلسلہ افغانستان سے ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شکست، ورلڈ کپ میں شکست، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں امریکا سے شکست کے بعد اب بنگلہ دیش نے اذیت کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ پاکستان کو اپنی سر زمین پر ٹیسٹ سیریز جیتے ڈھائی سال سے زائد عرصہ بیت گیا اور مسلسل 10 ٹیسٹ میچوں سے جیت کا مزا نہیں چکھا جب کہ اس دوران باہمی سیریز سوائے آئرلینڈ کے کسی سے نہیں جیتے۔ آئرلینڈ سے بھی ہارتے ہارتے ہی جیتے تھے۔

    تاہم بنگلہ دیش سے یہ ہار ان معنوں میں بہت اہم اور سبق آموز ہونے کے ساتھ غور و فکر کے کئی در وا کرتی ہے، کہ جو ٹیم آج سے ڈیڑھ، دو سال قبل فتح کی ٹریک پر چل رہی تھی۔ ون ڈے، ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی میں ٹاپ یا ٹاپ 5 میں شامل تھی۔ کھلاڑیوں کی رینکنگ قابل فخر تھی اور بیک وقت آئی سی سی کے تین تین انفرادی اعزازات ہمارے کھلاڑیوں کے حصے میں آ رہے تھے تو اچانک ایسا کیا ہوا کہ فتوحات نے یوٹرن لیا اور پھر مسلسل شکستیں پاکستان کرکٹ کا مقدر بن گئیں اور یہ وہ ٹیم بن گئی جس کے شاہین نے بلند پروازی چھوڑ دی اور کنگ نے گرج کر مخالفین کو تر نوالہ بنانا ترک کر دیا۔

    بات کچھ پرانی مگر ہے حقیقت، کہ ٹیم میں ایک ہی قائد ہوتا ہے جو ٹیم کو لے کر چلتا ہے، جب تک ٹیم میں ایک قائد رہا تو ٹیم متحد اور فتوحات کے جھنڈے گاڑتی رہی لیکن جیسے ہی گزشتہ سال نجم سیٹھی نے بابر اعظم کی کپتانی پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا۔ آرام دے کر افغانستان کے خلاف شاداب خان کو کپتانی دی، پھر کپتانی کی کھینچا تانی کا جو چیئر گیم شروع اور متحد کھلاڑیوں کو عہدے کے لالچ میں منتشر کیا گیا اس نے ٹیم کو اس نہج پر پہنچایا۔ دیگر ٹیموں میں بھی قیادت تبدیل ہوتی ہے مگر وہاں وقار کے ساتھ یہ عہدہ دیا اور لیا جاتا ہے، لیکن یہاں بابر اعظم، شاہین شاہ کے ساتھ جو کچھ ہوا، پھر اس دوڑ میں رضوان کا نام لایا گیا، وہ کسی سے ڈھکا چھپا تو نہیں۔ ایسے میں دوستی اگر دشمنی میں تبدیل نہ بھی ہو تو مفادات کے ٹکراؤ میں خلش تو پڑ جاتی ہے جو بعد ازاں دراڑ کی صورت کسی ہلکے سے طوفان میں بھی ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی ہے۔

    جب پاکستان کرکٹ بورڈ ہی پورا سیاست اور مفادات کے تحت چلایا جا رہا ہو، تو اس کے ماتحت کھیلے جانے والے کرکٹ میں کیوں مفادات کے در وا نہ ہوں گے اور پی سی بی میں عہدوں کی بندر بانٹ کے لیے سیاست ہو رہی تو پھر کرکٹرز کیسے اس سے اپنا دامن بچا سکتے ہیں۔ یہ آگ ہمیں پہلے بھی جلا چکی ہے لیکن اب اس کی شدت زیادہ ہے۔

