Tag: پولیس کا لاٹھی چارج

  • کراچی، نرسوں کا احتجاج، وزیراعلیٰ ہاؤس جانے پر پولیس کا لاٹھی چارج

    کراچی، نرسوں کا احتجاج، وزیراعلیٰ ہاؤس جانے پر پولیس کا لاٹھی چارج

    کراچی: شہر قائد میں مطالبات کے حق میں نرسوں کے احتجاج پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور متعدد کو حراست میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بھر کی نرسوں نے اپنے مطالبات کے حق میں پریس کلب سے احتجاجاً وزیراعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے متعدد نرسوں کو حراست میں لے لیا۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ سروس اسٹرکچر پر عملدرآمد، ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس اور ٹیچنگ الاؤنس فراہم کیا جائے، حکومت نے یقین دہانی کرائی مگر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

    نرسوں کے احتجاج کے باعث پی آئی ڈی سی جانے والے راستے کو بھی بند کردیا گیا تھا جبکہ ٹریفک کو ایم آر کیانی روڈ سلطان آباد کی طرف موڑ دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: کراچی، نرسنگ اسٹاف کا کل سندھ اسمبلی کے گھیراؤ کا اعلان

    پولیس کی جانب سے نرسوں کی گرفتاری کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے فوری طور پر زیر حراست مظاہرین کو رہا کرنے کا حکم دیا۔

    مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب نے نرسوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے آپ کے احتجاج کا نوٹس لیا ہے اور سیکریٹری صحت کو آپ کے تمام مسائل فوری حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب کی جانب سے یقین دہانی کے بعد نرسنگ الائنس نے مطالبات کی منظوری کے لیے حکومت کو 24 گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے احتجاج ختم کردیا۔

  • کراچی: ٹیچرز ایسوسی ایشن کا 8 گھنٹے سے جاری احتجاج ختم، کل بھوک ہڑتال کا اعلان

    کراچی: ٹیچرز ایسوسی ایشن کا 8 گھنٹے سے جاری احتجاج ختم، کل بھوک ہڑتال کا اعلان

    کراچی: شہرِ قائد میں پریس کلب پر 8 گھنٹے سے جاری ٹیچرز ایسوسی ایشن کا احتجاج ختم کر دیا گیا، تنظیم کے صدر اشرف خاصخیلی کا کہنا ہے کہ اساتذہ پُر امن احتجاج کرنا چاہتے تھے لیکن ریاست نے تشدد کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ نے ٹائم اسکیل، ملازمتیں مستقل کرنے اور پروموشن کے سلسلے میں کراچی پریس کلب پر جاری احتجاج ختم کر دیا ہے۔

    صدر ٹیچرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ ریاست نے پر امن مظاہرین پر تشدد کیا، اساتذہ کو گرفتار کیا گیا، آرٹلری تھانے میں قید اساتذہ واپس آ گئے ہیں تاہم پریڈی اور گذری تھانے میں اساتذہ اب بھی زیر حراست ہیں۔

    اشرف خاصخیلی کا کہنا تھا کہ اساتذہ اب جمعے اور ہفتے کو تدریسی عمل معطل کر کے یوم سیاہ منائیں گے، اور کل پریس کلب پر بھوک ہڑتالی کیمپ بھی لگائی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  اساتذہ کے احتجاج پر آنسو گیس کا استعمال، بلاول بھٹو کی اپنی ہی حکومت پر کڑی تنقید

    انھوں نے کہا کہ گسٹا (گورنمنٹ سیکنڈری ٹیچرز ایسو سی ایشن) بورڈ کے امتحانات کا بائیکاٹ کرتی ہے، ڈیوٹیز نہیں کریں گے، 18 اپریل کو دوبارہ جمع ہوں گے اور وزیر اعلیٰ ہاؤس جائیں گے۔

    خیال رہے آج سندھ کے سرکاری اسکولوں کے ٹیچرزٹائم اسکیل، مستقلی اور پروموشن کے لیے احتجاج کر رہے تھے، تاہم پریس کلب کے باہر احتجاج کرتے اساتذہ نے جب ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی، تو پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی۔

    اس دوران اساتذہ پر کئی پولیس والوں نے ڈنڈے برسائے، کسی کو گریبان سے پکڑ کر گھسیٹا، تو کوئی لاٹھیوں کی زد میں آیا، اور علاقہ میدان جنگ بن گیا۔

