Tag: پولیس مقابلہ

  • کراچی: پولیس مقابلے میں 1 ڈاکو ہلاک، 2 زخمی

    کراچی: پولیس مقابلے میں 1 ڈاکو ہلاک، 2 زخمی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے گلبہار میں پولیس مقابلے میں ایک ڈاکو ہلاک جبکہ دو زخمی ہوگئے، پولیس نے ڈاکوؤں کے قبضے سے اسلحہ برآمد کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلبہارمیں پولیس اور ڈاکوؤں میں فائرنگ کے تبادلے میں 1 ڈاکو ہلاک جبکہ دو کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزمان کی فائرنگ سے پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا۔ ملزمان کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    ایس ایس پی عارف اسلم نے بتایا کہ تینوں ملزمان گھر میں ڈکیتی کی نیت سے آئے تھے، ڈکیتی مارنے والے تینوں ملزمان توصیف، راقب اور آصف سگے بھائی تھے جو کچھ عرصہ قبل گرفتار بھی ہوچکے ہیں۔

    کراچی پولیس کی کارروائی، جعلی سیکیورٹی کمپنی بنا کر عوام کو لوٹنے والے ملزمان گرفتار

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی پولیس نے نیو ٹاؤن کے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے جعلی سیکیورٹی کمپنی بنا کر عوام کو لوٹنے والے 5 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق کارروائی کے دوران پولیس نے جعلی سیکیورٹی کمپنی کے دفتر سے درجنوں موٹر سائیکلیں اور غیرقانونی اسلحہ برآمد کرلیا، کارروائی کے دوران مختلف اقسام کے ہتھیار برآمد کیے گئے۔

    پولیس نے نیو ٹاؤن کے علاقے میں واقع خاتون پاکستان کالج کے قریب کارروائی کرتے ہوئے سیکیورٹی یونیفارم میں ملبوس ڈکیت گروہ کا سرغنہ آصف کو اس کے 4 ساتھیوں سمیت گرفتار کیا تھا۔

  • ملتان میں مبینہ پولیس مقابلہ، 4 ڈاکو ہلاک

    ملتان میں مبینہ پولیس مقابلہ، 4 ڈاکو ہلاک

    ملتان: صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں مبینہ پولیس مقابلے میں 4 ڈاکو ہلاک ہوگئے، ڈاکو شہری سے موٹرسائیکل چھین کر فرار ہو رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان کے علاقے بسم اللہ چوک کے قریب شہری سے موٹرسائیکل چھین کر فرار ہو رہے تھے پولیس نے تعاقب کیا تو ملزمان نے فائرنگ کردی، پولیس کی جوابی فائرنگ میں چاروں ملزمان ہلاک ہوگئے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے ملزمان نے مخدوم رشید کے علاقے میں 5 اور 6 اکتوبر کی درمیانی شب ایک مکان میں ڈکیتی کے دوران لڑکی سے زیادتی اور اس کی ماں کو گلا دبا کر قتل بھی کیا تھا۔

    آئی جی پنجاب پولیس عارف نواز خان نے آر پی او اور سی پی او ملتان کی رپورٹ طلب کی تھی، ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی 3 ٹیمیں بھی تشکیل دی گئیں تھیں۔

    فیصل آباد میں مبینہ پولیس مقابلہ‘ 2 ملزمان ہلاک

    اس سے قبل رواں سال یکم جولائی کو صوبہ پنجاب کے شہر گجرات میں انسداد دہشت گردی فورس(سی ٹی ڈی) نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے تین دہشت گرد ہلاک کیے تھے۔

    سی ٹی ڈی حکام کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں سے اسلحہ، بارودی مواد اور نقشے برآمد ہوئے، ہلاک دہشت گردوں میں طیب، بلال اور نادر شامل ہیں۔ تینوں دہشت گرد افغانستان سے تربیت یافتہ اور ریڈ بک میں شامل تھے۔

  • کراچی میں پولیس مقابلہ، اہلکار شہید، 2 ڈاکو ہلاک

    کراچی میں پولیس مقابلہ، اہلکار شہید، 2 ڈاکو ہلاک

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ناظم آباد میں پولیس مقابلے میں اہلکار شہید اور دو ڈاکو مارے گئے جبکہ ایک ڈاکو فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں صبح سویرے ناظم آباد کےعلاقےعیدگاہ میں موٹرسائیکل لفٹرزسے مقابلےمیں اہلکارذیشان شہید جبکہ دو ڈاکو موقع پر ہی مارے گئے۔

