راولپنڈی : لیڈی ڈاکٹر نے جرگے کے حکم پر قتل کی گئی سدرہ کو گلا دبا کر قتل کرنے کی تصدیق کردی اور بتایا پوسٹ مارٹم کیلئے لاش نکالتے وقت مقتولہ کا چہرہ نیلا تھا۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں جرگے کے حکم پر قتل سدرہ کی قبر کشائی کے بعد دوبارہ تدفین کردی گئی ، عدالتی حکم پر مقتولہ کی قبر کشائی کی گئی اور نمونے حاصل کیے گئے۔
اسپتال ذرائع نے بتایا کہ مقتولہ کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی پائے گئے جبکہ سر اور چہرے پر تشدد کے نشانات موجود تھے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کیلئےلاش نکالتے وقت مقتولہ کا چہرہ نیلا تھا، سدرہ کو گلا دبا کر قتل کیا گیا تاہم تمام شواہد اکٹھے کرنے کے بعد لیڈی ڈاکٹر نےرپورٹ مرتب کرنے کا آغاز کر دیا۔
مزید پڑھیں : راولپنڈی : جرگے کے حکم پر قتل کی گئی لڑکی سدرہ کی قبرکشائی ، پوسٹمارٹم مکمل کرلیا گیا
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پنڈی میں سدرہ عرب گل نامی شادی شدہ خاتون کو عثمان نامی لڑکے سے تعلق کے شبے میں جرگے کے فیصلے کے مطابق قتل کیا گیا تھا، 19 سالہ سدرہ کا نکاح 17 جنوری کو ضیاالرحمان سے ہوا تھا، تاہم عثمان کے والد نے بھی ایک بیان میں بتایا کہ انھوں نے اپنے بیٹے کا سدرہ کے ساتھ عدالت میں نکاح کروایا تھا۔
نئی نویلی دلہن سدرہ دختر عرب گل کو قتل کرنے کے بعد خاموشی سے دفن کر دیا گیا تھا، پولیس نے قبرستان کے گورکن کو گرفتار کیا تھا جس نے کئی سنسنی خیز انکشافات کیے، راشد محمود نے بتایا کہ لڑکی کو 17 جولائی کی صبح ساڑھے 6 بجے دفنایا گیا، قبرستان کمیٹی کے رکن گل بادشاہ نے فون کر کے قبر تیار کرنے کی ہدایت کی تھی اور ایک گھنٹے میں قبر تیار کرنے کا کہا تھا۔
سدرہ اعظم قتل کیس، پولیس نے مرکزی ملزم کا سراغ لگا لیا
اس روز شدید بارش تھی، مزدوروں دستیاب نہیں تھے، گورکن کے مطابق گل بادشاہ صبح پونے 6 بجے 25 افراد کے ساتھ قبرستان آیا اور قبر تیار کروائی۔ مقتولہ کی لاش لوڈر رکشے پر لائی گئی تھی، جس پر سرخ رنگ کی ترپال پڑی تھی۔ قبر تیار کرتے وقت رکشہ قبرستان میں ہی کھڑا رہا۔
تدفین کے موقع پر جب ممبر قبرستان کمیٹی کے بیٹے کو رسید نمبر 78 دی تو اس میں میت کا نام سدرہ دختر عرب گل لکھا، لیکن تھوڑی دیر بعد دیکھا تو رسید نمبر 78 کا ریکارڈ ہی نہیں تھا۔ تدفین کے بعد قبر کا نشان بھی مٹا دیا گیا۔