    اس شکست سے پاکستان کے ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل کھیلنے کی امید بھی بالکل ختم ہو چکی ہے۔ جس طرح کا کھیل آج کل ہماری قومی ٹیم پیش کر رہی ہے ایسے میں ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کی جانب پاکستان کرکٹ بورڈ کی نجکاری کرنے کا مشورہ صائب لگتا ہے کہ بہت سے سرکاری اداروں کو خراب کارکردگی پر پرائیویٹائز کیا جا رہا ہے تو پھر پی سی بی کی نجکاری بھی اسی امید کے تحت کر دی جائے کہ شاید نجی تحویل میں کارکردگی بہتر ہو جائے۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جس شرمناک طریقے سے پاکستان ٹیم پہلی بار پہلے راؤنڈ سے باہر ہوئی تھی، اگر اسی وقت پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کی اعلان کردہ بڑی سرجری کر دی جاتی۔ تو آج شاید کرکٹ شائقین کو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ لیکن نہ جانے کس مصلحت کے تحت اس بڑی سرجری کو صرف وہاب ریاض اور عبدالرزاق کو ہٹانے تک محدود رہی جس سے لگا کہ کرکٹ کی تباہی کے ذمے دار یہی دو افراد تھے۔ اب بنگلہ دیش سے ہونے والی اس شکست کے بعد قوم منتظر ہے کہ زخموں سے چور چور کرکٹ ٹیم کی ایسی سرجری آخر کب ہوگی۔

    آج کا دن پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ یہ تو بنگلہ دیش سے حال ہوا ہے۔ آئندہ ماہ انگلینڈ کی ٹیم تین ٹیسٹ میچز کھیلنے پاکستان آ رہی ہے جب کہ قومی ٹیم ویسٹ انڈیز کی بھی اسی ٹیسٹ چیمپئن شپ سائیکل میں دو ٹیسٹ میچوں کی میزبانی کرے گی۔ اگر کرکٹ کے سدھار کے لیے ایمرجنسی نافذ نہ کی گئی اور راست اقدام نہ اٹھائے گئے تو نتیجہ آسٹریلیا اور بنگلہ دیش سے ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ جیسا ہی نکلے گا

    لیکن یہ شکست بہت سارے سبق دے گئی ہے، اگر ہم ان نتائج سے عبرت حاصل کر لیں اور سنبھل جائیں تو جان لیں کہ رات کتنی ہی تاریک کیوں نہ ہو، اندھیرے کا سینہ چیر کر ہی سورج نکلتا ہے اور پھر پوری آب وتاب سے اپنی روشنی سے دنیا کو منور کرتا ہے۔ قبل اس کے کہ زخموں سے چور چور کرکٹ کے زخم ناسور بن کر لا علاج ہو جائیں، اس کی جلد ایسی سرجری کی جائے کہ جس سے یہ مکمل شفا یاب ہوکر اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکے۔

    (یہ تحریر مصنّف کی ذاتی رائے، خیالات اور تجزیہ پر مبنی ہے، جس کا ادارے کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں)

  • پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ ڈرا کی جانب گامزن

    پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ ڈرا کی جانب گامزن

    پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا مقابلہ ڈرا کی جانب بڑھنے لگا، بنگال ٹائیگرز نے 6 وکٹ کے نقصان پر 351 رنز بنا لیے۔

    راولپنڈی میں کھیلے جارہے پہلے ٹیسٹ کے چوتھے روز کا کھیل جاری ہے جہاں مہمان ٹیم نے 6 وکٹوں پر 351 رنز بنالیے ہیں، پاکستان کو تاحال 98 رنز کی برتری حاصل ہے۔

    تیسرے دن کھیل کے اختتام پر بنگلادیش نے پاکستان کے 448 رنز کے جواب میں 5 وکٹوں پر 316 رنز بنالیے تھے۔

    چوتھے روز کے کھیل کے شروعات مشفیق الرحیم اور لٹن داس نے کی لیکن پاکستان کے فاسٹ بولر نسیم شاہ کی گیند پر بنگلادیشی کھلاڑی لٹن داس 56 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے، اس وقت مشفیق الرحیم اور مہدی حسن مرزا کیریز پر ہوجود ہیں۔