    شہید اہلکارکی اور ڈکیتوں کی لاشوں کو ریسکیو رضاکاروں نےعباسی شہید اسپتال منتقل کردیا۔

    ایس ایس سینٹرل کا کہنا ہے فائرنگ کے تبادلےمیں ایک جوان شہید ہوا۔ پولیس فائرنگ سے ڈاکو حبیب اور عبدالباسط ہلاک ہوئے۔

    ایس ایس پی کے مطابق ہلاک ملزمان خضدار کے رہائشی تھے، اسلحہ برآمد ہوا، ملزمان کا گروہ 6 افراد پر مشتمل ہے۔

    کراچی، رینجرز کی مختلف علاقوں میں کارروائیاں، 16 ملزمان گرفتار

    یاد رہے کہ گزشتہ روز رینجرز نے کراچی کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرتے ہوئے 16 ملزمان کو گرفتار کرکے اسلحہ اور منشیات برآمد کی تھی۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق ڈاکس سے حنیف عرف توپی کو گرفتار کیا گیا تھا، حنیف کا تعلق لیاری گینگ وار زاہد لاڈلہ گروپ سے ہے، ملزم بھتہ خوری کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہے۔

  • شاہ لطیف میں پولیس مقابلہ، ایک ڈاکو گرفتار، دوسرا فرار، بیکری میں  ایک ماہ میں دوسری ڈکیتی

    شاہ لطیف میں پولیس مقابلہ، ایک ڈاکو گرفتار، دوسرا فرار، بیکری میں ایک ماہ میں دوسری ڈکیتی

    کراچی : شاہ لطیف میں پولیس اور ڈاکوؤں میں فائرنگ کے تبادلہ کے بعد ایک ڈاکو گرفتار کرلیا گیا، ملزم کا ساتھی فرار ہوگیا، جبکہ یونیورسٹی روڈ پر بیکری میں ایک ماہ میں دوسری ڈکیتی کا واقعہ پیش آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شاہ لطیف میں پولیس نے سو سے زائد وارداتوں میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا جبکہ اس کا ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا جس کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں ۔

    پولیس نے گرفتار ملزم سے اسلحہ برآمد کرکے ملزمان کیخلاف پولیس پر فائرنگ و دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔ اس حوالے سے ایس ایس پی ملیر کا کہنا ہے کہ ملزم مے سو سےزائد ڈکیتی وارداتوں کا اعتراف کرلیا ہے۔
    دوسری جانب یونیورسٹی روڈ پر بیکری میں ایک ماہ میں دوسری ڈکیتی کا واقعہ پیش آیا ہے، واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز کو حاصل ہوگئی ہے۔

    فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈاکو موٹرسائیکل پر پہنچے، ایک بیکری کے اندر داخل ہوا، ڈاکو اطمینان سے بیکری کے کیش کاؤنٹر سے رقم نکالتا رہا، واردات کے بعد دونوں ڈاکو باآسانی فرار ہوگئے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دونوں ملزمان کے چہرے واضح ہیں۔

  • کراچی پولیس نے مقابلوں کے معیاری طریقۂ کار پر عمل شروع کر دیا

    کراچی پولیس نے مقابلوں کے معیاری طریقۂ کار پر عمل شروع کر دیا

    کراچی:  پولیس دورانِ مقابلہ ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنے لگی، گلشن اقبال پولیس کے ہاتھوں مقابلے کے بعد مطلوب ڈکیت گرفتار کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس نے مقابلوں کے معیاری طریقۂ کار پر عمل شروع کر دیا، گلشن اقبال میں پولیس نے ایک مقابلے کے دوران ایس او پیز پر سختی سے عمل کرتے ہوئے ایک ڈکیت کو گرفتار کیا۔

    اے آر وائی نیوز نے مقابلے کی فوٹیجز بھی حاصل کر لیں، ملزم گلشن اقبال شاپنگ مارکیٹ سے شہری کو لوٹ کر فرار ہو رہا تھا کہ گشت پر مامور پولیس اہل کاروں کے فوری رسپانس پر ملزم بھاگ کھڑا ہوا۔

    ملزم نے 3 پولیس اہل کاروں پر اندھا دھند فائرنگ بھی کی تاہم جواب میں ایس او پی کے تحت پولیس اہل کاروں نے چھوٹے ہتھیار استعمال کیے اور کسی اہل کار نے مقابلے کے دوران براہ راست فائرنگ کی کوشش نہیں کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: بینکوں سے رقم نکالنے والے شہریوں کو لوٹنے والا 3 رکنی گروہ گرفتار

