Tag: پولیس افسر

  • دبئی، شناختی کارڈ طلب کرنے پرخاتون نے پولیس افسرکے بازو پر کاٹ لیا

    دبئی، شناختی کارڈ طلب کرنے پرخاتون نے پولیس افسرکے بازو پر کاٹ لیا

    دبئی : پٹرولنگ پر مامور شرطہ آفیسر کی جانب سے افریقی خاتون سے شناخت نامہ طلب کرنے پر خاتون نے سخت مزاحمت کرتے ہوئے افسر کو دانت کاٹ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق مذکورہ واقعہ نائف میں پیش آیا جہاں یوگنڈہ سے تعلق رکھنے والی سیاہ فام خاتون نے شناختی دستاویزات طلب کرنے پر پولیس افسر کو دانت کاٹ لیا اور خاتون پولیس افسر سمیت تین مرد افسران کے ساتھ مزاحمت بھی کی۔

    پولیس افسران نے خاتون کو مزاحمت کرنے اور پولیس افسر کو زخمی کرنے کی کوشش میں حملہ کرنے کا مقدمہ درج کرکے ملزمہ کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا جہاں خاتون نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ غلط فہمی کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔

    عدالت میں اپنا بیان قلم بند کرواتے ہوئے افریقی خاتون نے کہا کہ پولیس افسر نے اچانک شناختی دستاویزات طلب کیں جس سے میں ڈر گئی اور میں سمجھی کہ یہ جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی کوشش ہے جس پر اپنے دفاع کرتے ہوئے مزاحمت کی اور افسر کے ہاتھ پر کاٹ لیا۔

    پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ اپنے ساتھی افسران جن میں خاتون پولیس اہلکار بھی شامل تھی کے ساتھ ایک جرائم پیشہ گروہ کی گرفتاری کے لیے فریج نصیر کے علاقے پہنچے تھے جہاں خاتون کو مشکوک پایا تو سفری دستاویزات اور شناختی کارڈ طلب کیں جس پر تعاون کرنے کے بجائے خاتون نے مزاحمت کا راستہ اپنایا۔

    پولیس افسر نے مزید بتایا کہ ملزمہ کو گرفتار کر کے نائف پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا تھا جب کہ دیگر پولیس افسران نے بھی عدالت میں اس بات کی شہادت دی کہ ملزمہ نے دستاویزات طلب کرنے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے مزاحمت کی اور پولیس افسر کے ہاتھ پر کاٹ انہیں زخمی کردیا تھا۔

  • بھاری بھرکم پولیس افسر معمولی چوہے سے بری طرح خوفزدہ

    بھاری بھرکم پولیس افسر معمولی چوہے سے بری طرح خوفزدہ

    چوہے کو دیکھ کر اکثر افراد خوف یا الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں خصوصاً چھوٹے بچے چوہے کو دیکھ کر بری طرح خوفزدہ ہوجاتے ہیں۔ لیکن اس بھاری جثے کے پولیس افسر کا چوہے سے خوف دیکھ کر آپ بے اختیار ہنس پڑیں گے۔

    امریکی ریاست فلوریڈا میں ایک پولیس ڈپارٹمنٹ کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے انٹرنیٹ پر لاکھوں صارفین کو بے حد لطف اندوز کیا جس میں ایک پولیس افسر چوہے سے ایسے خوفزدہ ہو کر بھاگتا دکھائی دے رہا ہے جیسے وہ کوئی ہیبت ناک جانور ہو۔

    فوٹیج میں پولیس افسر بہت آرام سے اور اپنے آپ میں مگن چلتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ اچانک سامنے سے ایک چوہا بھاگتا ہوا آتا ہے جسے دیکھ کر پولیس افسر اچھل پڑا اور چوہے سے بھی زیادہ تیزی سے وہاں سے بھاگنے لگا۔

    مزید پڑھیں: پیرس میں چوہوں کے خلاف جنگ

    اس دوران اس نے اپنے دل پر بھی ایسے ہاتھ رکھ لیا جیسے اس نے کوئی نہایت بھیانک چیز دیکھ لی ہو۔