  • پولیس کے لاٹھی چارج سے آزاد جموں و کشمیر یونی ورسٹی کی 5 طالبات بے ہوش

    پولیس کے لاٹھی چارج سے آزاد جموں و کشمیر یونی ورسٹی کی 5 طالبات بے ہوش

    مظفر آباد: آزاد جموں و کشمیر یونی ورسٹی کے طلبہ اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان پارکنگ کا تنازع شدت اختیار کر گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آزاد جموں و کشمیر یونی ورسٹی کے طلبہ اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان پارکنگ کے تنازعے میں شدت آ گئی ہے۔

    [bs-quote quote=”پولیس نے طلبہ پر ربڑ کی گولیاں چلائیں، آنسو گیس شیل فائر کیے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    مطالبات کی منظوری کے لیے یونی ورسٹی طلبہ نے مظفر آباد یونی ورسٹی روڈ پر دھرنا دیا جس کے باعث ٹریفک معطل ہو گئی۔

    یونی ورسٹی روڈ پر احتجاج کرنے والے طلبہ کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ بھی کی۔

    پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا، جس پر طلبہ بپھر گئے اور پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا، جواباً پولیس نے ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے جس سے دو سیکورٹی گارڈز سمیت پندرہ طلبہ زخمی ہو گئے۔

    پولیس کی شیلنگ کے باعث پانچ طالبات بے ہوش ہو گئیں جب کہ پولیس کے ایک اے ایس آئی سمیت تین اہل کار بھی زخمی ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پنجاب یونی ورسٹی میں حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا خطاب

    بے ہوش طلبہ اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تصادم کے نتیجے میں کئی گاڑیوں اور قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے، بعد ازاں مظاہرین نے پولیس کی ایک موٹر سائیکل کو نذرِ آتش کر دیا۔

    کئی گھنٹے جاری احتجاج اس وقت ختم ہوا جب انتظامیہ اور طلبہ کے درمیان مذاکرات کام یاب ہوئے جس کے بعد شاہ راہ کو مکمل بحال کر دیا گیا۔

  • سول اسپتال میں بھرتیوں کے لیے انٹرویو، بدنظمی، امیدواروں پر لاٹھی چارج

    سول اسپتال میں بھرتیوں کے لیے انٹرویو، بدنظمی، امیدواروں پر لاٹھی چارج

    کراچی: سول اسپتال میں 300 آسامیوں کے لیے ہزاروں امیدوار پہنچ گئے، بدانتظامی کے باعث پولیس نے امیدواروں پر لاٹھی چارج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے سول اسپتال میں 1 سے 5 گریڈ کی 300 آسامیوں کے لیے ہزاروں امیدوار پہنچ گئے جن میں خواتین بھی شامل تھیں جبکہ پولیس کو گیٹ کے سامنے سے رش ہٹانے کے لیے لاٹھی چارج کرنا پڑ گیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز آصف خان کے مطابق کراچی ہی نہیں اندرون سندھ سے بھی لوگ امیدوار انٹرویوز کے لیے پہنچے تھے، انتظامیہ کی جانب سے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے گئے تھے جس کی وجہ سے بدنظمی ہوئی۔

    جن امیدواروں کے رجسٹریشن فارم جمع نہ ہوسکے ان کا کہنا تھا کہ صبح چھ بجے سے یہاں پر موجود ہیں سول اسپتال انتظامیہ کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں دیا جارہا ہے جبکہ پولیس لاٹھی چارج کررہی ہے۔

    ایم ایس سول اسپتال کا کہنا ہے کہ انٹرویو کے لیے آنے والے تمام امیدوار ہمارے بچے ہیں، بے روزگاری کے عالم میں جذباتی پن موجود ہے تاہم پھر بھی حالات کو سنبھالا ہے۔

    انہوں نے اعتراف کیا کہ تھوڑی سی بدمزگی ہوئی لوگوں کا رش زیادہ تھا جس کی وجہ سے ہمارے انتظامات درہم برہم ہوئے تاہم رات گئے تک انٹرویوز کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    ایم ایس سول اسپتال نے کہا کہ 6 سے 15 گریڈ پر آن لائن فارم جمع کرائے جارہے ہیں جبکہ 1 سے 5 گریڈ کے امیدواروں کے ڈائریکٹ انٹرویو لیے جارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جن کی رجسٹریشن ہوچکی ہے وہ انٹرویو کمیٹی کے سامنے پیش ہورہے ہیں، لگتا یہی ہے کہ 10 ہزار امیدوار یہاں پہنچے ہیں تاہم رینجرز اور پولیس نے صورت حال پر قابو پالیا ہے۔