    پولیس اہل کاروں کی فائرنگ سے ملزم زخمی ہو گیا جسے اسپتال منتقل کر دیا گیا، پولیس کے مطابق ملزم اسٹریٹ کرائم، ڈکیتی اور دیگر جرائم کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہے۔

    خیال رہے کہ آج ہی سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن نے اورنگی ٹاؤن کراچی میں کارروائی کرتے ہوئے بینکوں سے رقم لے کر نکلنے والے شہریوں کو لوٹنے والا 3 رکنی گروہ گرفتار کر لیا ہے۔

  • بچے کو واپس نہیں لا سکتے لیکن یقین دلاتے ہیں انصاف ہوگا: ایڈیشنل آئی جی

    بچے کو واپس نہیں لا سکتے لیکن یقین دلاتے ہیں انصاف ہوگا: ایڈیشنل آئی جی

    کراچی: ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے ڈیڑھ سالہ بچے کی ہلاکت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ واقعے پر متاثرہ خاندان سے معذرت کرتے ہیں، بچے کو تو واپس نہیں لا سکتے لیکن یقین دلاتے ہیں انصاف ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی امیر شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعے پر دکھ اور افسوس ہے، فیملی سے معذرت کرتے ہیں۔ ایس او پیز بار بار دیکھی جاتی ہیں۔ فیملی نے جو بھی مطالبہ کیا اس کو پورا کریں گے۔

    ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ فیملی نے کہا بہترین افسران پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے، اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ متاثرہ خاندان کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی نہیں ہوگی اور مکمل انصاف فراہم کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سی سی ٹی وی اور دیگر ثبوتوں پر کارروائی کی جائے گی، بچے کو تو واپس نہیں لا سکتے لیکن یقین دلاتے ہیں انصاف ہوگا۔ جہاں جہاں ایسے واقعات ہوئے یقیناً کوتاہی ہے۔ فیملی نے ایف آئی آر اپنی مرضی سے درج کروائی ہے۔

    ایڈیشنل آئی جی کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی کے لحاظ سے بھرتیاں نہیں ہوئیں، تربیت سے متعلق بھی خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تربیتی معیار کو بہتر کرنا ہوگا۔ تحقیقاتی ٹیم بنائی ہے، تفتیش مکمل ہونے دیں۔ تفتیشی ٹیم کی سفارشات پر عمل کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ صورتحال بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جن پر اعتماد ہوگا ان سے تفتیش کروائی جائے گی۔ بچے کے اہلخانہ نے تفتیش کے لیے افسران کے نام دیے ہیں۔

    آئی جی نے مزید کہا کہ پولیس والوں نے غلط کیا ہے تو انہیں سزا ضرور ملے گی۔ عبد اللہ شیخ اور پیر محمد شاہ سے تفتیش کروائی جائے گی۔ مجمعے میں لوٹ مار کے دوران اہلکار کو گولی نہیں، دماغ سے کام لینا ہوگا۔

    خیال رہے کہ ڈیڑھ سالہ بچے کی ہلاکت کا واقعہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ پر پیش آیا تھا جب پولیس کی مبینہ فائرنگ کی زد میں 19 ماہ کا کمسن بچہ بھی آگیا۔

    مقتول بچے کے والد کاشف کا کہنا تھا کہ وہ یونیورسٹی روڈ پر رکشے میں جا رہے تھے کہ اسی دوران پولیس کو فائرنگ کرتے دیکھا، کچھ دیر بعد بچے احسن کے جسم سے خون نکلنے لگا۔ ان کا کہنا تھا کہ خون بہنے کے بعد ہم اسی رکشے میں بچے کو لے کر اسپتال پہنچے مگر وہ اُس وقت تک دم توڑ چکا تھا۔

    مبینہ پولیس فائرنگ سے بچے کی موت پر پولیس نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں، ورثا سے رابطے میں ہیں۔

  • سندھ میں پولیس پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں: سعید غنی