    بعد ازاں وہ دیوار کی آڑ سے جھانک جھانک کر چوہے کو دیکھنے لگا کہ آیا وہ چلا گیا یا نہیں۔ اس کا انداز ایسا تھا جیسے کوئی خظرناک خلائی مخلوق اس پر حملہ کرنے والی ہو اور وہ ان سے چھپنا چاہتا ہو۔

    گو کہ اس افسر کی جسامت دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ یہ مجرموں کے لیے خوف کی علامت ہوگا، اور اس نے اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں متعدد بار بہادری کے مظاہرے کیے ہوں گے لیکن ایک معمولی چوہے سے اس قدر خوفزدہ ہوجانے کی ویڈیو نے لوگوں کو پیٹ پکڑ کر ہنسنے پر مجبور کر دیا۔

  • پولیس افسر اور پناہ گزین خاتون کی محبت کی کہانی

    پولیس افسر اور پناہ گزین خاتون کی محبت کی کہانی

    عراق اور شام کی خانہ جنگی نے لاکھوں افراد کو بے گھر کردیا اور ان افراد کی دوسرے ممالک میں داخلے کی ناکام کوششوں، اور دربدری کی زندگی نے جہاں بے شمار ناخوشگوار واقعات اور المیوں کو جنم دیا وہیں یہ حالات کسی کی زندگی کو خوشگوار بنانے کا سبب بھی بن گئے۔

    نورا ارکوازی اور بوبی ڈوڈوسکی بھی ایسے ہی افراد تھے جن کی زندگی ان حالات کے باعث مکمل طور پر تبدیل ہوگئی اور یہ تبدیلی نہایت خوشگوار تھی۔

    ان دونوں کی پہلی ملاقات نہایت ہی عجیب و غریب انداز میں ہوئی جسے حسن اتفاق یا رومانوی ہرگز نہیں کہا جاسکتا۔ نورا عراق کے جنگ زدہ علاقے سے ہجرت کر کے اپنے خاندان اور دیگر درجنوں افراد کے ساتھ مقدونیہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہی تھیں اور بوبی ان پولیس اہلکاروں میں شامل تھے جو کسی غیر متوقع صورتحال سے نمٹنے کے لیے وہاں موجود تھے۔

    بوبی اس ڈیوٹی پر اپنے ایک ساتھی کی جگہ پر نہایت ہی غیر متوقع طور پر موجود تھے۔

    refugee-2

    دوسری جانب نورا اپنی والدہ، بھائی اور بہن کے ساتھ اپنا گھر چھوڑ کر ایک طویل سفر طے کر کے مقدونیہ پہنچی تھیں۔

    دیگر لاکھوں مہاجرین کی طرح نورا بھی کسی یورپی ملک میں جا کر روزگار حاصل کرنا چاہتی تھیں۔ اس کے لیے ان کی نظر جرمنی پر تھی۔ وہ کہتی ہیں ’میں اپنے خاندان کے ساتھ جرمنی جانا چاہتی تھی۔ لیکن مجھے نہیں پتہ تھا کہ میری قسمت مجھے کہاں دھکیل رہی ہے‘۔

    مزید پڑھیں: موت برسانے والے جنگی ہتھیار گہرے رنگوں میں رنگ گئے

    جب ان دونوں کی پہلی ملاقات ہوئی تو نورا شدید بخار کی حالت میں تھیں۔ انہیں واحد فکر یہ تھی کہ کیا انہیں اور ان کے خاندان کو مقدونیہ میں پناہ مل سکتی ہے۔ اس وقت اکثر مغربی ممالک نے پناہ گزینوں کے لیے اپنے دروازے بند کر دیے تھے لہٰذا وہاں ہجرت کر کے آنے افراد کو علم نہیں تھا کہ ان کا مستقبل کیا ہوگا۔

