Tag: پولیس افسران کے تبادلے

  • پولیس  افسران کے تبادلے: سندھ حکومت  کا  وفاق کے احکامات نہ ماننے کا فیصلہ

    پولیس افسران کے تبادلے: سندھ حکومت کا وفاق کے احکامات نہ ماننے کا فیصلہ

    کراچی : سندھ حکومت نے وفاق کے احکامات نہ ماننے کا فیصلہ کرتے ہوئے سندھ پولیس کے افسران کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کردی ، وفاقی حکومت نے روٹیشن پالیسی کے تحت افسران کا تبادلہ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے روٹیشن پالیسی کے تحت سندھ پولیس کے افسران کے تبادلے پر وفاق کے احکامات نہ ماننے کا فیصلہ کرلیا اور تبدیل ہونے والے گریڈ 20 کے افسران کو چارج نہ چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ افسران اپنے عہدوں پر کام جاری رکھیں۔

    وفاقی حکومت نےروٹیشن پالیسی کے تحت افسران کا سندھ سے تبادلہ کیا گیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران میں قمر الزمان، فدا مستوئی، منیر شیخ جونئیر ، ڈی آئی جی عرفان بلوچ اور اقبال دارا شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق عرفان بلوچ کا تبادلہ اسلام آباد، منیر شیخ جونیئر کا تبادلہ پنجاب ، فدا حسین مستوئی کا تبادلہ موٹروے پولیس ، قمر زمان کا تبادلہ پنجاب جبکہ ڈی آئی جی اقبال دارا کا تبادلہ بھی پنجاب کیا گیا۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ روٹین پالیسی کے علاوہ بھی افسران کو لسٹ کے مطابق منتخب نہیں کیا گیا، پسند نا پسند کی بنیاد پر افسران کے نام منتخب کیے گئے، لسٹ میں پہلے نمبر کو چھوڑ کر آگے کے نمبروں پر افسران کے نام دیے گئے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے بھی بھیجے گئے ناموں پر ناراضی کا اظہار کیا ، اس سلسلے میں وزیراعلی سندھ نے چیف سیکریٹری سے وفاق کو خط لکھنے کی ہدایت کردی ہے۔

  • سندھ حکومت کو ایک اور دھچکا، عدالت نے بھی پولیس افسران کے تبادلے کالعدم قرار دے دیے

    سندھ حکومت کو ایک اور دھچکا، عدالت نے بھی پولیس افسران کے تبادلے کالعدم قرار دے دیے

    کراچی: عدالت نے سندھ پولیس کے دو افسران کے تبادلے کالعدم قرار دے دیے ہیں جو سندھ حکومت کے لیے ایک اور دھچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے ایس پی ڈاکٹر رضوان اور ڈی آئی جی خادم حسین کے تبادلے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا، درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ دونوں افسران کا تبادلہ غیر قانونی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پولیس افسران کے تبادلے کے طریقہ کار پر عمل نہیں کیا گیا، سندھ حکومت آئی جی کی مشاورت کے بغیر افسران کے تبادلے نہیں کر سکتی، ڈی آئی جی خادم حسین اور ایس پی ڈاکٹر رضوان کا تبادلہ غیر قانونی ہے۔

    یاد رہے کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر دونوں افسران کے تبادلوں کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا، افسران کی معطلی کے خلاف دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ حالیہ دنوں میں 80 پولیس افسران کے تبادلے کیے جا چکے ہیں، سندھ حکومت نے اپنے ہی قوانین کی خلاف ورزی کی۔

    وزیراعظم عمران خان کی آج آئی جی سندھ کلیم امام سے اہم ملاقات ہوگی

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ ڈی آئی جی خادم حسین کا تبادلہ آئی جی کے علم میں لائے بغیر کیا گیا، ضابطے کے مطابق ڈی آئی جی کے تبادلے کے لیے آئی جی سے مشاورت لازمی ہے۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام کی تبدیلی کے لیے رضا مندی ظاہر کی جا چکی ہے، نئے آئی جی کے انتخاب کے سلسلے میں وفاق اور صوبائی حکومت کے درمیان بات چیت جاری ہے۔