    سندھ میں پولیس پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں: سعید غنی

    کراچی: صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی کا ڈیڑھ سالہ بچے کی ہلاکت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایسے واقعات کے بعد صوبائی حکومت کسی کو معطل نہیں کر سکتی، سندھ میں پولیس پر کوئی حکومتی کنٹرول نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پولیس پر کوئی حکومتی کنٹرول نہیں، سندھ کے علاوہ تمام صوبوں میں پولیس پر حکومتی کنٹرول ہے۔ ایسے واقعات کے بعد صوبائی حکومت کسی کو معطل نہیں کر سکتی۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات ہونا افسوسناک ہے، باتیں ہو رہی ہیں لیکن عمل نہیں ہو رہا ہے۔ بچے کے خاندان نے مطالبہ کیا جوائنٹ انویسٹی گیشن ہونی چاہیئے، مطالبہ کیا گیا اچھے افسران کی نگرانی میں تحقیقات ہونی چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک سڑک جہاں سینکڑوں لوگ ہوں وہاں فائرنگ کی اجازت نہیں، صوبائی حکومت سندھ میں ایک ایس ایچ او تک تبدیل نہیں کرسکتی۔ پولیس ریفارمز کے لیے کام جاری ہے، سب پولیس افسر برے نہیں ہوتے۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کی وجہ سے پولیس بے قابو ہے، ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے پولیس کا احتساب ناگزیر ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ہے وہ متاثرہ فیملی کے ساتھ ہیں، بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ ڈیڑھ سالہ بچے کی ہلاکت کا واقعہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ پر پیش آیا تھا جب پولیس کی مبینہ فائرنگ کی زد میں 19 ماہ کا کمسن بچہ بھی آگیا۔

    مقتول بچے کے والد کاشف کا کہنا تھا کہ وہ یونیورسٹی روڈ پر رکشے میں جا رہے تھے کہ اسی دوران پولیس کو فائرنگ کرتے دیکھا، کچھ دیر بعد بچے احسن کے جسم سے خون نکلنے لگا۔ ان کا کہنا تھا کہ خون بہنے کے بعد ہم اسی رکشے میں بچے کو لے کر اسپتال پہنچے مگر وہ اُس وقت تک دم توڑ چکا تھا۔

    مبینہ پولیس فائرنگ سے بچے کی موت پر پولیس نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں، ورثا سے رابطے میں ہیں۔

  • واضح نہیں کہ بچے کو پولیس کی گولی لگی یا ڈاکوؤں کی: پولیس کا مؤقف

    واضح نہیں کہ بچے کو پولیس کی گولی لگی یا ڈاکوؤں کی: پولیس کا مؤقف

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے 19 ماہ کے کمسن بچے کی ہلاکت پر پولیس کا کہنا ہے کہ شہری کی اطلاع پر ڈاکوؤں کا تعاقب شروع کیا گیا، ابھی واضح نہیں کہ بچے کو پولیس اہلکار کی گولی لگی ہے یا ڈاکوؤں کی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیڑھ سالہ بچے کی ہلاکت کا واقعہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے گلشن اقبال یونیورسٹی روڈ پر پیش آیا تھا۔

    مقتول بچے کے والد کاشف کا کہنا تھا کہ وہ یونیورسٹی روڈ پر رکشے میں جا رہے تھے کہ اسی دوران پولیس کو فائرنگ کرتے دیکھا، کچھ دیر بعد بچے احسن کے جسم سے خون نکلنے لگا۔ ان کا کہنا تھا کہ خون بہنے کے بعد ہم اسی رکشے میں بچے کو لے کر اسپتال پہنچے مگر وہ اُس وقت تک دم توڑ چکا تھا۔

    مبینہ پولیس فائرنگ سے بچے کی موت پر پولیس نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں، ورثا سے رابطے میں ہیں۔

    پولیس کا مؤقف ہے کہ اہلکاروں کو شہری نے اطلاع دی آگے ڈاکو جا رہے ہیں، شہری کی نشاندہی پر اہلکاروں نے ڈاکوؤں کا تعاقب کیا۔ ڈاکوؤں نے فائرنگ کی، پولیس اہلکار نے جوابی گولی چلائی۔ اہلکار کے پاس نائن ایم ایم تھی، ڈاکو نے بھی پستول سے گولی چلائی۔

    پولیس کے مطابق ملزمان فرار ہوگئے، جائے وقوع سے گولی کا ایک خول ملا جسے فرانزک ٹیسٹ کے لیے لیب بھیج دیا گیا ہے۔ ابھی واضح نہیں کہ بچے کو پولیس اہلکار کی گولی لگی ہے یا ڈاکوؤں کی، فرانزک رپورٹ آنے پر صورتحال کچھ واضح ہوگی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوع کے اطراف کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جا رہی ہے، چاروں پولیس اہلکار حراست میں ہیں، تفتیش کی جا رہی ہے۔