  • پورٹ قاسم ورکرز کی گورنر ہاوس کی جانب پیش قدمی، پولیس کا لاٹھی چارج

    پورٹ قاسم ورکرز کی گورنر ہاوس کی جانب پیش قدمی، پولیس کا لاٹھی چارج

    کراچی : پورٹ قاسم کے ڈاک ورکرز نے گورنر ہاوس جانے کی کوشش کی جس پر پولیس نے مظاہرین کو روکنے کےلیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔

    تفصیلات کے مطابق پورٹ قاسم کے ڈاک ورکرز کی نے نوکریوں سے برطرفی اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر گذشتہ پانچ ماہ سے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا ہوا تھا، آج مظاہرین نے گورنر ہاوس کی جانب پیش قدمی کی۔

    پولیس نے مظاہرین کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کےلیے واٹر کینن کا آزادنہ استعمال، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے۔

    میڈیا رپورٹس کا کہنا ہے کہ مظاہرین فوارہ چوک پہنچنے کی کوشش کررہے تھے، پولیس اہلکاروں نے دس سے زائد مظاہرین کو حراست میں بھی لے کر زینب مارکیٹ اور پریس کلب کے راستے بند کردئیے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق نوکریوں سے برطرفی اور تنخواہیں نہ ملنے کے خلاف احتجاج کرنے والے دو سے زائد افراد کی پولیس تشدد کے باعث حالت غیر ہے جنہیں طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال منتقل کردیا ہے۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ 100 سے 200 کے قریب افراد اب بھی زینب مارکیٹ کے اطراف میں موجود ہیں۔

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر کراچی آئے ہوئے ہیں اور گورنر ہاوس میں وفود سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔

    پورٹ قاسم ڈاک ورکرز کو ریڈ زون میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے پولیس کے ساتھ ساتھ رینجرز کی بھاری نفری بھی پریس کلب پہنچ چکی ہے۔

  • اورنگی ٹاؤن : پیاسے سڑکوں پر نکل آئے، رکن اسمبلی کو گھیر لیا، پولیس کا لاٹھی چارج

    اورنگی ٹاؤن : پیاسے سڑکوں پر نکل آئے، رکن اسمبلی کو گھیر لیا، پولیس کا لاٹھی چارج

    کراچی : پانی کی بوند بوند کو ترسے ہوئے مشتعل لوگوں نے اورنگی ٹاؤن میں سابق رکن اسمبلی کو گھیر کر مارنے کی کوشش کی، پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن پندرہ نمبر میں پانی کی عدم دستیابی کیخلاف علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی۔

    مظاہرے کے دوران ایم کیو ایم سے منحرف ہونے والے پی ایس پی کے رہنما سیف الدین خالد بھی وہاں پہنچ گئے جہاں انہیں لینے کے دینے پڑگئے، مشتعل افراد نے سابق رکن اسمبلی کو گھیرلیا اور شدید نعرے بازی کی۔

    اس موقع پر پاک سرزمین پارٹی کے رہنما کو لوگوں نے مارنے کی بھی کوشش کی، مشتعل خواتین ڈنڈے لے کر آگئیں، لوگوں نے ان پر پانی بیچنے کا الزام لگایا، مظاہرین سابق رکن اسمبلی کی ایک بات بھی سننے کو تیار نہ تھے۔

    حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے کچھ لوگ سیف الدین خالد کو عوام کے نرغے سے بحفاظت نکال کر قریب ہی ایک دکان میں لے گئے، سیف الدین خالد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں تویہاں مظاہرین کا ساتھ دینے آیا تھا لیکن شاید ان لوگوں کو اصل بات کا علم نہیں یا پھر ان کو سکھا کر بھیجا گیا ہے۔

    اس سے قبل پانی کے لیے احتجاج کرنے والوں اور پولیس میں جھڑپ بھی ہوئی، پولیس لاٹھی چارج سے کچھ لوگ زخمی بھی ہوگئے، شہریوں کا کہنا تھا کہ قریبی پمپنگ اسٹیشن سے واٹر ٹینکرز بھر بھر کرجارہے ہیں جبکہ علاقہ میکن ماہ رمضان میں بھی پانی سے محروم ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • آئی ایس اوکی امریکہ مردہ باد ریلی، شرکاء پر پولیس کا لاٹھی چارج

