Tag: پورنو گرافی

  • چائلڈ پورنو گرافی کی 2 ہزار سے زائد ویب سائٹس بلاک کی گئیں: چیئرمین پی ٹی اے

    چائلڈ پورنو گرافی کی 2 ہزار سے زائد ویب سائٹس بلاک کی گئیں: چیئرمین پی ٹی اے

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کو پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے بتایا گیا کہ پورنو گرافی کی 8 لاکھ 30 ہزار جبکہ چائلڈ پورنو گرافی کی 2 ہزار 384 ویب سائٹس بلاک کی جا چکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کا اجلاس چیئرمین روبینہ خالد کی زیر صدارت ہوا۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) حکام نے چائلڈ پورنو گرافی کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ ایف آئی اے نے چائلڈ پورنو گرافی کے حوالے سے 14 کیسز رجسٹرڈ کیے، چائلڈ پورنو گرافی کی 5 انکوائریاں جاری ہیں۔ ’ایف آئی اے کے پاس شکایت آتی ہے تو کارروائی کرتے ہیں۔ از خود کچھ نہیں کرسکتے‘۔

    کمیٹی رکن فیصل جاوید نے کہا کہ ایف آئی اے بہتری کے لیے قانون میں ترامیم تجویز کرے اور چائلڈ پورنو گرافی کی شکایت کا نظام آسان بنائے۔

    روبینہ خالد نے کہا کہ ایسے کیسز میں غریبوں کو پیسے دے کر یا دھمکا کر خاموش کر دیا جاتا ہے۔ چائلڈ پورنو گرافی میں معافی کی گنجائش نہیں ہونی چاہیئے۔

    پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے بتایا کہ پورنو گرافی کی 8 لاکھ 30 ہزار جبکہ چائلڈ پورنو گرافی کی 2 ہزار 384 ویب سائٹس بلاک کی جاچکی ہیں۔

    ان کے مطابق چائلڈ پورنو گرافی ویب سائٹس کی معلومات انٹر پول نے شیئر کی تھیں۔ چائلڈ پورنو گرافی کی ویڈیوز ڈارک ویب پر موجود ہیں۔ ڈارک ویب تک عام آدمی کی رسائی نہیں ہوسکتی۔

    اجلاس میں راولپنڈی پولیس کی جانب سے چائلڈ پورنو گرافی کے ملزم سہیل ایاز سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔ پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ ملزم کے گھر سے برآمد بچے کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔ ملزم سہیل ایاز کا ڈی این اے میچ کر گیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزم کے کمپیوٹر سے ایک لاکھ پورنو گرافک تصاویر ملی ہیں۔ ملزم کے موبائل کا تمام ڈیٹا حاصل کر لیا گیا ہے۔ موبائل سے بچوں کے ایکسچینج کے حوالے سے بھی پیغامات ملے۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ سہیل ایاز پولی گرافک ٹیسٹ میں بھی جھوٹ بولتا رہا۔ ملزم اور متاثرہ بچوں کے ڈرگ ٹیسٹ بھی پازیٹو آئے ہیں۔ متاثرہ بچوں کو آئس اور چرس کا نشہ کروایا جاتا تھا۔ ’سہیل ایاز کے خلاف کیس 100 فیصد مضبوط ہے‘۔

  • بچوں سے زیادتی اور پورنو گرافی کے ملزموں کو سر عام پھانسی دینے کی درخواست پر جواب طلب

    بچوں سے زیادتی اور پورنو گرافی کے ملزموں کو سر عام پھانسی دینے کی درخواست پر جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے بچوں سےزیادتی اور پورنو گرافی کے ملزموں کو سر عام پھانسی دینے اور قوانین میں تبدیلی کے لئےدائر درخواست پر وفاقی حکومت، حکومت پنجاب، اور ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر جنرل قصور سے جواب طلب کر لیا۔

    لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس شاہد جمیل خان نے بچوں سےزیادتی اور پورنو گرافی کے ملزموں کو سر عام پھانسی دینے کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے وفاقی حکومت،، حکومت پنجاب، اور ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر جنرل قصور سے جواب طلب کر لیا ہے۔

    درخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے موقف اختیار کیاکہ بچوں سے زیادتی کے مکروہ عمل سے معاشرے میں انتشار پھیلا، زیادتی اور پورنو گرافی میں سزاء یافتہ مجرموں کو سرعام پھانسی نہ ہونے سے ننھے بچوں سے زیادتی کے واقعات میں آئے روزاضافہ ہو رہاہے۔

    انہوں نے کہا کہ بچوں سے زیادتی فسادفی الارض کے زمرے میں آتا ہے، نرم قوانین اور مجرموں کو جیل میں پھانسی دینے سے دی جانی والی سزائیں دیگر ملزمان کے لئے سبق آموز نہیں بنتیں۔


    مزید پڑھیں : بچوں سے زیادتی اور پورنو گرافی کے ملزموں کو سر عام پھانسی پر لٹکانے کے لئے درخواست دائر


    درخواست میں استدعا کی کہ آئین کے آرٹیکل دو اے، تین اورقانون شہادت کے تحت زیادتی کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کا حکم دیا جائے جبکہ عدالت اس حوالے سے قوانین میں تبدیلی کا بھی حکم دے۔

    یاد رہے کہ ایف آئی اے کے مطابق پاکستان میں‌ بچوں کی فحش فلموں میں وسطی پنجاب سب سے آگے ہے، جہاں بچوں کی عریاں تصاویر اور ویڈیوزکی انٹرنیٹ پرفروخت کے بیش تر کیسز سامنے آئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • بچوں سے زیادتی اور پورنو گرافی کے ملزموں کو سر عام پھانسی پر لٹکانے کے لئے درخواست دائر

    بچوں سے زیادتی اور پورنو گرافی کے ملزموں کو سر عام پھانسی پر لٹکانے کے لئے درخواست دائر

    لاہور : ننھے بچوں سے زیادتی اور پورنو گرافی کے ملزموں کو سر عام پھانسی پر لٹکانے اور قوانین میں تبدیلی کے لئے درخواست دائر کر دی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل دو اے، تین اور قانون شہادت کے تحت زیادتی کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کا حکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ننھے بچوں سے زیادتی اور پورنو گرافی کے ملزموں کو سر عام پھانسی پر لٹکانے اور قوانین میں تبدیلی کے لئے درخواست دائر کر دی گئی۔

    درخواست بیرسٹر جاوید اقبال جعفری کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ بچوں سے زیادتی کے مکروہ عمل سے معاشرے میں انتشار پھیل رہا ہے، زیادتی اور پورنو گرافی میں سزاء یافتہ مجرموں کو سرعام پھانسی نہ ہونے سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام نہیں ہو پا رہی بلکہ ان میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ بچوں سے زیادتی فساد فی الارض کے زمرے میں آتا ہے۔ خفیہ طریقے سے دی جانی والی سزائیں دیگر ملزمان کے لئے سبق آموز نہیں بنتیں۔


    مزید پڑھیں : بچوں کی فحش فلمیں: سب سے زیادہ مقدمات وسطی پنجاب میں درج ہوئے


    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل دو اے، تین اور قانون شہادت کے تحت زیادتی کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر لٹکانے کا حکم دیا جائے اور اس حوالے سے قوانین میں تبدیلی کا حکم دے۔

    یاد رہے کہ ایف آئی اے کے مطابق پاکستان میں‌ بچوں کی فحش فلموں میں وسطی پنجاب سب سے آگے ہے، جہاں بچوں کی عریاں تصاویر اور ویڈیوزکی انٹرنیٹ پرفروخت کے بیش تر کیسز سامنے آئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