  • وزیر اعلیٰ ہاؤس میں 500 سے زائد پولیس افسران کے تبادلوں کی فہرست تیار

    وزیر اعلیٰ ہاؤس میں 500 سے زائد پولیس افسران کے تبادلوں کی فہرست تیار

    لاہور: آئی جی پنجاب کی تعیناتی کے بعد صوبے میں مزید تبادلوں کا امکان ہے، وزیر اعلیٰ ہاؤس میں 500 سے زائد پولیس افسران کے تبادلوں کی فہرست تیار ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ ہاؤس پنجاب میں 500 سے زائد پولیس افسران کے تبادلوں کی فہرست تیار کی گئی ہے جس میں ایڈیشنل آئی جی ڈی آئی، ایس ایس پی ،ایس پی، ڈی ایس پی اور انسپکٹرز شامل ہیں، یہ تبادلے آیندہ 48 گھنٹوں میں ہونے کا امکان ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق طویل عرصے سے لاہور میں پرکشش سیٹوں پر تعینات انسپکٹرز کو ضلع بدر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جب کہ کرائم کنٹرول نہ ہونے پر سی سی پی او اور دیگر افسران کے تبادلوں پر غور کیا گیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ بلال صدیق کمیانہ سی سی پی او لاہور کے لیے مضبوط امیدوار ہیں۔

    تازہ ترین:  حکومت نے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو تبدیل کردیا

    واضح رہے کہ پنجاب پولیس کا سربراہ پانچویں بار تبدیل کیا گیا ہے، حکومت نے 14 ماہ کے دوران بار بار آئی جی کی تعیناتی کا ریکارڈ قائم کر لیا ہے۔

    نگراں حکومت نے عارف نواز کو تبدیل کر کے کلیم امام کو آئی جی تعینات کیا تھا، موجودہ حکومت نے کلیم امام کے بعد امجد جاوید کی بطور آئی جی تعیناتی کی، چن دماہ بعد ہی امجد جاوید سلیمی کی جگہ محمد طاہر کو آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا، محمد طاہر کے بعد پنجاب پولیس کے سر کا تاج عارف نواز کو پہنایا گیا، لیکن اس کے بعد حکومت نے عارف نواز کے بعد شعیب دستگیر کو نیا آئی جی پنجاب تعینات کر دیا۔

  • پنجاب میں 4 ڈی آئی جیز سمیت 29 پولیس افسران کے تقرر و تبادلے

    پنجاب میں 4 ڈی آئی جیز سمیت 29 پولیس افسران کے تقرر و تبادلے

    لاہور: پنجاب میں 4 ڈی آئی جیز سمیت 29 پولیس افسران کے تقرر و تبادلے کر دیے گئے ہیں، شہزاد اکبر کو ڈی آئی جی پولیس اسٹیبلشمنٹ سی پی او آفس تعینات کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں محکمہ پولیس میں تقرر و تبادلے عمل میں لائے گئے ہیں، شہزاد اکبر کو ڈی آئی جی پولیس اسٹیبلشمنٹ سی پی او آفس، جب کہ سی پی او فیصل آباد اشفاق احمد خان کو ڈی آئی جی آپریشنز لاہور بنا دیا گیا ہے۔

    وقاص نذیر کو سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ رپورٹ کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے اور ایس ایس پی موٹر ٹرانسپورٹ پنجاب محمد اظہر اکرام کو سی پی او فیصل آباد تعینات کر دیا گیا۔

    ایس ایس پی آپریشنز فیصل آباد اسماعیل الرحمان کو ایس ایس پی آپریشنز لاہور مقرر کر دیا گیا، جب کہ ایس ایس پی اسد سرفراز خان کو ڈی پی او خانیوال تعینات کیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سابق آئی جی پنجاب کے تبادلے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج

    ایس ایس پی مستنصر فیروز کو ڈی پی او سیالکوٹ، ایس ایس پی صادق علی کو ڈی پی او مظفر گڑھ اور ایس ایس پی وقار شعیب انور کو ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ تعینات کر دیا گیا۔

    یاد رہے کہ 19 اپریل کو سابق آئی جی پنجاب پولیس امجد جاوید سلیمی کے تبادلے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے، درخواست گزار کا مؤقف تھا کہ پولیس آرڈر 2002 میں آئی جی کی پوسٹنگ کا دورانیہ تین سال ہے، جاوید سلیمی کا چھ ماہ کے بعد تبادلہ کر دیا گیا۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت 8 ماہ کے عرصے میں تین آئی جی پنجاب تبدیل کر چکی ہے۔