    بنگلا دیش کی جانب سے ذاکر حسن 12 اور نجم الحسین شنٹو 16، مومن الحق 50، شادمان 93، شکیب الحسن 15 اور لٹن داس نے 56 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔

    پاکستان کی جانب سے فاسٹ بولر خرم شہزاد اور نسیم شاہ نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، صائم ایوب اور محمد علی نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

    واضح رہے کہ پاکستان نے پہلی اننگز 6 وکٹوں کے نقصان پر 448 رنز بنا کر ڈکلیئر کی تھی۔

    سعود شکیل اور محمد رضوان نے شاندار سنچریاں اسکور کی تھیں، بنگلہ دیش کی جانب سے شریف الاسلام اور حسن محمود نے دو، دو وکٹیں حاصل کی تھیں۔

  • محمد یوسف پچ مشن پر ملتان پہنچ گئے

    محمد یوسف پچ مشن پر ملتان پہنچ گئے

    پنڈی: بیٹنگ کوچ محمد یوسف دوسرے ٹیسٹ کی تیاری کے لئے اتوار کو ملتان پہنچے تھے۔

    ذرائع کے مطابق محمد یوسف دو دن سے پنڈی کے ڈریسنگ روم میں موجود نہیں ہیں، وہ ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق اور بابر اعظم کی ہدایت پر ملتان پہنچے ہیں۔

    چیف سلیکٹر محمد وسیم اور ڈائریکٹر ندیم خان آج ملتان پہنچیں گے، ٹیم انتظامیہ اور پی سی بی حکام کی مشاورت سے چیف کیوریٹر آغا زاہد ملتان ٹیسٹ کی پچ بنائیں گے۔

     پنڈی ٹیسٹ میں پچ پر ہونے والی تنقید کے بعد پی سی بی پر کافی دباؤ ہے، ٹیم انتظامیہ اور پی سی بی ایسی پچ بنانا چاہتے ہیں جس پر پاکستانی بولروں کو ایڈوانٹیج ملے۔

    واضح رہے کہ شاہد آفریدی نے  پچ کے حوالے سے چیئرمین پی سی بی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ راولپنڈی کی پچ ہمیشہ سے فاسٹ بولرز کے لیے سازگار رہی ہے، پی سی بی نے پچ کے ساتھ چھیڑ چھاڑکیوں کی؟ ہمیں اب یہ ٹیسٹ ہارنے کا خوف ہے اور ہم جیتنا بھی چاہتے ہیں لیکن ہمیں تکنیک معلوم ہی نہیں ہے۔

     سابق ٹیسٹ کرکٹر فاسٹ بولر عاقب جاوید نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم سے پچ نہیں بنتی تو کس سے بنتی ہے؟ ہم جب تک پچز کا ایک انسٹی ٹیوٹ نہیں بنائیں گے اور کیوریٹر کو پتا نہیں ہوگا کہ پچ بنتی کیسی ہے؟ سری لنکا میں ٹرننگ پچز بنتی ہیں وہاں سے بندہ لایا جاسکتا ہے۔

  • اظہر علی کے حوالے سے اہم خبر آ گئی

    اظہر علی کے حوالے سے اہم خبر آ گئی

    راولپنڈی: قومی ٹیم کے تجربہ کار بیٹسمین اظہر علی کو میڈیکل پینل نے فٹ قرار دے دیا۔

    پی سی بی کے مطابق گزشتہ روز بیٹنگ کے دوران سیدھے ہاتھ کی انگلی پر گیند لگنے سے زخمی ہونے والے بلے باز اظہر علی کو میڈیکل پینل نے فٹ قرار دے دیا۔

