Tag: پورٹ قاسم اتھارٹی

  • ایکسپورٹرز کے لیے بڑا فیصلہ

    ایکسپورٹرز کے لیے بڑا فیصلہ

    کراچی: پورٹ قاسم اتھارٹی نے پورٹ چارجز میں 50 فی صد کمی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ایکسپورٹ بڑھانے کے لیے پورٹ قاسم اتھارٹی نے پورٹ چارجز میں 50 فی صد کمی کر دی ہے۔

    پورٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ویٹ اور ڈرائی پورٹ چارجز میں پچاس فی صد کمی سے پورٹ آمدنی میں 24 کروڑ روپے کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    یاد رہے کہ پورٹ قاسم نے گزشتہ سال ٹیکس نکالے جانے کے بعد 18 ارب روپے منافع جاری کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سلسلے میں آج اسلام آباد میں وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کے سربراہی میں کبیٹ کمیٹی ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹک کا اجلاس منعقد ہوا۔

    پاکستان کے امپورٹرز، ایکسپورٹرز کے لیے اچھی خبر

    اجلاس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) سے بھی پورٹ چارجز میں کمی کے لیے تجاویز طلب کر لی گئی ہیں۔

    مارچ کے آخر میں حکومت نے درآمد اور برآمد کنندگان کو فائدہ دینے کے لیے ملک کے بندرگاہوں کے چارجز کم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، وفاقی حکومت کی طرف سے ہدایت تھی کہ بندرگاہوں کے نرخ ریشنلائز کیے جائیں۔

  • پی این ایس سی، پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ ٹرسٹ نج کاری فہرست سے باہر

    پی این ایس سی، پورٹ قاسم اور کراچی پورٹ ٹرسٹ نج کاری فہرست سے باہر

    اسلام آباد: نج کاری کمیٹی نے پورٹ قاسم اتھارٹی، کراچی پورٹ ٹرسٹ اور نیشنل شپنگ کارپوریشن کو نج کاری فہرست سے نکالنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی نج کاری کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں نج کاری کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی۔

    اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ اداروں کی اسٹریٹیجک اہمیت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

    مشیر خزانہ نے نج کاری کمیشن کو سرکاری اداروں کی نج کاری کا عمل تیز کرنے اور آیندہ اجلاس سے قبل 10 اداروں کی نج کاری کے لیے مالی مشیروں کے تقرر کی بھی ہدایت کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستان اسٹیل بند ہونے سے ماہانہ 40 کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے: سیکریٹری نجکاری

    اجلاس میں نج کاری کی فہرست میں شامل 8 اداروں کے متعلق بھی بتایا گیا، ان اداروں میں بلوکی اور حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ، ماڑی پیٹرولیم، ایس ایم ای بینک، فرسٹ ویمن بینک، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور، جناح کنونشن سینٹر، لاکھڑا کول کمپنی شامل ہیں۔

    بریفنگ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اسٹیل مل کی بحالی کے بعد نج کاری کی جائے گی۔

    بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ مختلف وزارتوں کی 32 پراپرٹیز کے لیے مالی مشیروں کے تقرر کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان اسٹیل کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر فروخت کیے جانے کا فیصلہ ہوا تھا اور چھ مارچ کو ہونے والے کمیٹی اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان اسٹیل بند ہونے سے ماہانہ 40 کروڑ کا نقصان ہو رہا ہے۔

    حکومت کی طرف سے پاکستان اسٹیل کی نج کاری کے اعلان پر چین اور روس کی کمپنیوں نے اسے خریدنے کے لیے دل چسپی ظاہر کی تھی۔