Tag: پولیس کا تشدد

  • لانگ مارچ کی کوریچ کرنے والے اے آر وائی نیوز اور دیگر میڈیا نمائندوں پر پولیس کا تشدد

    لانگ مارچ کی کوریچ کرنے والے اے آر وائی نیوز اور دیگر میڈیا نمائندوں پر پولیس کا تشدد

    لاہور : پولیس نے لانگ مارچ کی کوریچ کرنے والے اے آر وائی نیوز اور دیگرمیڈیا نمائندوں کو تشدد کا نشانہ بنایا، جس پر متعلقہ ایس ایچ او کو معطل کر کے انکوائری شروع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں تحریک انصاف کے حقیقی آزادی لانگ مارچ میں پولیس نے ایس ایچ او کی موجودگی میں اے آروائی نیوز کے سینیئر رپورٹر نذیر بھٹی اور کیمرہ مین ‏عثمان پر تشدد کیا۔

    کامونکی میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے لیے بنائے استقبالیہ کیمپ کے پاس پولیس نے میڈیا کی ڈی ایس این جیز ‏ہٹانے پر اصرار کیا۔

    جس پر صحافیوں کا کہنا تھا کہ دور سے کوریج نہیں کی جاسکتی، استقبالیہ کیمپ کے پاس گاڑیاں لگانے ‏دی جائیں۔

    جس کے بعد ایس ایچ او منظر سعید نے زبردستی اے آروائی نیوز کی گاڑی ہٹانے کی کوشش کی، جب انھیں منع کیا گیا تو ‏ایس ایچ او نے اے آروائی نیوز کے رپورٹر نذیر بھٹی اور کیمرہ مین کے ساتھ دست درازی کی۔

    ‏جب دیگر میڈیا نمائندگان نے ‏فوٹیج بنانا شروع کی تو چار سے پانچ اہلکاروں نے ان پر بھی تشدد شروع کردیا۔

    پولیس اہلکاروں نے میڈیا کی گاڑپوں اور ‏کیمروں پر ڈنڈے برسائے، جس سے گاڑیوں کو نقصان پہنچا اور دو نجی ٹی وی چینلز کے کیمرہ ٹوٹ گئے، جس کے بعد صحافیوں نے ‏پولیس کے رویے کے خلاف احتجاج کیا۔

    صحافی نے بتایا کہ پولیس نے دھکا دیا تو دیگرنمائندوں نے فوٹیج بنائی جس پر زدو کوب کیا گیا۔

    جس کے بعد کامونکی میں نجی چینل کے صحافیوں پر پولیس تشدد کے معاملے پر مشیر داخلہ پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے بتایا کہ متعلقہ ایس ایچ او کو معطل کر کے انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔

    مشیر داخلہ پنجاب کا کہنا تھا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق گاڑی ہٹانے کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی۔

  • وہاڑی: پولیس کا خاتون پر تشدد، گرفتار ڈی ایس پی سمیت اہل کاروں کو حوالات میں پروٹوکول

    وہاڑی: پولیس کا خاتون پر تشدد، گرفتار ڈی ایس پی سمیت اہل کاروں کو حوالات میں پروٹوکول

    وہاڑی: پنجاب پولیس کا شہریوں پر تشدد کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا، تھانہ لڈن پولیس نے چوری کے الزام میں گرفتار خاتون پر شدید تشدد کر کے اسپتال پہنچا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق تھانہ لڈن پولیس کے چوری کے الزام میں گرفتار خاتون پر تشدد کی رپورٹ منظر عام پر آ گئی، پولیس کے تشدد کی شکار خاتون کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں خاتون کا میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا، خاتون کی حالت اب تک سنبھل نہیں سکی۔

    واقعے کے بعد ڈی ایس پی، ایس ایچ او، انچارج سی آئی اے سمیت 13 ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزمان کو آر پی او کی ہدایت پر گرفتار کیا گیا۔