    آئی ایس اوکی امریکہ مردہ باد ریلی، شرکاء پر پولیس کا لاٹھی چارج

    کراچی : نمائش چورنگی پر پولیس اور آئی ایس او کی امریکہ مردہ باد ریلی کے شرکاء کے درمیان گھمسان کی جنگ ہوگئی، لاٹھی چارج ، آنسو گیس اور واٹر کینن کے استعمال  کے باعث علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ پاکستان مخالف بیان کیخلاف آئی ایس او کی جانب سے امریکہ مردہ باد ریلی نکالی گئی،آئی ایس او کی ریلی کے منتظمین نے امریکی قونصلیٹ جانے کااعلان کیا تھا۔

    ریلی کے شرکاء امریکا مردہ باد کے نعرے لگارہے تھے، ریلی کے شرکاء اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے امریکی قونصلیٹ جانا چاہتے تھے کہ نمائش چورنگی پر شرکاء کو امریکی قونصلیٹ تک جانے سے روکنے کیلئے پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی۔

    ریلی کےشرکا پرپولیس نے لاٹھی چارج کے علاوہ واٹر کینن کا بھی استعمال کیا، صورتحال کشیدہ ہونے پر ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔ جس کے رد عمل میں شرکاء کی جانب سے بھی پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔

    گھمسان کی یہ جنگ تقریباً آدھا گھنٹے تک جاری رہی، مظاہرین آنسو گیس اور لاٹھی چارج سے بچنے کیلئے امام بارگاہ شاہ خراساں کی جانب چلے گئے، اس دوران پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کرلیا۔

    پولیس نے ریلی کا ساؤنڈ سسٹم جو ایک ٹرک پر نصب تھا اس کو بھی قبضے میں لے لیا، قونصلیٹ جانے والے تمام راستے بند کر دیئے گئے۔

    ایڈیشنل آئی جی کا کہنا ہے کہ امریکی قونصلیٹ جانے کیلئے تین سے چار لوگوں کو اجازت دی جا سکتی ہے تاکہ وہ اپنا احتجاج ریکارڈ کراسکیں۔

    بعد ازاں دونوں جانب سے مذاکرات کے بعد شرکاء منتشر ہوگئے، آخری اطلاعات تک پولیس اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کے بعد طے پایا گیا کہ نماز مغرب کے بعد شرکاء از خود منتشر ہوجائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ینگ ڈاکٹرزکا احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج، شیلنگ، متعدد گرفتار

    ینگ ڈاکٹرزکا احتجاج، پولیس کا لاٹھی چارج، شیلنگ، متعدد گرفتار

    لاہور : کراچی، لاہور اور راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مشتعل ینگ ڈاکٹرز سڑکوں پر نکل آئے، لاہور میں پولیس نے ڈاکٹرزکو منتشرکرنے کیلئےلاٹھی چارج اور شیلنگ کی۔

    تفصیلات کے مطابق ینگ ٖڈاکٹرز کا اپنے مطالبات کے حق میں مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے، ڈاکٹرز کی ہڑتال کےباعث لاہور اور فیصل آباد میں دو مریض اللہ کو پیارے ہوگئے۔

    لاہور میں ینگ ڈاکٹرز نے سروسزاسپتال سے لانگ مارچ شروع کیا اور جیل روڈ پر پہنچ کر دھرنا دیا۔ پولیس کی بھاری نفری جیل روڈ پر موجود تھی، ینگ ڈاکٹرز نے حکومت کیخلاف نعرے لگائے۔

    پولیس نے ینگ ڈاکٹر کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کااستعمال کیا، اس دوران پولیس کی ڈنڈا بردار فورس اورڈاکٹرز کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

    اس دوران پولیس نے کئی ڈاکٹرز کو گرفتار کرلیا۔ ہڑتال کے باعث سروسزاسپتال میں جنت الفردوس نامی ایک خاتون مریضہ دم توڑگئیں۔

    دریں اثناء فیصل آباد میں ینگ ڈاکٹرز نے پولیس تشدد کیخلاف الائیڈ اورسول اسپتال کی ایمرجنسی میں کام بند کردیا، جس کے باعث ایک مریض جاں بحق اور بعض کی حالت تشویشناک ہوگئی۔

    دوسری جانب سرگودھا میں بھی لاہور میں ڈاکٹرز کی گرفتاری کیخلاف ینگ ڈاکٹرز نے ہڑتال کی اورایمرجنسی میں کام بندکردیا۔ کراچی کی ڈاؤ یونیورسٹی کے پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کےاحتجاج کا آج دسواں روز ہے، ڈاکٹرز نے آج بھی او پی ڈیزاور ڈینٹل سرجری کا بائیکاٹ کیا۔