    پی سی بی کا کہنا ہے کہ اظہرعلی راولپنڈی ٹیسٹ کے آج آخری روز بیٹنگ کریں گے۔

    یاد رہے کہ پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف تاریخی ٹیسٹ میں اس وقت بڑا دھچکا لگا جب تجربہ کار بلے باز ہدف کے تعاقب میں گیند لگنے سے زخمی ہو گئے۔

    عبداللہ شفیق کے آؤٹ ہونے پر اظہرعلی بیٹنگ کے لیے آئے تو فاسٹ بولر رابنسن کی دوسری گیند پر تیز باؤنسر کھیلتے ہوئے گیند ان کے ہاتھ پر جا لگی، فزیو کے ابتدائی معائنے کے بعد اظہرعلی کو میدان سے باہر جانے کا مشورہ دیا گیا اور یوں اظہرعلی ریٹائر ہرٹ ہوئے۔

    اظہرعلی کی انجری پر اہم اپ ڈیٹ

    واضح رہے کہ راولپنڈی ٹیسٹ دلچسپ مرحلے میں داخل ہو گیا ہے، کھیل کے آخری روز انگلینڈ کو جیت کے لیے 8 وکٹ درکا ہوں گی جب کہ پاکستان کو 263 رنز بنانے ہیں۔

  • پنڈی ٹیسٹ ڈرا کی جانب گامزن، بابر اعظم، عبداللہ شفیق، امام الحق کی سنچریاں

    پنڈی ٹیسٹ ڈرا کی جانب گامزن، بابر اعظم، عبداللہ شفیق، امام الحق کی سنچریاں

    راولپنڈی ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز پاکستان نے کھیل کے اختتام پر 7 وکٹوں کے نقصان پر 499 رنز بنالیے ہیں۔

    راولپنڈی میں جاری پہلے ٹیسٹ میچ کے تیسرے روز پاکستان نے بابر اعظم، عبداللہ شفیق اور امام الحق کی شاندار سنچریوں کی بدولت 7 وکٹوں کے نقصان پر 499 رنز بنالیے ہیں جبکہ انگلینڈ کی برتری ختم کرنے کے لیے مزید 158 رنز درکار ہیں۔

    کپتان بابر اعظم نے شاندار 136 رنز کی اننگز کھیلی، امام الحق 121 اور عبداللہ شفیق 114 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ محمد رضوان 29 رنز بناکر اینڈرسن کو وکٹ دے بیٹھے، سعود شکیل نے 37 رنز کی اننگز کھیلی۔

    انگلینڈ کی جانب سے ول جیکز نے تین کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی، جیک لیچ نے دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ جمی اینڈرسن اور روبنسن ایک، ایک وکٹ حاصل کرسکے۔

    آغا سلمان 10 اور زاہد محمود ایک رن کے ساتھ کریز پر موجود ہیں۔

    اس سے قبل دن کے آغاز پر ہی عبداللّٰہ شفیق نے سنچری اسکور کی، انہوں نے 177 گیندیں کھیلیں اور 3 چھکوں اور 10 چوکوں کی مدد سے سنچری بنائی۔

    عبداللّٰہ شفیق کے سنچری مکمل کرنے کے کچھ ہی دیر بعد پہلے سیشن میں ہی امام الحق نے بھی سنچری بنائی۔

    پاکستان کی پہلی وکٹ 225 رنز پرگر گئی, عبداللہ شفیق 114رنز بناکر آؤٹ ہوئے، دوسری وکٹ امام الحق کی گری وہ 121 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ تیسری وکٹ اظہر علی کی گری وہ 27 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

    دوسرے دن کا کھیل

    دوسرے روز کے کھیل میں قومی ٹیم کی جانب سے اننگز کا آغاز امام الحق اور عبداللہ شفیق نے کیا، اانہوں نے دن کے اختتام تک بغیر کسی نقصان کے پاکستان نے 181 رنز بنائے تھے۔