    آئی جی پنجاب عارف نواز خان نے لڈن وہاڑی میں خاتون پر تشدد کے واقعہ پر ایس ڈی پی او صدر، وہاڑی طارق پرویز کو معطل کر دیا۔ ایس ڈی پی او صدر وہاڑی کو غیر ذمہ دارانہ رویے اور نا اہلی کے الزامات پر معطل کرتے ہوئے سنٹرل پولیس آفس رپورٹ کرنے کے احکاما ت جاری کیے گئے۔

    تازہ ترین خبریں پڑھیں:  پولیس تشدد سے عامر مسیح کی موت کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منظر عام پر

    ادھر ذرایع کا کہنا ہے کہ گرفتار ڈی ایس پی سمیت دیگر اہل کاروں کو حوالات میں پروٹوکول دیا جا رہا ہے، اہل کاروں کو تصویر جاری کرنے کے بعد لاک اپ سے باہر نکال لیا گیا۔

    ذرایع نے مزید بتایا کہ ڈی ایس پی سمیت گرفتار تمام ملازمین کو موبائل فون کی سہولت بھی دی گئی ہے، تھانہ لڈن کو سیل کر دیا گیا ہے، کسی بھی شخص کو اندر جانے نہیں دیا جا رہا ہے۔

    دوسری طرف وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ وہاڑی میں خاتون پر تشدد روایتی پولیس کلچر کی بد ترین مثال ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ملوث پولیس اہل کاروں کو معطل کرنا کافی نہیں بلکہ بر طرف کیا جائے، پولیس کو کسی صورت بھی تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

  • پولیس نے اغوا کر کے ہاتھ پاؤں باندھ کر سوا ماہ تک تشدد کیا، نوجوان کا الزام

    پولیس نے اغوا کر کے ہاتھ پاؤں باندھ کر سوا ماہ تک تشدد کیا، نوجوان کا الزام

    کراچی: شہر قائد میں پولیس گردی کا ایک اور مبینہ واقعہ سامنے آ گیا ہے، کورنگی بلال کالونی کے 22 سالہ نوجوان شہباز پر پولیس نے بہیمانہ تشدد کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کورنگی کراچی کے نوجوان شہباز نے الزام لگایا ہے کہ اسے پولیس نے چوری کا الزم لگا کر اغوا کیا، اور نا معلوم مقام پر لے جا کر ہاتھ پاؤں باندھ کر تشدد کیا گیا۔

    نوجوان شہباز نے بتایا کہ پولیس نے اس پر سوا ماہ تک تشدد کیا، ایک وقت کا کھانا دیتے تھے اور تشدد کرتے رہتے تھے۔

    نوجوان نے الزام لگایا کہ اغوا کروانے میں خالہ اور خالو ملوث ہیں، خالہ سی ٹی ڈی میں ہیڈ کانسٹیبل جب کہ خالو اے سی ایل سی میں تعینات ہیں۔

    نوجوان کا کہنا تھا کہ سوا ماہ بعد ملیر سٹی تھانے کے قریب چھوڑ کر اہل کار فرار ہوئے، اب والدین اور مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں پولیس اہلکار کی غفلت سے دستی بم مزدور کے ہاتھ میں پھٹ گیا

    شہباز نے کہا کہ اس کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے، تحفظ فراہم کیا جائے۔ خیال رہے کہ نوجوان شہباز کے اغوا کا مقدمہ کورنگی انڈسڑیل ایریا تھانے میں درج ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال یونی ورسٹی روڈ پر پولیس اہل کار کی فائرنگ سے رکشے میں سوار ڈیڑھ سالہ بچہ احسن جاں بحق ہو گیا تھا۔

    خیال رہے کہ آئے روز ملک کے مختلف شہروں میں پولیس گردی کے واقعات سامنے آ رہے ہیں، پولیس کی جانب سے بے گناہوں پر تشدد اور انھیں جان سے مارنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے تا حال سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے۔