    گزشتہ روز واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بچے کے جاں بحق ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے فوری رپورٹ طلب کی تھا۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اس قسم کے واقعات افسوسناک ہیں جن کی روک تھام بہت ضروری ہے۔

  • مبینہ پولیس مقابلے میں گرفتار ملزم کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج

    مبینہ پولیس مقابلے میں گرفتار ملزم کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج

    کراچی: مبینہ پولیس مقابلے میں گرفتار آصف بلوچ عرف مرزا کی تفتیشی رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی، گرفتار ملزم کے خلاف دہشت گردی اور مقابلوں سمیت دیگر مقدمات درج ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات مبینہ مقابلے میں گرفتار آصف بلوچ عرف مرزا کی تفتیشی رپورٹ اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔ پولیس کے مطابق ملزم قتل، اقدام قتل، ڈکیتی، بھتہ خوری اور منشیات فروشی میں ملوث ہے۔

    ایس ایس پی سینٹرل عارف اسلم راؤ کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم اشتہاری اور مفرور بھی ہے، ملزم آصف بلوچ کا تعلق بلوچ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن سے ہے۔ آصف بلوچ اور مرزا بلوچ نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے سرگرم کارکن بھی رہے۔

    تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم آصف بلوچ لیاری گینگ وار کمانڈر تاجو کے لیے بھی کام کرتا تھا، ملزم جہانگیر روڈ، گرو مندر، لسبیلہ سے بھتہ اکٹھا کر کے لیاری پہنچاتا تھا۔ ملزم نے 2011 میں جہانگیر روڈ یوٹیلیٹی اسٹور پر امجد بلوچ کو قتل کیا تھا۔

    سنہ 2011 میں گینگ وار کے وقار اور حامد نے ملزم کے ساتھ ارشد چیتا کو قتل کیا، آصف بلوچ نے بدلے میں دونوں کو قتل کر کے لاشیں لیاقت آباد میں پھینکیں۔ سنہ 2012 میں آصف بلوچ نے عتیق نامی لڑکے کو جہانگیر روڈ پر قتل کیا۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2013 میں ملزم آصف نے امجد بلوچ کے والد کو لیاقت آباد پل پر قتل کیا۔ ملزم کے خلاف متعدد مقدمات کی تفصیل پولیس نے حاصل کرلی ہے۔ گرفتار ملزم کے خلاف دہشت گردی اور مقابلوں سمیت دیگر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

  • کشمور: پولیس کا دہشت گردوں سے مقابلہ، کالعدم تنظیم کا دہشت گرد گرفتار

    کشمور: پولیس کا دہشت گردوں سے مقابلہ، کالعدم تنظیم کا دہشت گرد گرفتار

    کشمور: صوبہ سندھ کے ضلع کشمور میں پولیس کا نواحی علاقے میں دہشت گردوں سے مقابلہ ہوا، جس میں پولیس نے ایک دہشت گرد کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے علاقے کشمور کے نواح میں کشمور پولیس کا دہشت گردوں کے ساتھ مقابلہ ہوا، جس میں پولیس نے ایک دہشت گرد کو پکڑ لیا۔

    ایس ایس پی کشمور پولیس نے بتایا کہ مقابلے میں ایک دہشت گرد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ 3 کلو بارودی مواد، 2 ہینڈ گرینیڈ اور 3 ڈیٹو نیٹر بھی برآمد کیے گئے۔

    کشمور پولیس کے مطابق ملزم نے 2009 میں ڈیڑہ موڑ پر ایک ریموٹ کنٹرول بم دھماکا تھا، جس میں پاک فوج کے 5 جوان زخمی ہوئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن میں تمام اداروں، اپوزیشن کو آن بورڈ لیا: شہریار آفریدی

    ایس ایس پی کشمور سید اسد رضا نے میڈیا کو بتایا کہ گرفتار کیا جانے والے دہشت گرد کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے ہے۔

    خیال رہے کہ تین دن قبل وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا تھا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن میں تمام اداروں اور اپوزیشن کو آن بورڈ لیا گیا ہے، انھوں نے کہا فرقہ واریت پھیلانے والے ملک دشمن ہیں۔

    انھوں نے کہا حالیہ ایکشن کالعدم تنظیموں اور انفرادی شخصیات کے خلاف ہو رہا ہے، ان کے اثاثے منجمد کیے جا رہے ہیں، عالمی ذمہ داری کے تحت دہشت گردوں کی فنانسنگ بند کی جا رہی ہے، نیز یہ ایکشن نا قابل واپسی ہے۔