    انگلینڈ کی اننگز

    انگلینڈ نے پنڈی ٹیسٹ کے دوسرے روز اپنی پہلی نامکمل اننگز کا آغاز 506 رنز 4 کھلاڑی آؤٹ سے شروع کیا ۔

    دوسرے دن کے کھیل کے آغاز میں فاسٹ بولر نسیم شاہ نے انگلش کپتان بین اسٹوکس کو 41 رنز پر بولڈ کیا، انہوں نے انگلینڈ کے پانچویں کھلاڑی کو پویلین کی راہ دکھائی۔

    انگلینڈ کی چھٹی وکٹ 539 رنز پر اس وقت گری جب لیام لیونگسٹن کو نسیم شاہ نے 9 رنز پر کیچ آؤٹ کرایا۔

    انگلینڈ کی ساتویں وکٹ 576 رنز پر گر گئی، ساتویں وکٹ بھی نسیم شاہ نے لی، انہوں نے ہیری بروک کو کیچ آؤٹ کیا، ہیری بروک 5 چھکوں اور 19 چوکوں کی مدد سے 153 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

    انگلینڈ کی8 ویں وکٹ641 رنز پر گرگئی، یہ وکٹ بھی ٹیم کے فاسٹ بولر نسیم شاہ نے لی، انہوں نے انگلش ٹیم کی جانب سے ڈیبیو کرنے والے ویل جیک کو پولین کی راہ دکھائی، جیک نے 29 بولز پر 30 رنز بنائے۔

    انگلینڈ کی آخری دو وکٹیں زاہد محمود نے حاصل کیں، پاکستان کی جانب سے زاہد محمود نے 4، نسیم شاہ نے 3 اور محمد علی نے 2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، ایک وکٹ حارث رؤف کے حصے میں آئی۔

    پہلے دن کا کھیل خراب روشنی کے باعث مقررہ وقت سے پہلے ختم کیا گیا تو کپتان بین اسٹوک 34 اور ہیری بروک 101 رنز پر ناٹ آؤٹ تھے۔

    اس سے قبل انگلش ٹیم نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں منفرد ریکارڈ اپنے نام کیا اور ٹیسٹ میچ کے پہلے روز ہی 4 سینچریاں بناڈالی۔

    ہیری بروک153، اولی پوپ 108، بین ڈکٹ 107 اور زک کرولی نے 122 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔

  • پنڈی ٹیسٹ: بیمار انگلش ٹیم  نے پاکستانی بولرز کی طبعیت بگاڑ دی

    پنڈی ٹیسٹ: بیمار انگلش ٹیم نے پاکستانی بولرز کی طبعیت بگاڑ دی

    راولپنڈی: راولپنڈی میں کھیلے جارہے تاریخی ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں پہلے دن کا کھیل ختم ہوگیا۔

    راولپنڈی میں پاکستان کے خلاف انگلینڈ کی تیسرے سیشن میں بھی دھواں دھار بیٹنگ جاری رہی، پہلے دن کا کھیل خراب روشنی کے باعث جلد ختم کردیا گیا جہاں انگلینڈ نے 4 وکٹ کے نقصان پر 506 رنز بنائے۔

    راولپنڈی میں جاری میچ میں پہلے سیشن کے بعد بین ڈکٹ107رنز بنا کر زاہد محمود کی بول کا شکار بنے اس کے بعد اگلے ہی اوور میں حارث رؤف نے انگلینڈ ٹیم کے دوسرے اوپنر زیک کرولی کو 122 رنز پر بولڈ کیا۔

    انگلینڈ کے بیٹر جو روٹ کو 46 ویں اوور میں 23 رنز پر  زاہد محمود نے ایل بی ڈبلیو آؤٹ کیا۔

    انگلینڈ کی چوتھی وکٹ زاہ محمود نے لی ان کی گیند پر جو روٹ 23 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔

