Tag: پولیس کی شیلنگ

  • پشاور میں پیپلزپارٹی کا احتجاج : پولیس کی مظاہرین پر شیلنگ

    پشاور میں پیپلزپارٹی کا احتجاج : پولیس کی مظاہرین پر شیلنگ

    پشاور میں اسمبلی چوک پر پیپلزپارٹی کے احتجاجی مظاہرے پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس سے مظاہرین مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پی ٹی آئی کے احتجاجی کیمپ کو آگ لگا دی۔

    اے آر وائی نیوز پشاور کے نمائندے ظفر اقبال کے مطابق پشاورمیں پیپلزپارٹی کا "صوبہ بچاؤ مہم” احتجاج جاری تھا کہ پشاور اسمبلی چوک پر پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ کردی۔

    پیپلزپارٹی کے قائدین اور کارکن ریڈ زون میں جمع ہوئے تو ریڈ زون کی خلاف ورزی پر پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی۔

    مشتعل افراد نے تحریک انصاف کے احتجاجی کیمپ کو آگ لگائی۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نقاب پوشوں نے ریڈ زون میں داخلے کی کوشش کی جس پر پولیس کو شیلنگ کرنا پڑی۔

    احتجاجی ریلی میں پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل ہمایوں خان کی تقریر کے دوران پولیس نے آنسو گیس شیلنگ کردی جس سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔

    بعد ازاں پیپلز پارٹی کے مشتعل کارکنان نے وہاں پر قائم تحریک انصاف کے احتجاجی کیمپ کو آگ لگادی، کیمپ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے لگایا گیا تھا۔

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے پیپلزپارٹی کے کارکنوں پرتشدد کی مذمت کی اور کہا کہ خیبر پختون خوا حکومت نے پرامن احتجاج روک کر کرپشن چھپانے کی کوشش کی۔ پی ٹی آئی نے نہتے کارکنوں پرتشدد کرکے بزدلی کا مظاہرہ کیا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ہمیں کہیں احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی لیکن ہم نے پیپلزپارٹی کو کےپی میں اجازت دی

    انہوں نے کہا کہ یہ کیاطریقہ ہے کہ احتجاج کرکے ہمارے ہی احتجاجی کیمپ پرحملہ کردیا گیا، پیپلزپارٹی کا احتجاج نہیں شرارت تھی، ہمارے کیمپ پر حملےکی فوٹیج موجود ہیں۔

  • فرانس کا قومی دن، تقریب کے اختتام پر مظاہرے، پولیس کی شیلنگ

    فرانس کا قومی دن، تقریب کے اختتام پر مظاہرے، پولیس کی شیلنگ

    پیرس : فرانس کے قومی دن کے موقع پر یلو ویسٹ تحریک کے مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے پولیس نے آنسو گیس کی بے دریغ شیلنگ کی، پریڈ دیکھنے والے تماشائی اور سیاحوں نے خوف کے باعث محفوظ مقامات پر پناہ لی۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس کے قومی دن برسٹل ڈے کی پریڈ کی خوبصورت اور منظم تقریبات کا اختتام پولیس اور مظاہرین کے مابین پر تشدد جھڑپوں پر ہوا۔اتحاد کے مظاہرے کے لیے نو یورپی افواج کے نمائندوں پر مشتمل پریڈ دیکھنے کے لیے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ دیگر یورپی رہنما جرمن چانسلر اینجیلا مرکل، نیدر لینڈ کے وزیراعظم مارک روٹ بھی موجود تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ قومی دن کی تقریبات کا اختتام مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں پر ہوا جس نے یلو ویسٹ (زرد وردی) احتجاجی تحریک کی شدت کے دن کی یاد تازہ کردی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس فائر کی جبکہ پریڈ دیکھنے والے تماشائیوں اور خوفزدہ غیر ملکی سیاح نے محفوظ مقامات پر پناہ لی۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے سیکیورٹی رکاوٹیں توڑیں، کچرا دانوں اور قابل منتقل ٹوائلٹس کو نذرِ آتش کردیا اس کے ساتھ وہ حکومت مخالف نعرے بھی لگا رہے تھے مثلاً میکرون استعفیٰ دو۔

    پیرس پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس کی مداخلت کی بدولت شاہراہ پر صورتحال معمول پر آگئی جبکہ پورے دن کے دوران 175 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ پریڈ کا انعقاد بغیر کسی رکاوٹ کے ہوا جس میں مسلح افواج کے تقریباً 4 ہزار 300 اہلکاروں نے روایتی شاہراہ پر مارچ کیاتاہم اس دوران بھی فرانسیسی چیف آف اسٹاف جنرل فرانکوئس لیکوئنٹر کے ساتھ کھڑے میکرون کو یلو ویسٹ تحریک کے حمایتیوں کی جانب سے سیٹیوں اور طنز کا سامنا کرنا پڑا۔

    اس احتجاجی تحریک کے 3 نمایاں اراکین جیروم روڈریگوس، میکسم نکولے، ایرک ڈروئٹ کو حراست میں لیا گیا بعدازاں کئی گھنٹوں بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔

  • بڈاپسٹ: لیبر قوانین میں ترمیم، ہزاروں افراد کا احتجاج، پولیس کی شیلنگ

    بڈاپسٹ: لیبر قوانین میں ترمیم، ہزاروں افراد کا احتجاج، پولیس کی شیلنگ

    بڈاپسٹ : ہنگری میں مزدوروں سے متعلق نئے قانون کے نفاذ کے بعد ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے حکومت کے خلاف احتجاج شروع کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تقریباً 10 ہزار سے زائد افراد ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ میں نئے لیبر لاء میں ترمیم کے خلاف احتجاج کررہے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے پارلیمنٹ اور سرکاری ٹی وی کے ہیڈکوارٹر کی جانب پیش قدمی کررہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہنگری کے دارالحکومت میں مزدوروں سے متعلق حکومتی پالیسی کے خلاف ہونے والا یہ چوتھا اور سب سے بڑا احتجاج ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے سرکاری ٹی وی اسٹیشن کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نئے لیبر لاء کے تحت کمپنیاں ملازمین سے سال میں 400 گھنٹے اوور ٹائم کا مطالبہ کریں گیں اور اس کی رقم تین برس تک روک سکتی ہیں۔

    ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر آربن کا کہنا ہے کہ مذکورہ ترامیم کے سے ملازمین کا فائدہ ہوگا اور کمپنیاں ملازمین کی کمی کو پورا کرسکتی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اتوار کی شب ہونے والے احتجاجی مظاہرے کا اعلان ٹریڈ یونین اور طلبہ نے کیا تھا۔

    یورپین اعداد و شمار کی ایجنسی کے مطابق سنہ 2017 میں ہنگری میں بے روز گاری کی شرح 4.2 فیصد تھی جو یورپی ممالک میں سب سے کم ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ایک ماہ سے فرانس سمیت کئی یورپی ممالک میں ’یلو ویسٹ تحریک‘ کے تحت حکومت مخالف پُر تشدد مظاہرے جاری ہیں تاہم ہنگری میں یلو ویسٹ تحریک کے تحت مظاہرے نہیں ہورہے لیکن یہاں بھی حکومتی پالیسیوں کے خلاف چوتھے ہفتے بھی احتجاج جاری ہے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومتی پالیسیوں کے خلاف ہونے والے مظاہروں کا مزید یورپی ممالک میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