اسلام آباد : سیکٹر جی 13 میں پولیس پر فائرنگ کا مقدمہ سب انسپکٹر محمد جمیل کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ، مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے سیکٹر جی 13 میں پولیس پر فائرنگ کا مقدمہ درج کرلیا گیا ، مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں زخمی سب انسپکٹرمحمدجمیل کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہے۔
مدعی مقدمے میں کہا ہے کہ میں، شہید ہیڈ کانسٹیبل قاسم اور کانسٹیبل قیصر پیٹرولنگ ڈیوٹی پرتھے، کنٹینرچوک پرسرچنگ کےلیےگاڑی روکی تو 2 موٹرسائیکل سوارنے پیچھے سے آکر ہم پر فائرنگ کردی۔
مدعی کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل چلانےوالےکادرمیانہ، پیچھےبیٹھےشخص کابھاری جسم تھا، تینوں کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم ملزمان فرار ہوگئے۔
مدعی مقدمے کے مطابق اسپتال پہنچ کرہیڈ کانسٹیبل قاسم شہید ہوگیا، ہمیں منصوبہ بندی سے ٹارگٹ کیاگیا، میں اور کانسٹیبل قیصر ملزمان کو سامنے آنے پر شناخت کر سکتے ہیں۔
یاد رہے تھانہ گولڑہ کے علاقے جی 13 میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی ، جس کے نتیجے میں اہلکار شہید اور سب انسپکٹر 2 زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس کے مطابق ایک اہلکار کو دل کے پاس گولی لگی جبکہ دوسرے کو پسلیوں میں لگی ہے، سب انسپکٹر جمیل کو کھندے پر گولی لگی تھی۔
اسلام آباد : وزیرداخلہ شیخ رشید نے اسلام آبادسیکٹر جی13میں پولیس پر فائرنگ کا نوٹس لیتے کانسٹیبل قاسم کی قیمتی جان جانے پر غم اور دکھ کا اظہار کیا اور مجرمان کو گرفتار کرنے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے اسلام آبادسیکٹر جی13میں پولیس پر فائرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے تفصیلات طلب کرلیں۔
شیخ رشید نے فائرنگ کرنے والے مجرمان کو گرفتار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کانسٹیبل قاسم کی قیمتی جان جانے پر غم اور دکھ کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ دونوں زخمی اہلکاروں کوہر ممکن طبی سہولت دی جائے، مجرمان قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے،جلدحراست میں ہوں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پولیس پر فائرنگ شر پسندی ہے،قرارواقعی سزادیں گے، ڈی آئی جی آپریشن افضال کوثر وقوعہ پر موجود ہیں واقعے کی خود تحقیقات اور آپریشن کی نگرانی کر رہے ہیں۔
یاد رہے تھانہ گولڑہ کے علاقے جی 13 میں نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی ، جس کے نتیجے میں اہلکار شہید اور سب انسپکٹر 2 زخمی ہوگئے تھے۔
پولیس کے مطابق ایک اہلکار کو دل کے پاس گولی لگی جبکہ دوسرے کو پسلیوں میں لگی ہے، سب انسپکٹر جمیل کو کھندے پر گولی لگی۔
کراچی: کورنگی بلوچ کالونی میں مسلح ملزمان پولیس پر حملہ کرکے اپنے گرفتار ساتھی کو چھڑا کر لے گئے، فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا جس کی حالت تشویش ناک ہے، وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ نے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق بلوچ کالونی سے کورنگی ندی جانے والے راستے پر مسلح افراد نے پولیس اہلکاروں پر حملہ کردیا اور اپنے گرفتار ساتھی کو چھڑا کر لے گئے۔
اے آر وائی نیوز کے رپورٹر سلمان لودھی کے مطابق دواہکار گرفتار ملزم کو عدالت میں پیشی کے بعد واپس لے کر جارہے تھے کہ ملزموں نے دھاوا بولتے ہوئے فائرنگ کردی نتیجے میں ملزمان کی فائرنگ سے دونوں اہلکار زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں ایک اہلکار دوران علاج دم توڑ گیا دوسرے کی حالت تشویش ناک ہے۔
اطلاعات ہیں کہ ملزم ہیڈ کانسٹیبل کے قتل میں ملوث تھا اور اسے لانے والے اہلکار کورنگی تھانے کے تھے، قتل کے اس اہم ملزم کو صرف دو اہلکار اپنے ہمراہ پرائیوٹ گاڑی واپس لے جارہے تھے اور کوئی پولیس موبائل ملزم کو واپسی لے جانے کے لیے موجود نہیں تھی۔
پولیس کے مطابق عینی شاہدین سے معلومات حاصل کرکے ملزمان کے خاکے تیار کیے جائیں گے۔
اے آر وائی نیوز کے رپورٹر ارباب چانڈیو کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ٹارگٹ کلر کو محض دو اہلکار کیوں لے کر جارہے تھے، دہشت گردوں کو لانے لے جانے میں آسان ہدف کیوں بنایا ہوا ہے اور پولیس ملزموں کو لانے لے جانے میں سخت سیکیورٹی کے اقدامات کیوں نہیں کرہی۔
جناح اسپتال کی ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ زخمی پولیس اہلکار دائم کی حالت اب بہتر ہے اُسے سر اور سینے پر گولیاں لگی ہیں،پولیس اہلکار کو ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے۔
پولیس چیف مشتاق مہر نے واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کررہے ہیں کہ انتے خطرناک ملزمان کو کیسے پرائیویٹ وین میں لے جایا جارہا تھا فائرنگ کے مقام سے نائن ایم ایم کے 2 خول ملے ہیں جنہیں فرانزک لیب بھیج دیا گیا ہے۔
تفتیشی حکام نے کہا ہے کہ ملزموں کے پاس ایس ایم جی تھی اور ملزمان کار میں آئے تھے اور بائیک چھین کر اس پر فرار ہوگئے، ملزمان نے پولیس افسر عبدالوسیع کا پسٹل گاڑی سے چوری کیا تھا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا کہ حملہ کرنے والے اور رہا کروائے گئے ملزمان کو ہر صورت گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہےجس کے بعد آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ ملزم کو ہیڈ کانسٹیبل کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور عدالت میں اس کے خلاف مقدمے کی سماعت جاری ہے۔
اسلام آباد: سبزی منڈی کے قریب مشکوک افراد نے پولیس پر فائرنگ کردی، پولیس کی جوابی فائرنگ میں دو حملہ آور زخمی ہوگئے۔
پولیس ترجمان کے مطابق سبزی منڈی کے قریب پولیس موبائل گشت پر تھی کہ تین افراد نے پولیس پر فائرنگ کردی، پولیس کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں دو حملہ آور زخمی ہوگئے جبکہ ایک فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
زخمی حملہ آوروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جن کی شناخت عمر اور نائیک ملئی کے نام سے کی گئی ہے، پولیس ترجمان کے مطابق حملہ آوروں کا تعلق پشاور اور کوہاٹ سے ہے۔