  • نئی دہلی: مسلم لڑکے سے دوستی، پولیس کا ہندو لڑکی پر تشدد

    نئی دہلی: مسلم لڑکے سے دوستی، پولیس کا ہندو لڑکی پر تشدد

    نئی دہلی : بھارتی ریاست اتتر پردیش کی پولیس نے مسلمان لڑکے سے دوستی کرنے والی ہندو لڑکی کے لیے نازیبا زبان کا استعمال کرتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنایا، واقعے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو پولیس نے ملوث اہلکاروں کو معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ پولیس کی خاتون اہلکار کو نوجوان لڑکی پر تشدد کرنے اور غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے کی ویڈیو سامنے آنے پر اعلیٰ پولیس حکام نے معطل کردیا ہے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مرد پولیس اہلکار نوجوان لڑکی کو مسلمان لڑکے سے دوستی کرنے پر ہراساں کررہا ہے جبکہ خاتون پولیس کانسٹیبل مسلسل لڑکی پر ٹھپڑوں کی برسات کرتی رہی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعہ دو روز قبل پیش میرٹھ میں پیش آیا تھا جہاں مقامی افراد اور کچھ ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں نے ایک مسلمان لڑکے اور ہندو لڑکی کو ایک ساتھ پکڑا تھا۔

    میڈیا کا کہنا ہے ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں کی جانب سے لڑکے اور لڑکی پر تشدد بھی کیا تھا تاہم کسی نے پولیس کو فون کیا اور پولیس اہلکار ہندو لڑکی اور مسلم لڑکی کو الگ الگ گاڑی میں گرفتار کرکے لے گئے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں کی جانب سے لڑکی کے والد پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ مسلمان لڑکے کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے۔

    پولیس موبائل کے اندر اہلکاروں نے نہ صرف لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ساتھ ہی اسے نازیبا جملے بھی ادا کیے گئے، واقعے کی ویڈیو سوشل پر وائرل ہونے کے بعد پولیس کے رویے پر شدید تنقید شروع ہوگئی تھی اور پولیس حکام نے خاتون کانسٹیبل سمیت چاروں پولیس اہلکاروں کو مرطل کردیا ہے۔

  • عدالت کے باہر صحافیوں اور کیمرہ مینوں پر پولیس کا بہیمانہ تشدد

    عدالت کے باہر صحافیوں اور کیمرہ مینوں پر پولیس کا بہیمانہ تشدد

    کراچی : سٹی کورٹ کے باہر کراچی پولیس نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں۔سادہ لباس نقاب پوش اہلکاروں نے نہتے صحافیوں پرڈنڈے برسا دیئے۔

    بہیمانہ تشدد کے باعث اےآروائی کے کیمرا مین  نعمان شیخ بھی زخمی ہوگیا ۔ اور نقاب پوش پولیس اہلکاروں نے اے آر وائی کے کیمرہ مین سے کیمرہ بھی چھین لیا۔ مسلح پولیس اہلکاروں نے بٹ مار کر گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے۔

    پولیس تشدد سے زخمی صحافیوں کو طبی امداد کیلئے قریبی اسپتال لے جایا گیا، اطلاع ملنے پر صحافتی تنظیموں کے نمائندے بھی وہاں پہنچ گئے۔

    صورتحال جانن کیلئے اے آر وائی نے جب محکمہ پولیس کے ترجمان سے رابطہ کیا تو انہوں نے واقعے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

    علاوہ ازیں جس وقت واقعہ رونما ہوا اس وقت ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اپنی اہلیہ کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے، اطلاعات کے مطابق پولیس کو ہدایات دی گئی ہیں کہ ذوالفقار مرزا کو آج ہر حال میں گرفتار کرنا ہے۔ پولیس نے ذوالفقار مرزا کے 24 گارڈز اور درائورز کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

    صحافیوں پرتشدد کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ کوطلب کرلیا ہے، آخری اطلاعات تک ڈی آئی جی ساؤتھ  عدالت میں طلبی کے باوجود ایک روز کی چھٹی پر چلے گئے ہیں۔

    جبکہ مذکورہ واقعے کی رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور وزیر داخلہ نے بھی طلب کرلی ہے۔

    اس کے علاوہ صحافتی تنظیموں کے رہنماؤں کی جانب سے میڈیاکے نمائندوں پرتشدد کی  پرزور مذمت اوراہلکاروں کیخلاف سخت کارروائی کامطالبہ کیا گیا ہے۔