    انگلینڈ ٹیم پہلے سیشن میں لنچ کے وقفے تک 27 اوورز میں  بغیر کسی نقصان کے 174 رنز بنائے تھے، انگلینڈ کی جانب سے زیک کرولی اور بین ڈکٹ نے اننگز کا آغاز کیا اور ابتدا سے ہی تیز بیٹنگ کر رہی ہے۔

    پاکستان اورانگلینڈ کے درمیان راولپنڈی میں ٹیسٹ میچ کا آغاز ہوگیا ہے جہاں انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پاکستان کیحلاگ بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے۔

    راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز آج سے شروع ہورہی ہے جہاں انگلش کپتان بین اسٹوکس نے پاکستانی اسکپر بابر اعظم کو بولنگ کی دعوت دی۔

    اس موقع پر بابر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہم ٹاس جیتتے تو پہلے بیٹنگ ہی کرتے۔

    انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹف سائیڈ ہے، اچھا کھیلنے کی کوشش کریں گے ، میچ کے لیے ایکسائیٹڈ ہیں۔

    قومی کرکٹ ٹیم کی جانب سے آج  4 کھلاڑی ڈیبیو کریں گے جن میں سعود شکیل، حارث رؤف، محمد علی اور زاہد محمود شامل ہیں۔

    جبکہ مہمان ٹیم کے ول جیکس اور لیام لونگ اسٹون ٹیسٹ ڈییبو کریں گے۔ 

  • پنڈی ٹیسٹ میں پاکستان کی گرفت مضبوط

    پنڈی ٹیسٹ میں پاکستان کی گرفت مضبوط

    راولپنڈی: پنڈی ٹیسٹ میں پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان دوسرے روز کا کھیل ختم ہو گیا، جنوبی افریقا نے پہلی اننگز میں 4 وکٹ پر 106رنز بنا لیے۔

    تفصیلات کے مطابق پنڈی ٹیسٹ میں پاکستان کی گرفت مضبوط ہو گئی ہے، قومی کھلاڑیوں نے بیٹنگ کے بعد بولنگ میں بھی عمدہ کارکردگی دکھائی۔

    خراب روشنی کے باعث کھیل مقررہ وقت سے 10 منٹ قبل ختم کیا گیا، حسن علی 2، نعمان علی اور فہیم اشرف نے ایک ایک وکٹ حاصل کی، جنوبی افریقا کو پاکستان کی برتری ختم کرنے کے لیے مزید 166 رنز درکار ہیں۔

    قبل ازیں، پنڈی ٹیسٹ میں فہیم اشرف نے ٹیم کی لاج رکھ لی، دوسرے روز پہلے سیشن میں 4 وکٹیں گرنے کے بعد فہیم اشرف نے نصف سنچری بنا لی، فہیم اشرف نے ناٹ آؤٹ 78 رنز بنائے، قومی ٹیم پہلی اننگز میں 272 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔

    دوسرے روز جنوبی افریقی بولرز نے آغاز اچھا دیا، بابر اسکور میں اضافہ کیے بغیر 77 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، فواد 45 رنز بنا کر بد قسمت رہے، پہلے سیشن میں چار وکٹیں گریں لیکن فہیم اشرف چٹان بنے رہے۔

    تاہم دوسرے سیشن میں ٹیل اینڈرز زیادہ مزاحمت نہ کر سکے، وکٹیں وقفے وقفے سےگرتی رہیں اور پوری ٹیم 272 رنز پر آؤٹ ہو گئی، فہیم اشرف 78 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے، جنوبی افریقا کی جانب سے انریخ نارکیا نے 5 اور کیشو مہاراج نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔

    فہیم اشرف نے ورچوئل پریس کانفرنس میں کہا کہ بلے بازی میں اسکور کرنا میرے لیے بونس ہے، جب میرے نصیب میں ٹیسٹ سنچری ہوگی تو اسکور کر لوں گا، راولپنڈی میں جتنی وکٹ ٹو وکٹ گیند بازی کریں اتنا اچھا ہے۔