Tag: پولیس اہلکاروں پر تشدد

  • کراچی:  ڈاکوؤں  کا  پولیس اہلکاروں پر بدترین تشدد، مقدمہ درج

    کراچی: ڈاکوؤں کا پولیس اہلکاروں پر بدترین تشدد، مقدمہ درج

    کراچی : ایم نائن ملیر میں ڈاکوؤں نے پولیس اہلکاروں پر بدترین تشدد کیا اور جاتے ہوئے موبائل فون اور سرکاری اسلحہ بھی چھین کر لے گئے تاہم واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کےمطابق کراچی کے علاقے گڈاپ میں ڈاکوؤں نے پولیس اہلکاروں کو لوٹ لیا اور جاتے ہوئے موبائل فون اور سرکاری اسلحہ بھی چھین کر لے گئے۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ سپر ہائی وے گڈاپ کے علاقے میں سادہ لباس پولیس سب انسپیکٹر شہزاد اور کانسٹیبل ذاکر کو موٹرسائیکل پر سوار مسلح ڈاکوؤں نے لوٹا جبکہ ڈاکو اہلکاروں کا سرکاری اسلحہ بھی لے کر فرار ہو گئے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں نے پولیس اہلکاروں پر بدترین تشدد بھی کیا تاہم دونوں اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے نجی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، واردات کے وقت دونوں اہلکار سادہ لباس میں ڈیوٹی پر جا رہے تھے۔

    بعد ازاں ایم نائن ملیرمیں پولیس اہلکاروں پرڈاکوؤں کےتشددکا مقدمہ درج کرلیا گیا، گڈاپ تھانےمیں زخمی ایس آئی شہزادکی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

    مقدمے میں کہا گیا کہ ایس ایچ اوکےحکم پرلیڈی ہیڈکانسٹیبل کےہمراہ ڈاکوؤں کی تلاش کیلئےگئے، سرکاری پستول ،نجی گاڑی اورموٹرسائیکل ساتھ تھی، دوپہر2 سےرات 8بجےتک موجود رہے اور رات8بجےخاتون اہلکار کو روانہ کرکےموٹرسائیکل پرجارہے تھے۔

    اس دوران ایک موٹرسائیکل پرسوار3مسلح ملزمان نےسرکاری پستول،موبائل،کیش چھینا، مزاحمت پر ملزمان نے سرپرپستول کےبٹ مارے، پستول کےبٹ لگنےسےہم شدیدزخمی ہوئے جبکہ ملزمان فرارہوگئے، شاہین فورس کو اطلاع دی بعدمیں اسپتال پہنچایاگیا،ملزمان کیخلاف کارروائی کی جائے۔

  • پتوکی : پولیس اہلکاروں پر تشدد کرنے والے مظاہرین کیخلاف مقدمہ درج، 348 افراد نامزد

    پتوکی : پولیس اہلکاروں پر تشدد کرنے والے مظاہرین کیخلاف مقدمہ درج، 348 افراد نامزد

    پتوکی : سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد مظاہروں کے دوران پتوکی میں پولیس اہلکاروں پر تشدد کرنے والوں کیخلاف پولیس نے مقدمہ درج کرلیا، ایف آئی آر میں 348افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کیخلاف جاری رہنے والے دھرنے مذاکرات کے بعد بلآخر اختتام پذیر ہوگئے اور معمولات زندگی بحال ہوگئے، لیکن اس سے قبل دھرنوں اور مظاہروں میں مشتعل افراد کی جانب سے پرتشدد کارروائیاں کی گئیں جس کے نتیجے میں شہریوں کی گاڑیوں اور دیگر قیمتی املاک کو نذر آتش کیا گیا۔

    اس کے علاوہ مظاہرین نے پتوکی کے علاقے جمبر اسٹاپ پر ہونے والے دھرنے میں پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا، سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گزشتہ روز دھرنے کے دوران ڈی ایس پی سمیت اہلکاروں پر تشدد کیا گیا تھا، اہلکاروں کو ڈنڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، پتوکی میں مظاہرین کے تشدد سے ڈی ایس پی سمیت7پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

    پتوکی پولیس نے اہلکاروں پر تشدد کرنے والے مظاہرین کےخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے، مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں، پولیس کے مطابق مقدمے میں ٹی ایل؛ پی کے مقامی رہنماؤں سمیت348افراد کو نامزد کیا گیا ہے ، تھانہ صدر پھول نگر میں درج مقدمے میں300نامعلوم افراد بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا، جس سے معمولات زندگی مفلوج ہوگئے اور کئی شہروں میں کاروبار ٹھپ ہوگیا تھا، دھرنوں نے شہر کا حسن بھی تباہ کر دیا اور اہم مقامات کوڑا کرکٹ کا ڈھیر بن گئی۔

    بعد ازاں گزشتہ رات حکومت اور مظاہرین میں معاہدہ طے پانے کے بعد دھرنے ختم کردیئے گئے اور روز مرہ کی زندگی معمول پر آگئی تھی، وزارت داخلہ نے کریک ڈاؤن کی ہدایت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ مظاہرے کی آڑ میں شرپسند عناصر نے املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔

  • پی ٹی آئی رہنما محمود الرشید کے بیٹے کے خلاف پولیس اہل کاروں کے اغوا کا مقدمہ درج

    پی ٹی آئی رہنما محمود الرشید کے بیٹے کے خلاف پولیس اہل کاروں کے اغوا کا مقدمہ درج

    لاہور: صوبائی وزیرِ ہاؤسنگ محمود الرشید کے بیٹے کے خلاف پولیس اہل کاروں کو اغوا، تشدد اور لڑائی کی دفعات کے تحت تھانہ غالب مارکیٹ میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے وزیر برائے ہاؤسنگ و شہری ترقی محمود الرشید کے بیٹے کے خلاف تھانہ غالب مارکیٹ میں پولیس اہل کاروں کے اغوا اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    [bs-quote quote=”الزامات ثابت ہوئے تو وزارت سے مستعفی ہو جاؤں گا: صوبائی وزیرِ ہاؤسنگ” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    مقدمے کے متن کے مطابق میاں حسن نے مبینہ طور پر اہل کاروں کو تشدد کے بعد اغوا کر لیا، ملزمان نے اہل کاروں سے اسلحہ اور وائرلیس چھین کر پھینک دیے۔ ڈی آئی جی انیسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے غالب مارکیٹ کے قریب پولیس نے دو کار سواروں سے تفتیش کی جن میں ایک لڑکی شامل تھی، بعد ازاں ایک کار سوار نے اپنے دوستوں کو فون کر کے بلوایا جنھوں نے پولیس اہل کاروں پر تشدد کیا اور انھیں اپنے ساتھ  لے گئے۔

    میاں محمود الرشید نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیٹے کے خلاف الزامات کو من گھڑت قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ بیٹے کے دوستوں کی ٹی پارٹی تھی، پولیس اہل کاروں نے ان پر تشدد کیا، ایف آئی آر میں گاڑی میرے نام پر ہے جو بیٹے کو دی تھی۔


    یہ بھی پڑھیں:  پی ٹی آئی رہنما ہنگورو کا ساتھیوں کے ساتھ حیدر آباد میں تھانے پر دھاوا


    وزیرِ ہاؤسنگ کے مطابق پولیس نے بیٹے سے 50 ہزار روپے کا مطالبہ کیا، علی نے پولیس اہل کاروں کو 2 ہزار روپے دیے، باقی دوست آئے تو 2 پولیس اہل کار بھاگ گئے ایک پکڑ لیا گیا، پولیس اہل کاروں نے معاملہ رفع دفع کرانے کا کہا۔

    [bs-quote quote=”پولیس نے بیٹے سے 50 ہزار روپے کا مطالبہ کیا، علی نے پولیس اہل کاروں کو 2 ہزار روپے دیے: محمود الرشید” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    انھوں نے مزید کہا کہ پولیس والوں نے معافی مانگی جس پر بیٹا تھانے نہیں گیا، پولیس گردی کے واقعات معمول بن گئے ہیں، پولیس کو معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ہماری طرف سے تفتیش میں مکمل تعاون کیا جائے گا۔

    محمود الرشید بیٹے کے خلاف مقدمے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ بغیر تحقیق اتنی بڑی کہانی بنا کر میری نیک نامی تباہ کی گئی، بیٹے پر الزامات ثابت ہوئے تو وزارت سے مستعفی ہو جاؤں گا۔

  • مشتعل افراد کا ٹریفک پولیس اہلکاروں پر تشدد کپڑے بھی پھاڑدیئے

    مشتعل افراد کا ٹریفک پولیس اہلکاروں پر تشدد کپڑے بھی پھاڑدیئے

    کراچی : دکاندار ٹریفک پولیس اہلکاروں پر ٹوٹ پڑے، اہلکاروں کے کپڑے بھی پھاڑدیئے، اے آر وائی نیوز نے فوٹیج حاصل کرلی،تشدد کرنے والے افراد کو پولیس نے دھرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر کے علاقے زینب النساء اسٹریٹ پر دکان داروں نے چالان کرنے پر ٹریفک پولیس اہلکارکوتشدد کانشانہ بنا ڈالا۔


    کراچی کا علاقہ صدر فوارہ چوک افطار سے کچھ دیر پہلے میدان جنگ بن گیا۔ ٹریفک سیکشن کے اہلکار اویس کا کہنا ہے کہ ایک دکاندار کا چالان کیا تھا جس پر دیگر دکاندار مشتعل ہو گئے۔

    ٹریفک اہلکار ملک اظہر نے بیچ بچاؤ کی کوشش کی تو اس پر بھی تشدد کیا گیا۔ دوسری جانب زیرحراست ملزم نے کہا کہ اس نے تو صرف دھکے دیئے تھے، باقی سب نے مار کٹائی شروع کر دی۔

    پولیس کے مطابق ٹریفک پولیس اہلکاروں پرتشدد کے خلاف آرٹلری میدان تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ایف آئی آر میں ٹریفک پولیس چوکی میں ڈکیتی ،توڑ پھوڑ، اہلکاروں پرتشدد اور کار سرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