    ان کے مطابق جب انہوں نے وہاں موجود پولیس اہلکاروں سے گفتگو کرنا چاہی تو ان سب نے انہیں بوبی کی طرف بھیج دیا کیونکہ اس وقت وہ واحد پولیس اہلکار تھے جو انگریزی میں گفتگو کرسکتے تھے۔

    refugee-4

    نورا نے بوبی سے اپنی اور اپنی بیمار والدہ کے بارے میں پوچھا کہ کیا انہیں علاج کی مناسب سہولیات مل سکیں گی۔ بوبی نے انہیں صرف چند الفاظ کہے، ’فکر مت کرو، سب ٹھیک ہوجائے گا‘۔

    نورا اس وقت کو یاد کرتے ہوئے ہنستی ہیں کہ بوبی ان سے بات کرتے ہوئے انہیں دیکھے بنا رہ نہیں پا رہے تھے۔

    بعد ازاں ان لوگوں کی مزید ملاقاتیں ہوئیں۔ نورا نے وہیں پر ریڈ کراس کے لیے کام کرنا شروع کردیا تھا جبکہ بوبی بھی وہاں موجود پناہ گزینوں کی مدد کے لیے کوشاں تھے۔ اپنے دیگر ساتھیوں کے برعکس بوبی پناہ گزین بچوں کے ساتھ کھیلا کرتے اور بڑوں کی مدد کرتے۔

    مزید پڑھیں: پناہ گزین بچوں کے خواب

    بالآخر کچھ عرصے بعد بوبی نے نورا کو شادی کی پیشکش کی جو نورا نے قبول تو کرلی۔ مگر انہیں اپنے خاندان کی مخالفت کا ڈر تھا کہ شاید وہ اسے کسی غیر مسلم شخص سے شادی نہ کرنے دیں۔

    تاہم ان کے خدشات غلط ثابت ہوئے اور نورا کے والدین نے کسی قدر غصے سے مگر اجازت دے دی۔

    refugee-3

    ان دونوں کی شادی بھی نہایت منفرد تھی جو تمام مذاہب کے 120 افراد کے سامنے منعقد کی گئی۔ مہمانوں نے کئی گھنٹے رقص کیا اور گانے گائے۔

    نورا اب بوبی کے ساتھ ان کے گھر میں رہتی ہیں اور یہ جوڑا نہایت ہنسی خوشی زندگی گزار رہا ہے۔ بوبی اس سے قبل بھی دو بار شادی کر چکے تھے جن سے ان کے 3 بچے ہیں۔ نورا بھی حاملہ ہیں اور وہ بوبی کے بچوں کے ساتھ نہایت پرسکون زندگی گزار رہی ہیں۔

    یہ دونوں لوگوں کو پیغام دیتے ہیں، ’کسی کی فکر مت کریں، صرف اپنے آپ پر یقین کریں اور محبت پر یقین رکھیں۔ اس کے بعد زندگی خوبصورت ہوجائے گی‘۔

  • میزوری: مائیکل براؤن کیس، پولیس افسر بے قصور قرار

    میزوری: مائیکل براؤن کیس، پولیس افسر بے قصور قرار

    امریکا : مائیکل براؤن کیس میں پولیس افسر پر سیاہ فام نوجوان کے قتل کا الزام ثابت نہ ہوسکا، جیوری نے پولیس افسر کو بے گناہ قرار دے دیا ہے۔

    امریکی ریاست میسوری میں پولیس افسر کے ہاتھوں مارے جانے والے سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ سنا دیا گیا ہے، بارہ رکنی جیوری نے اپنے فیصلے میں پولیس افسر ڈیرن ولاسن کو بے گناہ قرار دیا ہے ۔

    جیوری کا کہنا ہے کہ کیس کا فیصلہ انصاف کے تقاضوں کو مدِ نظر رکھ کر کیا گیا ہے،  مائیکل براؤن کے اہلِ خانہ نے فیصلے کو انصاف کا قتل قراردیا ہے، فیصلے کیخلاف فرگوسن شہر میں کشیدگی پھیل گئی۔

    گورنر کی جانب سے شہر میں ایمرجنسی نافذ کرکے نیشنل گارڈز کے دستوں کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